Tag: 1990

  • سلمان خان کا 1990 میں اپنے ہاتھوں سے لکھا گیا خط منظر عام پر آگیا

    سلمان خان کا 1990 میں اپنے ہاتھوں سے لکھا گیا خط منظر عام پر آگیا

    ممبئی: بالی ووڈ کے دبنگ اسٹار سلمان خان نے 1990 میں اپنے ہاتھوں سے ایک خط لکھا تھا جو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق سلمان خان کے ہاتھ سے لکھا گیا خط خوب وائرل ہورہا ہے جوکہ اُنہوں نے 1990 میں اپنی فلم ’میں نے پیار کیا ‘ کی ریلیز کے چار ماہ بعد اپنے مداحوں کے نام لکھا تھا۔

    سلمان خان نے یہ خط اپنے مداحوں کے لیے لکھا تھا، اداکار نے لکھا کہ ’سب سے پہلے تو مجھے قبول کرنے اور میرے پُرستار ہونے کے لیے میں آپ کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں، میں پوری محنت اور لگن سے کام کررہا ہوں، میں اپنی ساری توجہ اپنے کام پر مرکوز کررہا ہوں‘۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Salman Khan (@beingsalmankhan)

    سلمان خان نے خط میں لکھا تھا کہ میں اگلی فلموں کے لیے بہترین اسکرپٹ کا انتخاب کروں گا کیونکہ میں یہ جانتا ہوں کہ اب میری ہر فلم کا موازنہ میری فلم ’میں نے پیار کیا ‘ سے کیا جائے گا۔

    انہوں نے لکھا کہ لہٰذا آپ جب بھی میری نئی فلم سے متعلق کوئی اعلان سُنیں تو یقین رکھیں کہ یہ ایک اچھی فلم ہوگی، میں آپ سے پیار کرتا ہوں اور مجھے امید ہے کہ آپ مجھ سے محبت کرتے رہیں گے کیونکہ جس دن آپ مجھ سے محبت کرنا چھوڑ دیں گے اور آپ میری فلمیں دیکھنا چھوڑ دیں گے تو اُس دن میرے کیریئر کا اختتام ہوگا۔

    سوناکشی سنہا نے سلمان خان کو ’لاپرواہ ‘ قرار دے دیا

    سلمان خان نے مزید لکھا کہ آپ لوگوں کی وجہ سے ہی ہم اسٹار بنتے ہیں، آپ میری ذاتی زندگی کے بارے میں سب کچھ ہی جانتے ہیں، اسی لیے میرے پاس اس حوالے سے کہنے کے لیے بہت کچھ نہیں ہے، میں صرف ایک بات جانتا ہوں کہ آپ نے مجھے قبول کر لیا ہے۔

    واضح رہے کہ سلمان خان نے اپنے کیرئیر کا آغاز 1988 میں کیا ان کی دوسری فلم ’میں نے پیار کیا‘ تھی جس میں انہوں نے مرکزی کردار نبھایا تھا۔

  • ویڈیو رپورٹ: گاؤ کدل قتل عام کو 34 سال مکمل، زخم آج بھی تازہ

    ویڈیو رپورٹ: گاؤ کدل قتل عام کو 34 سال مکمل، زخم آج بھی تازہ

    سرینگر: بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں سرینگر کے ایک علاقے گاؤ کدل میں قتل عام کو 34 سال مکمل ہو گئے ہیں، اور یہ زخم آج بھی تازہ ہے، متاثرہ خاندان تاحال انصاف کے منتظر ہیں۔

    الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق یہ سانحہ 20 جنوری 1990 میں سرینگر کے پل گاؤ کدل میں پیش آیا تھا، بھارتی فوج نے 100 سے زائد کشمیریوں کو شہید اور 300 کو زخمی کیا تھا، بھارتی فوج نے سرینگر میں گھروں پر دھاوا بول کر تقریباً 300 بے گناہ کشمیریوں کو گرفتار کیا۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس قتل عام کا مقصد غاصب بھارتی فوج کا اپنی بربریت پر پردہ ڈالنا اور پرامن کشمیریوں کو خوف زدہ کرنا تھا، ہیومن رائٹس واچ کے مطابق بھارت نے گاؤ کدل قتل عام چھپانے کی بھونڈی کوشش میں مقدمہ تک درج نہ کیا۔

    گاؤ کدل کے قتل عام کو 34 سال گزرنے کے باوجود ابھی تک کسی ذمہ دار کو گرفتار نہیں کیا گیا، انسانی حقوق کی تنظمیوں کی جانب سے دباؤ کے پیش نظر بھارتی حکومت نے نام نہاد انکوائری شروع کی تھی، جو کسی بھی نتیجے پر پہنچے بغیر 2014 کو ختم کر دی گئی۔

    الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق بھارتی فوجیوں نے گزشتہ 34 برس میں 1 لاکھ سے زائد نہتے کشمیریوں کو گولیوں کا نشانہ بنایا، گاؤ کدل کا واقعہ خواتین کی بے حرمتی کے خلاف احتجاج کرنے کے دوران پیش آیا تھا۔