رحمان، پاکستانی فلم انڈسٹری کے ایک مشہور اداکار تھے جنھوں نے رومانوی اور میوزیکل فلموں میں اداکاری سے پہچان بنائی اور بطور ہیرو مقبول ہوئے۔ اردو کے علاوہ انھوں نے بنگالی فلموں میں بھی یادگار کردار نبھائے۔ پاکستانی فلمی صنعت کے زوال کے بعد رحمان بنگلہ دیش چلے گئے تھے اور وہیں وفات پائی۔
اداکار رحمان کا پورا نام عبدالرحمان تھا۔ انہی کے زمانہ کے ایک ہم نام بھارتی فلم انڈسٹری کے اداکار بھی بہت مشہور تھے جو کئی فلموں میں بطور ہیرو کام نظر آئے مگر ان کا انتقال پاکستانی اداکار رحمان سے بہت پہلے ہوا تھا۔ پاکستانی اداکار رحمان 27 فروری 1937 کو مشرقی ہندوستان کے پنچ گڑھ کے گاؤں میں پیدا ہوئے تھے۔ انھوں نے بنگالی اور اردو دونوں زبانوں کی فلموں میں کام کیا۔ وہ سب سے پہلے ہدایت کار احتشام کی بنگالی فلم ’’ایہہ دیش تمارامر‘‘ میں بطور ولن سامنے آئے تھے۔ یہ فلم 1959 میں نمائش کے لیے پیش کی گئی تھی۔ اس کے بعد انھیں بنگالی اور اردو فلموں میں ہیرو کے طور پر لیا جانے لگا۔ رحمان اور اپنے وقت کی مشہور اداکارہ شبنم کی جوڑی بہت پسند کی گئی۔ انھوں نے 1958 سے لے کر 1970 کے آخر تک کراچی، ڈھاکہ اور لاہور کی فلموں میں کام کیا۔ رحمان نے کچھ فلموں کی ہدایت کاری بھی کی۔ رحمان کی سپرہٹ اردو فلموں میں ’’چندا (1962)، تلاش (1963)، بہانہ (1965)، درشن (1967)، دوستی (1971) اور چاہت (1974)‘‘کے نام لیے جا سکتے ہیں۔
اداکار رحمان مشرقی پاکستان اور مغربی پاکستان میں یکساں طور پر فلم بینوں میں مقبول تھے۔ ان کی رومانوی اور میوزیکل فلمیں یادگار ثابت ہوئیں اور ہیرو رحمان پر بڑے شاندار نغمات عکس بند کیے گئے۔ اداکار نے 1974 میں ایک سسپنس فلم ’’دھماکہ‘‘ میں کام کیا تھا جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ فلم ابنِ صفی کے ناول سے ماخوذ تھی، لیکن فلم بری طرح فلاپ ہوئی اور فلم سازوں نے مان لیا کہ رحمان صرف رومانوی اور میوزیکل فلموں کے لیے ہی موزوں ہیں۔
متحدہ پاکستان کے دور کے اس اداکار نے 60 کی دہائی میں بطور ہدایت کار بھی کام یابیاں سمیٹیں۔ اسی زمانہ میں وہ ایک حادثے کا شکار ہوئے۔ فلم ’’پریت نہ جانے ریت‘‘ کی شوٹنگ کے دوران ایک حادثہ میں وہ اپنی ایک ٹانگ سے محروم ہوگئے اور انھیں مصنوعی ٹانگ لگوانا پڑی۔ رحمان نے دوبارہ فلم انڈسٹری میں کام شروع کیا اور کام یابیوں کا سفر جاری رکھا۔ 1971ء میں بنگلہ دیش کے قیام کے بعد رحمان نے ایک عرصہ پاکستان میں رہے، مگر 90 کی دہائی میں بنگلہ دیش چلے گئے تھے۔
رحمان کو ایکشن فلموں میں کام کرنا پسند نہیں تھا۔ ان کی اداکاری کا سب سے بڑا وصف فطری پن تھا۔ وہ بڑے دھیمے انداز میں مکالمے بولتے تھے جسے شائقین نے سراہا۔ وہ گانے بھی بڑی عمدگی سے عکس بند کراتے تھے کیوں کہ وہ خود بھی موسیقی اور گائیکی کا عمدہ ذوق رکھتے تھے۔ ان کی فلموں کے کئی گیت ہٹ ہوئے جن میں یہ موسم یہ مست نظارے (درشن)، تمہارے لیے اس دل میں اتنی محبت ہے (درشن)، پیار بھرے دو شرمیلے نین (چاہت)، ایسے وہ شرمائے (دو ساتھی)، دیکھو یہ کون آ گیا (دو ساتھی) اور دوسرے گیت شامل ہیں۔
بنگلہ دیش جانے کے بعد رحمان نے وہاں بنگالی فلموں میں کام کیا اور اپنی مقبولیت برقرار رکھی۔ وہ 18 جولائی 2005 کو طویل علالت کے بعد ڈھاکہ میں انتقال کرگئے تھے۔