Tag: 14-year-old girl

  • بچی اسکول سے واپس کیوں نہیں پہنچی؟ گھر والوں پر قیامت ٹوٹ پڑی

    بچی اسکول سے واپس کیوں نہیں پہنچی؟ گھر والوں پر قیامت ٹوٹ پڑی

    لندن : برطانیہ میں 14سالہ طالبہ اسکول سے واپس نہیں لوٹی، بچی کے ایل خانہ گزشتہ تین روز سے پریشان ہیں لیکن بچی کی تاحال کوئی خبر نہ مل سکی۔

    برطانیہ کا ایک خاندان تین دن قبل لندن سے لاپتہ ہو جانے والی اپنی 14 سالہ بیٹی سے متعلق معلومات کی تلاش میں ہے۔

    عرب نیوز کے مطابق حفیظہ جمعرات کو اپنے اسکول جانے کے بعد گھر واپس نہیں آئی۔ اس کے اہل خانہ نے بتایا کہ اس نے اس دن کلاسوں میں شرکت کی لیکن یہ معلوم نہیں کہ اس کے بعد کیا ہوا۔

    حفیظہ حجاب پہنتی ہے اور اسے آخری بار اسکول یونیفارم میں ملبوس دیکھا گیا تھا جس میں کالی جیکٹ اور جوتے تھے۔

    اس کے بھائی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حفیظہ! اگر آپ یہ پڑھ رہی ہیں تو براہ کرم گھر واپس آئیں۔ اگر کسی وجہ سے آپ ایسا نہیں کر سکتیں یا کوئی چیز آپ کو واپسی سے روک رہی ہے تو براہ کرم ہمیں یا پولیس کو کال کریں یا پیغام بھیجیں تاکہ ہم آپ کو گھر لانے میں مدد کرسکیں۔

    حفیظہ کے بھائی نے مزید کہا کہ ہم سب آپ سے بہت پیار کرتے ہیں اور ہمارے دل و دماغ اس وقت تک آرام نہیں کرسکیں گے جب تک کہ آپ محفوظ طریقے سے ہمارے پاس واپس نہ آجائیں۔

    اہل خانہ کو خدشہ ہے کہ حفیظہ جو اس سے قبل ذہنی صحت کے مسائل سے نمٹ چکی ہے، شاید کسی نے اسے کوئی لالچ دیا ہو۔

  • جرمن دوشیزہ زیادتی کے بعد قتل، عراقی شہری نے قتل کا اعتراف کرلیا

    جرمن دوشیزہ زیادتی کے بعد قتل، عراقی شہری نے قتل کا اعتراف کرلیا

    برلن : جرمنی میں 14 سالہ لڑکی کو جنسی زیادتی کے بعد قتل کرکے عراق فرار ہونے والے تاریک وطن قتل کا اعتراف کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی میں 14 سالہ اسکول طالبہ کو جنسی زیادتی کے بے دردی سے قتل کرنے والے مجرم کو سیکیورٹی اداروں نے 9 جون کو عراق سے گرفتار کیا تھا۔

    جرمن خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ مجرم کے خلاف ٹرائل شروع ہوچکا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ علی بشیر نامی 22 سالہ عراقی تارک وطن نے عدالت میں قتل کا اعتراف کیا لیکن مقتولہ کو جنسی کا نشانہ بنانے کے الزامات کی تردید کردی۔

    مقامی میڈیا کے مطابق علی بشیر پر الزام ہے کہ 14 سالہ جرمن اسکول طالبہ سوزانے کو مئی 2018 میں جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کردیا تھا اور اپنے اہل خانہ کے ہمراہ اسی ماہ عراق روانہ ہوگیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ علی بشیر کے خلاف جرمنی کے شہر ویزاباڈن کی عدالت میں کیس کی کارروائی چل رہی ہے۔

    خیال رہے کہ 22 عراقی شہری پناہ کی غرض سے جرمنی آیا تھا اور اس نے جرمن حکام کو پناہ کی درخواست بھی دی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ اسکول طالبہ کے ساتھ جنسی زیادتی اور قتل کے مقدمے میں فراد جرم عائد ہونے پر عراقی شہری کو کم از کم 15 برس جیل میں گزارنا ہوں گے.

    جرمنی کی پولیس کا کہنا تھا کہ عراقی مہاجر جرمنی کے شہر ویزباڈن کے ایربین ہائم ضلعے میں قائم مہاجر کیمپ میں رہائش پذیر تھا اور اسی کیمپ سے 6 جون کو متاثرہ لڑکی کی نعش برآمد ہوئی تھی۔

    جرمن ریاست ہیسن پولیس ترجمان شٹیفان میولر کا کہنا تھا کہ مذکورہ عراقی مہاجر چند روز قبل ملک سے اپنے والدین اور پانچ بہن بھائیوں کے ہمراہ ملک سے فرار ہوا تھا۔

    پولیس ترجمان کا کہنا تھا کہ علی بشیر سنہ 2015 میں ترکی سے یونان کے راستے جرمنی پہنچا تھا، خیال رہے کہ سنہ 2015 میں لاکھوں تارکین وطن جرمنی میں داخل ہوئے تھے۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ مذکورہ عراقی نوجوان علاقے میں ہونے والی دیگر جرائم پیشہ سرگرمیوں میں بھی ملوث تھا، جس میں چاقو کے زور پر شہریوں کے ساتھ لوٹ مار کرنا بھی شامل ہے۔