Tag: 1965 کی جنگ

  • مسلح افواج اور قوم کا 1965 کی جنگ کے ہیرو ایم ایم عالم کو شاندار خراجِ عقیدت

    مسلح افواج اور قوم کا 1965 کی جنگ کے ہیرو ایم ایم عالم کو شاندار خراجِ عقیدت

    راولپنڈی : مسلح افواج اور قوم نے 1965 کی جنگ کے ہیرو ایئر کموڈور ایم ایم عالم کو 11ویں برسی کے موقع پر شاندار خراج عقیدت پیش کیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے بیان میں کہا گیا کہ 1965 کی جنگ کے ہیرو ایئر کموڈور محمد محمود عالم کی11ویں برسی آج منائی جارہی ہے۔

    آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی، سروسزچیفس نے مرحوم کوخراج عقیدت پیش کیا۔

    ترجمان نے بتایا کہ ایئرکموڈورایم ایم عالم نے ایک منٹ سےبھی کم وقت میں5بھارتی طیاروں کومارگرایا تھا، جبکہ پی اےایف کے لیجنڈری پائلٹ نے 7ستمبر 1965 کو ایف 86 سیبر جیٹ پر کارنامہ انجام دیا۔

    آئی ایس پی آر کے مطابق ایم ایم عالم نےبھارتی فضائیہ کے5جیٹ طیاروں کومارگرانےکاشاندارکارنامہ انجام دیا، ائیر کموڈور محمد محمود عالم کا 1965 کی جنگ کا یہ ریکارڈ آج تک ناقابل تسخیر ہے، ایم ایم عالم کا یہ کارنامہ رہتی دنیا تک یاد رکھا جائے گا۔

    ائیر کموڈورایم ایم عالم کوشاندارکارکردگی پر’ستارہ جرات‘سےنوازا گیا اور ان کا نام گنیزبک آف ورلڈریکارڈ میں بھی درج کیا گیا۔

    جنگی ہیرو طویل علالت کے بعد 18 مارچ 2013 کو کراچی میں خالق حقیقی کے حضور پیش ہوئے۔

  • 19 ستمبر: بھارت کے وزیر تعلیم مسٹر چھاگلہ نے سیکیورٹی کونسل سے کیا کہا؟

    19 ستمبر: بھارت کے وزیر تعلیم مسٹر چھاگلہ نے سیکیورٹی کونسل سے کیا کہا؟

    19 ستمبر پاک بھارت جنگ کا وہ تاریخی دن ہے جب بھارت کے وزیر تعلیم ایم سی چھاگلہ نے سیکیورٹی کونسل سے کہا کہ بھارت بغیر کسی شرط کے فائر بندی پر تیار ہے، ہم فائر بندی کو کشمیر کے مسئلے کے ساتھ جوڑنے کو رد کرتے ہیں۔

    سنڈے ٹائمز کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ بھارت کو فضائی اور زمینی جنگ میں بدترین ذلت کا سامنا کرنا پڑا، بھارتی جنگی قیدیوں نے انکشاف کیا کہ ذات پات کے نظام نے بھارتی آرمی کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔

    میجر کے عہدوں سے اوپر کے آفیسرز جنگی محاذوں پر نہیں آتے، سپاہیوں کو احکامات دینے کے بعد انھیں لڑنے کے لیے چھوڑ دیا جاتا ہے، سپاہیوں کی میدان جنگ سے بھاگ جانے کی صورت میں کوئی حیرت نہیں ہونی چاہیے۔

    سری لنکا کی سابق وزیر اعظم مسز بندرا نائکے نے کہا کہ بھارت نے اس جنگ میں جارحیت کا مظاہرہ کیا، کمانڈنٹ پی ایم اے نے پاسنگ آؤٹ پریڈ سے خطاب کے دوران کہا پاکستانی سرحدوں پر بھارت کے حملے سے پاکستانی فورسز کو شان دار انداز میں تاریخ رقم کرنے کا موقع ملا ہے۔

    کھیم کرن کے علاقے میں 3 فضائی حملے کیے گئے، جنھیں کامیابی کے ساتھ پسپا کر دیا گیا، پاکستانی چیف نے کہا بھارتی ہوا بازوں کو خاص طور پر ہدف کو خطا کرنے کی تربیت فراہم کی گئی ہے، ان کے پاس پیشہ ورانہ صلاحیتوں کا فقدان ہے، پاکستان آرمی کی جانب سے سیالکوٹ جموں سیکٹر میں دشمن کے 40 ٹینک تباہ کر دیے گئے، 3 افسر، 4 جے سی اوز اور 102 سپاہیوں کو جنگی قیدی بنا لیا گیا۔

    اس ذلت کے باوجود بھارتی ہائی کمانڈ نے پاکستانی افواج کو اپنے علاقوں سے نکالنے کے لیے مسلسل منصوبہ بندی اور حملے جاری رکھے۔ واہگہ اٹاری سیکٹر میں دشمن کی دو جوابی کارروائیوں کو بھاری نقصان پہنچاتے ہوئے پسپا کر دیا گیا، قصور اور کھیم کرن کے علاقوں میں دشمن کو کئی میل تک اس کے اپنے علاقے میں پیچھے دھکیل دیا گیا۔

    چونڈہ میں بھی افواجِ پاکستان نے شان دار تاریخ رقم کی اور مکمل طور پر بھارتی فوج کے حوصلے پست کر دیے، سندھ راجستھان سیکٹر میں 150 بھارتی فوجیوں کو ہلاک اور 21 کو جنگی قیدی بنا لیا گیا، مجاہدین نے راجوڑی سے 6 میل دور بھارتی ملٹری بیس پر حملہ کیا اور سری نگر سے 15 میل دور بگرام روڈ پر ایک اہم پل کو تباہ کر دیا، توسہ میدان کے علاقے میں بھارتی فوج کے رابطے کو مکمل طور پر منقطع کر دیا گیا۔

    سرینگر کے کئی علاقوں میں بھارت کا کنٹرول مکمل طور پر ختم ہو گیا، بھارت کی جانب سے ہیلی کاپٹر سے فائرنگ کر کے لوگوں کو ہراساں کیا گیا۔ پاک فضائیہ نے اپنی برتری کو برقرار رکھا اور زمینی فوج کی مسلسل مدد جاری رکھی، پاک فضائیہ نے سیالکوٹ اور جموں سیکٹر میں بھارتی فضائیہ کا ہنٹر طیارہ مار گرایا۔

    پورے پاکستان سے مصنفین، شعرا اور ہر طبقہ فکر کے افراد نے اپنی آمدنی کا 10 فی صد نیشنل ڈیفنس فنڈ کو دینے کا فیصلہ کیا، اور اپنی افواج کی بہادری کے اعتراف اور احساس تشکر کے اظہار کے لیے مورچوں پر اپنی 5 رکنی ٹیم بھیجنے کا فیصلہ کیا۔

  • جنگِ‌ ستمبر: بی آر بی نہر پر پہنچ کر ہزاروں شہریوں نے پاک فوج کو اپنی خدمات پیش کردیں

    جنگِ‌ ستمبر: بی آر بی نہر پر پہنچ کر ہزاروں شہریوں نے پاک فوج کو اپنی خدمات پیش کردیں

    لاہور اور سیالکوٹ کے محاذوں پر بھارت کی اچانک اور بزدلانہ کارروائی پر پاکستان نے سرحدوں کا دفاع کرنے کے ساتھ بھارت کا یہ غرور اور گھمنڈ بھی خاک میں ملا دیا کہ اس کے پاس جنگی ساز و سامان اور فوج ہم سے زیادہ ہے۔ جب دونوں ملکوں کے درمیان جنگ ختم ہوئی تو دنیا کو معلوم ہوگیا کہ جنگ صرف دلیری و شجاعت اور حکمتِ عملی سے جیتی جاتی ہے۔

    ستمبر 1965ء کی پاک بھارت جنگ میں لاہور اور سیالکوٹ کا دفاع ہماری قومی اور عسکری تاریخ کا ایک سنہرا باب ہے۔ یہ وہ جنگ تھی جس میں پاکستانی فوج اور عوام نے اکٹھے ہو کر وطن کا دفاع کیا۔

    جنگِ ستمبر اس لیے بھی ہماری بڑی فتح تھی کہ دشمن نے مکمل تیّاری اور منصوبہ بندی کے تحت باقاعدہ افواج اور بھاری اسلحہ کے ساتھ اچانک حملہ کیا تھا، جب کہ پاکستان اس جنگ کے لیے بالکل تیّار نہیں تھا۔

    بھارت نے پاکستان کی شہری آبادی پر ٹینک بردار دستوں سے حملہ کیا تھا۔ واہگہ کے محاذ سے بھارتی ٹینک نہر کے پُل تک پہنچ گئے اور راستے میں آبادیوں پر قبضہ کرلیا۔ بزدل دشمن نے حملہ نصف شب کو کیا تھا۔ زیادہ تر لوگ سو رہے تھے۔ بھارتیوں نے پراپیگنڈہ کیا کہ وہ لاہور پر قبضہ کر چکے ہیں جب کہ سرحدوں پر موجود چند فوجیوں نے جان پر کھیلتے ہوئے پل توڑ دیا۔ اس پر بھارتی فوج متبادل انتظام کر کے مزید ٹینکوں کو نہر پار پہنچانے کی تیّاری کر رہی تھی کہ مزید جوان محاذ پر پہنچ گئے اور بھارتی ٹینکوں کی پیش قدمی روک کر لاہور شہر کے دفاع کا پہلا مورچہ بنا لیا۔

    لاہور میں جنگ کی دل چسپ کہانیاں سننے میں آئیں۔ مثلاً جب شہر پر بھارتی طیارے پرواز کرتے تو عوام سائرن سن کر گلیوں اور چھتوں پر نکل آتے۔ ہر چند یہ خطرے کی بات تھی لیکن عوام کا جوش و خروش اتنا تھا کہ وہ موت کے خوف سے آزاد ہو چکے تھے۔ شہر میں سے فوجیوں کا گزرنا ایک جشن کی طرح ہوتا۔ لوگ ان پر پھول پھینکتے۔ چھتوں پر کھڑی خواتین ہاتھ اُٹھا اُٹھا کر دعائیں کرتیں اور انھیں تحائف پیش کیے جاتے۔ بے شمار شہری بی آر بی نہر کے محاذ پر پہنچ گئے اور فوج کو اپنی خدمات پیش کر دیں۔ جہاں دونوں ملکوں کی فوجیں آمنے سامنے تھیں۔

    پاکستان کے دل لاہور اور تمام شہروں اور آزاد کشمیر میں عوام کے حوصلے بے حد بلند تھے۔ خصوصاً فوج اور عوام کے درمیان محبت اور باہمی احترام کا جو جذبہ 65ء کی جنگ میں پیدا ہوا تھا، وہ عدیم النّظیر اور ناقابلِ‌ فراموش ہے۔

  • 1965 کی جنگ  کے ہیرو ایم ایم عالم کا 85 واں یوم پیدائش

    1965 کی جنگ کے ہیرو ایم ایم عالم کا 85 واں یوم پیدائش

    کراچی : پاک فضائیہ کے مایہ ناز پائلٹ ایم ایم عالم کا آج 85 واں یومِ پیدائش منایا جارہا ہے ، ایم ایم عالم نے جنگ ستمبر میں بھارت کا غرور خاک میں ملایا، ان کی جرأت اور بہادری پر انھیں ستارہ جرأت سے نوازا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاک بھارت 1965 کی جنگ میں دشمن کے دانت کھٹے کرنے والے اور شجاعت اور بہادری کی عظیم مثال قائم کرنے والے پاک فضائیہ کے لیجنڈ پائلٹ ایم ایم عالم آج 85واں یومِ پیدائش ہے۔

    ایم ایم عالم 6 جولائی 1935 کو کلکتہ کے ایک گھرانے میں پیدا ہوئے، انھوں نے ثانوی تعلیم 1951 میں سندھ گورنمنٹ ہائی اسکول ڈھاکہ (سابقہ مشرقی پاکستان ) سے مکمل کی اور 1952 میں فضائیہ میں آئے ، جس کے بعد 2 اکتوبر 1953 کو کمیشنڈ عہدے پرفائز ہوئے۔

    ان کے بھائی ایم شاہد عالم نارتھ ایسٹرن یونیورسٹی میں معاشیات کے پروفیسرتھے اور ایک اور بھائی ایم سجاد عالم البانی میں طبعیات دان تھے۔

    سن 1965 کی پاک بھارت جنگ میں سرگودھا کے محاذ پر پاک فضائیہ کے مایہ ناز پائلٹ ایم ایم عالم نے پانچ بھارتی ہنٹر جنگی طیاروں کوایک منٹ کے اندراندر مار گرایا تھا ، جن میں سے چار ابتدائی تیس سیکنڈ کے اندر مارگرائے گئے تھے اوریہ ایک عالمی ریکارڈ تھا۔

    اس جنگ کے دوران ایم ایم عالم نے مجموعی طورپر دشمن کے نو طیارے مار گرائے اور دو طیاروں کو شدید نقصان پہنچایا، ان کا یہ کارنامہ نہ صرف پاک فضائیہ بلکہ جنگی ہوا بازی کی تاریخ کا بھی ایک معجزہ تصور کیا جاتا ہے۔

    پاک فضائیہ کے شاہین کو ان کے تاریخ ساز کارنامے پر دو مرتبہ ستارہ جرأت کا اعزاز عطا کیا گیا جبکہ لاہور کے علاقہ گلبرگ میں ایک اہم سڑک بھی ان کے نام سے منسوب کردی گئی۔

    سن 1982 میں ایم ایم عالم ریٹائر ہو کرکراچی میں قیام پذیرہوئے اور قوم کے قابل فخر سپوت 18 مارچ 2013 کو کراچی میں طویل علالت کے بعد انتقال کر گئےتھے۔

  • ایم ایم عالم کی صلاحیت ائیرفورس کی تاریخ میں بے مثال ہے‘ ترجمان دفترخارجہ

    ایم ایم عالم کی صلاحیت ائیرفورس کی تاریخ میں بے مثال ہے‘ ترجمان دفترخارجہ

    اسلام آباد: ترجمان دفترخارجہ ڈاکٹرمحمد فیصل کا کہنا ہے کہ ایم ایم عالم نے 1965ء کی جنگ میں ایک منٹ میں دشمن کے 5 طیارے گرائے۔

    تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹرپر ڈاکٹرمحمد فیصل نے اپنے پیغام میں کہا کہ قوم اپنے ہیرو ایم ایم عالم کی چھٹی برسی آج منا رہی ہے۔

    ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ایم ایم عالم نے 1965ء کی جنگ میں ایک منٹ میں دشمن کے 5 طیارے گرائے، ایم ایم عالم اپنا سیبر86 جیٹ طیارہ اڑا رہے تھے۔

    ڈاکٹرمحمد فیصل نے کہا کہ ایم ایم عالم کی صلاحیت ائیرفورس کی تاریخ میں بے مثال ہے۔

    پاک بھارت 1965 کی جنگ کے ہیرو اور پاکستان ائیر فورس کے قابل فخر پائلٹ ایم ایم عالم کی آج چھٹی برسی منائی جا رہی ہے۔

    1965 کی جنگ کے ہیروایم ایم عالم کوہم سے بچھڑے 6 برس بیت گئے

    پاک فضائیہ کی تاریخ کا درخشندہ ستارہ محمد محمود عالم المعروف ایم ایم عالم نے 1965 کی پاک بھارت جنگ میں ایسی تاریخ رقم کی جو ہمیشہ یادرکھی جائے گی، بطور پائلٹ ایم ایم عالم نے دشمن کے پانچ طیاروں کوچشم زدن میں زمیں بوس کردیا، انہوں نے مجموعی طور پر نو بھارتی طیاروں کوگرایا، ان کا یہ کارنامہ نہ صرف پاک فضائیہ بلکہ جنگی ہوا بازی کی تاریخ کا بھی ایک معجزہ تصور کیا جاتا ہے۔

  • 1965 کی جنگ کے ہیروایم ایم عالم کوہم سے بچھڑے 6 برس بیت گئے

    1965 کی جنگ کے ہیروایم ایم عالم کوہم سے بچھڑے 6 برس بیت گئے

    کراچی : پاک بھارت 1965 کی جنگ کے ہیرو اور پاکستان ائیر فورس کے قابل فخر پائلٹ ایم ایم عالم کی آج چھٹی برسی منائی جا رہی ہے۔

    ایم ایم عالم 6 جولائی 1935 کو کلکتہ کے ایک خوشحال اورتعلیم یافتہ گھرانے میں پیدا ہوئے، ثانوی تعلیم 1951 میں سندھ گورنمنٹ ہائی اسکول ڈھاکہ (سابقہ مشرقی پاکستان ) سے مکمل کی، 1952 میں فضائیہ میں آئے اور 2 اکتوبر 1953 کو کمیشنڈ عہدے پرفائز ہوئے۔ ان کے بھائی ایم شاہد عالم نارتھ ایسٹرن یونیورسٹی میں معاشیات کے پروفیسرتھے اور ایک اور بھائی ایم سجاد عالم البانی میں طبعیات دان تھے۔

    ایم ایم عالم پاک فضائیہ کی تاریخ کا درخشندہ ستارہ

    پاک فضائیہ کی تاریخ کا درخشندہ ستارہ محمد محمود عالم المعروف ایم ایم عالم نے 1965 کی پاک بھارت جنگ میں ایسی تاریخ رقم کی جو ہمیشہ یادرکھی جائے گی، بطور پائلٹ ایم ایم عالم نے دشمن کے پانچ طیاروں کوچشم زدن میں زمیں بوس کردیا، انہوں نے مجموعی طور پر نو بھارتی طیاروں کوگرایا، ان کا یہ کارنامہ نہ صرف پاک فضائیہ بلکہ جنگی ہوا بازی کی تاریخ کا بھی ایک معجزہ تصور کیا جاتا ہے۔

    پاک بھارت کی جنگ کے بعد 1967 میں آپ کا تبادلہ بطوراسکواڈرن کمانڈر برائے اسکواڈرن اول کے طور پر ڈسالٹ میراج سوئم لڑاکا طیارہ کے لیے ہوا جو کہ پاکستان ایئرفورس نے بنایا تھا، 1969 میں ان کو اسٹاف کالج کے عہدے سے ہٹا دیا گیا۔ 1972 میں انہوں نے 26ویں اسکواڈرن کی قیادت دو مہینے کے لیے کی۔ 1982 میں ریٹائر ہو کرکراچی میں قیام پذیرہوئے۔

    اسکوارڈن لیڈر محمد محمودعالم کو یہ اعزازحاصل ہے کہ انہوں نے 1965 کی پاک بھارت جنگ میں سرگودھا کے محاذ پرپانچ انڈین ہنٹر جنگی طیاروں کوایک منٹ کے اندراندر مار گرایا جن میں سے چار ابتدائی تیس سیکنڈ کے اندر مارگرائے گئے تھے اوریہ ایک عالمی ریکارڈ تھا۔

    وطن کے اس عظیم ہیرو کو ان کے تاریخ ساز کارنامے پر ستارہ جرأت سے نوازا گیا جبکہ لاہور کے علاقہ گلبرگ میں ایک اہم سڑک کا نام ایم ایم عالم روڈ رکھا گیا۔

    قوم کے یہ قابل فخر سپوت اٹھارہ مارچ دو ہزار تیرہ کو 78 برس کی عمر میں دنیائے فانی سے کوچ کرگئے۔

  • ملک بھرمیں یومِ بحریہ آج ملی جوش وجذبے کے ساتھ منایا جارہا ہے

    ملک بھرمیں یومِ بحریہ آج ملی جوش وجذبے کے ساتھ منایا جارہا ہے

    کراچی : جنگِ ستمبرمیں پاک بحریہ کی شاندار کارکردگی کی یاد میں ہر سال آٹھ ستمبر کو یومِ بحریہ کے طور پر منایا جاتا ہے، اس دن پاک بحریہ نے پاکستان کی بری اور فضائی افواج کے شانہ بشانہ رہ کر دشمن کے دانت کھٹے کیے۔

    انیس سو پینسٹھ کی جنگ میں بری اورفضائی افواج نے دفاع وطن کا فریضہ بھرپور طریقے سے انجام دیا لیکن آٹھ ستمبرکا دن پاک بحریہ کے نام رہا، آپریشن دوارکا میں پاکستان نیوی نے دشمن کے دلوں پر جو لرزہ طاری کیا، اسی کی یاد میں آٹھ ستمبر کو پاک بحریہ کا دن منایا جاتا ہے۔

    طیارہ بردارجہاز نہ ہونے کے باوجود پاک بحریہ نے بھی اس جنگ میں بہادری اور پیشہ ورانہ مہارت کی نئی تاریخ رقم کی، پاکستان کی واحد آبدوز’غازی‘ نے اپنے نام کی لاج رکھی اورغازی رہ کر وہ کارنامہ انجام دیا کہ دنیا اس پر حیران ہوئی۔

    غازی آبدوز نے تن تنہا بھارتی بیڑے کو عالمی سمندر میں پیش قدمی سے روکے رکھا۔

    معرکہ’’دوارکا‘‘میں پا ک بحریہ کے جہازوں نے کموڈور ایس ایم انور کی زیر قیادت دشمن کے چھکے چھڑا دیے، سات اور آٹھ ستمبر کی درمیانی شب کیے گئے حملوں سے دشمن کے اوسان خطا ہوگئے، یہی وجہ ہے کہ بھارت آج تک انیس سوپینسٹھ کی جنگ کے بعد بحری محاذ پر کسی کارروائی کی جرأت نہ کرسکا۔

    یوم بحریہ 8ستمبر کے موقع پر نیول چیف ایڈمرل ظفر محمود عباسی کا پیغام

    واضح رہے کہ نیول چیف ایڈمرل ظفر محمود عباسی کا کہنا ہے کہ 8 ستمبر کا دن ہماری قومی تاریخ کے اُس سنہری باب کی یاد دلاتا ہے جب پاک بحریہ کے آفیسرز اور جوانوں کے بلند حوصلے اور غیر متزلزل عزم نے دشمن کے قبیح خوابوں کو ریزہ ریزہ کیا اور اُن کے ناپاک ارادوں کو خاک میں ملایا۔