Tag: 14 فروری وفات

  • سندھ کے معروف لوک گلوکار محمد یوسف کی برسی

    سندھ کے معروف لوک گلوکار محمد یوسف کی برسی

    محمد یوسف سندھ دھرتی کے معروف لوک گلوکار تھے جن کی آج برسی منائی جارہی ہے۔ وہ 14 فروری 1997ء کو وفات پاگئے تھے۔ محمد یوسف کا تعلق جس گھرانے سے تھا، اس میں‌ ان کے علاوہ بھی موسیقار اور گلوکار کی حیثیت سے متعدد شخصیات نے نام و مرتبہ حاصل کیا۔ خود محمد یوسف کے والد لونگ خان بھی لوک گائیکی میں‌ معروف اور استاد مشہور ہوئے۔

    محمد یوسف حیدر آباد سندھ میں‌ 14 جنوری 1940ء کو پیدا ہوئے۔ والد کے علاوہ ان کے خاندان میں‌ موسیقی اور گائیکی کے حوالے سے استاد زوار بسنت بہت مشہور تھے۔ محمد یوسف بھی اس فن میں‌ دل چسپی لینے لگے اور موسیقی کی تربیت گوالیار گھرانے کے مشہور موسیقار استاد امید علی خان اور استاد منظور علی خان سے حاصل کی۔

    وہ سندھی غزل اور ہر خاص و عام میں‌ مقبول صنف کافی گانے کے لیے مشہور ہوئے۔ انھوں‌ نے شاہ عبداللطیف بھٹائی کا کلام بھی گایا اور عوامی مقبولیت کے ساتھ اپنی گائیکی پر متعدد اعزازات بھی حاصل کیے۔

    محمد یوسف کو صدارتی تمغہ برائے حسنِ کارکردگی بھی عطا کیا گیا تھا۔ سندھ کے اس معروف لوک گلوکار کو ان کی وفات کے بعد کوٹری، ضلع دادو میں سپردِ خاک کیا گیا۔

  • تحریکِ آزادی کے عظیم راہ نما اور قائدِ اعظم کے رفیقِ خاص سردار عبدالرّب نشتر کا یومِ وفات

    تحریکِ آزادی کے عظیم راہ نما اور قائدِ اعظم کے رفیقِ خاص سردار عبدالرّب نشتر کا یومِ وفات

    سردار عبدالرّب نشتر کا شمار مسلمانانِ ہند کے ان راہ نماؤں میں‌ ہوتا ہے جنھوں نے اپنے فہم و فراست اور سیاسی سوجھ بوجھ سے آزادی کی تحریک میں‌ اہم اور نمایاں کردار ادا کیا۔ آج اس مدبّر اور مسلمانوں‌ کے عظیم راہ نما کا یومِ وفات ہے۔

    سردار عبدالرّب نشتر مسلمانوں کا درد رکھنے والے ایک ایسے راہ نما تھے جنھیں قائدِ اعظم کی رفاقت اور ان کے قابلِ اعتماد ساتھی ہونے کا شرف حاصل ہوا۔ قیامِ پاکستان کے بعد وہ پاکستان کی پہلی کابینہ کا حصّہ بنے اور پنجاب کے گورنر رہے۔ زندگی کے آخری ایام میں وہ مسلم لیگ کی صدارت کررہے تھے۔

    سردار عبدالرب نشتر نے اپنے سیاسی سفر کے آغاز پر ہی جان لیا تھا کہ ہندو، مسلمانوں کے ساتھ تعصب ختم نہیں کرسکتے، یہی وجہ ہے کہ انھوں‌ نے آل انڈیا مسلم لیگ میں شمولیت اختیار کی اور جدوجہدِ آزادی میں‌ عملی طور پر حصّہ لینے لگے۔

    سردار عبدالرّب نشتر 13 جون 1899ء کو پشاور میں پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے پنجاب یونیورسٹی سے گریجویشن کیا اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کی۔ ان کی سیاسی زندگی کا آغاز انڈین نیشنل کانگریس سے ہوا، مگر ہندوؤں کے عزائم اور مسلمانوں‌ سے ان کے تعصب کو دیکھتے ہوئے آل انڈیا مسلم لیگ کے پلیٹ فارم سے فعال ہوگئے۔ وہ اہم سیاسی تحریکوں اور فیصلوں کے دوران اپنے مؤقف کا بے لاگ اظہار کرتے رہے۔ 1946ء میں متحدہ ہندوستان کی عارضی حکومت میں انھوں نے وزارتِ مواصلات کی ذمہ داریاں سنبھالیں۔ قیام پاکستان کے بعد نئی مملکت کو اپنے پیروں پر کھڑا کرنے کے لیے دیگر اکابرین اور راہ نماؤں کے ساتھ مل کر ذمہ داریاں‌ نبھائیں۔

    14 فروری 1958ء کو تحریکِ پاکستان کے اس عظیم راہ نما نے کراچی میں وفات پائی۔ سردار عبدالرّب نشتر قائدِ اعظم اور لیاقت علی خان کے مزارات کے نزدیک احاطے میں‌ مدفون ہیں۔