Tag: 18 December

  • سونے کی قیمت میں کمی کے بعد پھر اضافہ

    سونے کی قیمت میں کمی کے بعد پھر اضافہ

    کراچی : سونے کی فی تولہ قیمت میں ہونے والی حالیہ کمی کے بعد عالمی اور ملکی سطح پر ایک بار پھر اضافہ سامنے آیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی منڈی اور ملکی صرافہ بازاروں میں سونے کے نرخ پھر سے بڑھنے لگے،‏24 کیرٹ فی تولہ سونا 400 روپےمہنگا ہوگیا۔

    آل پاکستان جیمز اینڈ جیولرز ایسوسی ایشن کے مطابق ملک میں سونے کی فی تولہ قیمت 400 روپے کے اضافے سے 2 لاکھ 17 ہزار 200 روپے ہوگئی ہے۔

    جیولرز ایسوسی ایشن کے مطابق 10گرام سونا بھی 343 روپے اضافے سے ایک لاکھ 86 ہزار 214 روپےکا ہو گیا ہے۔

    آل پاکستان جیمز اینڈ جیولرز ایسوسی ایشن کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ عالمی صرافہ بازار میں سونےکا بھاؤ 3 ڈالر اضافے سے 2023 ڈالر فی اونس ہوگیا ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ کاروباری ہفتے کے آخری روز ہفتہ 16 دسمبر کو عالمی منڈی میں سونے کی قیمت کم ہونے کے بعد ملک کی صرافہ مارکیٹوں میں بھی سونے کی قیمتوں میں یکمشت بڑی کمی آئی تھی اور سونا مزید 1800 روپے سستا ہوا تھا۔

    اس کمی کے بعد ملک بھر میں 24 قیراط کا سونا 1800 روپے کم ہوکر 2 لاکھ 16 ہزار 800 روپے فی تولہ میں فروخت کیا گیا۔

  • عظیم خطیب اورعالم دین علامہ رشید ترابیؒ کی 43 ویں برسی

    عظیم خطیب اورعالم دین علامہ رشید ترابیؒ کی 43 ویں برسی

    اردو زبان، عربی یا فرانسیسی کی مانند بلا شبہ خطابت کے لئے از حد زرخیز ہے، چنانچہ اس زبان نے بے شمار اعلی پائے کے خطیب متعارف کئے ہیں، ان میں شورش کاشمیری اورعطا اللہ شاہ بخاری جیسے نابغہ روزگار خطیب بھی شامل ہیں، علامہ رشید ترابی کی داستان بھی نہ صرف فصاحت و بلاغت کی داستان ہے بلکہ ایک غیر معمولی حافظے کی داستان بھی ہے، آج ان ہی عظیم خطیب کا یوم وفات ہے۔

    ﻋﺎﻟﻢ ﺍﺳﻼﻡ ﮐﮯ ﻋﻈﯿﻢ ﺧﻄﯿﺐ، ﻋﺎﻟﻢ ﺩﯾﻦ ﺍﻭﺭ ﺷﺎﻋﺮﻋﻼﻣﮧ ﺭﺷﯿﺪ ﺗﺮﺍﺑﯽ ﮐﯽ ﺗﺎﺭﯾﺦ ﭘﯿﺪﺍﺋﺶ نو ﺟﻮﻻﺋﯽ 1908ﺀ ﮨﮯ۔ ﻋﻼﻣﮧ ﺭﺷﯿﺪ ﺗﺮﺍﺑﯽ ﮐﺎ ﺍﺻﻞ ﻧﺎﻡ ﺭﺿﺎ ﺣﺴﯿﻦ ﺗﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﻭﮦ ﺣﯿﺪﺭﺁﺑﺎﺩ ﺩﮐﻦ ﻣﯿﮟ ﭘﯿﺪﺍ ﮨﻮﺋﮯ ﺗﮭﮯ۔ آپ کے والد مولوی شرف الدین ایک اعلی سرکاری عہدے پھر فائز تھے۔

    آپ کے بھائی مظہرعلی خان پشاور یونیورسٹی کے وائس چانسلر رہے جبکہ دیگر تین بھائی بھی قابلیت کے مدارج پر فائز رہے، علامہ صاحب وہ پہلے ذاکر تھے جنہوں نے سولہ سال کی عمر میں عنوان مقرر کر کے تقریر کرنے کی بنیاد ڈالی۔

    turrabi-post-01

    ﻋﻼﻣﮧ ﺭﺷﯿﺪ ﺗﺮﺍﺑﯽ ﻧﮯ ﺍﺑﺘﺪﺍﺋﯽ ﺗﻌﻠﯿﻢ ﻋﻼﻣﮧ ﺳﯿﺪ ﻋﻠﯽ ﺷﻮﺳﺘﺮﯼ، ﺁﻏﺎ ﻣﺤﻤﺪ ﻣﺤﺴﻦ ﺷﯿﺮﺍﺯﯼ، ﺁﻏﺎ ﺳﯿﺪ ﺣﺴﻦ ﺍﺻﻔﮩﺎﻧﯽ ﺍﻭﺭﻋﻼﻣﮧ ﺍﺑﻮﺑﮑﺮ ﺷﮩﺎﺏ ﻋﺮﯾﻀﯽ ﺳﮯ ﺣﺎﺻﻞ ﮐﯽ، ﺷﺎﻋﺮﯼ ﻣﯿﮟ ﻧﻈﻢ ﻃﺒﺎﻃﺒﺎﺋﯽ ﺍﻭﺭ ﻋﻼﻣﮧ ﺿﺎﻣﻦ ﮐﻨﺘﻮﺭﯼ ﮐﮯ ﺷﺎﮔﺮﺩ ﮨﻮﺋﮯ ﺍﻭﺭ ﺫﺍﮐﺮﯼ ﮐﯽ ﺗﻌﻠﯿﻢ ﻋﻼﻣﮧ ﺳﯿﺪ ﺳﺒﻂ ﺣﺴﻦ ﺻﺎﺣﺐ ﻗﺒﻠﮧ ﺳﮯ ﺍﻭﺭ ﻓﻠﺴﻔﮧ ﮐﯽ ﺗﻌﻠﯿﻢ ﺧﻠﯿﻔﮧ ﻋﺒﺪﺍﻟﺤﮑﯿﻢ ﺳﮯ ﺣﺎﺻﻞ ﮐﯽ۔

    ﻋﺜﻤﺎﻧﯿﮧ ﯾﻮﻧﯿﻮﺭﺳﭩﯽ ﺳﮯ ﺑﯽ ﺍﮮ ﺍﻭﺭ ﺍﻟٰﮧ ﺁﺑﺎﺩ ﯾﻮﻧﯿﻮﺭﺳﭩﯽ ﺳﮯ ﻓﻠﺴﻔﮧ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﻢ ﺍﮮ ﮐﯿﺎ۔ ﻋﻼﻣﮧ ﺭﺷﯿﺪ ﺗﺮﺍﺑﯽ ﻧﮯ 10 ﺑﺮﺱ ﮐﯽ ﻋﻤﺮ ﻣﯿﮟ ﺍﭘﻨﮯ ﺯﻣﺎﻧﮯ ﮐﮯ ﻣﻤﺘﺎﺯ ﺫﺍﮐﺮ ﻣﻮﻻﻧﺎ ﺳﯿﺪ ﻏﻼﻡ ﺣﺴﯿﻦ ﺻﺪﺭ ﺍﻟﻌﻠﻤﺎﺀ ﮐﯽ ﻣﺠﺎﻟﺲ ﻣﯿﮟ ﭘﯿﺶ ﺧﻮﺍﻧﯽ ﺷﺮﻭﻉ ﮐﺮﺩﯼ ﺗﮭﯽ۔ ﺳﻮﻟﮧ ﺑﺮﺱ ﮐﯽ ﻋﻤﺮ ﻣﯿﮟ ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﻋﻨﻮﺍﻥ ﻣﻘﺮﺭ ﮐﺮﮐﮯ ﺗﻘﺎﺭﯾﺮ ﮐﺮﻧﺎ ﺷﺮﻭﻉ ﮐﯿﮟ۔

    turrabi-post-02

    ﺗﻘﺎﺭﯾﺮ ﮐﺎ ﯾﮧ ﺳﻠﺴﻠﮧ ﻋﺎﻟﻢ ﺍﺳﻼﻡ ﻣﯿﮟ ﻧﯿﺎ ﺗﮭﺎ ﺍﺱ ﻟﯿﮯ ﺍﻧﮩﯿﮟ ﺟﺪﯾﺪ ﺧﻄﺎﺑﺖ ﮐﺎ ﻣﻮﺟﺪ ﮐﮩﺎ ﺟﺎﻧﮯ ﻟﮕﺎ۔ 1942ﺀ ﻣﯿﮟ ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﺁﮔﺮﮦ ﻣﯿﮟ ﺷﮩﯿﺪ ﺛﺎﻟﺚ ﮐﮯ ﻣﺰﺍﺭ ﭘﺮ ﺟﻮ ﺗﻘﺎﺭﯾﺮ ﮐﯿﮟ ﻭﮦ ﺍﻥ ﮐﯽ ﮨﻨﺪﻭﺳﺘﺎﻥ ﮔﯿﺮ ﺷﮩﺮﺕ ﮐﺎ ﺑﺎﻋﺚ ﺑﻨﯿﮟ۔

    ﻋﻼﻣﮧ ﺭﺷﯿﺪ ﺗﺮﺍﺑﯽ ﺍﺱ ﺩﻭﺭﺍﻥ ﻋﻤﻠﯽ ﺳﯿﺎﺳﺖ ﺳﮯ ﺑﮭﯽ ﻣﻨﺴﻠﮏ ﺭﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﻗﺎﺋﺪ ﻣﻠﺖ ﻧﻮﺍﺏ ﺑﮩﺎﺩﺭ ﯾﺎﺭ ﺟﻨﮓ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﻣﺠﻠﺲ ﺍﺗﺤﺎﺩ ﺍﻟﻤﺴﻠﻤﯿﻦ ﮐﮯ ﭘﻠﯿﭧ ﻓﺎﺭﻡ ﭘﺮﻓﻌﺎﻝ ﺭﮨﮯ۔ ﻗﺎﺋﺪ ﺍﻋﻈﻢ ﮐﯽ ﮨﺪﺍﯾﺖ ﭘﺮﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﻣﺴﻠﻢ ﻟﯿﮓ ﻣﯿﮟ ﺷﻤﻮﻟﯿﺖ ﺍﺧﺘﯿﺎﺭ ﮐﯽ ﺍﻭﺭ انیس سو چالیس ﻣﯿﮟ ﺣﯿﺪﺭﺁﺑﺎﺩ ‏( ﺩﮐﻦ‏) ﮐﯽ ﻣﺠﻠﺲ ﻗﺎﻧﻮﻥ ﺳﺎﺯ ﮐﮯ ﺭﮐﻦ ﺑﮭﯽ ﻣﻨﺘﺨﺐ ﮨﻮﺋﮯ۔

    سنہ انیس سو اننچاس ﻣﯿﮟ ﻋﻼﻣﮧ ﺭﺷﯿﺪ ﺗﺮﺍﺑﯽ ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻥ ﺁﮔﺌﮯ، ﯾﮩﺎﮞ ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﻋﻤﻠﯽ ﺳﯿﺎﺳﺖ ﺳﮯ ﮐﻨﺎﺭﮦ ﮐﺸﯽ ﺍﺧﺘﯿﺎﺭ ﮐﺮﮐﮯ ﺧﻮﺩ ﮐﻮ ﺫﮐﺮِ ﺣﺴﯿﻦ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﻭﻗﻒ ﮐﺮﺩﯾﺎ۔

    ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ 1951ﺀ ﺳﮯ 1953ﺀ ﺗﮏ ﮐﺮﺍﭼﯽ ﺳﮯ ﺭﻭﺯﻧﺎﻣﮧ ﺍﻟﻤﻨﺘﻈﺮ ﮐﺎ ﺍﺟﺮﺍء ﮐﯿﺎ۔ ﺍﺱ ﺳﮯ ﻗﺒﻞ ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﺣﯿﺪﺭﺁﺑﺎﺩ ﺩﮐﻦ ﺳﮯ ﺑﮭﯽ ﺍﯾﮏ ﮨﻔﺖ ﺭﻭﺯﮦ ﺍﻧﯿﺲ ﺟﺎﺭﯼ ﮐﯿﺎ ﺗﮭﺎ۔ 1957ﺀ ﻣﯿﮟ ﺍﻥ ﮐﯽ ﻣﺴﺎﻋﯽ ﺳﮯ ﮐﺮﺍﭼﯽ ﻣﯿﮟ 1400 ﺳﺎﻟﮧ ﺟﺸﻦ ﻣﺮﺗﻀﻮﯼ ﺑﮭﯽ ﻣﻨﻌﻘﺪ ﮨﻮﺍ۔

    ﻋﻼﻣﮧ ﺭﺷﯿﺪ ﺗﺮﺍﺑﯽ ﺍﯾﮏ ﻗﺎﺩﺭ ﺍﻟﮑﻼﻡ ﺷﺎﻋﺮ ﺑﮭﯽ ﺗﮭﮯ۔ ﺍﻥ ﮐﮯ ﮐﻼﻡ ﮐﺎ ﺍﯾﮏ ﻣﺠﻤﻮﻋﮧ ’’ ﺷﺎﺥ ﻣﺮﺟﺎﻥ ‘‘ ﮐﮯ ﻧﺎﻡ ﺳﮯ ﺍﺷﺎﻋﺖ ﭘﺰﯾﺮ ﮨﻮﭼﮑﺎ ﮨﮯ۔ ﺍﺱ ﮐﮯ ﻋﻼﻭﮦ ﺍﻥ ﮐﯽ ﻣﺮﺗﺐ ﮐﺮﺩﮦ ﮐﺘﺎﺑﯿﮟ ﻃﺐ ﻣﻌﺼﻮﻣﯿﻦ ‘ ﺣﯿﺪﺭﺁﺑﺎﺩ ﮐﮯ ﺟﻨﮕﻼﺕ ﺍﻭﺭ ﺩﺳﺘﻮﺭ ﻋﻠﻤﯽ ﻭ ﺍﺧﻼﻗﯽ ﻣﺴﺎﺋﻞ ﺑﮭﯽ ﺷﺎﺋﻊ ﮨﻮﭼﮑﯽ ﮨﯿﮟ۔

    ﻋﻼﻣﮧ ﺭﺷﯿﺪ ﺗﺮﺍﺑﯽ 18 ﺩﺳﻤﺒﺮ 1973ﺀ ﮐﻮ ﮐﺮﺍﭼﯽ ﻣﯿﮟ ﻭﻓﺎﺕ ﭘﺎﮔﺌﮯ ﺍﻭﺭ ﺣﺴﯿﻨﯿﮧ ﺳﺠﺎﺩﯾﮧ ﮐﮯ ﺍﺣﺎﻃﮯﻣﯿﮟ ﺁﺳﻮﺩﮦٔ ﺧﺎﮎ ﮨﻮئے۔ آج ان کو ہم سے رخصت ہوئے تینتالیس برس گزر گئے، اور یہ ذکر حسین کا ہی فیض ہے کہ ان کی یاد کا اجالا اس دن ختم ہوگا جس دن آخری سورج غروب ہوگا۔

    ہے تیرے ذکر کی عطا ذکر رشید ہے یہاں
    سب کو میں یاد رہ گیا صدقے تیری یاد کے

  • پلان سی: تحریک انصاف نے 18دسمبرکا لائحہ عمل جاری کردیا

    پلان سی: تحریک انصاف نے 18دسمبرکا لائحہ عمل جاری کردیا

    اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف نے اپنی احتجاجی کال کا دائرہ کار وسیع کرتے ہوئےاٹھارہ دسمبر کو اسلام آباد میں پہیہ جام کو حتمی شکل دے دی۔

    ترجمان پی ٹی آئی کے مطابق اسلام آباد شہر کو 11 مقامات سے جام کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، آبپارہ چوک، مارگلہ روڈ، مین کشمیر ہائی وےاورترنول چوک، گولڑہ موڑ، حاجی کیمپ، آئی جے پی پرنسپل روڈ بھی بند ہوگا، خیابان چوک فیض آباد، بارہ کہو، کھنہ پل اورایکسپریس ہائی وے بند کردی جائے گی۔ 18دسمبر کوایمبولنسزاور مریضوں کا راستہ نہیں روکا جائے گا، کارکنان کو قریب ترین مقام پرصبح ساڑھے 6بجے پہنچنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

    کوئٹہ میں تحریک انصاف کے چیف آرگنائزرنوابزادہ ہمایوں جوگیزئی کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بی این پی عوامی کے رہنماوں کا کہنا تھا بی این پی عوامی، معاشرے میں روا ناانصافیوں کے خلاف عمران خان کے ساتھ ہے ملک میں جو دھاندلی کی تاریخ رقم کی گئی اس میں بی این پی عوامی بھی متاثر ہوئی ہے ، ان کا کہنا تھا عمران کی اٹھارہ دسمبر کو ملک بھر میں ہڑتال کے کال کی حمایت کرتے ہیں اور بلوچستان میں بھی شٹرڈاون اور پہیہ جام ہڑتال کی جائے گی۔

  • تحریک انصاف کی 18 دسمبر کی ہڑتال کی کال عدالت میں چیلنج

    تحریک انصاف کی 18 دسمبر کی ہڑتال کی کال عدالت میں چیلنج

    لاہور : تحریک انصاف کی جانب سے 18 دسمبر کو پاکستان بند کرنے کے اقدام کو سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیلنج کردیا۔بیرسٹر ظفراللہ خاں کی جانب سے دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ عمران خان کے احتجاج اور دھرنوں سے اس وقت ملک میں انتشار کی سی کیفیت ہے اور کسی بھی وقت سول وار کا خطرہ ہے ۔

    تحریک انصاف نے اٹھارہ دسمبر کو ملک بند کرنے کا اعلان کیا ہے جو ملک دشمنی کے مترادف ہے ۔ پاکستان کے معاشی حالات پہلے ہی انتہائی خراب ہوچکے ہیں ا س قسم کے اعلان سے مزید خراب ہوسکتے ہیں جبکہ ملکی سالمیت کو نقصان پہنچنے کا بھی خطرہ ہے ۔

    درخواست گزار کے مطابق مشرقی پاکستان میں بھی پہلے اسی قسم کے حالات پیدا ہوئے جس کے بعد ملک دولخت ہوا لہذا عدالت عمران خان کی جانب سے 18 دسمبر کو ملک بند کرنے کے اعلان کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے روکنے کا حکم دے ۔