Tag: 2005 زلزلہ

  • 2005 کے زلزلے میں قوم نے قربانی کے مثالی جذبے کا مظاہرہ کیا: وزیر اعظم عمران خان

    2005 کے زلزلے میں قوم نے قربانی کے مثالی جذبے کا مظاہرہ کیا: وزیر اعظم عمران خان

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے آج 2005 کے زلزلے کے 14 سال مکمل ہونے پر زلزلے کی یاد میں پیغام جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس زلزلے میں قوم نے قربانی کے مثالی جذبے کا مظاہرہ کیا۔

    تفصیلات کے مطابق آج دو ہزار پانچ کے تباہ کن زلزلے کو چودہ سال مکمل ہو گئے ہیں، اس موقع پر وزیر اعظم عمران خان نے پیغام جاری کیا، انھوں نے زلزلے میں پیاروں کو کھونے والے متاثرین سے اظہار تعزیت کیا۔

    وزیر اعظم نے کہا زلزلے نے تباہی، درد اور غم کی ناقابل فراموش یادیں چھوڑیں، لیکن پاکستانی قوم نے بھی قربانی، انسان دوستی اور مثالی جذبے کا مظاہرہ کیا۔

    ان کا کہنا تھا اس وقت جو نظام تھا وہ صورت حال سنبھالنے کے قابل نہ تھا، ہم نے پارلیمنٹ کے ذریعے مؤثر ڈیزاسٹر مینجمنٹ سسٹم کو قائم کیا، نظام کو مزید اصلاح اور مستحکم کرنے کے لیے پر عزم ہیں۔

    تازہ ترین:  پاکستان کی تاریخ کے تباہ کن زلزلے کو 14 برس بیت گئے

    وزیر اعظم نے کہا حالیہ زلزلے کے متاثرین کو خراج عقیدت پیش کرتا ہوں، متاثرہ علاقوں میں مکمل بحالی تک ہر ممکن مدد فراہم کرتے رہیں گے، حکومت مؤثر تیاری سے تباہی سے نمٹنے کے لیے ہر ممکن اقدامات اٹھائے گی۔

    انھوں نے مزید کہا 8 اکتوبر کا دن تیاری، حفاظت، خود انحصاری کے پیغام کو بھی عام کرے گا، امید ہے عوام ڈیزاسٹر رسک مینجمنٹ میں زیادہ معلومات لیں گے۔

    واضح رہے کہ 8 اکتوبر 2005 کو آزاد کشمیر اور خیبر پختون خوا میں آنے والے تباہ کن زلزلے کو آج 14 برس بیت گئے۔ اس اندوہ ناک سانحے میں 80 ہزار سے زائد افراد جاں بحق ہوئے، اس قیامت صغریٰ میں بلند و بالا عمارتیں مٹی کے ڈھیر میں تبدیل ہوگئی تھیں، 7.6 شدت کے زلزلے نے کئی شہروں کو صفحۂ ہستی سے مٹا دیا تھا۔

  • پاکستان کی تاریخ کے تباہ کن زلزلے کو 14 برس بیت گئے

    پاکستان کی تاریخ کے تباہ کن زلزلے کو 14 برس بیت گئے

    آج پاکستان کی تاریخ کے سب سے تباہ کن زلزلے کو 14 برس بیت گئے، اس قیامت خیز زلزلے میں 86 ہزار انسان لقمہ اجل بن گئے تھے۔

    8 اکتوبر 2005 کو آزاد کشمیر اور خیبر پختون خوا میں آنے والے خوف ناک زلزلے میں لاکھوں افراد بے گھر ہوئے، کئی گاؤں صفحۂ ہستی ہی سے مٹ گئے، قیامت صغریٰ میں بلند و بالا عمارتیں مٹی کے ڈھیر میں تبدیل ہوگئی تھیں۔

    زلزلے میں ماں باپ سے بچھڑنے والے بچوں کے ذہنوں میں آج بھی سانحے کی تلخ یادیں موجود ہیں۔

    ریکٹل اسکیل پر 7.6 شدت کے زلزلے نے کئی شہروں کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا تھا، زلزلے کا مرکز اسلام آباد سے 95 کلو میٹر دور اٹک اور ہزارہ ڈویژن کے درمیان تھا۔

    آزاد کشمیر، اسلام آباد، ایبٹ آباد، خیبر پختون خوا اور ملک کے بالائی علاقوں میں زلزلے سے آنے والی تباہی و بربادی نے بہت بڑے انسانی المیے کو جنم دیا۔

    پاکستان کی تاریخ کا یہ ناقابل فراموش زلزلہ 8 اکتوبر 2005 کو صبح 8 بج کر 50 منٹ پر آیا، جب ملک کے بالائی علاقوں پر قیامت ٹوٹ پڑی تھی، آج وہی دن ہے جب ہنستی مسکراتی زندگی غم و الم کی تصویر بن گئی تھی۔

    اس زلزلے نے پل بھر میں قیامت ڈھا دی تھی، ہزاروں لوگ موت کی وادی میں پہنچ گئے، گھروں میں والدین تو اسکولوں میں ان کے بچے پتھروں کے ڈھیر میں زندہ دفن ہوئے، لاکھوں لوگ زخمی، ہزاروں زندگی بھر کے لیے معذور ہو گئے۔

    چودہ سال گزرنے کے باوجود متاثرین آج بھی امداد کے لیے در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں، بحالی کے لیے منظور کیے گئے ساڑھے چودہ ہزار منصوبوں میں سے چار ہزار تا حال تکمیل کے منتظر ہیں، بالاکوٹ کی تعمیر مکمل نہیں ہو سکی، کئی اسکول پھر سے کھڑے نہیں ہو سکے۔

  • بالاکوٹ شہر دوبارہ تعمیر کیا جائے گا، 13 سال بعد معاہدہ طے

    بالاکوٹ شہر دوبارہ تعمیر کیا جائے گا، 13 سال بعد معاہدہ طے

    اسلام آباد: 2005 کے ہول ناک زلزلے میں تباہ ہونے والے تاریخی شہر بالاکوٹ کو دوبارہ تعمیر کیا جائے گا، سپریم کورٹ کے حکم پر فریقین میں معاہدہ طے پا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں 2005 زلزلہ متاثرین کے فنڈ میں بے قاعدگیوں کے کیس کی سماعت ہوئی، عدالت نے فریقین کے درمیان معاہدہ کروایا۔

    [bs-quote quote=”ڈی سی مانسہرہ نئے شہر کے لیے 94 فی صد زمین فراہم کریں گے، 6 فی صد زمین قابضین سے خالی کرائی جائے گی۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    معاہدے کے مطابق زلزلہ متاثرین کی بحالی اور تعمیر نو کا ادارہ ایرا کا فنانس ڈویژن سالانہ ترقیاتی بجٹ سے ایک ارب فنڈ جاری کرے گا۔

    فریقین میں سیکریٹری اکنامک افیئرز، ڈی سی مانسہرہ، ایڈیشنل سیکریٹری فنانس، ڈی جی پیرا، ڈی جی ایرا اور صوبائی پولیس افسران شامل ہیں۔

    معاہدے کے مطابق چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا کی سربراہی میں ایپکس کمیٹی قائم کی جائے گی، مذکورہ فریقین اس کمیٹی کا حصہ ہوں گے، یہ کمیٹی نئے بالاکوٹ شہر کی تعمیر کے لیے اقدامات کرے گی۔

    معاہدے میں طے ہوا ہے کہ ڈی سی مانسہرہ نئے شہر کے لیے 94 فی صد زمین فراہم کریں گے، 6 فی صد زمین قابضین سے خالی کرائی جائے گی، ضلعی پولیس ایرا کو ہر ممکن مدد فراہم کرے گی، چیف سیکریٹری کے پی اس پراجیکٹ کی اونر شپ لیں گے، ایرا اس منصوبے کا پی سی وَن تیار کر کے ایک ماہ میں ایکنک میں پیش کرے گی۔

    معاہدہ میں کہا گیا ہے کہ منصوبے کا تخمینہ 16 ارب روپے ہے، ایرا کو اس بات کا پابند بنایا گیا ہے کہ لاگت زیادہ نہ بڑھے۔


    یہ بھی پڑھیں:  زلزلہ متاثرین فنڈ کیس: چیف جسٹس ترقیاتی کاموں کا جائزہ لینےکےلیےبالاکوٹ روانہ


    یاد رہے کہ کشمیر اور صوبۂ خیبر پختونخوا میں 8 اکتوبر 2005 میں زلزلہ آیا تھا جس میں 70 ہزار سے زائد لوگ جاں بحق ہو گئے تھے۔ حکومتِ پاکستان نے متاثرہ علاقوں کی بحالی کے لیے ’ایرا‘ کے نام سے ایک ادارہ قائم کیا جس کے بجٹ میں بے ضابطگیاں پائی گئیں۔

    25 اپریل 2018 کو کیس کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس نے وزارتِ خزانہ اور ایرا کے حکام کی سرزنش کرتے ہوئے کہا تھا کہ زلزلہ متاثرین کے کمبل تک فروخت کیے گئے۔

    چیف جسٹس کے استفسار پر وزارتِ خزانہ نے عدالت کو آگاہ کیا تھا کہ بیرون ملک سے زلزلہ متاثرین کے لیے 2 ارب 89 کروڑ ڈالر امداد آئی، جب کہ اندرون ملک سے ملنے والی امداد کا حساب موجود نہیں ہے۔ عدالت کو یہ بھی بتایا گیا کہ عالمی کانفرنس میں زلزلہ متاثرین کے لیے 3 ارب 60 کروڑ ڈالر اکٹھے کیے گئے تھے۔

  • 2005 کے زلزلے میں پیاروں کوکھونے والوں کے ساتھ ہیں‘ وزیراعظم

    2005 کے زلزلے میں پیاروں کوکھونے والوں کے ساتھ ہیں‘ وزیراعظم

    اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ قدرتی آفات کی شدت اور تعدد میں اضافہ ہوا ہے، نقصانات میں کمی کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ 2005ء کےزلزلے میں پیاروں کو کھونے والوں کے ساتھ ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ قدرتی آفات سے نمٹنے کے گلوبل فریم ورک پر کام کرنا ہوگا جبکہ ڈیزاسٹرمینجمنٹ کے لیے فعال نظام وقت کی ضرورت ہیں۔

    وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کے پاس نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ جیسا ادارہ موجود ہے، ضلعی سطح پر ڈسٹرکٹ ڈیزاسٹرمینجمنٹ مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔

    عمران خان نے کہا کہ ڈسٹرکٹ ڈیزاسٹرمینجمنٹ مقامی حکومت کا سب سے اہم جزو ہوگا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ قدرتی آفات کی شدت اور تعداد میں اضافہ ہوا ہے، نقصانات میں کمی کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائیں گے۔

    آزاد کشمیر اورخیبر پختونخوا کے قیامت خیز زلزلے کو13سال بیت گئے

    واضح رہے کہ 8 اکتوبر 2005ء کو آزاد کشمیر اورخیبر پختونخوا میں آنے والے تباہ کن زلزلے کو آج تیرہ برس بیت گئے۔ اس اندوہناک سانحے میں 80 ہزار سے زائد افراد جاں بحق ہوئے، اس قیامت صغریٰ میں بلند و بالا عمارتیں مٹی کے ڈھیرمیں تبدیل ہوگئیں۔