Tag: 2018

  • فیس بک کے مالک کی سیکیورٹی پر سالانہ تین ارب 20 کروڑ روپے خرچ

    فیس بک کے مالک کی سیکیورٹی پر سالانہ تین ارب 20 کروڑ روپے خرچ

    نیویارک : رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ فیس بُک کے مالک مارک زکربرگ نے سیکیورٹی کی مد میں استعمال ہونے والے نجی طیارے پر 26 لاکھ ڈالر خرچ کیے۔

    تفصیلات کے مطابق حالیہ چند برس میں فیس بک پر جعلی خبروں کی ترسیل اور پرتشدد واقعات پر مبنی ویڈیوز نشر ہونے کے بعد سوشل میڈیا کے بانی مارک زکربرگ کو ممکنہ خطرات کے پیش نظر سال 2018 میں اپنی اور اپنے اہلخانہ کی سیکیورٹی پر 2 کروڑ 26 لاکھ ڈالر خرچ کرنے پڑے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ فیس بک کے سی ای او مارک زکر برگ کی ماہانہ تنخواہ ایک ڈالر ہے اور انہیں کمپنی سے کوئی بونسز یا مراعات وغیرہ بھی نہیں ملتی مگر ان کی سیکیورٹی پر ہر سال کروڑوں روپے خرچ ہوتے ہیں۔

    فیس بک پر جعلی خبروں اور قابل اعتراض مواد کی تشہیر کے بعد عوام کی جانب سے شدید ردعمل آیا تاہم مارک زکربرگ نے سال 2018 نے سیکیورٹی کی مد میں دگنا اضافہ کردیا یعنی سال 2017 میں ان کی سیکیورٹی پر 90 لاکھ ڈالر خرچ ہوئے تھے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق مارک زکر برگ نے سیکیورٹی کی مد میں استعمال ہونے والے نجی طیارے پر 26 لاکھ ڈالر خرچ کیے۔

    واضح رہے کہ فیس بک کو غلط معلومات پھیلانے، آن لائن سیاسی پروپیگنڈہ، معلومات کی چوری اور پرائیوسی خدشات کی وجہ سے شدید مخالفت کا سامنا رہا۔

    دوسری جانب امریکا کے صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی کمپنی کیمبرج اینالیٹیکا کی خدمات حاصل کی جس نے فیس بک کی اجازت کے بغیر ہی کروڑ صارفین کی ذاتی معلومات کی چوری کی اور انتخابات میں مداخلت کی۔

    اس حوالے سے مزید بتایا گیا کہ فیس بک کی چیف آپریٹرنگ افسر شیریل سینڈبرگ نے سال 2018 میں 2 کروڑ 37 لاکھ ڈالر کا گھر خرید جبکہ گزشتہ انہوں نے 2 کروڑ 52 لاکھ ڈالر کا گھر خریدا تھا۔

  • کیا محمد صلاح‌ پھر افریقن فٹبالر آف دی ائیر ایوارڈ اپنے نام کر لیں گے؟

    کیا محمد صلاح‌ پھر افریقن فٹبالر آف دی ائیر ایوارڈ اپنے نام کر لیں گے؟

    قائرہ: افریقن فٹ بالر آف دی ائیر ایوارڈ کے لئے کھلاڑیوں کے نام شارٹ لسٹ کر  لیے گئے، مصری کھلاڑی کو فیورٹ تصور کیا جارہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق افریقن فٹ بالر آف دی ائیر ایوارڈ کے لیے ووٹنگ مکمل ہوگئی، نتائج کا اعلان آٹھ جنوری کو سینیگال میں ہوگا.

    لیور پول سے کھیلنے والے مصر کے محمد صلاح مسلسل دوسرے سال ایوارڈ جیتنے کے لئے فیورٹ تصور کیے جارہے ہیں،  صلاح کے مداحوں نے نتائج کے اعلان سے قبل ہی جشن منانا شروع کر دیا ہے.

    واضح رہے کہ محمد صلاح‌ کا شمار عہد حاضر کے مقبول ترین فٹ بالرز میں ہوتا ہے، ایک جانب جہاں یورپ ان کے کھیل کا گرویدہ ہے، وہیں‌ مصر میں بھی ان کی مقبولیت اپنی انتہا پر ہے.


    مزید پڑھیں: سپراسٹار محمد صلاح کا مجسمہ شدید تنقید کی زد پر


    عام خیال ہے کہ محمد صلاح مصری صدر کے بعد ملک کے سب سے مقبول شخص ہیں، اسی مقبولیت کے باعث توقع کی جارہی ہے کہ افریقہ پھر ان کے حق میں فیصلہ سنائے گا.

    اس کیٹیگری میں محمد صلاح کا مقابلہ مراکو کے کپتان بینتیا، سینگال کے کوئیلیبیلی، سینگال کے فارورڈ مینی، الٹلانٹو میڈریڈ کے مڈ فیلڈر پارٹی سے ہے.

  • سال 2018 کی اہم کتابیں اور چند سوالات

    سال 2018 کی اہم کتابیں اور چند سوالات

    تحریر و تجزیہ: سیمیں کرن

    ایک ایسے وقت میں، جب یہ شوروغوغا ہے کہ ادب پھل پھول نہیں رہا، کتاب کلچر کو انٹر نیٹ نگل لیا ہے، دنیا ایک بالکل نئی کروٹ لے چکی، وہاں موجودہ اردو ادب کو پرکھنے اور اُس پر بات کرنے کی پہلے سے زیادہ ضرورت ہے۔

    کیا اُردو ادب تخلیق نہیں ہو رہا؟ ایسا ادب جو بین الاقوامی معیارات کا مقابلہ کر سکے، کیا کتاب کلچر ہمارے بیچ سے غائب ہو چکا ہے؟ کیا کتاب کی جگہ واقعی نیٹ اور سوشل میڈیا لے چکا ہے؟

    اِن سوالوں کا جواب ڈھونڈنا ناگزیر اِس لیے بھی ہو جاتا ہے کہ نئی صدی کی دوسری دہائی اختتام پذیر ہے اور گذشتہ بیس تیس برس ایک مکمل بدلے اورنئے سماج کے دعوے دار ہیں، جہاں سیاست ہماری جذباتی دنیا میں بری طرح داخل ہو چکی ہے، عام شخص کا سیاسی شعور مزید بالغ ہو چکا ہے۔

    [bs-quote quote=”قرة العین حیدر کہتی ہیں: ”پتھر وقت کی منجمد صورت ہیں۔“ اور اگر یہی بات کسی اچھی کتاب کے بارے میں کہی جائے تو کچھ ایسا غلط نہیں” style=”style-7″ align=”left”][/bs-quote]

    اُردو زبان کا شمار برصغیر کی اہم زبانوں میں ہوتا ہے، ایک ایسی زبان جسے پڑھنے اور بولنے والے دُنیا کے ہر خطے میں موجود ہیں، جو پاکستان کی قومی زبان ہے، یہ ہندوستان میں ایک بڑی آبادی میں بولی اور سمجھی جاتی ہے، ہندوستان اُردو ادب میں مسلسل حصہ بھی ڈالا جا رہا ہے، لیکن اِس کے باوجود اُردو ادب زوال پذیر ہے کا سلوگن کیوں گردش عام ہے؟

    اِن حالات میں اس سوال کے معنی خیزی نہ صرف ادب کے لکھاری کے لیے بڑھ جاتی ہے بلکہ قاری بھی اس سوال کوپوچھنے میں حق بجانب ہے، اس خطے کا سماج ایک گھٹن، انتشار اور شدت پسندانہ رویوں کا ثمرکاٹ رہا ہے، پاکستان میں غیر مستحکم جمہوری اقدار اور ہندوستان میں شدت پسند ہندو سیاست، جو اُردو کو ایک اقلیت کی زبان بنانے کے درپے ہے، یہ وہ مسائل، چیلنجز اور سوال ہیں جو اُردو ادیب کو درپیش ہیں اور جن کو جواب ڈھونڈنے میں شاید اس کا حل بھی پنہاں ہے۔

    یہ سوال اہم ہے کہ کیا آج کا ادیب موجودہ سوالات سے عہدہ برآ ہونے کے لیے تیار ہے؟ اگر ہمارے پاس اِس سوال کا کوئی واضح جواب ہے ،تو یقیناً ہم باقی سوالوں اور  مسائل کی جانب مثبت پیش رفت کے قابل ہوں گے۔

    یہ سوال اپنی جگہ ہیں، مگر کتابوں کی اشاعت، اُس کاتذکرہ ناگزیر ہی نہیں، بلکہ خوش آئند بھی ہے اور اِس دعوے کی نفی بھی کہ ادب زوال پذیر ہے اور ناپید ہو رہا ہے۔

    فکشن کے میدان میں قابل ذکر کتب

    سال 2018 میں سامنے آنے والی کتب و جرائد کا جائزہ لیا جائے، تو ہمارے پاس کہنے کو بہت کچھ ہے، صورت حال یقینا خوش آئند اور اُمید افزا ہے۔ قرة العین حیدر کہتی ہیں: ”پتھر وقت کی منجمد صورت ہیں۔“ اور اگر یہی بات کسی اچھی کتاب کے بارے میں کہی جائے تو کچھ ایسا غلط نہیں۔ اِس سال ایسا بہت کام ہوا جو نہ صرف قابلِ ذکر ہے، بلکہ اُردو ادب میں ایک گراں قدر اضافہ سمجھا جائے گا۔

    سب سے پہلا تذکرہ مستنصر حسین تارڑ کے ناول ”منطق الطیر ، جدید “کا ہے۔ تارڑ صاحب کے ناول کے کچھ اِختصاصات ہیں، جن میں پرندے سرفہرست ہیں۔ فریدالدین عطا رکے یہ پرندے مستنصر حسین تارڑ کی باطنی دنیا میں ہی نہیں پھڑپھڑاتے، بلکہ یہ پرندے ان کی ادبی کائنات میں بھی پرواز کرتے ملتے ہیں۔ یہ پرندے ” خس و خاشاک زمانے میں “ بھی منسوب ٹھہرتے ہیں۔ یہ تارڑ کے ساتھ ساتھ محوِپرواز رہتے ہیں۔ ایسا ناول لکھنے کی ہمت مستنصر حسین تارڑ جیسا کہنا مشق ادیب ہی کر سکتا تھا۔ جس کے ساتھ مطالعہ کی کثرت ہم رکاب ہے وہ چاہے سفر کی صورت ہو یا کتاب کی۔ تارڑ ہر صورت مطالعہ کے خوگر ہیں اور یہی اُس کی تحریر کو ایک لازوال چاشنی عطا کرتی ہے۔ اُنھوں نے ان گذشتہ دو دہائیوں میں اُردو ادب کو بلا مبالغہ ایسے بڑے ناولز سے نوازا، جس کو اہم عالمی ادب کے سامنے فخر سے رکھ سکتے ہیں۔

    خالد فتح محمد بھی اُن ناموں میں شامل ہیں جنھوں نے اُردو ادب میں معتبر اضافہ کیا ہے۔ اُن کا اسلوب سادہ و دل نشین ہے، بغیر کسی اُلجھا وے کے وہ اپنی بات و سوچ قاری تک پہنچا دیتے ہیں۔ ”شہر مدفون“ اور ” خلیج “کے بعد اُن کا تازہ ناول ”سانپ سے زیادہ سراب “ سامنے آیا ہے۔

    محمد الیاس بھی اُن معتبر ناموں میں شامل ہیں، جنھوں نے گذشتہ دو دہائیوں میں اُردو ادب میں گراں قدر اضافہ کیا ہے۔ متعدد افسانوی مجموعے اور ناول اُن کے کریڈٹ پر ہیں۔ کہر، برف، بارش، پروا اور دھوپ جیسے بڑے ناول وہ اردو اَدب کو دے چکے ہیں اور امسال اُن کا ناول ” عقوبت“ اُمید ہے کہ اشاعت ہو کر سامنے آ جائے گا۔

    اختر رضا سلیمی بھی ایک اہم ناول نگار کی صورت اُبھر کر سامنے آئے ہیں۔ گزشتہ برس اُن کے پہلے ناول ”جاگے ہیں خواب میں“ کا تیسراایڈیشن شائع ہوا، جب کہ دوسرا ناول ”جندر“ بھی سامنے آیا، اس سال اِن کے دو ناولوں کا خوب تذکرہ رہا۔ ہزارہ کے پس منظر میں لکھے گئے یہ دونوں ناولز یقیناً ایک گراں قدر اضافہ ہیں۔

    سید کاشف رضا کا ناول ”چاردرویش اور کچھوا“ اِس برس کا ایک اہم اور عمدہ ناول ہے۔ ناول، آغاز میں دیے ژاں بودریلارد کے اِس بیان کی بہترین مثال ہے کہ آج کا فن حقیقت میں مکمل طور پر گھس گھسا چکا ہے اور دوسرے باب کے آغاز میں ژاں بودریلارد کا کہنا ہے کہ اول تو یوں کہ فن بنیادی حقیقت کا عکس ہے۔ یہ ناول پڑھتے ہوئے یہ گمان ہوتا ہے کہ اِس کا بیانیہ حقیقت میں گھس گھسا چکا ہے یا کسی حقیقت کا عکس ہے۔ پاکستان کا سیاست کا ایک باب بے نظیر کی شہادت اور طالبان کی کاشت کاری ایسے موضوعات کی عکس بنیادی مصنف کچھ ایسے کی ہے کہ گویا کوئی قلم سامنے چل رہی ہے، جس میں مصنف خود کسی کچھوے کے خول میں جا چھپا ہے۔

    [bs-quote quote=”تمام تر مسائل کے باوجود ادب تخلیق ہو رہا ہے اور کتابیں سامنے آ رہی ہیں” style=”style-7″ align=”left”][/bs-quote]

    آمنہ مفتی کا ناول ”پانی مر رہا ہے“ بھی قابلِ تذکرہ ہے، وہ ایک عمدہ لکھاری اور ڈرامہ رائٹر ہے، فارس مغل بھی ایک تیز رفتار لکھاری ہیں اور یکے بعد دیگرے اُن کے دو ناول سامنے آئے ہیں۔ ”ہم جان“ اُن کا پہلا ناول تھا اور اِس برس اُن کا ناول ”سوسال وفا“ سامنے آیا ہے، جس میں ایک حساس اور سنجیدہ موضوع کو ایک محبت کی کہانی کی صورت میں پیش کیا ہے۔

    مشرف عالم ذوقی افسانے اور ناول کی دنیا کاوہ اہم نام ہے، جو اب اساتذہ میں شمار ہوتے ہیں، گذشتہ دودہائیوں میں وہ سلگتے مسائل اور عالمی و سماجی بدلاؤ کو اپنے ناولز کا موضوع بناتے رہے ہیں، اِس برس اُن کی ایک ہی تسلسل میں پانچ طویل کہانیاں، ہندوستان کے سیاسی پس منظر اور گھٹن کی بہترین عکاس رہیں۔

    ڈاکٹر ناصر عباس منیر جو ایک معتبر ادبی نقاد ہیں کا افسانوی مجموعہ ”راکھ سے لکھی گی کتاب “ قابلِ ذکر اضافہ ہے، سید ماجدشاہ کے افسانوی مجموعے ”ق“ کے بعد”ر“ ان کا دوسرا مجموعہ ہے۔ جو اُن کے مختصر افسانوں و افسانچوں پہ مشتمل ہے۔

    امین ھایانی کایہ دوسرا افسانوی مجموعہ ”بے چین شہر کی ُپرسکون لڑکی“ سامنے آیا ہے۔ محترم حمید شاہد کے رائے فلیپ پر شامل ہے۔ امین ھایانی کے افسانوں کا مطالعہ کرتے ہوئے یہ احساس ہوتا ہے کہ وہ ایک دردمند اور حساس لکھاری ہیں۔

    سبین علی نوجون لکھاریوں میں ایک عمدہ اضافہ اور اہم نام ہیں مختلف اور اہم موضوعات پر قلم اٹھاتی ہیں۔ صاحبِ مطالعہ اور عمدہ تنقیدی فکر رکھتی ہیں۔

    جواد حسنین بشر جواد جو ابن مسافر کے قلمی نام سے لکھتے ہیں، ان  کے یکے بعد دیگرے دو افسانوی مجموعے آئے ہیں۔ پہلا مجموعہ ”سفرناتمام “تھا اور اِس برس دوسرا مجموعہ ”ہاتھ ملاتا دریا اور مقدس بیٹی“ منظرعام پر آیا ۔ جواد ایک جرات آمیز افسانہ نگار ہیں اور نئے موضوعات پہ لکھنے کے خوگر روایتی موضوعات کے علاوہ جدید موضوعات و مسائل پر بھی ان کی گہری نظر ہے۔ 

    ایک نظر شعری مجموعوں‌ پر

    شعری دنیا پہ نظر ڈالیں تو کئی مجموعے منظرعام پر آئے، امجد اسلام امجد جیسے سینئر شاعر کی کتاب امجد فہمی حال ہی میں شایع ہوئی۔ ڈاکٹر خواجہ محمد زکریا کا نیا شعری مجموعہ انتشار آیا، نصیر احمد ناصر کے کلیات کے علاوہ ملبے میں ملی چیزیں کا نیا ایڈیشن سامنے آیا۔ نئی نسل و نئے شعرا بڑی تعداد میں سامنے آ رہے ہیں، ڈاکٹر جواز جعفر کی نظموں کا مجموعہ ”متبادل دنیا کاخواب“ قابلِ ذکر ہے۔

    شہزاد نیر جو ایک اہم اور کہنہ مشق شاعر ہیں، اُن کا شعری مجموعہ خواہشار بھی قابلِ ذکر ہے۔ ارشد معراج کی نظموں کا مجموعہ ”دوستوں کے درمیاں“ قابلِ ذکر ہے۔ حفیظ تبسم کا نظموں کا مجموعہ ”دشمنوں کے لےے نظمیں“اِک نئے ذائقے کا آہنگ ہے۔

    ظہور چوہان جن کے تین مجموعے اِس سے پہلے آ چکے، اُن کا شعری مجموعہ ”رودنی دونوں طرف“ اِس برس منظرعام پر آیا۔ شوزیب کاشر،اک جواں سالہ خوبصورت لب و لہجے کے نوجوان شاعر ہیں اور شعری دنیا میں عمدہ اضافہ ہیں۔ اُن کا شعری مجموعہ ”خمیازہ“ اِس برس شایع ہوا۔

    ثمینہ تبسم ایک منجھی ہوئی شاعرہ ہیں، چار کتب پہلے منظر عام پر آ چکیں، اِس برس اُن کی کتاب ”سربلندی تیری عنایت ہے اشاعت پذیر ہوئی ہے، ناز بٹ کی نظموں و غزلوں کا پہلا مجموعہ ”وارفتگی“ منظرعام پر آیا ہے.

    شعر و ادب کی تخلیقی کتب کے علاوہ کچھ اور اہم قابلِ ذکر کتابیں ہیں، جن کا ذکر ہونا چاہیے۔

    جبار مرزا ایک کہنہ مشق قلم کار ہیں ہیں،اُن کی کتاب ”نشانِ اِمتیاز“ محسنِ پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر سے متعلق چار عشروں کی یادداشتوں پر مشتمل ہے، جمیل احمد عدیل کے فن پر شایع ہونے والی کتاب ”صاحبِ اسلوب“ کے نام سے اُن کے ادبی محاسن کا احاطہ کیا گیا ہے، یاسرجواد جو کہ ایک معروف مترجم و محقق ہیں، اِس برس اُن کی سرائیکی ویب کی تاریخ، نوبیل اِنعام یافتہ ادیبوں کے خطبات، پنجاب میں دیسی تعلیم (سرلائنز)، ضرب الامثال اور محاورے (فرہنگِ آصفیہ سے ماخوذ) منظرعام پر آئیں۔

    ”فکشن، کلامیہ اور ثقافتی مکانیت“ فرخ ندیم کی کاوش ہے جو نئے تنقیدی فریم میں ادب کو دیکھنے کی کاوش ہے۔

    حرف آخر

    جہاں تک سوشل میڈیا کا تعلق ہے، جہاں اِسے کتاب کلچر کو نگلنے کا ملزم ٹھہرایا جا رہا ہے، وہیں اسی سوشل میڈیا کے مختلف فورمز اردو ادب کے فروغ کے لئے اپنا سود مند حصہ ڈال رہے ہیں، یہ اردو ادب کی نئی بستیاں ہیں، جہاں نیا لکھاری بھی پیدا ہوا رہا ہے اور قارئین بھی ۔ ہاں، لکھاری کنفیوز ہے کہ نہیں جانتا کہ اسے کیا لکھنا ہے، کہاں لکھنا ہے اور کہاں چھپنا ہے مگر اس کے سامنے امکانات کی وسیع تردنیا ہے۔

    اِس منظر نامے پہ نگاہ دوڑائیں تو ایک اور دروزہ کھلتا ہے۔ اِک اور منظرنگاہوں کے سامنے ہے وہ یہ کہ تمام تر مسائل اور  کے باوجود ادب تخلیق ہو رہا ہے اور کتابیں سامنے آ رہی ہیں، ہاں اِک گھٹن زدہ اور انتشار کے شکار معاشرے کے ادیب کو دھند کے اِس بار نئے افق تلاش کرنے ہیں۔

    کیا وہ ایسا کر پائے گا یہ سوال باقی رہے گا؟

  • سال2018 شریف خاندان پر بھاری نہیں بلکہ بہت بھاری گزرا

    سال2018 شریف خاندان پر بھاری نہیں بلکہ بہت بھاری گزرا

    کراچی : سال دوہزاراٹھارہ شریف خاندان کا حال بے حال کرگیا، ن لیگ الیکشن ہاری، شریف برادران کرپشن کیسز میں جیل بھیج دیئے گئے۔ نوازشریف کی بیٹی اورداماد کو بھی کرپشن کیس میں سزا ملی۔

    شہبازشریف کے بیٹوں اورداماد کےخلاف کرپشن کے بڑےکیس کھل گئے، نوازشریف کی اہلیہ کلثوم نواز چل بسیں۔ سیاست ہو یا مقدمات سال دوہزاراٹھارہ شریف خاندان کے لئے بھاری نہیں بلکہ بہت بھاری ثابت ہوا، نوازشریف اور شہبازشریف کرپشن مقدمات میں باری باری سلاخوں کے پیچھے بھیج دئیے گئے۔

    کرپشن الزامات تلے دبی شریف فیملی کے خلاف ہر گزرتے دن کے ساتھ قانون کا گھیرا تنگ ہوتا چلا گیا۔ پاناماکیس کے بعد نوازشریف کے خلاف پاکپتن ارضی کیس میں بھی ایک جےآئی ٹی بن گئی جبکہ سانحہ ماڈل ٹاؤن پر بھی نئی جےآئی ٹی کی تلوار شریف برادران کے سر پر لٹک گئی۔

    نوازشریف کو چوبیس دسمبر کو العزیزیہ ریفرنس میں سات سال قید اور جرمانےک ی سزاملی، چھ جولائی کو نوازشریف،اُن کی بیٹی مریم اور داماد صفدر کو ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا ہوئی۔ نوستمبر کو نوازشریف کو اپنی اہلیہ کلثوم نواز کی جدائی کا صدمہ بھی ملا۔ کینسر میں مبتلا کلثوم نواز لندن میں چل بسیں۔

    نوازشریف اور مریم نوازکو کلثوم نواز کی نمازجنازہ کے لئےاڈیالہ جیل سے پیرول پر رائیونڈ لایاگیا۔ باپ بیٹی اور داماد نے دوماہ سے زائد جیل کاٹی پھر ضمانت پر رہائی ملی۔ پانچ اکتوبر کو شہبازشریف کو آشیانہ اسکینڈل میں سرکاری مہمان بنالیا گیا۔ بعد ازاں انہیں راہداری ریمانڈ پراسمبلی اجلاس میں لایاجاتا رہا۔ سال بھر بڑے بھائی اور چھوٹے بھائی کا احتساب عدالتوں میں آنا جانا لگا رہا۔

    شہباز شریف کے بیٹےاور داماد کی بھی پیشیوں پر پیشیاں ہوتی رہیں۔ حمزہ شہباز نے بیرون ملک اڑان بھرنے کی کوشش کی لیکن کرپشن کیسز کی انکوائریاں ان کے راستےکی رکاوٹ بن گئیں، وہ اپنے والد اور تایا کی طرح ثبوت دینے کے بجائے الٹا حکومت پر برس پڑتے۔ تفتیشی اداروں کو خطرہ تھا کہ حمزہ شہباز اپنے بھائی سلمان شہباز کی طرح باہرجائیں گے اور لوٹ کر نہ آئیں گے۔

    شہباز شریف کے داماد علی عمران یوسف بھی نیب کیسز میں مفرورقرارپائے ہیں وہ بھی بیرون ملک گئے اور واپسی کی راہ نہیں لی۔ بات کریں سیاست کی تو شریف برادران کی پارٹی الیکشن دو ہزار اٹھارہ میں شکست سے دوچار ہوئی، پنجاب جو شریف خاندان کا گڑھ سمجھاجاتا تھا۔

    وہاں آزاد امیدواروں کی بڑی تعداد نے ن لیگ پرعدم اعتماد کیا یوں تخت لاہور بھی شریف برادران کے ہاتھوں سےنکل گیا، البتہ قومی اسمبلی میں مبینہ بلیک میلنگ کے بعد شہباز شریف کو چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی کرسی کا آسرامل گیا ہے۔

  • سال 2018: خانز ہوئے خاک، بالی وڈ کو نئے بادشاہ مل گئے

    سال 2018: خانز ہوئے خاک، بالی وڈ کو نئے بادشاہ مل گئے

    ممبئی: سال 2018 بالی وڈ کے لیے حیرتوں سال رہا، ایک جانب جہاں میگا اسٹارز کی فلموں کو ناکامیوں کا سامنا رہا، وہیں ابھرتے ہوئے اداکاروں کی فلموں نے حیران کن بزنس کیا۔

    تفصیلات کے مطابق سنجے لیلا بھنسالی کی متنازع فلم پدماوت (بزنس، 300 کروڑ) سے شروع ہونے والے سال 2018 روہت شیٹھی کی فلم سمبا پر ختم ہوا۔ اتفاق یہ ہے کہ دونوں ہی فلموں میں رنویر سنگھ نے مرکزی کردار ادا کیا اور دونوں فلموں نے باکس آف پر راج کیا۔ آئیں، اس برس کے چند دل چسپ پہلوئوں پر بات کرتے ہیں۔

    کیا خانز کا زوال شروع ہوگیا؟

    اس سال تینوں خانز کی فلمیں ریلیز ہوئیں اور بڑے تہواروں، یعنی عید، دیوالی اور کرسمس پر ریلیز ہوئیں، البتہ یہ تہوار ان فلموں کے کام نہیں آئے، تینوں ہی فلمیں باکس آفس پر فلاپ ثابت ہوئیں۔

    عید پر ریلیز ہونے والا بڑی اسٹار کاسٹ کی فلم ’’ریس تھری‘‘ اس تہوار پر سلمان خان کی لگاتار دوسری فلاپ فلم تھی، گذشتہ برس ٹیوب لائٹ کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

    دیوالی پر میگا بجٹ فلم ’’ٹھگز آف ہندوستان‘‘ آئی، جو مہنگی ترین فلم تھی، پہلے دن فلم نے ریکارڈ بزنس کیا، مگر دوسرے ہی دن باکس آفس پر ڈھے گئی۔

    کرسمس پر شاہ رخ خان کی ’’زیرو‘‘ سے بڑی امیدیں تھیں، مگر ان کی ناکامیوں کا سفر ختم نہیں ہوا، فلم کو بدترین ناکامی کا سامنا کرنا پڑا اور یہ بحث شروع ہوگئی کہ خانز کا دور ختم ہوگیا۔

    رنبیر کا کم بیک اور رنویر کی کامیابیاں

    کیریر کے آغاز ہی میں رنبیر کپور اور رنویر سنگھ کو اسٹار ز ٹھہرا دیا گیا تھا، بعد کے برسوں میں دونوں اداکاروں کو کامیابیاں ملیں۔ 

    گذشتہ دو برس سے رنبیر کپور کے ستارے گردش میں تھے، فلمیں پے در پے فلمیں ناکام ہوئیں۔ دوسری جانب سنجے لیلا بھنسالی اور دیپکا پاڈکون کا ساتھ رنویر سنگھ کے لیے خوش بختی لایا اور وہ کامیابیوں کی سیڑھیاں چڑھتے رہے۔

    اس برس بھی رنویر کی کامیابیوں کا سلسلہ جاری رہا، جب کہ رنبیر کپور بھی راج کمار ہیرانی کی بلاک بسٹر فلم ’’سنجو‘‘ کے ساتھ کم بیک کرنے میں کامیاب رہے، جس نے اس سال 341 کروڑ کا بزنس کیا، جو ’’دنگل‘‘ کے بعد ایک ریکارڈ ہے۔

    اکشے کمار اور اجے دیوگن کے اچھے دن

    اکشے کمار اور اجے دیوگن اپنی مقبولیت کے باوجود کبھی خانز کے قریب نہیں پہنچ سکے، مگر گذشتہ چند برس کے دوران انھوں نے ایسی فلمیں منتخب کیں، جنھیں ناقدین کی جانب سے بھی سراہا گیا اور انھوں نے اچھا بزنس کیا۔

    اس برس اکشے کمار سپراسٹار رجنی کانب کے ساتھ فلم 2.0 میں جلوہ گر ہوئے، جس نے ہندی بیلٹ میں 188 کروڑ کا حیران کن بزنس کیا۔ ’’گولڈ‘‘ نے بھی 107 کروڑ کمائے، پیڈ مین نے بھی مناسب بزنس کیا۔

    دوسری جانب ’’سنگھم‘‘ اور ’’گول مال‘‘ سیریز کی وجہ سے مقبول اجے کی فلم ’’ریڈ‘‘ بھی سو کروڑ کلب کا حصہ بنی۔

    نئے سپراسٹار

    بالی وڈ میں چند نوجوان اداکاروں کو قابلیت کے باوجود فقط سنجیدہ اور کم بجٹ کی فلموں کا اسٹار سمجھا جاتا تھا۔ اس ضمن میں دو نام نمایاں تھے، ایک راج کمار راؤ اور آیوشمان کھرانا نمایاں تھے۔

    البتہ اس سال چھوٹی فلموں کے ان ستاروں نے باکس آف پر سب کو حیران کر دیا۔ راج کمار راؤ کی فلم استری نے 129 کا حیران کن بزنس کیا، جب کہ آیوشمان کی فلم اندھا دھند 72 کروڑ اور بدھائی ہو  نے باکس آفس پر 136 کروڑ سمیٹے۔

    اس کے علاوہ ٹائیگر شروف کی فلم باغی ٹو نے بھی شان دار بزنس کیا. اس کا تیسرا پارٹ 2019 میں‌ریلیز ہوگا.

  • رواں سال300شہری جاں بحق : 74کروڑ مالیت کے موبائل اور گاڑیاں چھینی گئیں

    رواں سال300شہری جاں بحق : 74کروڑ مالیت کے موبائل اور گاڑیاں چھینی گئیں

    کراچی : سی پی ایل سی کی رپورٹ نے شہر قائد میں ہونے والی دہشت گردی اور لوٹ مار کی وارداتوں سے متعلق دعوے غلط ثابت کردیئے، رواں سال مختلف واقعات میں 300سے زائد شہری جاں بحق ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق سٹی پولیس لیاژان کمیٹی (سی پی ایل سی) نے سال 2018 کے اعداد و شمار جاری کردیئے ہیں، جس کے مطابق’’سب اچھا ہے‘‘ کے دعوے کی حقیقت بےنقاب ہوگئی۔

    رپورٹ میں گزشتہ روز پی ایس پی دفتر پر ہونے والی دہشت گردی کے واقعے سے متعلق بھی تمام دعوؤں کی قلعی کھول دی گئی، سی پی ایل سی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنوری سے دسمبر تک مختلف پرتشدد واقعات میں300سے زائد شہری جاں بحق ہوئے۔

    سال2018میں کراچی کے شہریوں سے اربوں روپے لوٹے گئے، یکم جنوری سے20دسمبر تک34ہزار188شہری موبائل فونز سے محروم ہوئے، فی کس دس ہزار کے حساب سے34کروڑ18لاکھ سے زائد کے موبائل فونز لوٹے گئے۔

    بیس دسمبر تک26ہزار972شہریوں کی موٹرسائیکلیں چھینی یا چوری ہوئیں، فی کس15ہزار سے40کروڑ45لاکھ سے زائد کی موٹر سائیکلیں چھینی یا چوری ہوئیں،20دسمبر تک1319شہری اپنی کاروں سے محروم ہوئے۔

    سی پی ایل سی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ فی کس5لاکھ سے66کروڑ سے زائد رقم کی گاڑیاں چھینی یا چوری ہوئیں، جنوری سے نومبر کے اختتام تک اغواء برائے تاوان کی8وارداتیں ہوئیں، بھتہ خوری کے53اور بینک ڈکیتی کی3وارداتیں رپورٹ ہوئیں۔

  • دو ہزار اٹھارہ میں بھی فٹبال کا سب سے زیادہ چرچا رہا

    دو ہزار اٹھارہ میں بھی فٹبال کا سب سے زیادہ چرچا رہا

    لاہور: دو ہزار اٹھارہ میں بھی فٹبال کا سب سے زیادہ چرچا رہا، دنیا بھر میں فٹبال فین نے اس کھیل کو خوب سراہا اور بھرپور لطف اندوز ہوئے۔

    یوں تو تمام ہی کھیل دنیا بھر میں کھیلے جاتے ہیں لیکن فٹبال کو بین الاقومی سطح پر خاص مقبولیت حاصل ہے، اس کھیل سے کروڑوں شائقین کے دلی جذبات وابستہ ہیں۔

    2018 میں سب سے زیادہ فٹ بال ورلڈ کپ کا چرچا رہا، روس میں کھیلے جانے والے ورلڈ کپ کے فائنل میں کروشیا کو شکست دے کر فرانس نیا عالمی چیمپئن بنا۔

    فیفا ورلڈ کپ 2018 کا فائنل ماسکو میں کھیلا گیا جہاں 1998 کے بعد فرانس نے اپنا دوسرا ورلڈ کپ کروشیا کو ہرا کر جیتا۔

    کروشیا کی ٹیم اس ورلڈ کپ میں غیر معمولی کارکردگی دکھاتے ہوئے پہلی مرتبہ فائنل میں پہنچی تھی، فرانس میں ٹیم کی کامیابی پر بھرپور جشن منایا گیا۔

    ٹیم کے استقبال کے لیے سڑکوں پر دیوانوں کا جم غفیر تھا، ایونٹ میں بتیس دنوں کے درمیان ورلڈ کپ کے 64 میچز روس کے 11 شہروں میں کھیلے گئے۔

    ایونٹ کا آغاز دھماکہ خیر رہا، دفاعی چیمپئن جرمنی کو پہلے میچ میں میکسیکو نے اپ سیٹ کیا، ٹیمیں ایک ایک کرکے مرحلہ وار باہر ہوتی ہیں، سب کی فیورٹ برازیل کوارٹر فائنل میں ہمت ہارگئی۔

    کروشیا کے لوکا موڈرچ ٹورنامنٹ کے بہترین کھلاڑی قرار پائے انگلش کپتان ہیری کین سب سے زیادہ چھ گولز کرنے والے کھلاڑی رہے، فرانس اب دوہزار بائیس میں قطر میں ٹائٹل کا دفاع کرے گا۔

  • ایشیاکپ انڈر 19 کرکٹ ٹورنامنٹ میں شرکت کیلئے قومی ٹیم بنگلادیش روانہ

    ایشیاکپ انڈر 19 کرکٹ ٹورنامنٹ میں شرکت کیلئے قومی ٹیم بنگلادیش روانہ

    لاہور: قومی ٹیم ایشیاکپ انڈر 19 کرکٹ ٹورنامنٹ میں شرکت کے لیے بنگلادیش روانہ ہوگئی جہاں پاکستان کا ٹاکرا سری لنکا سمیت دیگر ٹیموں سے ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان انڈر 19 کرکٹ ٹیم میگاٹورنامنٹ میں شرکت کے لیے بنگلادیش روانہ ہوگئی، چٹاگانگ میں پاکستانی ٹیم 3 میچ کھیلے گی۔

    پاکستانی ٹیم کا مقابلہ بنگلادیش، سری لنکا اور ہانگ کانگ سے ہوگا، قومی کرکٹ ٹیم 15 رکنی دستے پر مشتمل ہے، جبکہ کھلاڑیوں نے جیت کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

    ایشیاکپ انڈر 19 کرکٹ ٹورنامنٹ 28 ستمبر سے 7 اکتوبر تک بنگلادیش میں کھیلا جائے گا، ایشیا کرکٹ کپ کے لیے پندرہ رکنی قومی انڈر 19 کرکٹ ٹیم میں کپتان روحیل نذیر ہوں گے۔

    دیگر کھلاڑیوں میں محمد محسن، صائم ایوب، جہاں زیب سلطان، اویز ظفر، وقار احمد، سعد خان، محمد آصف، فرخ عباس، محمد بلال جاوید، جنید خان، موسی خان، نسیم شاہ، محمد حسنین اور ارشد اقبال شامل ہیں۔

    دوسری جانب دبئی میں جاری ایشیا کپ 2018 سپر فور مرحلے کے چھٹے اور آخری میچ میں بنگلہ دیش نے پاکستان کو 37 رنز سے باآسانی شکست دے کر فائنل تک رسائی حاصل کرلی۔

    خیال رہے کہ ٹیم کے کپتان سرفراز احمد نے اس بات کا اقرار کیا کہ ہم نے کسی شعبے میں اچھی کارکردگی نہیں دکھائی جس کے باعث شکست ہوئی۔

    ایشیا کپ کا فائنل میچ بنگلادیش اور بھارت کے درمیان 28 اپریل کو دبئی میں کھیلا جائے گا۔

  • فیفا ایوارڈز 2018: محمد صلاح نے گول آف دی ایئر ایوارڈ اپنے نام کرلیا

    فیفا ایوارڈز 2018: محمد صلاح نے گول آف دی ایئر ایوارڈ اپنے نام کرلیا

    لندن: فیفا ایوارڈز 2018 میں مصری فٹبالر محمد صلاح نے گول آف دی ایئر کا ایوارڈ جیت لیا، محمد صلاح نے ایورٹن کے خلاف یادگار گول اسکور کیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق لندن میں فیفاایوارڈ 2018 کی پروقار تقریب منعقد ہوئی جہاں لیول پول کے محمد صلاح کو گول آف دی ایئر کا ایوارڈ دیا گیا۔

    محمد صلاح سال کے بہترین فٹبالرز کی فہرست میں بھی شاٹ لسٹ ہیں، فیفا گول کیپر ایوارڈ بیلجئم کے تھیباٹ کورٹئس نے حاصل کیا اور بہترین کوچ فرانس کے ڈیڈیئر ڈوشامز قرار پائے۔

    فیفا ایوارڈز میں بدقسمتی سے ارجنٹائن کے لائنل میسی کا نام سال کے بہترین فٹبالرز کے لیے شارٹ لسٹ نہ ہوسکا، کرسٹیانو رونالڈو، محمد صلاح اور لوکا مورڈچ کے درمیان مقابلہ ہوا۔

    اسٹار مصری فٹ بالر محمد صلاح نے گولڈن بوٹ ایوارڈ جیت لیا

    پرتگالی فٹبالر کرسٹیانو رونالڈو گزشتہ سیزن میں رئیل میڈرڈ کو یوئیفا چیمپئنز ٹرافی جیتوا چکے ہیں۔

    لوکا موڈرچ نے کروشیا کو ورلڈ کپ فائنل تک رسائی دلائی، جبکہ مصری فٹبالر محمد صلاح لیور پول کے لیے چوالیس گول کرچکے ہیں۔

    خیال رہے کہ رواں سال مئی میں مصر سے تعلق رکھنے والے اسٹار فٹ بالر محمد صلاح نے انگلش پریمئیر لیگ میں سب سے زیادہ گول کرنے کا ریکارڈ بنا کر گولڈن بوٹ ایوارڈ حاصل کیا تھا۔

    واضح رہے کہ دنیائے فٹ بال میں‌ ابھرتے ہوئے مصری کھلاڑی محمد صلاح‌ نے برطانیہ سمیت یورپ کے نوجوانوں‌ اور فٹ بالرز کو اپنا گرویدہ بنا کر ان کے لیے رول ماڈل کا درجہ حاصل کرلیا ہے۔

  • برطانیہ کا پاکستان میں عام انتخابات کے انعقاد پر نیک خواہشات کا اظہار

    برطانیہ کا پاکستان میں عام انتخابات کے انعقاد پر نیک خواہشات کا اظہار

    لندن: پاکستان میں آج عام انتخابات 2018 ہونے جارہے ہیں جس کے انعقاد پر برطانیہ کی جانب سے نیک خواہشات کا اظہار کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی ہائی کمشنر تھامس ڈریو نے کہا ہے کہ انتخابات کا دن پاکستان کے لیے بڑا اہم ہے، کروڑوں پاکستانی مرد وخواتین حق رائے دہی استعمال کریں گے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری اپنے پیغام میں کیا، تھامس ڈریو کا کہنا تھا کہ ووٹرز جمہوری طریقے سے ملک کا مستقبل محفوظ اور ترقی یافتہ بنائیں گے۔

    London

    خیال رہے کہ ملک بھر کے 10 کروڑ 50 لاکھ سے زائد رجسٹرڈ ووٹرز آج مورخہ 25 جولائی بروز بدھ اپنا حقِ رائے دہی استعمال کریں گے، قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات ایک ساتھ منعقد ہوں گے۔


    ملک بھرکے ووٹرز آج اپنا حقِ رائے دہی استعمال کریں گے


    پاکستان میں 25 جولائی 2018 کو منعقد ہونے والے عام انتخابات ملکی تاریخ کے مہنگے ترین انتخابات ہوں گے۔

    یاد رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے محتاط اندازہ ظاہرکیا ہے کہ انتخابی اخراجات 21 ارب روپے سے زائد کے ہوں گے۔

    واضح رہے کہ عام انتخابات کے لیے پولنگ صبح 8 بجے سے شام 6 بجے تک جاری رہے گی، ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ پولنگ کے وقت میں ایک گھنٹے کا اضافہ کیا گیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔