Tag: 14 august

  • سی ویو : یوم آزادی پر کراچی کے شہریوں کیلئے خوشخبری

    سی ویو : یوم آزادی پر کراچی کے شہریوں کیلئے خوشخبری

    کراچی : جشن آزادی کے موقع پر کراچی پولیس نے شہریوں کی تفریح کی سہولت فراہم کرنے کیلئے اعلان کیا ہے کہ14اگست پر سی ویو کھلا رہے گا، شہری اپنے من پسند تفریحی مقام پر آکرجشن آزادی منا سکتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی پولیس نے یوم آزادی کیلئے سی ویو پر سیکیورٹی انتظامات کے حوالےسے پلان تیار کرلیا،

    ایس ایس پی ساؤتھ ساجد سدوزئی نے کہا ہے کہ یوم آزادی پر سی ویو شہریوں کیلئے کھلا رہے گا، کثیر تعداد میں شہریوں کی آمد کے پیش نظر سی ویو پر سیکیورٹی کے غیرمعمولی انتظامات ہونگے۔

    انہوں نے بتایا کہ سینئر پولیس افسران سمیت12ایس ایچ اوز سیکیورٹی ڈیوٹی پر مامور ہونگے، سی ویو اور اطراف میں پولیس کی42موبائل موجود ہوں گی۔

    اس کے علاوہ 74موٹرسائیکلوں پر اہلکار گشت بھی کریں گے، امن وامان برقرار رکھنے کے لئے 10پلاٹونز سی ویو اور اس کے ملحقہ مقامات پر موجود ہوں گی۔

    ایس ایس پی ساؤتھ کے مطابق انٹیلی جنس اسٹاف کو سی ویو کےاطراف الرٹ رہنے کا حکم دے دیا گیا ہے، مجموعی طور پر700سے زائد افسران و جوان سی ویو اور اس کے اطراف تعینات ہونگے۔

    ساجد سدوزئی نے خبردار کیا کہ کسی کو بھی ہلڑبازی کی اجازت نہیں ہوگی، ماؤنٹڈ پولیس کا دستی بھی ساحل پرڈیوٹی سرانجام دے گا۔

    کسی بھی غیرقانونی سرگرمی کی اجازت نہیں ہوگی، ہوائی فائرنگ، سائلنسر نکال کر بائیک چلانے والوں کیخلاف سخت کاروائی ہوگی، ٹریفک رواں رکھنے کیلئے سی ویو سے خیابان اتحاد کی جانب دونوں ٹریک ون وے کردئیے جائیں گے۔

  • کے پی ٹی عمارت سبز رنگ کی فلڈ لائٹوں سے سجا دی گئی

    کے پی ٹی عمارت سبز رنگ کی فلڈ لائٹوں سے سجا دی گئی

    کراچی: کراچی پورٹ ٹرسٹ نے جشن آزادی کے موقع کی مناسبت سے عمارت کو سبز رنگ کی فلڈ قمقوں سے سجا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق کے پی ٹی نے جشن آزادی کے موقع پر ہیڈ آفس بلڈنگ کو سبز رنگ کی فلڈ لائٹوں سے سجا دیا ہے، کے پی ٹی کی جانب سے جشن آزادی کی تیاریوں میں جوش و خروش کا مظاہرہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔

    ادھر پاکستان میں تعینات یورپی سفارتکار نے جشن آزادی کے موقع پر منفرد انداز میں خراج تحسین پیش کیا، سبز رنگ کی شلوار قمیض پہن کر خاتون یورپی سفارت کار رینا کیونکا نے ساتھیوں کے ہمراہ قومی ترانے کی دھن بجا کر سب کے دل جیت لیے۔

    یورپی یونین کی سفیر قومی ترانے کی میوزک ویڈیو میں جلوہ گر

    پاکستان اور ترکیہ کے درمیان مضبوط دوستی کا اظہار کرتے ہوئے ترکیہ کے صدارتی آرکسٹرا نے بھی پاکستان کے قومی ترانے کی دھن بجا کر سب کو حیران کر دیا۔

  • قومی پرچم کے ساتھ سیاسی جماعت کا جھنڈا لہرانے پر پابندی

    قومی پرچم کے ساتھ سیاسی جماعت کا جھنڈا لہرانے پر پابندی

    پنجاب کے بعد اب اسلام آباد میں بھی قومی پرچم کے ساتھ کسی بھی سیاسی جماعت کا جھنڈا لہرانے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔

    اس حوالے سے مصدقہ ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی دارالحکومت میں پاکستان کے جھنڈے کے ہمراہ سیاسی جھنڈا لہرانے پر پابندی کرنے کا حکم جاری کردیا گیا۔

    اس کے علاوہ سیل پوائنٹ پر کسی بھی سیاسی جماعت کا جھنڈا فروخت کرنے پر بھی پابندی کردی گئی ہے۔

    اسلام آباد پولیس کو پابندی پر عمل درآمد کے لئے احکامات جاری کردیئے گئے اور پولیس کو شہر میں باجے کی فروخت بھی رکوانے کا حکم بھی جاری کر دیا گیا ہے۔

    ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ اعلیٰ پولیس افسران نے اسلام آباد پولیس کے تمام افسروں کو اپنے اپنے علاقے چیک کرنے کی سختی سے ہدایات جاری کردی ہیں،

    واضح رہے کہ گزشتہ روز نگراں وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی کی زیر صدارت اجلاس میں 13اور14اگست کو صرف اور صرف قومی پرچم لگانے اور لہرانے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا گیا تھا اس دوران کسی بھی سیاسی جماعت کو ریلی نکالنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

  • شہداء تحریک پاکستان اور جناح : میں نے مزار قائد پر کیا دیکھا؟

    شہداء تحریک پاکستان اور جناح : میں نے مزار قائد پر کیا دیکھا؟

    تحریر : اعجاز الامین

    تحریک پاکستان میں جانوں کے نذرانے پیش کرنے والے مسلم لیگی کارکنان کی ارواح قائد اعظم سے ملنے رات گئے مزار قائد پہنچ جاتی ہیں اس موقع پر تحریک پاکستان کے بے لوث کارکنان اور قائد کے درمیان اس وقت کی جدوجہد آزادی اور آج کے پاکستان پر دل گداز گفتگو ہوتی ہے اور ہمیشہ کی طرح قائد اپنے کارکنان کا حوصلہ بڑھاتے ہیں اور امید کے چراغ روشن رکھتے ہیں کہ گھوپ
    اندھیرا امیدوں کو نگل نہ جائے۔

     یہ منظر میں نے 13 اگست کی رات کو مزار قائد کے مرکزی دروازے کی جھری سے دیکھا کہ سفید کرتے پاجامے میں ملبوس شہداء موجود ہیں۔

    یہ سب لوگ قائد اعظم کے گرد نہایت مؤدب انداز میں دو زانو ہوکر بیٹھے تھے، ان کے چہروں پر ایک عجیب سی کیفیت تھی قائد اعظم سے ملاقات کی خوشی اور مسرت اپنی جگہ، لیکن پاکستان کے موجودہ حالات، سیاسی اور سماجی ابتری، افراتفری اور انتشار پر اس خوشی میں افسوس، رنج و غم اور گہرا دکھ بھی شامل ہو گیا تھا۔

    میں نے دیکھا کہ لیگی کارکنان آج کے پاکستان کے حوالے سے کافی تذبذب کا شکار دکھائی دیے، ان کا کہنا تھا کہ ہم نے برصغیر میں انگریزوں اور ہندوؤں کے خلاف اپنی آنے والی نسلوں کے لیے جان و مال کی قربانی دی اور بہت سی مشکلات، مصائب اور آلام دیکھے اور اس جدوجہد کے بعد جس ملک کو حاصل کیا تھا وہ نااہلی، بددیانتی، تعصب، فرقہ واریت کی نذر ہورہا ہے اور ہماری قربانیوں کا مقصد شاید حاصل نہیں ہوسکا ہے۔

    میں (راقم الحروف) ابھی اس بات پر حیران اور شش و پنج میں  تھا کہ کارکنان کی گفتگو میری سماعتوں  سے ٹکرائی۔

    وہ کہہ رہے تھے کہ برصغیر کے مسلمانوں کو طویل جدوجہد کے بعد آزادی کی نعمت حاصل ہوئی، جس کے لیے ہم نے جان و مال کی قربانیاں دیں، تحریکیں چلائیں، تختہٴ دار پر چڑھے، پھانسی کے پھندے کو جرات و حوصلہ اور کمال بہادری کے ساتھ بخوشی گلے لگایا، قید و بند کی صعوبتیں جھیلیں تب کہیں جاکر ہم پر قابض غیر ملکی (انگریز) یہاں سے نکلنے پر مجبور ہوئے۔

    کارکنان اس بات پر افسردہ تھے کہ آج ہمارا وطنِ عزیز زبوں حالی کا شکار ہے اور شاید یہ وہ پاکستان نہیں جس کا خواب اقبال نے دیکھا اور جس کی تکمیل آپ نے کی۔

    قائد اعظم نے اپنے جاں نثار کارکنوں کو مسکرا کر دیکھا اور کہا کہ آپ اس غفور الرحیم  ذات سے مایوس نہ ہوں، جس خدا نے ہمیں اس پاک سر زمین کی نعمت سے مالامال کیا ہے وہی اس کی حفاظت بھی کرے گا۔

    قائد اعظم کی بات سن کر کارکنان مطمئن ہوگئے اور نشست برخاست ہوگئی، ان کو  واپس جاتے ہوئے دیکھ کر میں بھی اطمینان کا سانس لے ہی رہا تھا کہ اچانک میری آنکھ کھل گئی۔

    اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا تحریک پاکستان کے ان جاں نثاروں اور شہداء کا اس ملک کے لیے فکر اور افسوس  کا اظہار کرنا ٹھیک تھا؟

    کیا 1947کے بعد کا پاکستان یا آج کا پاکستان واقعی جناح کا پاکستان ہے؟ یہ وہ سوال ہے جو آج ہر پاکستانی کے ذہنوں میں ہے۔ آپ کے ذہن میں کیا ہے ؟ اس کا فیصلہ آپ خود بہتر طور پر کرسکتے ہیں۔

  • جشن آزادی: پاکستانی ملی نغمے جو کئی دہائیوں سے دلوں میں زندہ ہیں

    جشن آزادی: پاکستانی ملی نغمے جو کئی دہائیوں سے دلوں میں زندہ ہیں

    کراچی: پاک وطن کے شہری آزادی کا جشن بھرپور انداز میں مناتے ہیں، ہر محب وطن شہری کے لبوں پر  بالخصوص 14 اگست کو ملی نغموں کی سریلی آوازیں سنائی دیتی ہیں۔

    جب قومی نغموں میں جذبہ اور وطن سے محبت کا جنون شامل ہو اور توقومی ترانے کی مدھر دھن اور سُر آزادی کے پروانوں کو مدہوش کر نے کے ساتھ لطف اندوز کرنے کا ساماں ہوتے ہیں ۔

     یوم آزادی کی تقریبات میں قومی ترانے، قومی نغمے اور اسکے دھن کے رس گھولتے سُر اپنی مخصوص دُھن میں جشن آزادی کے تقدس اوراہمیت کو اور بڑھا دیتی ہے۔

    جشن آزادی پر وطن سے محبت کا اظہار کرنے والے چند ملی نغمے اسے بھی ہیں  جو کئی دہائیوں سے ہر محب وطن کے دلوں میں اپنی جگہ بنائے ہوئے ہیں اور وہ آج بھی قوم کا لہو گرماتے ہیں۔

    پاکستان کے مشہور و معروف گلوکاروں کے چند  ایسے ملی نغمے جن تخلیق کے بعد سے کبھی ان کی شہرت میں کمی نہیں آئی مندرجہ ذیل ہیں۔

  • یوم آزادی پر اپوزیشن رہنماؤں کا پیغام

    یوم آزادی پر اپوزیشن رہنماؤں کا پیغام

    اسلام آباد: پاکستان کے یوم آزادی کے موقع پر اپوزیشن رہنماؤں نے بھی اپنے پیغامات میں پاکستان کو بہترین بنانے کے عزم کا اظہار کیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے تمام اہل وطن کو یوم آزادی کی مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ امن کے لیے دہشت گردی، انتہا پسندی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے۔

    انہوں ںے کہا کہ بطور قوم بنیادی اقدار کی حفاظت اور انہیں فروغ دینا ہوگا، جمہوری نظام اور دستور پسندی قوم کو مضبوط کر سکتی ہے۔

    بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی پاکستان کو مثالی جمہوری ملک بنانے کے لیے سرگرم عمل ہے۔ چند نہیں معاشرے کے تمام طبقات کے لیے یکساں مواقع میسر کرنا ہیں۔

    دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے اپنے پیغام میں کہا کہ ہم راستے سے بھٹک گئے، غلطیوں سے سبق حاصل کرنا ہے۔

    شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ہم اسمبلی میں بھرپور کردار ادا کریں گے، ہمیں اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرنا ہے۔

  • یومِ آزادی پر کراچی کے تاریخی مقامات کی سیر کریں

    یومِ آزادی پر کراچی کے تاریخی مقامات کی سیر کریں

    کراچی: رواں برس مادر وطن پاکستان کا یوم آزادی نہایت اہمیت کا حامل ہے کیونکہ اس روز ہمارے وطن کی آزادی کو 71 برس مکمل ہوجائیں گے۔

    ہر سال یہ دن ہمیں ہمارے بزرگوں کی قربانیوں اور ان تھک جدوجہد کی یاد دلاتا ہے اور یہ احساس دلاتا ہے کہ اس قدر طویل جدوجہد اور بے شمار قربانیوں کے بعد حاصل ہونے والے ملک کی خدمت اور حفاظت ہمارا فرض اولین ہے۔

    اس دن کی تاریخی اہمیت محسوس کرنے کا ایک بہترین طریقہ ان مقامات کی سیر کرنا بھی ہے جو قیام پاکستان سے منسوب ہیں یا اس کی یادگار کے طور پر تعمیر کیے گئے ہیں۔

    آج ہم آپ کو کراچی میں واقع ایسے ہی چند مقامات کے بارے میں بتا رہے ہیں جہاں یوم آزادی کے دن جانا نہ صرف آپ کے اس دن کو یادگار بنا دے گا بلکہ ایک آزاد وطن کے شہری ہونے کے احساس اور فخر کو بھی دوبالا کردے گا۔

    مزید پڑھیں: پاکستان کی 10 قومی یادگاریں

    مزار قائد

    کراچی اس حوالے سے ایک منفرد اہمیت کا حامل شہر ہے کہ یہاں بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کی پیدائش ہوئی، یہیں انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم حاصل کی اور اسی شہر میں وہ ابدی نیند سو رہے ہیں۔

    یوم آزادی پر بابائے قوم کی آخری آرام گاہ پر حاضری، فاتحہ خوانی اور پاکستان کے قیام کے لیے دی جانے والی ان کی جدوجہد کو سلام پیش کرنے کا اس سے بہتر موقع اور کوئی نہیں ہوسکتا۔

    سفید سنگ مرمر سے تعمیر کردہ مزار قائد شہر کراچی کے وسط میں واقع ہے۔ مزار کے اندر نہایت خوبصورت فانوس نصب ہیں۔ رات میں جب روشنیاں جل اٹھتی ہیں تو مزار اور اس کے اطراف کا حصہ نہایت سحر انگیز دکھائی دیتا ہے۔

    مزار سے متصل باغ بھی بلاشبہ ایک خوبصورت مقام ہے جہاں شام کے وقت چلنے والی ٹھنڈی ہوائیں یہاں گزارے گئے وقت کو یادگار ترین بنا دیتی ہیں۔

    وزیر مینشن

    کراچی کے علاقے کھارادر میں واقع وزیر مینشن نامی گھر قائد اعظم کی جائے پیدائش ہے۔

    سنہ 1953 میں حکومت پاکستان نے اس عمارت کو اس کے مالک سے خرید کر قومی ورثے کا درجہ دے دیا جس کے بعد اس کی زیریں منزل کو ریڈنگ ہال جبکہ پہلی منزل کو گیلری بنایا گیا۔

    دو منزلوں پر مشتمل اس مکان میں قائداعظم کے زیر استعمال فرنیچر، لباس، اسٹیشنری، ذاتی ڈائری اور قائد اعظم کی دوسری اہلیہ رتی بائی کے استعمال کی اشیا نمائش کے لیے رکھی گئی ہیں۔

    یہاں موجود سب سے اہم اثاثہ، جو وزیر مینشن کے علاوہ کہیں میسر نہیں، قائداعظم کی قانون کی کتابیں ہیں جن کی مدد سے وہ مقدمات کی پیروی کرتے تھے۔

    فلیگ اسٹاف ہاؤس

    کراچی کی شاہراہ فیصل پر واقع فلیگ اسٹاف ہاؤس جسے قائد اعظم ہاؤس میوزیم بھی کہا جاتا ہے، قائد اعظم نے 1946 میں خریدا تھا۔ ان کا ارادہ پاکستان کے وجود میں آنے یا ریٹائرمنٹ کے بعد اس میں قیام کا تھا۔

    تاہم قیام پاکستان کے بعد قائد اعظم محمد علی جناح گورنر ہاؤس میں رہائش پذیر ہوگئے اور اپنے انتقال تک وہیں رہے۔

    معروف محقق عقیل عباس جعفری کے مطابق، ’قائد اعظم نے اپنی زندگی کا ایک روز بھی اس گھر میں نہیں گزارا۔ یہ گھر ان سے منسوب تو ضرور ہے تاہم اسے قائد اعظم ہاؤس کا نام دینا تاریخ کو مسخ کرنے کے مترادف ہے‘۔

    قائد اعظم کے انتقال کے صرف 2 دن بعد 13 ستمبر 1948 کو مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح گورنر ہاؤس سے فلیگ اسٹاف ہاؤس منتقل ہوگئیں۔ اس وقت وہاں موجود تمام نوادرات فاطمہ جناح سے تعلق رکھتے ہیں اور ان کی وہاں رہائش کے دوران ان کے زیر استعمال تھے۔

    فاطمہ جناح اس گھر میں 16 یا 17 سال تک رہائش پذیر رہیں۔

    موہٹہ پیلیس

    کلفٹن میں واقع یہ خوبصورت محل ایک ہندو تاجر چندر رتن موہٹہ نے تعمیر کروایا تھا۔

    سنہ 1963 میں یہ محل حکومت پاکستان نے محترمہ فاطمہ جناح کو بھارت میں موجود ان کی جائیداد کے عوض الاٹ کردیا جس کے بعد وہ یہاں منتقل ہوگئیں اور اپنے انتقال تک یہیں رہیں۔

    خوبصورت محرابوں اور سرسبز باغ پر مشتمل یہ محل اب حکومت سندھ کی ملکیت ہے جہاں اکثر و بیشتر ثقافتی تقریبات منعقد کی جاتی ہیں۔

    مشہور ہے کہ اپنے قیام کے دنوں میں محترمہ فاطمہ جناح محل کی بالائی منزل سے مرکزی دروازے کی چابی نیچے پھینکا کرتی تھیں جس کی مدد سے ان کا ملازم دروازہ کھول کر اندر آجاتا اور گھریلو امور انجام دیتا۔

    ایک دن انہوں نے مقررہ وقت پر چابی نہیں پھینکی۔ تشویش میں مبتلا ملازم پہلے مدد مانگنے پڑوسیوں کے پاس گیا بعد ازاں پولیس کو بلوایا گیا۔

    اس وقت کے کمشنر کی موجودگی میں دروازہ توڑ کر اندر کا رخ کیا گیا تو علم ہوا کہ محترمہ رات میں کسی وقت وفات پاچکی تھیں۔

    اکادمی قائد اعظم

    قائد اعظم محمد علی جناح کی 100 ویں سالگرہ کے موقع پر قائم کی جانے والی قائد اعظم اکیڈمی، بانی پاکستان اور قیام پاکستان کے بارے میں مصدقہ دستاویزات کی فراہمی کا معتبر ادارہ ہے۔

    یہ ادارہ وفاقی وزارت ثقافت و کھیل کے ماتحت ہے۔

    فریئر ہال

    کراچی کا سب سے مشہور اور نمایاں ترین تاریخی اور خوبصورت مقام فریئر ہال ہے جو صدر کے علاقے میں واقع ہے۔ اسے برطانوی راج میں سنہ 1865 میں ایک ٹاؤن ہال کی حیثیت سے قائم کیا گیا۔ اب اس ہال میں ایک خوبصورت آرٹ گیلری اور لائبریری موجود ہے۔

    فریئر ہال کے لیاقت نیشنل لائبریری کے نام سے جانے جانے والے کتب خانے میں 70 ہزار سے زائد کتابیں موجود ہیں جن میں ہاتھ سے لکھے ہوئے قدیم و تاریخی مخطوطے بھی شامل ہیں۔

    اسی طرح آرٹ گیلری بھی فن و مصوری کا مرکز ہے جسے صادقین گیلری کے نام سے جانا جاتا ہے۔

    پاکستان کے معروف مصور و خطاط صادقین نے فریئر ہال کی چھتوں اور دیواروں پر نہایت خوبصورت میورلز (قد آدم تصاویر) بنائی ہیں۔ یہاں صادقین کا ایک ادھورا فن پارہ بھی موجود ہے جس پر وہ اپنے انتقال سے چند دن قبل تک کام کر رہے تھے لیکن موت نے انہیں اسے مکمل کرنے کی مہلت نہ دی۔

    فریئر ہال کا طرز تعمیر نہایت خوبصورت ہے جو برطانوی اور برصغیر کے مقامی طرز تعمیر کا مجموعہ ہے۔ اس عمارت کی سیر کرتے ہوئے تاریخ کے اوراق پلٹتے ہوئے محسوس ہوں گے اور آپ خود کو متحدہ ہندوستان کے زمانے میں موجود محسوس کریں گے ۔

    قومی عجائب گھر

    کراچی کے علاقے برنس روڈ پر واقعہ برنس گارڈن کے اندر قومی عجائب گھر واقع ہے جو سنہ 1950 میں قائم کیا گیا تھا۔ اس سے قبل اس عمارت میں وکٹوریہ میوزیم کے نام سے ایک عجائب گھر ہوا کرتا تھا جہاں آج سپریم کورٹ آف پاکستان کراچی کی بلڈنگ واقع ہے۔

    اس عجائب گھر میں 6 گیلریز موجود ہیں جن میں وادی مہران اور گندھارا تہذیب کے نوادرات، منی ایچر فن پارے، اسلامی فن و خطاطی کے نمونے، قدیم ادوار کے سکے، مختلف عقائد کے مجسمے (بشمول گوتم بدھ، وشنو اور سرسوتی دیوی) وغیرہ رکھے گئے ہیں۔

    اس کے علاوہ ایک انتہائی خوبصورت قرآن گیلری بھی ہے جہاں پہلی صدی ہجری سے لے کر آج تک کے کئی نادرو نایاب قرآنی نسخے اپنی اصل حالت میں بحال کرکے رکھے گئے ہیں۔

    میوزیم میں قائد اعظم اور لیاقت علی خان کے زیر استعمال گھڑیاں، قلم اور چھڑیاں بھی موجود ہیں۔

    خالق دینا ہال

    خالق دینا ہال سنہ 1906 میں بندر روڈ (ایم اے جناح روڈ) پر تعمیر کیا گیا جس کا مقصد یہاں سماجی و ثقافتی تقاریب کا انعقاد تھا۔

    اس ہال کی تعمیر کے لیے سندھ کی ایک مخیر کاروباری شخصیت غلام حسین خالق دینا کے لواحقین کی جانب سے رقم فراہم کی گئی جس کے بعد اس ہال کو ان کے نام سے منسوب کردیا گیا۔

    قیام پاکستان سے قبل جب ترکی میں خلافت ختم کی جارہی تھی تب برصغیر میں اسے بچانے کے لیے تحریک خلافت شروع کی گئی جس کے سرکردہ رہنماؤں میں مولانا محمد علی جوہر اور ان کے بھائی مولانا شوکت علی شامل تھے۔

    سنہ 1921 میں برطانوی حکومت نے دونوں رہنماؤں پر بغاوت کا مقدمہ دائر کردیا۔ مقدمے کی سماعت 26 دسمبر کو اسی ہال میں ہوئی اور دونوں بھائیوں کو 2، 2 سال قید کی سزا سنائی گئی۔

    یہاں ایک وسیع اور متنوع کتابوں پر مشتمل لائبریری بھی موجود ہے۔

    منوڑہ لائٹ ہاؤس

    کراچی کی بندرگاہ کے جنوب میں واقع منوڑہ ایک جزیرہ نما ہے جو سینڈز پٹ کی پٹی کے ذریعے کراچی سے جڑا ہوا ہے۔ یہاں موجود لائٹ ہاؤس کو دنیا کے طاقتور ترین لائٹ ہاؤسز میں سے ایک ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔

    یہ لائٹ ہاؤس سنہ 1889 میں تعمیر کیا گیا تھا۔ اس وقت کراچی کی بندرگاہ مصروف ترین بندرگاہوں میں شمار ہوتی تھی۔

    سنہ 1909 میں اس لائٹ ہاؤس کو نئی روشنیوں اور لینسز سے آراستہ کیا گیا۔ یہ لائٹ ہاؤس جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ ہے اور یہاں جدید آلات نصب ہیں۔

    پاکستان میری ٹائم میوزیم

    کراچی میں پی این ایس کارساز پر واقع پاک بحریہ کے میری ٹائم میوزیم کا دورہ بھی ایک معلوماتی دورہ ہوسکتا ہے۔ 6 گیلریوں اور آڈیٹوریم پر مشتمل اس عجائب گھر میں بحری فوج کے زیر استعمال اشیا، آلات اور لباس رکھے گئے ہیں۔

    یہاں آبدوز اور بحری جہاز کے ماڈل بھی موجود ہیں جن کے اندر جا کر ان کا معائنہ بھی کیا جاسکتا ہے۔ میری ٹائم میوزیم کا دورہ بچوں اور بڑوں کے لیے یکساں معلوماتی تفریح ثابت ہوسکتا ہے۔

    پی اے ایف میوزیم

    کراچی میں پاک فضائیہ کا عجائب گھر (پی اے ایف میوزیم) بھی موجود ہے جہاں فضائیہ کے زیر استعمال آلات، ہتھیار اور دیگر ساز و سامان نمائش کے لیے رکھے گئے ہیں۔

    یہاں سنہ 1965 کی جنگ کے دوران بھارت کا گرفتار کیا گیا ایک طیارہ بھی رکھا گیا ہے جبکہ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے زیر استعمال طیارہ بھی یہاں موجود ہے۔

    نشانِ پاکستان

    کراچی کے ساحل پر پاک فوج کی جانب سے بنائی جانے والی قومی یادگار ’نشان پاکستان‘ قومی اتحاد کی علامت ہے۔

    یادگار کے مرکزی چبوترے پر نشان حیدر پانے والے 11 شہدا کی مناسبت سے 11 کمانیں تعمیر کی گئی ہیں جبکہ اندرونی دیواروں پر شہدا کی تصاویر کے ساتھ ان کے بارے میں معلومات بھی درج ہیں۔

    یادگار کے مرکزی دروازے کے ساتھ 145 فٹ اونچائی پر قومی پرچم لہرایا جاتا ہے جس کا یوم آزادی کے موقع پر نظارہ کرنا یقیناً حب الوطنی کے جذبات کو گرما دے گا۔

    آرٹس کاؤنسل آزادی فیسٹیول

    اس یوم آزادی کی شام آرٹس کاؤنسل کے آزادی فیسٹیول میں شریک ہونا نہ بھولیں جہاں شہر بھر سے باصلاحیت نوجوان و بچے شریک ہو کر اپنی تخلیقی صلاحیتوں کا مظاہرہ کریں گے۔

  • 71 واں جشنِ آزادی: پاک وطن سے محبت کا والہانہ اظہار

    71 واں جشنِ آزادی: پاک وطن سے محبت کا والہانہ اظہار

    کراچی: اسلامی جمہوریہ پاکستان کے 71 ویں جشنِ آزادی کے موقع پر وطن سے محبت کا والہانہ اظہار کرتے ہوئے اہلِ وطن نے دل چسپ انداز میں جشن منایا۔

    تفصیلات کے مطابق خطۂ ارض کو امن و آشتی کا گہوارہ بنانے کا یقین رکھتے ہوئے اہلِ وطن نے ملک کے اندر اور باہر اپنی گہری اور والہانہ محبت کا اظہار مختلف طریقوں سے کیا۔

    جدہ میں مقیم پاکستانیوں نے سمندر کی گہرائیوں میں پاکستان کی آزادی کا جشن منایا، پاکستانی شہریوں نے ایک سو پچاس فٹ گہرائی میں پاکستانی پرچم لہرا کر نیا ریکارڈ قائم کر دیا۔

    [bs-quote quote=”اہل وطن کو اےآر وائی نیوز کی جانب سے یوم آزادی مبارک” style=”style-7″ align=”center” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    سمندر پار پاکستانیوں نے نامزد وزیرِ اعظم عمران خان کو بھی خراج تحسین پیش کیا، پاکستانیوں نے گہرے سمندر میں شکرانے کے نوافل بھی پڑھے اور خصوصی دعائیں کی۔

    آج عظیم قوم کا عظیم دن ہے، ملک سے تجدید وفا کا دن ہے، ملک بھر میں آزادی کے جشن کا سماں ہے، رنگوں اور روشنیوں کا سیلاب امنڈ آیا ہے، مرد، عورت، بچہ، بوڑھا اور جوان سبھی جشن منانے گھر سے نکل آئے ہیں۔

    ملک بھر میں یوم آزادی کا جشن: بارہ بجتے ہی آتش بازی کے خوبصورت مناظر

    خیال رہے کہ بزرگوں کی بے شمار قربانیوں کی بہ دولت برطانوی راج سے حاصل کیے گئے پاکستان کو آزاد ہوئے آج اکہتر برس بیت گئے، عیدِ آزادی پر ہر پاکستانی کا چہرہ خوشی سے نہال ہے۔

    [bs-quote quote=”نشاں یہی ہے زمانے میں زندہ قوموں کا
    کہ صبح و شام بدلتی ہیں ان کی تقدیریں” style=”style-7″ align=”center” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    اہلِ وطن نے جگہ جگہ دل چسپ انداز میں اپنے جذبات کا اظہار کیا، جامعہ کراچی میں بھی طویل قومی پرچم لہرایا گیا، بلندعمارتیں، گلی کوچے، سڑکیں، چوراہے رنگوں سے سج گئے ہیں۔

    گوگل ڈوڈل بھی پاکستانی رنگ میں رنگ گیا

    ملتانیوں نے بھی جشن منانے کا الگ انداز اپنایا، آزادی کی خوشی میں ملتان کے باسیوں نے 1000 پونڈ وزنی جشن آزادی کیک کاٹا، اور وطن کی خدمت کا عزم کیا۔

  • جشن آزادی : اسلام آباد میں سیکیورٹی کے فول پروف انتظامات کو حتمی شکل دیدی گئی

    جشن آزادی : اسلام آباد میں سیکیورٹی کے فول پروف انتظامات کو حتمی شکل دیدی گئی

    اسلام آباد : جشن آزادی کے موقع پر اسلام آباد پولیس نے سیکیورٹی پلان تشکیل دے دیا،14اگست کو ضلع بھر میں680افسران و جوان تعینات کئے گئے، انتظامات کو حتمی شکل دیدی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جشن آزادی کے سلسلے میں حفاظتی اقدامات کے پیش نظر اسلام آباد پولیس نے سیکیورٹی پلان تشکیل دے دیا، کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کیلئے پولیس کے اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اسلام آباد کے تمام داخلی خارجی راستوں پر چیکنگ کو مؤثر بنانے کا حکم دیا گیا ہے، ون ویلنگ، آتش بازی اور دیگر خرافات کو روکنے کیلئے خصوصی اسکواڈز تعینات کئے گئے ہیں۔

    زونل ایس پیز اپنے اپنے علاقے کی ڈیوٹی خود چیک کریں گے۔ واضح رہے کہ یوم آزادی پر دن کا آغاز وفاقی دارالحکومت میں اکتیس اور صوبائی دار الحکومتوں میں اکیس اکیس توپوں کی سلامی اور وطن عزیز کی سلامتی ،خوشحالی اور ترقی کی دعاؤں کے ساتھ کیا جائے گا۔

    کراچی میں مزار قائد پر گارڈز کی تبدیلی کی تقریب منعقد ہوگی، پاک فوج کے چاق و چوبند دستے سلامی پیش کریں گے، اس موقع پر مختلف سیاسی، سماجی اور مذہبی شخصیات قائد اعظم کے مزار پر حاضری اور پھولوں کی چادر چڑھائیں گی۔

  • قائد اعظم نے برصغیر کے مسلمانوں کو پاکستان کا تحفہ دیا: وزیراعظم آزاد کشمیر

    قائد اعظم نے برصغیر کے مسلمانوں کو پاکستان کا تحفہ دیا: وزیراعظم آزاد کشمیر

    مظفرآباد: وزیر اعظم آزاد کشمیر فاروق حیدر نے کہا ہے کہ پاکستان کا پرچم کشمیریوں کا قومی پرچم ہے، قائد اعظم نے برصغیر کے مسلمانوں کو پاکستان کا تحفہ دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ان دنوں آزاد کشمیر میں جشن آزادی کی تیاریاں عروج پر ہیں، وزیر اعظم آزاد کشمیر پاکستانی پرچم لینے بازار پہنچے اور سبزہلالی پرچم خرید کر شہریوں میں تقسیم کیے۔

    اس موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے فاروق حیدر کا کہنا تھا کہ قائد اعظم محمد علی جناں نے مسلمانوں کو ایک عظیم تحفہ دیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان کا پرچم کشمیریوں کا قومی پرچم ہے، کشمیریوں کا پاکستان سے رشتہ اٹوٹ ہے، مقبوضہ کشمیر جلد بھارتی جارحیت سے آزاد ہوگا۔


    جشن آزادی کشمیر کی آزادی کے نام کرتے ہیں، پاکستانی ہائی کمشنرعبدالباسط


    وزیراعظم آزاد کشمیر کا مزید کہنا تھا کہ دعا ہے اگلا جشن آزادی سرینگر میں منائیں، سرینگر میں پاکستانی پرچموں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے، مقبوضہ کشمیر میں آزادی کی تحریک کو کوئی نہیں دبا سکتا۔

    خیال رہے کہ ملک میں 14 اگست قریب آتے ہیں لوگوں نے جشن آزادی کی تیاریاں شروع کردی ہیں، قومی دن کے موقع پر لوگوں نے اپنے گھروں اور محلوں کو سبز ہلالی پرچم سے سجانا شروع کردیا ہے۔

    ملک کے دیگر علاقوں کی طرح آزاد کشمیر میں بھی لوگ جشن آزادی کے لیے بھرپور تیاریاں کر رہے ہیں، جبکہ مختلف بازاروں میں بھی قومی پرچم، بچوں کے بیجز، ہری چوڑیا و دیگر اشیا آزادی کی مناسبت سے فروخت کی جاری ہیں۔