Tag: 17 ویں برسی

  • بینظیر بھٹو کا وژن مشعل راہ ہے، صدر، وزیراعظم اور بلاول کا 17 ویں برسی پر خراج عقیدت

    بینظیر بھٹو کا وژن مشعل راہ ہے، صدر، وزیراعظم اور بلاول کا 17 ویں برسی پر خراج عقیدت

    سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو کی 17 ویں برسی پر صدر آصف زرداری، وزیراعظم شہباز شریف اور پی پی چیئرمین بلاول بھٹو نے خراج عقیدت پیش کیا ہے۔

    مسلم دنیا کی پہلی خاتون وزیراعظم بینظیر بھٹو کی 17 ویں برسی آج منائی جا رہی ہے۔ اس موقع پر صدر مملکت آصف علی زرداری، وزیر اعظم شہباز شریف، پی پی چیئرمین بلاول بھٹو، چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی سمیت دیگر نے اپنے پیغامات میں سابق وزیراعظم کو خراج عقیدت پیش کیا ہے۔

    صدر آصف علی زرداری نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ شہید بینظیر بھٹو امید، استقامت، جمہوریت اور انصاف کے اصولوں سے غیر متزلزل واپستگی کا پیکر اور ہم سب کیلیے مشعل راہ تھیں۔ انہوں نے ایسے پاکستان کا خواب دیکھا جہاں عوام کی طاقت راج کرے گی۔ ان کے الفاظ ’’جمہوریت بہترین انتقام ہے‘‘ استبداد اور آمریت کا منہ توڑ جواب تھے۔

    انہوں نے کہا کہ بینظیر بھٹو ایسے پاکستان کی خواہاں تھیں جہاں ہر بچے کو تعلیم، ہر شہری کو انصاف ملے۔ وہ جمہوریت کی بحالی، استحکام، عوام کے سیاسی، معاشی اور سماجی حقوق کیلیے آمریتوں کے خلاف ڈٹی رہیں اور ان نظریہ آج بھی زندہ ہے۔

    آصف زرداری نے کہا کہ شہید بینظیر بھٹو اور ہمارےخاندان نے جمہوریت اور پاکستان کی خاطراپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ ان کی میراث ابدی اور وژن مشعل راہ ہے۔ ہمیں بحیثیت قوم ملک کو موجودہ چیلنجز سے نکالنے کیلیے ان کے وژن سے سبق حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ میں ان کے پُر امن، ترقی پسند اور جمہوری پاکستان کے وژن کو آگے بڑھانے کےعزم کا اعادہ کرتا ہوں۔ پاکستان کھپے۔

    وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے پیغام میں کہا کہ بینظیر بھٹو جمہوریت کی علمبردار، مفاہمت کی مضبوط حامی اور استقامت کی علامت بنیں،۔ میثاق جمہوریت بے نظیر بھٹو اور نواز شریف کی پائیدار سیاسی سمجھ بوجھ کا ثبوت ہے۔ صدر زرداری، بلاول اور ان کے پیروکار فخر سے انکا وژن اور نظریات آگے بڑھا رہے ہیں۔

    پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور بینظیر بھٹو کے صاحبزادے بلاول بھٹو نے اپنی والدہ کی برسی پر خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ بینظیر بھٹو کی زندگی جرات، استقامت اور پاکستانیوں کیلیے امید کی علامت تھی۔ وہ عوام کی طاقت پر یقین رکھتی تھیں اور ہر شہری کو مساوی مواقع اور وسائل کی فراہمی ان کا خواب تھا۔

    بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ بینظیر بھٹو کی میراث کو آگے بڑھانےکیلیے پُر عزم ہیں۔ دہشت گردی، انتہا پسندی اور ملکی استحکام خطرے میں ڈالنے والوں کیخلاف جدوجہد جاری رکھیں گے۔ جمہوریت اور آئینی حکمرانی کو درپیش چیلنجز پر قابو پانے کیلیے قوم متحد ہو جائے۔ وہ دن دور نہیں جب بینظیر بھٹو کے انصاف پر مبنی پاکستان کا وژن حقیقت بنے گا۔

    چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے اپنے پیغام میں کہا کہ بینظیربھٹو نے دنیا بھر میں جمہوریت، مساوات، انسانی حقوق کیلیے ایک نئی مثال قائم کی اور عوام کی فلاح وبہبود کے لیے اپنی زندگی وقف کر دی۔ ہم ان کو سلام پیش کرتے ہیں۔

    اس کے علاوہ اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر سمیت دیگر سیاسی رہنماؤں نے بھی شہید بینظیر بھٹو کی برسی پر انہیں خراج عقیدت پیش اور ان کے بلند درجات کی دعا کی ہے۔

    یاد رہے کہ سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو کو 17 سال قبل آج ہی کے دن 27 دسمبر 2007 کو اس وقت شہید کر دیا گیا تھا جب وہ لیاقت باغ میں جلسہ عام سے خطاب کے بعد واپس جا رہی تھیں۔ تاہم 17 برس گزر جانے کے باوجود آج تک ان کے قاتلوں کا پتہ نہیں چل سکا ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/benazir-bhutto-17th-death-anniversary/

  • ملکہ ترنم نور جہاں کی 17ویں برسی آج منائی جارہی ہے

    ملکہ ترنم نور جہاں کی 17ویں برسی آج منائی جارہی ہے

    تمغہ امتیاز اور پرائیڈ آف پرفارمنس کی حامل پاکستان کی معروف گلو کارہ ملکہ ترنم نور جہاں کی آج 17ویں برسی منائی جارہی ہے۔

    تفصیلات کےمطابق برصغیر کی نامورگلوکارہ ملکہ ترنم نور جہاں کو ہم سے بچھڑے 17برس بیت گئے ہیں مگر وہ اپنے صدا بہار گانوں کی بدولت آج بھی ہم میں موجود ہیں۔

    ملکہ ترنم نور جہاں 21 ستمبر 1926 کو قصور میں پیدا ہوئیں،ان کا اصل نام اللہ وسائی جبکہ نور جہاں ان کا فلمی نام تھا۔

    انہوں نے اپنے فنی کیرئیر کا آغاز 1935 میں پنجابی زبان میں بننے والی پہلی اولین فلم ’شیلا عرف پنڈ دی کڑی‘سے بطور چائلڈ سٹار بے بی نور جہاں کے نام سے کیا۔

    بے بی نورجہاں نے بطور چائلڈ اسٹارمتعدد فلمیں کیں جن میں ’گل بکاﺅلی‘، ’سسی پنوں‘، ’ہیرسیال‘شامل ہیں‘۔

    موسیقار غلام حیدر نے1941میں انہیں اپنی فلم ’خزانچی‘ میں پلے بیک سنگر کے طور پر متعارف کروایا اور اسی برس بمبئی میں بننے والی فلم ’خاندان‘ ان کی زندگی کا ایک اور اہم سنگ میل ثابت ہوئی۔

    اسی فلم کی تیاری کے دوران ہدایت کار شوکت حسین رضوی سےان کی شادی ہوگئی،جبکہ قیام پاکستان کے بعد وہ اپنے شوہر شوکت حسین رضوی کے ہمراہ ممبئی سے کراچی منتقل ہوگئیں۔

    انہوں نےبطوراداکارہ بھی متعدد فلمیں کیں جن میں گلنار،چن وے، دوپٹہ، پاٹے خان، لخت جگر، انتظار،نیند، کوئل، چھومنتر، انار کلی اور مرزا غالب کے نام شامل ہیں۔

    میڈم نورجہاں نے 1965ءکی جنگ میں اے وطن کے سجیلے جوانوں، رنگ لائے گا شہیدوں کا لہو، میریا ڈھول سپاہیا تینوں رب دیاں راکھاں، میرا ماہی چھیل چھبیلا کرنیل نی جرنیل نی، اے پتر ہٹاں تے نہیں وکدے گاکرپاک فوج کے جوش وجذبے میں بے پناہ اضافہ کیا۔

    انہیں شاندار پرفارمنس کے باعث صدارتی ایوارڈ تمغہ امتیاز اور بعد میں پرائیڈ آف پرفارمنس سے بھی نوازا گیا۔

    میڈم نور جہاں نےتقریباََ10 ہزار سے زائد غزلیں و گیت گائے جن میں سے بیشتر اب بھی لوگوں کے ذہنوں میں زندہ ہیں۔

    ملکہ ترنم نور جہاں 23 دسمبر 2000 کو 74 برس کی عمر میں انتقال کر گئیں۔اگرچے ایسا لگتا ہے کہ وہ ہم میں نہیں لیکن ان کے گائے ہوئے گیت آج بھی عوام میں بےپناہ مقبول ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔