Tag: 2006 وفات

  • سبحانی بایونس: اسٹیج، ریڈیو اور ٹیلی ویژن کے سینئر فن کار کا تذکرہ

    سبحانی بایونس: اسٹیج، ریڈیو اور ٹیلی ویژن کے سینئر فن کار کا تذکرہ

    سبحانی بایونس کا نام اسٹیج اور ریڈیو کے منجھے ہوئے آرٹسٹوں‌ اور ایسے صدا کاروں‌ میں شامل ہے جنھیں‌ ان کی آواز اور منفرد لب و لہجے کی وجہ سے بھی اپنے دور کے فن کاروں میں امتیاز حاصل رہا۔ ملک میں ٹیلی ویژن نشریات کا آغاز ہوا تو انھوں نے ڈراموں میں اپنی بے مثال اداکاری کی بدولت ملک گیر شہرت پائی۔ آج اس باکمال آرٹسٹ کی برسی منائی جارہی ہے۔

    سینئر فن کار سبحانی بایونس کی زندگی کا سفر کراچی میں‌ 31 مئی 2006 کو تمام ہوا۔ وہ اپنے حلقۂ احباب اور فن کار برادری میں‌ ایک منکسر المزاج اور سنجیدہ و متین شخص کے طور پر مشہور تھے۔ ساتھی فن کار انھیں نہایت مہربان دوست اور ہمدرد انسان کے طور پر یاد کرتے ہیں۔

    سبحانی بایونس کا تعلق حیدرآباد دکن (اورنگ آباد) سے تھا۔ وہ 1924 میں پیدا ہوئے تھے۔ تقسیمِ ہند کے بعد کراچی شہر میں سکونت اختیار کرنے والے سبحانی بایونس پی آئی بی کالونی میں‌ رہائش پذیر تھے۔

    اسٹیج ڈراموں سے اداکاری کا آغاز کرنے والے سبحانی بایونس نے ریڈیو پر صداکاری کا شوق پورا کیا، ملک میں پی ٹی وی کی نشریات شروع ہوئیں‌ تو اسکرین پر اپنی اداکاری سے ہر خاص و عام کی توجہ حاصل کی۔

    قیامِ پاکستان کے بعد اسٹیج سے اپنی عملی زندگی کا آغاز کرنے والے سبحانی بایونس نے ریڈیو اور بعد میں‌ ٹیلی ویژن پر خواجہ معین الدّین جیسے بلیغ ڈراما نگار کے ساتھ بھی کام کیا اور ان کے متعدد ڈراموں میں لازوال کردار ادا کیے، ان میں مشہور ڈرامہ "مرزا غالب بندر روڈ پر” تھا۔ اسی طرح "تعلیمِ بالغاں” میں سبحانی بایونس کا کردار آج بھی کئی ذہنوں‌ میں‌ تازہ ہے۔ سبحانی بایونس نے پاکستان ٹیلی ویژن کے کئی مشہور ڈراموں جن میں‌ خدا کی بستی، تاریخ و تمثیل، قصہ چہار درویش، رشتے ناتے، تنہائیاں، دو دونی پانچ، رات ریت اور ہوا، دائرے، وقت کا آسمان، با ادب باملاحظہ ہوشیار میں کردار نبھا کر ناظرین سے اپنے فن کی داد وصول کی۔ سبحانی بایونس ان فن کاروں‌ میں سے تھے جن کا پرفارمنگ آرٹ کی دنیا میں آج بھی نہایت عزّت اور احترام سے نام لیا جاتا ہے۔ وہ عزیز آباد کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں۔

  • روبینہ بدر: ایک دل کش آواز جو ہمیشہ کے لیے خاموش ہوگئی

    روبینہ بدر: ایک دل کش آواز جو ہمیشہ کے لیے خاموش ہوگئی

    روبینہ بدر نوعمر تھی جب پہلی مرتبہ فلم بیٹی کے لیے ایک گیت اپنی آواز میں ریکارڈ کروایا۔ اس گیت کے بول تھے، ذرا بچ کے رہنا بھیا، یہ دنیا سب کو ستائے، اللہ میاں بچائے۔ بے بی روبینہ کو بعد میں کئی فلموں کے لیے گیت ریکارڈ کروانے کا موقع ملا اور گلوکاری کے اس سفر میں روبینہ نے فلم کے علاوہ ریڈیو اور ٹیلی ویژن کے لیے بھی گیت گائے۔ آج پاکستانی فلم انڈسٹری کی اس گلوکارہ کی برسی منائی جارہی ہے۔

    فلم بیٹی ایک بامقصد فلم تھی جس کا موضوع ہمارا سماج تھا۔ اس کے ہدایت کار رضا میر اور فلم ساز اقبال شہزاد تھے۔ یہ بات ہے 1964ء کی جب پاکستان میں فن کاروں کی گویا ایک کہکشاں تھی جس میں بے مثال اداکار، بے مثال گلوکار اور موسیقار، سدا بہار نغمات کے خالق شعرا اور جان دار مکالمے تحریر کرنے والے ادیب اور کہانی نویس شامل تھے۔ یہی نہیں بلکہ اس زمانے کے فلم ساز اور ہدایت کار بھی ہر لحاظ سے بہترین اور شان دار کام کرتے تھے۔ بے بی روبینہ کا کورس میں ایک مزاحیہ گیت بھی ریکارڈ کیا گیا تھا جس کے بول تھے: دنیا ریل گاڑی، ہے سانپ کی سواری، جو سمجھے وہ کھلاڑی، نہ سمجھے وہ اناڑی بھیّا…

    ٹی وی پر روبینہ کا ایک گیت بڑا مقبول ہوا تھا جس کے بول تھے، تجھ سنگ نیناں لاگے، مانے نہ ہی جیارا۔

    فلمی گلوکارہ روبینہ بدر کو 28 مارچ 2006ء میں کینسر کے مرض نے زندگی سے محروم کر دیا تھا۔ بوقتِ وفات ان کی عمر 50 سال تھی۔

    پاکستان ٹیلی وژن سے نشر ہونے والے گیت تم سنگ نیناں لاگے کو روبینہ بدر کے کیریئر کا اہم موڑ کہا جاسکتا ہے۔ بعدازاں وہ فلموں کے لیے گانے لگیں اور لاہور بھی گئیں اور پھر نثار بزمی نے انھیں کراچی بلوا لیا جہاں ان کے ساتھ بھی روبینہ نے خوب کام کیا۔ روبینہ بدر کے گائے ہوئے گیت جن فلموں میں شامل ہوئے ان میں ایمان دار، چکر باز، شوکن میلے دی، حکم دا غلام، انتظار، پردہ نہ اٹھائو، عزّت شامل ہیں۔ انھوں نے اردو ہی نہیں پنجابی زبان میں بھی فلمی نغمات ریکارڈ کروائے۔ روبینہ بدر کی آواز میں جو گیت نثار بزمی صاحب نے ریکارڈ کیا تھا اس کے بول تھے:

    میرے اچھے نانا پیارے پیارے نانا
    جھوٹ موٹ میں تم سے روٹھوں تم مجھے منانا

    اس فلم میں کئی گیت مشہور گلوکاروں نے گائے تھے مگر روبینہ بدر کے گائے اس گانے کو بڑی مقبولیت حاصل ہوئی تھی، یہ وہ گیت تھا جو اس زمانے میں ریڈیو سے تقریباً روزانہ ہی نشر ہوتا تھا۔ ٹیلی وژن اور فلم کے لیے گائے ہوئے نغمات نے روبینہ بدر کو پہچان دی اور شائقین میں ان کی مقبولیت میں اضافہ کیا۔ موسیقار نثار بزمی نے گلوکارہ روبینہ بدر کی بہت حوصلہ افزائی کی اور کام بھی دلوایا۔ اس زمانے میں‌ نثار بزمی پاکستان فلم انڈسٹری کے مصروف ترین موسیقاروں میں سے ایک تھے۔ انھوں نے کئی نئے گلوکاروں کو بھی فلموں کے لیے گیت گانے کا موقع دلوایا تھا۔ مشہور پاکستانی فلم انتظار کے گیت نثار بزمی نے خاص طور پر روبینہ سے گوائے جن میں‌ لیجنڈری گلوکار مہدی حسن کے ساتھ روبینہ بدر کی آواز میں ایک ڈوئیٹ بھی شامل تھا۔ اس گیت کے شاعر مسرور انور تھے اور اس کے بول تھے:

    پیار کی اک نئی راہ پر ہم کو تقدیر لے آئی ہے
    زندگی بھر نہ بچھڑیں گے ہم دو دلوں نے قسم کھائی ہے