Tag: 1992

  • 1992 ورلڈ کپ فاتح ٹیم کے رکن، سابق پاکستانی کرکٹر کو سعودی عرب میں بڑا عہدہ مل گیا

    1992 ورلڈ کپ فاتح ٹیم کے رکن، سابق پاکستانی کرکٹر کو سعودی عرب میں بڑا عہدہ مل گیا

    پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کھلاڑی اور 1992 کی ورلڈ کپ فاتح ٹیم کا حصہ رہنے والے کرکٹر کو سعودی عرب کرکٹ فیڈریشن میں عہدہ مل گی ہے۔

    عرب میڈیا کے مطابق پاکستان کے سابق کرکٹر اقبال سکندر سعودی عریبین کرکٹ فیڈریشن کے جنرل منیجر آف کرکٹ بن گئے ہیں اور انہوں نے اپنے عہدے کا چارج سنبھال لیا ہے۔

    اقبال سکندر جنہوں نے چار ون ڈے انٹرنیشل میچز میں پاکستان کی نمائندگی کی، وہ 1992 کی ورلڈ کپ جیتنے والی ٹیم کا حصہ بھی رہے ہیں نے یہ عہدہ سنبھالنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ میری بنیادی ذمہ داری مملکت میں کرکٹ کو ترقی دینا، ایونٹ منعقد کرانا اور انتظامی امور کو دیکھنا ہے۔

    سابق قومی کرکٹر لیگ بریک گوگلی بولر رہے۔ انہوں نے پاکستان کی ڈومیسٹک اور بین الاقوامی کرکٹ میں حصہ لیا اور 189 فرسٹ کلاس میچز میں 658 وکٹیں لیں جبکہ 4 ہزار 204 رنز بنائے۔

    وہ پاکستان کی قومی ٹیم کے علاوہ بہاولپور، حیدرآباد (پاکستان)، کراچی اور پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز ٹیموں کی نمائندگی کر چکے ہیں۔

    سابق کرکٹر اقبال سکندر نے سعودی کرکٹ فیڈریشن کے جنرل منیجر کا چارچ سنبھال لیا | Urdu News – اردو نیوز

    اس کے علاوہ اقبال سکندر آئی سی سی اور ایشین کرکٹ کونسل کے ڈیولپمنٹ آفیسر رہے ہیں۔ انہوں نے افغانستان اورعمان کی قومی کرکٹ ٹیموں کے کوچ کی حیثیت سے بھی کام کیا جب کہ2017  میں ایشیا کوالیفائر اور 2013 میں اے سی سی ٹی 20 چیمپیئن شپ کے لیے سعودی عرب کے قومی ٹیم کے کوچ رہے۔

    اقبال سکندر کا کہنا ہے کہ سعودی عرب میں کرکٹ فٹبال کے بعد دوسرا مقبول کھیل بن چکا ہے، جس کا مستقبل روشن ہے اور میں یہاں بہت ٹیلنٹ دیکھ رہا ہوں۔

  • پچیس مارچ 1992، جب پاکستان کرکٹ ٹیم نے ناممکن کو ممکن کر دکھایا

    پچیس مارچ 1992، جب پاکستان کرکٹ ٹیم نے ناممکن کو ممکن کر دکھایا

    آج سے 29 سال قبل پاکستانی کرکٹ کی تاریخ کا یادگار ترین دن تھا جب قومی ٹیم نے عمران خان کی قیادت میں انگلینڈ کو شکست دے کر دنیائے کرکٹ کے چیمپئن کا تاج سر پر سجایا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کرکٹ ٹیم کو عمران خان کی قیادت میں 1992 کا تاریخی ورلڈ کپ جیتے 29 برس ہوگئے، شاہینوں نے انتیس سال قبل آج ہی کے روز عمران خان کی قیادت میں میلبرن کے تاریخی گراؤنڈ میں کرکٹ ورلڈ کپ جیت کر تاریخ رقم کی تھی۔

    ورلڈ کپ فائنل میں شاہینوں نے انگلینڈ کو 22 رنز سے شکست دے کر پہلی بار ورلڈ کپ اپنے نام کیا تھا، فائنل میچ میں وسیم اکرم کو عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا تھا۔

    فائنل میچ میں پاکستان نے انگلینڈ کے خلاف پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 249 رنز بنائے اوپنر عامر سہیل اور رمیز راجہ بالتریب 4 اور 8 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے تو کپتان عمران خان نے جاوید میانداد کے ساتھ مل کر مجموعی اسکور میں اضافہ کیا، عمران خان نے ایک چھکے اور چار چوکے کی مدد سے 72 رنز بنائے، جاوید میانداد بھی 58 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔

    انضمام الحق طبیعت نازسازی کے باوجود کپتان کے کہنے پر میدان میں اترے اور 35 گیندوں پر چار چوکوں کی مدد سے 42 رنز کی جارحانہ اننگز کھیلی، وسیم اکرم نے بھی 18 گیندوں پر چار چوکوں کی مدد سے 33 رنز بنائے۔جواب میں انگلینڈ کی ٹیم نے محتاط انداز میں بیٹنگ کی اور ہدف کا تعاقب جاری رکھا تاہم وسیم اکرم نے ایلن لیمب اور اگلی ہی گیند پر کرس لیوز کو پویلین کی راہ دکھا کر انگلش بلے بازی کی کمر توڑ دی، دو اہم بلے بازوں کے آؤٹ ہونے کے بعد انگلش ٹیم سنبھل نہ سکی اور پوری ٹیم 49.2 اوورز میں 227 بنا کر آؤٹ ہوگئی۔

    وسیم اکرم کو 33 رنز اور 3 وکٹیں حاصل کرنے پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

    قومی ٹیم نے ورلڈ کپ کا آغاز میلبرن کرکٹ گراونڈ پر 23 فروری 1992 کو ویسٹ انڈیز کے خلاف کیا، ایونٹ کے پہلے ہی میچ میں عمران خان انجری کی وجہ سے شرکت نہیں کرسکے تھے، ان کی جگہ کپتانی کے فرائض جاوید میانداد نے انجام دیئے۔

    پاکستان ٹیم نے 50 اوورز میں صرف دو وکٹ پر 220 رنز بنائے، مگر ویسٹ انڈیز نے یہ ہدف ڈیزمین ہینز اور برائن لارا کی عمدہ بلے بازی اور شراکت داری کے باعث بغیر کسی نقصان کے ہی ہدف حاصل کر لیا۔

    اگلے میچ میں قومی ٹیم کا سامنا زمبابوے کے خلاف ہوا، عمران خان الیون نے یہ میچ عامر سہیل کی سنچری اور وسیم اکرم کی شاندار باؤلنگ کی بدولت 53 رنز سے جیتا۔

    پاکستان کا ٹورنامنٹ میں تیسرا میچ انگلینڈ کے خلاف تھا جس میں قومی ٹیم کی بیٹنگ لائن بری طرح فلاپ ہوئی اور محض 74 رنز بنا کر پویلین لوٹ گئی، ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ پاکستان کی شکشت یقینی ہے تاہم اس میچ میں بارش ہو گئی اور پاکستان شکست سے بچ نکلا۔

    سڈنی میں کھیلے جانے والے اگلے میچ میں پاکستان کا سامنا روایتی حریف انڈیا سے ہوا، یہ پہلا موقع تھا جب ورلڈ کپ میں دونوں ٹیمیں ایک دوسرے کے سامنے آئیں، قومی ٹیم کو اس میچ میں 43 رنز سے شکست ہوئی۔

    اگلے میچ میں پاکستان کا مقابلہ کرکٹ کی دنیا میں واپسی کرنے والی پرعزم جنوبی افریقی ٹیم سے تھا، قومی ٹیم کو اس میچ میں بھی شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

     

    پانچ میچوں میں محض ایک کامیابی کے بعد گرین شرٹس کا ایونٹ سے باہر ہونا طے تھا لیکن اس موقع پر یہ عمران کی شاندار قائدانہ صلاحیت ہی تھی جس نے ناکامیوں کے گرداب میں پھنسی ٹیم کی کشتی کو بھنور سے نکالا اور ٹیم میں ایک نئی روح پھونک دی۔

    اگلے ہی میچ میں پاکستان نے آسٹریلیا کے خلاف کامیاب واپسی کی عامر سہیل کی بلے بازی اور گیند بازوں کی شاندار کارکردگی کی بدولت قومی ٹیم 48 رنز سے کامیاب ہوئی۔

    اگلے میچ میں سری لنکا کے خلاف جاوید میانداد اور سلیم ملک کی نصف سنچریوں کی بدولت قومی ٹیم نے چار وکٹ کی فتح اپنے نام کر کے ٹورنامنٹ میں اپنی جگہ برقرار رکھی۔

    پاکستان کا آخری لیگ میچ میں ٹورنامنٹ کی سب سے کامیاب ٹیم اور میزبان نیوزی لینڈ سے سامنا تھا۔

    اس میچ میں قومی ٹیم نے نوجوان گیند باز وسیم اکرم کی شاندار باؤلنگ کی بدولت کیویز کو صرف 166 رنز پر ٹھکانے لگا دیا، اکرم نے میچ میں چار وکٹیں حاصل کیں۔

    جواب میں رمیز راجہ کی ایونٹ میں دوسری سنچری کی بدولت قومی ٹیم نے لگاتار تیسری فتح حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ سیمی فائنل کی دوڑ میں بھی نام شامل کر لیا۔

    اس تاریخی موقع پر آئی سی سی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر مختصر ویڈیو کلپ جاری کیا ہے، جس میں وسیم اکرم کی تباہ کن بولنگ اور ورلڈ کپ جیتنے کے بعد پاکستانی ٹیم کے خوشی سے بھرپور جذبات کو دکھایا گیا ہے، شائقین کرکٹ کی جانب سے ویڈیو کلپ کو خوب سراہا جارہا ہے۔

    https://twitter.com/ICC/status/1374926589503365122?s=20

  • ایم کیو ایم 1992 میں بھی اسمبلیوں سے مستعفی ہوئی

    ایم کیو ایم 1992 میں بھی اسمبلیوں سے مستعفی ہوئی

    کراچی : ایم کیو ایم تئیس سال پہلے انیس سوبانوے میں بھی قومی اور سندھ اسمبلی سے مستعفی ہوگئی تھی۔ تیئس سال بعد ایم کیوایم نے تاریخ دہرا ئی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم نوازشریف کے پہلےدورحکومت انیس سو نوےکے الیکشن میں ایم کیو ایم قومی اسمبلی کی بارہ اور سندھ اسمبلی کی چوبیس نشستوں پرکامیاب ہوئی اور ن لیگ کے ساتھ اتحادکا فیصلہ کیا۔

    اس کے بعد انیس سو بانوے میں فوجی آپریشن شروع ہوگیا، آپریشن کے خلاف ایم کیوایم سراپا احتجاج بن گئی اور اسمبلیوں سے مستعفی ہونےکا فیصلہ کیا۔

    ایم کیو ایم کے اراکین قومی اسمبلی نےاستعفے دیئے ۔جنھیں اس وقت کے اسپیکر گوہر ایوب نے منظور کرلیا۔ سندھ اسمبلی میں موجود ایم کیوایم کے چوبیس اراکین نے بھی اپنی سیٹیں چھوڑ دی تھیں۔

  • ایم کیوایم کیخلاف 1992 جیسا آپریشن کیا جارہا ہے,الطاف حسین

    ایم کیوایم کیخلاف 1992 جیسا آپریشن کیا جارہا ہے,الطاف حسین

    لندن : متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے  کہا ہے کہ ایم کیو ایم کو سیاسی تنہائی کا شکار کیا جارہا ہے، جھوٹ اور فریب سے ملک قائم نہیں رہ سکتا۔

    ایم کیوایم کے کارکن عمیر صدیقی کے انکشافات پر الطاف حسین کا کہنا تھاکہ عمیر صدیقی کو نائن زیرو سے گرفتار نہیں کیا گیا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آروائی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے  کیا، الطاف حسین کا کہنا تھا کہ عمیر صدیقی کو پندرہ فروری کو گرفتار کیا گیا تھا، اس کے بعد سے اس پر بد ترین تشدد کیا جا رہا ہے۔

    الطاف حسین کا کہنا تھاکہ ایم کیو ایم کے خلاف انیس سو بانوے جیسا آپریشن شروع کردیا گیا ہے، جھوٹ اور فریب سے ملک اور قوم قائم نہیں رہ سکتے۔

    ایم کیوایم کے قائد الطاف حسین کا کہنا تھاکہ ایم کیوایم ظلم کے سامنے سر نہیں جھکائے گی ہر ظلم کا ڈٹ کر مقابلہ کرے گی۔

    الطاف حسین نے تمام وکلاء سے کہاکہ وہ انسانی حقوق کی تنظیموں کے نمائندوں کے وفد کے ہمراہ گرفتار شدگان سے ملاقات کریں اور خود مشاہدہ کریں کہ گرفتار شدگان کو کس طرح وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایاجارہا ہے۔

  • کیا تاریخ خود کو دہرانے جا رہی ہے

    کیا تاریخ خود کو دہرانے جا رہی ہے

    کراچی :کیا تاریخ خود کو دہرانے جا رہی ہے، انیس سو بانوے کی فتح کے سائے منڈلانے لگے، پاکستان نے زمبابوے کو شکست دیکر ورلڈ کپ میں پہلی فتح ریکارڈ کرالی۔

    تاریخ اپنے آپ کو دہرانے لگی،ورلڈ کپ میں پہلی کامیابی حاصل ہوتے ہی سو بانوے کی یاد تازہ ہوگئی، تیس سال قبل بھی شاہینوں نے زمبابوے کو ٹھکانے لگا کر عالمی کپ میں اپنا اکاؤنٹ کھولا۔

     اس بار بھی شاہینوں کا شکار زمبابوین ٹیم ہوئی، 1992 میں پاکستان کو پہلے میچ میں ویسٹ انڈیز نے عبرتناک دی۔

     اس بار بھی کالی آندھی شاہینوں کو اڑا کر لئےگئی، سونے پہ سوہاگا یہ وہی براعظم ہے، جہاں پاکستان تیس برس پہلے چیمپیئن بنا۔

    انیس سو بانوے میں ٹیم کے کپتان چالیس سالہ عمران خان اور اس بار چالیس سالہ مصباح ہیں، میانوالی کے دونوں کپتانوں کا تعلق بھی نیازی خاندان سے ہی ہے۔

    پاکستان نے انیس سو بانوے میں ٹائٹل جیتا تو اس وقت بھی وزیر اعظم میاں نواز شریف ہی تھے، تیس برس قبل جاوید میانداداپنا پانچواں ورلڈ کپ کھیل رہے تھے تو اس بار یہ کارنامہ آفریدی انجام دے رہے ہے۔

     یہ تمام چیزیں ایک جیسی ہیں،ایسے اتفاق کہہ لے یا کچھ اور تاریخ اپنے آپ کو دہرا رہی ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ نتیجہ بھی وہی نکلتا ہے یا نہیں۔