Tag: 2 جون وفات

  • اپنا ہر گیت ہنستے چہروں کے نام کرنے والے مجیب عالم کا تذکرہ

    اپنا ہر گیت ہنستے چہروں کے نام کرنے والے مجیب عالم کا تذکرہ

    مجیب عالم نے گیت اور غزل کو بھی اپنی خوب صورت آواز میں نہایت مہارت سے گایا۔ وہ ایک منجھے ہوئے گلوکار تھے جن کی آواز میں کئی فلمی گیت مقبول ہوئے اور آج بھی سماعتوں‌ میں‌ تازہ ہیں۔

    پاکستان کے اس مشہور گلوکار نے رومانوی نغمات اور درد بھری شاعری کو نہایت خوب صورتی سے اپنی آواز میں شائقین تک پہنچایا۔ ان کے مشہور گیتوں میں ’یوں کھو گئے تیرے پیار میں ہم‘، ’میں تیرے اجنبی شہر میں‘ اور ’یہ سماں پیار کا کارواں‘ شامل ہیں۔ پی ٹی وی کے لیے انھوں نے ’میرا ہر گیت ہے ہنستے چہروں کے نام‘ ریکارڈ کروایا تھا جو بہت مقبول ہوا۔

    مجیب عالم کو پاکستان فلم انڈسٹری کے صفِ اوّل کے گلوکاروں میں‌ شمار کیا جاتا ہے جن کی آواز اور انداز کو اپنے وقت کے بڑے موسیقاروں اور مشہور گلوکاروں نے بھی سراہا۔1967 میں‌ فلم ’چکوری‘ کے لیے انھوں نے ایک گایا تھا جسے شائقینِ سنیما نے بہت پسند کیا اور اسی کے بعد فلم انڈسٹری میں‌ ہر طرف ان کا شہرہ ہونے لگا۔ اس گیت کے بول تھے، ’وہ میرے سامنے تصویر بنے بیٹھے ہیں…‘

    2004ء میں مجیب عالم نے آج ہی کے دن یہ دنیا ہمیشہ کے لیے چھوڑ دی۔ آج اس نام ور گلوکار کی برسی ہے۔ انھیں کراچی میں سخی حسن کے قبرستان میں سپردِ خاک کیا گیا۔

    بھارت کے شہر کان پور میں پیدا ہونے والے مجیب عالم کی آواز بچپن ہی سے بے حد سریلی تھی اور موسیقار حسن لطیف نے انھیں سنا تو اپنی فلم نرگس میں گائیکی کا موقع دیا مگر یہ فلم نمائش کے لیے پیش نہ کی جاسکی۔ اور پھر فلم مجبور نے پہلی مرتبہ مجیب عالم کی آواز سنیما بینوں تک پہنچائی۔

    فلم ’مجبور‘ کے علاوہ مجیب عالم کی سُریلی آواز ’جان پہچان، لوری، جلوہ جیسی فلموں میں کئی گیتوں کو یادگار بنا گئی۔ اردو فلموں کے علاوہ مجیب عالم نے پنجابی فلموں میں بھی اپنی آواز کا جادو جگایا۔ انھوں نے کئی دوگانے بھی ریکارڈ کروائے تھے۔

  • یومِ‌ وفات: راج کپور نے فلموں میں تفریح کے ساتھ سماج میں عدم مساوات اور ناانصافی کو بھی اجاگر کیا

    یومِ‌ وفات: راج کپور نے فلموں میں تفریح کے ساتھ سماج میں عدم مساوات اور ناانصافی کو بھی اجاگر کیا

    راج کپور 2 جون 1988ء کو انتقال کرگئے تھے۔ بولی وڈ کے لیجنڈری اداکار نے بطور فلم ساز اور ہدایت کار بھی خود کو منوایا اور انڈسٹری میں نام و مقام بنانے کے ساتھ سنیما بینوں‌ کے دلوں‌ پر راج کیا۔

    راج کپور کا اصل نام رنبیر راج کپور تھا۔ وہ 14 دسمبر 1924ء کو پشاور میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے والد بھی مشہور اداکار اور فلم ساز تھے جن کا نام پرتھوی راج کپور تھا۔

    1935ء میں بطور چائلڈ ایکٹر فلم نگری میں قدم رکھنے والے راج کپور خوب رُو اور خوش قامت تھے۔ ہیرو کے روپ میں ان کی خوب پذیرائی ہوئی۔ ہدایت کار کی حیثیت سے سفر کا آغاز کیا تو تیسری فلم ’آوارہ‘ نے حقیقی معنوں میں انھیں شہرت دی۔ اس کے بعد برسات، چوری چوری اور جاگتے رہو جیسی کئی فلمیں‌ سپر ہٹ ثابت ہوئیں۔

    لیجنڈری اداکار راج کپور نے دو نیشنل فلم ایوارڈ اور 9 فلم فیئر ایوارڈ اپنے نام کیے اور 1988ء میں انھیں‌ فلم سازی کے لیے بھارت کا اعلیٰ ترین اعزاز دادا صاحب پھالکے دیا گیا۔

    راج کپور نے اپنی فلموں میں‌ شائقینِ سنیما کی تفریح کو ضرور مدّنظر رکھا، لیکن ان کی کوشش ہوتی تھی کہ کسی سماجی مسئلے جیسے ناانصافی اور طبقاتی اونچ نیچ کی نشان دہی بھی کریں‌۔ اسی وجہ سے وہ مساوات کے پرچارک فلم ساز کی حیثیت سے بھی مشہور تھے۔

    بطور ہدایت کار ان کی آخری فلم ’’حنا‘‘ تھی جو ان کی وفات کے بعد ریلیز کی گئی اور یہ فلم بھی کام یاب رہی۔

    اس اداکار کی زندگی اور فنی سفر سے متعلق جاننے کے بعد یہ واقعہ بھی آپ کی دل چسپی کا باعث بنے گا۔

    پاکستانی فلم انڈسٹری کے نام ور اداکار، فلم ساز اور ہدایت کار سیّد کمال بھارتی اداکار راج کپور سے گہری مشابہت رکھتے تھے۔ راج کپور سے ان کی دوستی بھی تھی۔

    بھارت میں‌ کسی فلم کی شوٹنگ کی غرض سے راج کپور ایک شہر کے مقامی ہوٹل میں‌ ٹھیرے ہوئے تھے، وہ ہندوستان بھر میں‌ ہیرو کے طور پر شہرت حاصل کرچکے تھے۔ ان کی ہوٹل میں‌ موجودگی کا علم مقامی لوگوں کو ہوا تو وہ ہوٹل کے باہر جمع ہوگئے۔ مداحوں کا اصرار تھا کہ راج کپور انھیں‌ اپنا دیدار کروائیں۔

    اُس روز راج کپور کی طبیعت کچھ ناساز تھی۔ وہ بستر سے اٹھنے کو تیّار نہیں تھے۔ اتفاق سے سیّد کمال ان کے ساتھ تھے۔ نیچے ہجوم کا اصرار بڑھ رہا تھا۔ راج کپور نے کمال کی طرف دیکھا اور کہا کہ وہ بالکونی میں جائیں اور ہاتھ ہلا کر لوگوں سے محبّت کا اظہار اور ان کا شکریہ ادا کریں۔ یوں اداکار کمال نے راج کپور بن کر ان کے مداحوں کو خوش کیا اور کوئی نہیں‌ جان سکا کہ بالکونی میں راج کپور نہیں بلکہ پاکستانی اداکار کمال کھڑے ہیں۔ اسی دن اداکار کمال نے راج کپور بن کر ان کے مداحوں کو آٹو گراف بھی دیا۔

  • پی ٹی وی کی مقبول اداکارہ طاہرہ نقوی کا یومِ‌ وفات

    پی ٹی وی کی مقبول اداکارہ طاہرہ نقوی کا یومِ‌ وفات

    آج پاکستان ٹیلی وژن کی مقبول فن کارہ طاہرہ نقوی کی برسی ہے۔ وہ 2 جون 1982ء کو وفات پاگئی تھیں۔ ان کا فنی سفر مختصر ہے، لیکن اس عرصے میں‌ طاہرہ نقوی نے چھوٹے پردے پر نمایاں کردار نبھائے اور اپنی بے مثال اداکاری سے ناظرین کے دل جیتے۔

    طاہرہ نقوی کی تاریخِ پیدائش 20 اگست1956ء ہے۔ وہ سیالکوٹ کی تحصیل ڈسکہ کے ایک گائوں آلو مہار میں پیدا ہوئی تھیں۔

    انھوں نے ریڈیو سے اپنے فنی سفر کا آغاز کیا اور بعد میں ٹیلی وژن کے ڈراموں میں اداکاری کر کے شہرت حاصل کی۔ انھوں نے طویل دورانیے کا ڈرامہ زندگی بندگی اور اپنے وقت کی مقبول ترین سیریل وارث میں اداکاری کے جوہر دکھائے اور اپنے کرداروں کو اس خوبی سے نبھایا کہ وہ یادگار ثابت ہوئے۔

    طاہرہ نقوی کو 1981ء میں بہترین اداکارہ کا پی ٹی وی ایوارڈ بھی دیا گیا۔ انھوں نے دو فلموں میں بھی کام کیا، لیکن فلم انڈسٹری کے ماحول سے خود کو ہم آہنگ نہ کرسکیں اور مزید کام کرنے سے انکار کردیا۔

    1982ء میں انھیں‌ سرطان تشخیص ہوا، اور اسی مرض میں شدید علالت کے بعد ان کا انتقال ہو گیا۔ انھیں لاہور میں حضرت میاں میر کے مزار کے احاطے میں سپردِ خاک کیا گیا۔