Tag: 18th Amendment

  • دو سے تین ماہ میں معیشت میں بہتری کے اشارے مل جائیں گے، ڈاکٹرعارف علوی

    دو سے تین ماہ میں معیشت میں بہتری کے اشارے مل جائیں گے، ڈاکٹرعارف علوی

    اسلام آباد : صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ دو سے تین ماہ میں معیشت میں بہتری کے اشارے مل جائیں گے، اٹھارویں ترمیم میں مزید ترمیم ہوسکتی ہے۔

    یہ بات انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی، انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کی تین ماہ میں بہتری ہوگی، جب تحریک انصاف اقتدار میں آئی تو ہماری کوشش تھی کہ فوری تبدیلی لائیں گے لیکن وقت لگا لیکن اب معیشت میں بہتری کے آثار نظر آرہے ہیں۔

    صدر مملکت کا مزید کہنا تھا کہ یہ اس وجہ سے ہے کہ ایک تو ٹیکس دہندگان کی تعداد میں اضافہ ہواہے اور دوسرا بر آمد کندگان اور در آمد کندگان میں توازن پیدا ہوا ہے جس سے اب اندازہ ہوگیا ہے کہ یہ طے شدہ پالیسی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ابھی تک کنفیوژن تھی لیکن اب یہ دور ہوگئی ہے اور لوگ سرمایہ کریں گے۔

    مزید پڑھیں : بدعنوانی کے خلاف جنگ خاتمے تک جاری رہے گی، صدر عارف علوی

    یاد رہے کہ حکومت نے کرپشن کے خلاف سخت اقدامات کیے جس کے تحت کسی کو بھی رعایت نہیں دی جارہی، وزیراعظم عمران خان نے بھی دو ٹوک مؤقف اپنایا ہوا ہے کہ قوم کا پیسہ لوٹنے والوں سے کوئی بات چیت نہیں کی جائے گی اور نہ وہ کسی ڈیل کے مستحق ہیں۔

  • اٹھارویں ویں ترمیم کے بعد اختیارات نچلی سطح پر منتقل کئے جانے چاہئیں، وسیم اختر

    اٹھارویں ویں ترمیم کے بعد اختیارات نچلی سطح پر منتقل کئے جانے چاہئیں، وسیم اختر

    کراچی : میئر کراچی وسیم اختر کا کہنا ہے کہ شہر قائد کے مسائل کو ہمیشہ سے نظر انداز کیا گیا، کسی بھی حکومت نے کراچی کے مسائل پر توجہ نہیں دی۔

    تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان رہنما و میئر کراچی وسیم اختر نے پاکستان کے معاشی حب کراچی کے مسائل کو اجاگر کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی کا شمار دنیا کے بڑے شہروں میں ہوتا ہے لیکن شہر میں سیورج، پینے کے پانی اور ٹرانسپورٹ کے نظام تباہ ہوچکے ہیں۔

    وسیم اختر کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت کی ذمہ داری ہے کراچی کے مسائل کو حل کرے لیکن انہوں نے سیاسی طور پر کراچی کو 6 ضلعوں میں تقسیم کر دیا گیا جب اختیارات بٹ جائیں گے تو مسائل کیسے حل ہوں گے۔

    ایم کیو ایم رہنما نے اختیارات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت 10 سے 11 بجٹ پیش کرچکی ہے، میئر کے اختیارات کراچی میں 10 سے 12 فیصد سے زائد نہیں، صرف تنخواہوں اور پینشن کے علاوہ کوئی اختیار نہیں، بڑے اختیارات سندھ حکومت نے اپنے پاس رکھے ہوئے ہیں۔

    میئر کراچی کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی روڈ کی تعمیر کے دوران ڈرینج، پانی کے ایشوز کو حل نہیں کیا گیا، کراچی میں سیوریج، پینے کے پانی، ٹرانسپورٹ کے نظام تباہ ہیں۔

    میئر کراچی نے سپریم کورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ملک کی اعلیٰ عدالت نے کہا کہ کراچی سندھ سمیت پورے ملک کو چلاتا ہے، کراچی تباہ ہوچکا ہے، وفاقی اور صوبائی حکومت کراچی کو اون نہیں کرتیں۔

    وسیم اختر کا کہنا تھا کہ سیوریج کا نظام واٹر بورڈ دیکھتا ہے جو سندھ حکومت کے پاس ہے، اختیارات اور فنڈز نچلی سطح تک منتقل نہیں کئے جاتے، 18 ویں ترمیم کے بعد اختیارات نچلی سطح پر منتقل کئے جانے چاہئیں۔

    میئر کراچی وسیم اختر کا مزید کہنا تھا کہ این ایف سی ایوارڈز آج تک فائنل نہیں ہو پارہا، بلدیاتی نظام کو مضبوط کیا جائے تو بہتری آئے گی۔

  • اٹھارہویں ترمیم کو ختم کرنے کی کوشش کی تو دمادم مست قلندر ہوگا،  بلاول بھٹو

    اٹھارہویں ترمیم کو ختم کرنے کی کوشش کی تو دمادم مست قلندر ہوگا، بلاول بھٹو

    گھوٹکی : چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اگر18ویں ترمیم کو ختم کرنے یا پھر ون یونٹ لانے کی کوشش کی گئی تو پھر دمادم مست قلندر ہوگا، مہنگائی آسمان کو چھو رہی ہے اور مزدور طبقہ بدحال ہے۔

    یہ بات انہوں نےگھوٹکی میں پیپلز پارٹی کے زیر اہتمام جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہی، بلاول بھٹو نے اپنے خطاب میں موجودہ حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔

    بلاول بھٹو نے کہا کہ وزیراعظم 18ویں ترمیم ختم کرکے حقوق غضب کرنا چاہتے ہیں، یہ لوگ سندھ کے عوام کے حقوق پر قبضہ اور پنجاب کے عوام کا حق مارنا چاہتے ہیں، یہ وفاق کو کمزور کرکے ون یونٹ کی طرز کا نظام لانا چاہتے ہیں۔

    یہ لوگ آج بھی خدانخواستہ ون یونٹ سے ملک توڑنا چاہتے ہیں

    ان کا مزید کہنا تھا کہ پہلے بھی ون یونٹ سے ملک ٹوٹا تھا اب یہ لوگ آج بھی خدانخواستہ ون یونٹ سے ملک توڑنا چاہتے ہیں، یہ بھٹو شہید کے دیئے ہوئے متفقہ آئین کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔

    اس آئین میں ہماری جدوجہد اور ہمارا خون شامل ہے، ہم نے جانیں دی ہیں ہم اس آئین پر آنچ نہیں آنے دیں گے، میں حکمرانوں کو وارننگ دیتا ہوں کہ اگر18ویں ترمیم کو ختم کرنے یا پھر ون یونٹ لانے کی کوشش کی گئی تو پھر دمادم مست قلندر ہوگا۔

    حکمران ملک سےغربت کو نہیں بلکہ غریب کو ختم کررہے ہیں

    انہوں نے کہا کہ آج تک ملک میں کسی نے کوئی ایسی حکومت دیکھی ہے جو ایک سال میں 3،3بجٹ دیتی ہے، ہمارا وزیرخزانہ خود ٹی وی پر آکر کہتا ہے کہ معاشی پالیسی سے عوام کی چیخیں نکلیں گی، یہ حکمران ملک سےغربت کو نہیں بلکہ غریب کو ختم کررہے ہیں۔

    آخر غریب عوام جائیں تو جائیں کہاں؟ مہنگائی آسمان کو چھو رہی ہے، جس کے باعث مزدور طبقہ بدحالی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہے، اناج پیدا کرنے والے ہاری آج خود بھی دو روٹی کیلئے ترس رہے ہیں، پیٹرول ،گیس ،بجلی دالیں اور دوائیاں بھی مہنگی کردی گئی ہیں۔

    بلاول بھٹو کا مزید کہنا تھا کہ ایک طرف گرمی کی شدت بڑھتی جارہی ہے تو دوسری طرف لوڈشیڈنگ کا عذاب بھی بڑھ رہا ہے،12،12گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہورہی ہے۔

     ان سے ملک نہیں سنبھالا جارہا

    عمران خان نے کہا تھا کہ ایک کروڑ نوکریاں دیں گے،50لاکھ گھر بنائیں گے، آج لاکھوں نوجوان ڈگریاں ہاتھ میں لئے بےروزگاری کا رونا رو رہے ہیں، انکروچمنٹ کے نام پر غریب سے چھت بھی چھینی جارہی ہے، یہ نااہل لوگوں کا ٹولہ ہے ان سے ملک نہیں سنبھالا جارہا، ان لوگوں کا ہر وعدہ جھوٹا اور ہر نعرہ دھوکا نکلا۔

    چیئرمین پی پی کا مزید کہنا تھا کہ آج کوئٹہ میں افسوسناک واقعہ ہوا،بہت سے لوگ شہید ہوئے لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اس ملک کے وزیراعظم شہداء کے لواحقین سے اظہار ہمدردی کیلئے کوئٹہ نہیں پہنچے۔

    احتساب سب کا ہونا چاہیے ،  نیب بی آر ٹی منصوبے پر ہاتھ کیوں نہیں ڈالتا

    احتسابی عمل کے حوالے سے انہوں نےکہا کہ میں بھی کہتا ہوں کہ احتساب سب کا ہونا چاہیے اور احتساب کا ایسا نظام ہو ناچاہیے جس سے انتقام کی بو نہ آئے، یہ کیسا احتساب ہے کہ نیب بی آر ٹی منصوبے پر ہاتھ نہیں ڈالتا۔

    سندھ کے وزیراعلیٰ کو تو نیب بلا لیتا ہے، پختونخوا کے وزیراعلیٰ کو اربوں کی کرپشن پر نوٹس تک نہیں دیا جاتا، یہ انتقام یہ نیب گردی نہیں تو اور کیا ہے یہ آمروں کے قانون سے ہمیں جھکا اور ڈرا نہیں سکتے، آمروں کا بھی مقابلہ کیا تھا اب ان کا بھی مقابلہ کریں گے۔

  • اٹھارہویں ترمیم میں تبدیلی ضروری ہے، یہ آسمانی صحیفہ نہیں، خرم شیرزمان

    اٹھارہویں ترمیم میں تبدیلی ضروری ہے، یہ آسمانی صحیفہ نہیں، خرم شیرزمان

    پاکستان تحریک انصاف کے ممبر سندھ اسمبلی خرم شیر زمان نے کہا ہے کہ عوام کی بہتری کیلئے18ویں ترمیم کی شقوں میں تبدیلی ضروری ہے، یہ کوئی آسمانی صحیفہ نہیں کہ تبدیل نہ ہوسکے۔

    یہ بات انہوں نے چیئر مین پی پی بلاول بھٹو زرداری کے حالیہ بیان پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہی، پی ٹی آئی کراچی کے صدر خرم شیر زمان نے کہا کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے معاملے پر بلاول بھٹو یو ٹرن پر یو ٹرن لے رہے ہیں، وفاق میں پی اے سی مانگنے والے سندھ میں آکر اپنے مؤقف سے پیچھے ہٹ گئے۔

    انہوں نے کہا کہ سندھ میں تعلیم، صحت و صفائی کے شعبے اور انفراسٹرکچر تباہ حالی کا شکار ہیں، پی پی رہنما سندھ کے سرکاری اداروں کی حالت زار پر توجہ دیں اور کام کریں۔

    ایک سوال کے جواب میں ممبر سندھ اسمبلی کا کہنا تھا کہ18ویں ترمیم کوئی آسمانی صحیفہ نہیں ہے کہ اس میں کوئی تبدیلی نہ کی جاسکے، عوام کی بہتری کیلئے18ویں ترمیم کی شقوں میں تبدیلی ضروری ہے،18ویں ترمیم میں عوام کی بہتری کیلئے تبدیلی کی مخالفت عوام دشمنی ہے۔

    مزید پڑھیں : آئین کو تبدیل کرنے کی کوشش کی گئی تو لانگ مارچ بھی کر سکتے ہیں،  بلاول بھٹو

    واضح رہے کہ چیئرمین پی پی نے کراچی پریس کلب میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ صحافیوں کے تحفظ اور آزادی اظہار رائے کے لیے قانونی سازی کرنا ہوگی۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت اٹھارویں آئینی ترمیم اور جمہوریت پر حملے ہو رہے ہیں، آئین کو تبدیل کرنے کی کوشش کی گئی تو لانگ مارچ بھی کر سکتے ہیں، 18 ویں ترمیم ہم نے جدوجہد کے بعد پاس کی، اس پر حملے برداشت نہیں کر سکتے۔

  • اٹھارہویں ترمیم میں تبدیلی لانا ہوئی تو سب مل کر لائیں گے، ن لیگی سینیٹرعبدالقیوم

    اٹھارہویں ترمیم میں تبدیلی لانا ہوئی تو سب مل کر لائیں گے، ن لیگی سینیٹرعبدالقیوم

    کراچی : مسلم لیگ ن کے سینیٹر عبدالقیوم نے کہا ہے کہ اٹھارہویں ترمیم میں تبدیلی لانا ہوئی تو مل کر کریں گے، اس کیلئے پی ٹی آئی کو ماحول بنانا ہوگا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام اعتراض ہے میں میزبان عادل عباسی سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، سینیٹر عبدالقیوم نے کہا کہ دنیا بھر میں جو آئین بنتے ہیں ان میں بھی ترامیم ہوتی ہیں۔

    اٹھارہویں ترمیم میں95شقیں ہیں ان میں بہت ساری باتیں بہت اچھی ہیں لیکن یہ کہنا کہ اس کو چھیڑ نہیں سکتے یہ بات ٹھیک نہیں ہے،18ویں ترمیم سے کیا فائدہ ہوا اور کیا نقصان ہورہا ہے دیکھا جاسکتا ہے، اس کی بعض شقوں کا بغور جائزہ لے کر اس کو ٹھیک کیا جاسکتا ہے۔

    لہٰذا اس کے لیے تمام جماعتوں کو مل کر فیصلہ کرنا ہوگا، آئینی ترمیم کے معاملے پر ہر پارٹی اپنے اپنے ممبران پر نظر رکھے، ترمیم اتفاق رائے سے بنی تھی تو تبدیلی بھی مل کرہی لانا ہوگی۔

    اس حوالے سے پیپلز پارٹی کے ایم این اے خورشید شاہ نے کہا کہ اٹھارہویں ترمیم اتفاق رائے سے ہوئی تھی، اس میں تبدیلی کی ضرورت نہیں ہے، دس بیس سال بعد ضرورت پڑی تو کرلیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ یہ سینیٹر عبدالقیوم کی اپنی رائے ہے لیکن یہ ن لیگ کی نہیں ہوسکتی اور اگر جب ن لیگ ترمیم میں تبدیلی کی بات کرے گی تو پیپلز پارٹی بھی لائحہ عمل بتائے گی۔