Tag: 144 nafiz

  • شناختی کارڈ کے بغیرانٹرنیٹ کیفے جانے پرپابندی

    شناختی کارڈ کے بغیرانٹرنیٹ کیفے جانے پرپابندی

    کراچی : محکمہ داخلہ سندھ نے انٹرنیٹ کیفے کے غلط استعمال پر دفعہ ایک سو چوالیس نافذ کردی۔ کیفے میں آنے والے افراد اپنے شناختی کارڈ کی کاپی جمع کرائیں گے، استعمال شدہ موبائل کی خرید وفروخت پر بھی پولیس سے تجاویز طلب کرلی گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ایپکس کمیٹی کے فیصلے پر عمل در آمد شروع ہوگیا، محکمہ داخلہ نے انٹرنیٹ کیفے کے غلط استعمال پر دفعہ 144 لگادی۔ استعمال شدہ موبائل کی خرید وفروخت پر بھی پولیس سے تجاویز طلب کرلی گئیں۔


    Khabadar: Internet Cafe Ka Ghalat Istemaal… by arynews

    اب انٹر نیٹ کیفے استعمال کرنے والوں کی کڑی نگرانی  کی جائے گی، ان کے آنے اور جانے کا وقت بھی ریکارڈ میں لکھا جائے گا، سیکریٹری داخلہ شکیل منگینجو کا کہنا ہے کہ کیفے پر آنے والوں کی رجسٹریشن لازمی قرار دی گئی ہے۔

    انہون نے ہدایت کی کہ انٹر نیٹ کیفے استعمال کرنے والوں کے شناختی کارڈ کی کاپی ریکارڈ میں رکھی جائے، سیکرٹری داخلہ سندھ کا کہنا ہے انٹر نیٹ کیفے دہشت گردی کےطور پراستعمال ہونے کےخدشے کے پیش نظر اقدامات کیے جارہے ہیں۔

     استعال شدہ موبائل کی خرید و فروخت کے معاملے پر بھی پولیس سے تجاویز طلب کرلی گئی ہیں۔آئی جی سندھ نے تاجر تنظیموں سےمشاورت کی ہےان کی کی تجاویز کی روشنی میں فیصلہ کیا جائے۔

  • ساحل سمندر سے گرفتاریوں کا سلسلہ بند کیا جائے، شہریوں کا مطالبہ

    ساحل سمندر سے گرفتاریوں کا سلسلہ بند کیا جائے، شہریوں کا مطالبہ

    کراچی : سمندر میں نہانے پر دفعہ 144 کی خلاف ورزی کرنے پر پولیس نے متعدد افراد کو گرفتار کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق کلفٹن کے علاقے دو دریا میں عید کے چوتھے روز شہریوں کی بڑی تعداد نے پکنک منانے کی غرض سے ساحل سمندر کا رخ کیا ہوا تھا ،پولیس نے پکڑ دھکڑ کے دوران خواتین کے ساتھ بھی بدتمیزی کی ۔

    ساحل پر بیٹھے ہوئے متعدد لوگوں کو پولیس موبائلوں میں ڈال کر لے گئی جس پر خواتین نے احتجاج بھی کیا، شہریوں کاکہنا ہے کہ پولیس دفعہ 144 کے نام پر پکڑ دھکڑ کرکے کمائی کا دھندہ شروع کیا ہوا ہے ، کسی سے پانچ سو تو کسی سے دو ہزار لیکر چھوڑا جارہا ہے ۔

    شہریوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ عید کے موقع پر تفریح کے غرض سے آنے والے لوگوں کی بلاجواز گرفتاریوں کاسلسلہ بند کیا جائے ۔

  • سالِ نو کا استقبال سادگی سے کیا جائے گا،سخت حفاظتی انتظامات

    سالِ نو کا استقبال سادگی سے کیا جائے گا،سخت حفاظتی انتظامات

    اسلام آباد + کراچی : سانحہ پشاور کے بعد ملک بھر میں سال نو کا استقبال سوگ اور خوف کے سائے میں کیا جائے گا،اسلام آباد میں دفعہ ایک سو چوالیس نافذ کر دی گئی جبکہ کراچی میں نیو ایئر نائٹ تقریبات پر پابندی اور ساحل کو جانے والے راستے بند کر دئیے گئے ہیں۔

    دو ہزار چودہ کا اختتام پاکستان کیلئے اچھا ثابت نہ ہوا ۔ ملک دشمنوں نے پشاور میں سو سے زائد معصوم بچوں کو شہید کر کےنئے سال کی آمد کو سوگوار کردیا۔

    ملک بھر میں جہاں نئے سال کا استقبال سادگی سے کیا جائے گا وہیں سیکیورٹی خدشات کے باعث ملک بھر میں حفاظتی انتظامات انتہائی سخت کئے گئے ہیں۔

    اسلام آباد میں نیو ایئر نائٹ کے موقع پر دفعہ ایک سو چوالیس نافذ کر دی گئی۔بغیر سائلینسرموٹرسائیکل چلانے پر پابندی عائد ہوگی۔کراچی میں نیو ایئر تقریبات پر پابندی جبکہ ہوائی فائرنگ کرنے والوں کو جیل بھیجے جانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    کراچی میں موٹر سائیکل کی ڈبل سواری بھی ایک روز کیلئے بند کر دی گئی۔ساحل کی طرف جانے والےتمام راستے کنٹینر لگا کر بند کر دئیے گئے ہیں۔

    جبکہ نیو ایئرنائٹ پر نظم و ضبط برقرار رکھنے کیلئے سات ہزار پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے۔ملتان میں بھی سیکیورٹی خدشات کے باعث دفعہ ایک سو چوالیس نافذ کر دی گئی ہے۔

  • دھرنوں کاخوف،ملتان میں دفعہ ایک سو چوالیس نافذ

    دھرنوں کاخوف،ملتان میں دفعہ ایک سو چوالیس نافذ

    ملتان : ضلعی انتظامیہ نے ملتان میں تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کے دھرنوں سے خوف زدہ ہو کردفعہ ایک سو چوالیس نافذ کردی ہے۔ تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کے دھرنوں کو روکنے کے لئے ملتان کی ضلعی انتظامیہ گلو بٹ بن گئی۔

    ڈی سی او نے شہر بھرمیں دفعہ ایک سو چوالیس نافذ کر کے ہر قسم کے جلسے جلوس اور ریلیوں پر پابندی لگادی ہے جبکہ اسلحہ کی نمائش پر بھی مکمل طور پر پابندی عائدلگادی گئی ہے۔

    دوسری طرف شاہ محمود قریشی کی رہائش گاہ پر دھاوا بولنے والے مسلم لیگ ن کے ضلعی صدر بلال بٹ سمیت اڑسٹھ افراد پر دہشت گردی کا پرچہ درج کرلیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ چند روز قبل پاکستان مسلم لیگ نواز کے مشتعل کارکنان نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء شاہ محمود قریشی کی رہائش گاہ پر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا تھا جس کے دوران مظاہرین نے شاہ محمود قریشی کی رہائش گاہ کے مرکزی دروازے پر ہنگامہ آرائی بھی کی تھی۔