Tag: 1965 War hero

  • سنہ 1965 کی جنگ کے ہیرو، میجرعزیز بھٹی کا یومِ شہادت

    سنہ 1965 کی جنگ کے ہیرو، میجرعزیز بھٹی کا یومِ شہادت

    سنہ 1965 کی پاک بھارت جنگ میں مادر ِوطن کے دفاع کی خاطر اگلے مورچوں پر اپنی جان قربان کرنے والے میجر عزیز بھٹی شہید نشان حیدر کا آج 54 واں یومِ شہادت ہے ۔

    شہید راجہ عزیز بھٹی 6 اگست1923 کو ہانگ کانگ میں پیدا ہوئے تھے ، وہ اکیس جنوری 1948 میں پاک فوج میں شامل ہوئے تو انہیں پنجاب رجمنٹ میں کمیشن دیا گیا، انہوں نے بہترین کیڈٹ کے اعزاز کے علاوہ شمشیرِاعزازی و نارمن گولڈ میڈل حاصل کیا اور ترقی کرتے ہوئے انیس سو چھپن میں میجر بن گئے۔

    سن 1965 میں بھارت نے پاکستان کی جانب پیش قدمی کی کوشش کی تو قوم کا یہ مجاہد سیسہ پلائی ہوئی دیوار ثابت ہوا، سترہ پنجاب رجمنٹ کے 28 افسروں اور سپاہیوں سمیت عزیز بھٹی شہید نے دشمن کے دانت کھٹے کر دیے۔

    6 ستمبر 1965ء کو جب بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا تو میجر عزیز بھٹی لاہور سیکٹر میں برکی کے علاقے میں ایک کمپنی کی کمان کر رہے تھے۔ اس کمپنی کے دو پلاٹون بی آر بی نہر کے دوسرے کنارے پر متعین تھے۔ میجر عزیز بھٹی نے نہر کے اگلے کنارے پر متعین پلاٹون کے ساتھ آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا۔

    ان حالات میں جب کہ دشمن تابڑ توڑ حملے کر رہا تھا اور اسے توپ خانے اور ٹینکوں کی پوری پوری امداد حاصل تھی۔ میجر عزیز بھٹی اور ان کے جوانوں نے آہنی عزم کے ساتھ لڑائی جاری رکھی اور اپنی پوزیشن پر ڈٹے رہے۔

    9 اور 10 ستمبر کی درمیانی رات کو دشمن نے اس سارے سیکٹر میں بھرپور حملے کے لیے اپنی ایک پوری بٹالین جھونک دی۔ میجر عزیز بھٹی کو اس صورت حال میں نہر کے اپنی طرف کے کنارے پر لوٹ آنے کا حکم دیا گیا مگر جب وہ لڑ بھڑ کر راستہ بناتے ہوئے نہر کے کنارے پہنچے تو دشمن اس مقام پر قبضہ کرچکا تھا تو انہوں نے ایک انتہائی سنگین حملے کی قیادت کرتے ہوئے دشمن کو اس علاقے سے نکال باہر کیا اور پھر اس وقت تک دشمن کی زد میں کھڑے رہے جب تک ان کے تمام جوان اور گاڑیاں نہر کے پار نہ پہنچ گئیں۔

    میجرعزیز بھٹی شہید کی لوحِ مزار

    انہوں نے نہر کے اس کنارے پر کمپنی کو نئے سرے سے دفاع کے لیے منظم کیا۔ دشمن اپنے ہتھیاروں‘ ٹینکوں اور توپوں سے بے پناہ آگ برسا رہا تھا مگر راجا عزیز بھٹی نہ صرف اس کے شدید دباؤ کا سامنا کرتے رہے بلکہ اس کے حملے کا تابڑ توڑ جواب بھی دیتے رہے۔

    میجرراجہ عزیز بھٹی بارہ ستمبر کو صبح کے ساڑھے نو بجے دشمن کی نقل وحرکت کا دوربین سے مشاہدہ کررہے تھے کہ ٹینک کا ایک فولاد ی گولہ ان کے سینے کو چیرتا ہوا پار ہوگیا ، انہوں نے برکی کے محاذ پر جام شہادت نوش کیا۔

    میجرراجہ عزیز بھٹی کی جرات و بہادری پر انہیں نشان حیدر سے نوازا گیا، راجا عزیز بھٹی شہید یہ اعزاز حاصل کرنے والے پاکستان کے تیسرے سپوت تھے۔

    راجہ عزیز بھٹی شہید اس عظیم خاندان کے چشم و چراغ تھے کہ جس سے دو اور مشعلیں روشن ہوئیں، ایک نشان حیدر اور نشان جرات پانے والے واحد فوجی محترم میجر شبیرشریف جب کہ دوسرے جنرل راحیل شریف جو سابق آرمی چیف رہ چکے ہیں اور اب 41 ملکوں کے اسلامی اتحاد کی قیادت کررہے ہیں۔

  • بھارت نے پاکستانی سپاہی مقبول حسین پر40 سال تک ظلم کے پہاڑ توڑے

    بھارت نے پاکستانی سپاہی مقبول حسین پر40 سال تک ظلم کے پہاڑ توڑے

    اسلام آباد : دراندازی کرنے والے پائلٹ ابھی نندن کی گرفتاری پربھارت کو جنیوا کنونشن یاد آگیا لیکن بھارت پاکستانی قیدیوں کے ساتھ انسانیت سوزسلوک کرتارہا ہے،اس کی ایک مثال غازی سپاہی مقبول حسین ہیں۔

    سپاہی مقبول حسین سال پینسٹھ کی جنگ میں گرفتارہوئے، ان پر جیل میں بدترین تشدد کیا گیا، چالیس سال بعد دوہزار پانچ میں رہا ہوئے تو مقبول حسین کو اپنے فوجی نمبر کے علاوہ کچھ یاد نہ تھا۔

    آزاد کشمیر کے ضلع سدھنوتی کے گاؤں ناڑیاں تراڑ کھل کا یہ نوجوان1960میں پاک فوج میں شامل ہوا،1965 کی جنگ کے دوران کیپٹن شیر کی کمان میں سپاہی مقبول وائرلیس سیٹ پر فرائض کی ادائیگی میں مصروف تھے کہ دشمن کے حملے میں شدید زخمی ہوئے اور  انہیں گرفتار کرلیا گیا۔

    اپنے پائلٹ کی گرفتاری پر جنیوا کنونشن کی دہائیاں دینے والے بھارت کوسپاہی مقبول حسین کے معاملے پرکوئی معاہدہ یاد آیا نہ انسانی حقوق کی کوئی شق یاد رہی،40 سال تک ظلم و تشدد کے پہاڑ توڑے گئے، سپاہی مقبول حسین کی زبان تک کاٹ دی گئی۔

    لاتعداد صعوبتیں برداشت کرنے والے اس جواں ہمت پاکستانی کو2005 میں ماہی گیروں کے ساتھ رہائی ملی تو اس نیم پاگل سپاہی مقبول کو آزاد کشمیر رجمنٹ سے تعلق رکھنے والے فوجی نمبر335139 کے سوا کچھ یاد نہ تھا۔

    مزید پڑھیں: جنگی ہیرو سپاہی مقبول حسین اٹک میں انتقال کر گئے

    رہائی کے بعد سپاہی مقبول حسین اپنے اے کے رجمنٹل سینٹر منسر پہنچے، جہاں منسر بیس کمانڈنٹ بریگیڈیر ظفر واہلہ کو کاغذ پر اپنا فوجی نمبر335139 اور نام لکھ کر بتایا، جس کے بعد ریکارڈ تلاش کیا گیا اور اس ہیرو کو شناخت ملی لیکن کوئی قریب دور کا رشتے دار نہیں مل سکا۔

    حکومت نے رہائش گاہ دی جہاں وہ کچھ عرصہ بیمار رہ کر گزشتہ برس انتیس اگست کو خالق حقیقی سے جاملے، انہیں فوجی اعزاز کے ساتھ آزاد کشمیرکے آبائی گاؤں میں سپرد خاک کیا گیا۔

  • کراچی:  1965کی جنگ کے ہیروائیرمارشل (ر)عظیم داؤدپوتا انتقال کر گئے

    کراچی: 1965کی جنگ کے ہیروائیرمارشل (ر)عظیم داؤدپوتا انتقال کر گئے

    کراچی : 1965 کی جنگ کے ہیرو ائیرمارشل (ر)عظیم داؤدپوتا انتقال کر گئے۔

    ترجمان پاک فضائیہ کے مطابق پاک بھارت 1965 کی جنگ کے ہیرو ائیرمارشل (ر)عظیم داؤدپوتا کراچی میں انتقال کر گئے، عظیم داؤد پوتا کا انتقال مختصر علالت کے بعد ہوا، عمر 84برس تھی، نماز جنازہ بعد نماز ظہر پی اے ایف بیس فیصل پرادا کی جائیگی۔

    azeem1

    ترجمان کا کہنا ہے کہ 16دسمبر 1955کو پاک فضائیہ میں شمولیت اختیار کی اور  1965 کی پاک بھارت جنگ کے دوران سکواڈرن لیڈرعظیم داؤد پوتا نے واہگہ اٹاری سیکٹر پر بمباری کر کے دشمن کی توپوں کو خاموش کروا دیا، اس جرأت و بہادری پر انہیں ستارۂ جرأت سے نوازا گیا۔

    پاک فضائیہ ترجمان نے کہا کہ عظیم داؤد پوتا 1983میں ائیر فورس آف زمبابوے کے غیر مقامی کمانڈر بنے، عظیم داؤد پوتا کو زمبابوے آرڈر آف میرٹ سے نوازا گیا جبکہ اکتوبر 1999سے 24مئی 2000تک سندھ کے گورنر بھی رہے۔

    عظیم داؤد پوتا جری پائلٹ ،اسکالر، محبِ وطن پاکستانی تھے، ائیر چیف مارشل سہیل امان

    سربراہ پاک فضائیہ ائیر چیف مارشل سہیل امان نے قومی ہیرو کی وفات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جری پائلٹ ، امتیازی اسکالر، محبِ وطن پاکستانی اور اپنے پیشہ کے ساتھ مخلص عظیم داؤد پوتا نہ صرف پاک فضائیہ کے ائیر مینوں بلکہ دنیا بھر کے مسلمانوں کے لئے ایک مشعلِ راہ اور قابل تقلید ماڈل کا درجہ رکھتے تھے۔