Tag: 1971

  • 65 اور 71 کی جنگوں کے ہیرو پاک فضائیہ کے وِنگ کمانڈر طارق حبیب خان انتقال کر گئے

    65 اور 71 کی جنگوں کے ہیرو پاک فضائیہ کے وِنگ کمانڈر طارق حبیب خان انتقال کر گئے

    راولپنڈی: 1965 اور 1971 کی پاک بھارت جنگوں میں شان دار کارنامے دکھا نے والے پاک فضائیہ کے مایہ ناز ہوا باز وِنگ کمانڈر (ریٹائرڈ) طارق حبیب خان طویل علالت کے بعد انتقال کر گئے۔

    ترجمان پاک فضائیہ کے مطابق وِنگ کمانڈر طارق حبیب خان کو آج مکمل فوجی اعزاز کے ساتھ چکلالہ میں پاک فضائیہ کے قبرستان میں سپردِ خاک کر دیا گیا۔

    [bs-quote quote=”طارق حبیب خان ایک غیر معمولی فائٹر پائلٹ اور ایک محبِ وطن پاکستانی تھے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”مجاہد انور خان” author_job=”ایئر چیف مارشل”][/bs-quote]

    پاک فضائیہ کے سربراہ، ائیر چیف مارشل مجاہد انور خان نے عظیم جنگی ہیرو کی وفات پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔

    حکومتِ پاکستان نے طارق حبیب خان کی بہادری اور جرأت کے اعتراف میں انھیں ستارۂ جرأت سے نوازا تھا۔

    ائیر چیف نے پاک فضائیہ کے ہیرو کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک غیر معمولی فائٹر پائلٹ اور ایک محبِ وطن پاکستانی تھے جن کی مادرِ وطن کی خاطر سر انجام دی گئی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

    مایہ ناز ہوا باز کی نمازِ جنازہ پی اے ایف بیس نور خان میں ادا کی گئی جس میں بڑی تعداد میں جنگی ہیروز، اعلیٰ سول و ملٹری شخصیات اور زندگی کے دوسرے شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔

    وِنگ کمانڈر محمد طارق حبیب خان ان پائلٹس میں سے ایک تھے جنھوں نے مغربی بنگال میں قائم دشمن کے فضائی اڈے کالا کنڈا پر حملہ کیا تھا، انھوں نے دو پاک بھارت جنگوں میں متعدد مشن پورے کیے اور اپنی جان کی بالکل پروا نہیں کی۔

    یہ بھی پڑھیں:  سعودی ولی عہد کو پاک فضائیہ کا شیر دل اسکواڈرن سلامی دے گا:

    ہوا باز طارق حبیب خان کے کارناموں میں وہ کارنامہ بھی شامل ہے جب پاک فضائیہ کے جہاز دشمن کے ہوائی اڈے پر حملہ کر رہے تھے تو اس پاکستانی جنگی ہیرو نے بھارتی فضائیہ کے چار ہنٹرز کو مصروف رکھا تاکہ پاکستانی جہاز اپنا مشن کام یابی سے پورا کر سکیں۔

    مشن پورا ہونے کے بعد پاک فضائیہ کے یہ مایہ ناز پائلٹ اپنے خراب طیارے کو بھارتی فضائیہ سے بچاتے ہوئے سلامتی کے ساتھ بیس لوٹے۔

    ریٹائرڈ ونگ کمانڈر طارق حبیب نے دشمن کے خلاف آپریشنز میں تین کینبراز اور ایک سی 119 زمین پر جب کہ ایک ہنٹر فضا میں تباہ کیا۔

  • بھارت کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچانے والی آب دوز کے اعزازمیں تقریب

    بھارت کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچانے والی آب دوز کے اعزازمیں تقریب

    کراچی: سنہ 1971 کی پاک بھارت جنگ میں بھارتی بحریہ کو ناکوں چنے چبوانے والی آب دوز کا یاد میں آج ’ ہنگور ڈے‘ منایا جارہاہے، آب دوز اور اس کے عملے کے اعزاز میں خصوصی تقریب کا بھی انعقاد کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں آج پاک بحریہ نے ’ ہنگورڈے کی خصوصی تقریب منعقد کی جس کے مہمان خصوصی وائس ایڈ مرل عبید اللہ خان تھے ، تقریب میری ٹائم میوزیم کراچی میں منعقد کی گئی۔

    ہنگور نامی اس آب دوز نے بھارت کے ککری نامی جنگی بحری جہاز کو سمندر برد کرد یا تھا جبکہ کرپان نامی جہاز کو بھی شدید نقصان پہنچایا تھا۔ جنگِ عظیم دوئم کے بعد یہ پہلا موقع تھا جب کسی آب دوز نے جنگی بحری جہاز کو غرقاب کیا تھا۔

    آب دوز کا بنیادی کام سمندوں میں دشمن کے جہازوں کی نقل و حمل کو روکنا اور دشمن کی جانب سے بچھائی گئی سمندری مائنز کا صفایا کرنا ہوتا ہے، تاہم کسی بھی جھڑپ میں دشمن سے نپٹنے کے لیے آب دوز تارپیڈو نامی میزائل سمیت دیگر ہتھیاروں سے بھی لیس ہوتی ہے اور اسی خوف سے دشمن کے بحری جہاز آب دوز کی موجودگی میں بہت احتیاط سے حرکت کرتے ہیں۔

    تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ایڈمرل عبید اللہ خان نے بتایا کہ جنگ کے دوران ’ہنگور‘ نے دشمن پر تین حملے کیے تھے ۔ پہلا حملہ ناکام ہوگیا تھا جبکہ دوسرے اور تیسرے حملے میں دشمن کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچا تھا۔ ان کا ایک جہاز تباہ و برباد جبکہ دوسرا ناکارہ ہوکر رہ گیا تھا۔

    انہوں نے جوانوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’ میں اپنے نوجوان کو تلقین کروں گا کے کوئی وقت ایسا نہیں آنا چاہے، جب آپ یہ سمجھیں کہ آپ اچھے ہو گئے ہیں اور مزید بہتری کی گنجائش نہیں ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ہر وقت یہ خیال رکھنا چاہیئے کہ ابھی اور بہتر کرنے کی گنجائش ہے اور گنجائش ڈھونڈنے میں ہی کامیابی ہے۔ تقریب میں ہنگور نامی اس آب دوز اور اس کے شیر دل عملے کو خراجِ تحسین پیش کیا گیا تھا۔