Tag: 17 ستمبر 1953

  • اسٹیبلشمنٹ مدد کرےتوایم کیوایم بھی اقتدارمیں آسکتی ہے، الطاف حسین

    اسٹیبلشمنٹ مدد کرےتوایم کیوایم بھی اقتدارمیں آسکتی ہے، الطاف حسین

    کراچی: الطاف حسین نے کہا کہ جس جمہوریت لوکل باڈیزالیکشن نہ ہوں وہ جمہوریت نہیں آمریت ہے، جمہوریت میں خاندانی بادشاہت قائم ہوچکی ہے۔

    متحدہ قومی مومنٹ کے قائد الطاف حسین کا اپنی 61 ویں سالگرہ کے موقع پر جلسے میں کارکنان سے خطاب کرتےہوئے کہنا تھا کہ میں بالکل صحت یاب ہوں کارکنان پریشان نہ ہوں، میرے خلاف بات کرنے والے بہت ہیں تو میرے لئے دعاکرنے والے ان سے کہیں زیادہ ہیں، میں کئی روز سے پارٹی کی ری آرگنائزیشن میں لگا ہوں،آج مجھے بہت اہم باتیں کرنی ہیں، جو دل میں آتا ہے کہہ دیتا ہوں، اللہ بہتر کرے گا۔

    الطاف حسین نے کہا کہ کسی ذمہ دار یا کارکن سے بد تمیزی کی تو معافی چاہتا ہوں، کارکنان گردن سے سریا نکال کر خوش اسلوبی سے پیش آئیں۔ ایم این ایز اور ایم پی ایز اپنے حلقے میں لوگوں سے جا کر ملیں ، عوام کی تکلیف کا باعث نہ بنیں، عوام سے  عزت سے پیش آئیں۔

    انہوں نے کہا کہ آپ کو معلوم ہے اصل جمہوریت کیا ہے؟ جمہوریت کا مطلب عوام ہے۔ خاندانی سیاست یا وڈیرانہ نظام نہیں ہے،جس جمہوریت لوکل باڈیزالیکشن نہ ہوں وہ جمہوریت نہیں آمریت ہے، جمہوریت میں خاندانی بادشاہت قائم ہوچکی ہے، ہماری حکومت آئی تو اقلیت کا لفظ نہیں ہوگا،پاکستان میں جتنی مرتبہ بھی سول حکومتیں آئیں ان سول حکومتوں نے بلدیاتی انتخابات نہیں کرائے، دنیا میں کو ئی ممبر پارلیمنٹ سڑکوں کی دیکھ بھال نہیں کرتا،یہ تمام کام لوکل باڈیزکی ذمہ داری ہوتے ہیں۔

    اسٹیبلشمنٹ کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ پتہ نہیں اسٹیبلشمنٹ ایم کیو ایم سے کیوں ناراض ہے اگر اسٹیبلشمنٹ مدد کرے تو ایم کیو ایم بھی حکومت میں آسکتی ہیں، اگر ہمیں ایک سال کی حکومت ملی تو  قرضے معاف کروانے والوں کو جھگیوں میں ڈال دوں گا۔ ملکی دولت لوٹنے والوں کے محلات کو اسکول اورکالجوں میں تبدیل کریں گے، کرپشن سے پاک پاکستان چاہئیے۔

    الطاف حسین کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نچلی سطح سے احتساب کا عمل شروع کرے صرف جنرل پرویز مشرف کو 12 اکتوبر کے کیس میں کیوں الزام ٹہرایا جاتا ہے ،اس وقت کے تمام جرنیلوں پر آرٹیکل 6 لگایا جائے اگر ایسا نہیں کرسکتے تو مشرف کو فی الفور رہا کرنے کا حکم جاری کیا جائے ورنہ مدد کرنے والوں کو بھی گرفتار کیا جائے ۔

    انہوں نے کہا کہ ملک میں ہر طرف سیلاب کا چرچا ہے سیلاب کے لئے اقدامات کیوں نہیں کئے جاتے؟ کالا باغ ڈیم پر سندھ کے کچھ لوگوں کے تحفطات ہیں ، صرف کالا باغ ڈیم کا مسئلہ کیوں ہے، چھوٹے ڈیم کیوں نہیں بناتے ؟؟ کس نے ہتھکڑیاں لگا رکھی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پولیس کی سو سو گاڑیاں لے کر گھر سے نکلتے ہیں، اگر آپ کو وزارت کا شوق ہے تو ہمت اورجرات بھی پیدا کیجئے، وی وی آئی پی کلچر کا خاتمہ ہونا چاہئے،نوجوانوں سے کہتا ہوں کہ وی وی پی آئی کلچر کے خلاف اٹھ کھڑ ے ہوں، انہوں نے کہا کہ برطانیہ میں وزیراعظم بغیرکسی سیکیورٹی کے ٹرین میں سفرکرتا ہے۔

    پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو سے مخاطب ہوکرانہوں نے کہا کہ بلاول تم چھوٹے ہو ،بڑی بڑی باتیں نہ کیا کرو۔ چھوٹے میاں کے والد نے اچھا طریقہ اپنایا ہےجو خود نہیں کہہ سکتے وہ بیٹے سے کہلواتے ہیں ۔انہوں بلاول بھٹو سے کہا کہ تم تو لندن میں پڑھے ہو کیا تمہیں نہیں پتا کہ لوکل باڈی سسٹم کیا ہوتا ہے، اگر پڑھ لکھ کر یہ حال ہے تو ملک کو آپ جیسے پڑھے لکھوں کی ضرورت نہیں ہے، پاکستان کو ہم جیسے جاہلوں کے پاس رہنے دیں۔

    الطاف حسین کا کہنا تھا کہ عمران خان اور طاہر القادری سے بیشتر مطالبات درست ہیں انہیں مانا جائے، ہم نے سب سے پہلے صوبوں  سے متعلق قراداد پیش کیں تھیں، سرائیکی صوبہ بنے گا اور ہزارہ صوبہ بنے گا،ملکی بقاء کے لئے انتظامی یونیٹس بنانا ہوں گے ۔

  • ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کی آج 61 ویں سالگرہ منائی جارہی ہے

    ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کی آج 61 ویں سالگرہ منائی جارہی ہے

    کراچی: 17 ستمبر 1953 کو کراچی کے متوسط گھرانے میں آنکھ کھولنے والے متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین، جنھوں نے ملک کے فرسودہ نظام کے خلاف مؤثر سیاسی تحریک کی بنیاد رکھی۔

    الطاف حسین کے محور کے گرد گھومنے والی سیاسی تحریک ایم کیو ایم ملک کی تیسری اور سندھ کی دوسری بڑی جماعت ہے،متوسط طبقے میں آنکھ کھولنے والے الطاف حسین، جنہوں نے وڈیروں، جاگیرداروں کے خلاف نعرہ بلند کیا، الطاف حسین کی ذات اتحاد بین المسلمین کا فروغ ہرعمل و بیان عوامی مسائل اورملکی استحکام کی عکاسی کرتا ہے۔

    الطاف حسین نے انیس سو انہتر میں گورنمنٹ اسکول جیل روڈ سے میٹرک اورسٹی کالج کراچی سے انٹرسائنس کرنے کے بعد اسلامیہ کالج سے بی ایس سی کیا، انکا سیاسی سفر اتہتر میں شروع ہوا جب چوبیس سالہ الطاف حسین نے جامعہ کراچی میں طلبہ تنظیم اے پی ایم ایس او، اور پھر سن چوراسی میں متوسط طبقے کی عوامی جماعت مہاجر قومی موومنٹ کی بنیاد رکھی۔

    الطاف حسین نے چھیاسی میں نشتر پارک میں عوامی قوت کا مظاہرہ کیا اورپھربلدیاتی انتخابات اور اٹھاسی میں قومی انتخابات میں ایوانوں میں قدم رکھ کر سیاسی جماعتوں پراپنی برتری ثابت کردی، جہاں الطاف حسین کو ملک گیرشہرت ملی وہیں قید و بند کی صعوبتیں بھی انکو برداشت کرنا پڑیں،وہ تین مرتبہ جیل گئے، جبکہ ان پر دو مرتبہ قاتلانہ حملہ بھی کیا گیا۔

    الطاف حسین 1991 میں گردوں کے علاج کے لیے سعودی عرب روانہ ہوئے اور یکم جنوری 1992 کو لندن میں جلا وطنی اختیار کی، جون 1992 کو متحدہ کے خلاف فوجی آپریشن میں متعدد کارکنان سمیت الطاف حسین کے بھائی اور بھتیجے بھی جاں بحق ہوئے۔