Tag: 2024

  • اسرائیل نے 2024 میں ’’85‘‘ صحافیوں کو مار ڈالا

    اسرائیل نے 2024 میں ’’85‘‘ صحافیوں کو مار ڈالا

     2024 دنیا بھر میں صحافیوں کے لیے 30 سالوں میں سب سے بدترین اور ہلاکت خیز سال رہا اسرائیل صحافیوں کو مارنے میں سر فہرست ملک رہا۔

    عالمی تنظیم کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس (سی پی جے) کی سال 2024 میں صحافیوں کی اپنی ذمہ داریوں کی ادائیگی کے دوران ہلاکتوں پر سنسنی خیز رپورٹ جاری کی ہے۔

    اس رپورٹ کے مطابق گزرے سال میں دنیا بھر میں مجموعی طور پر 124 صحافی ہلاک کیے گئے۔ یہ تعداد گزشتہ تین دہائیوں میں کسی ایک برس میں صحافیوں کی ہلاکتوں کے حوالے سے سب سے زیادہ ہے اور ان میں بھی ایک تہائی سے زائد صحافیوں اور میڈیا ورکرز کے قتل کا ذمہ دار اسرائیل ہے۔

    سی پی جے کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال 18 ممالک میں 124 صحافی کو ہلاک کیا گیا۔ ان میں سے 85 صحافیوں کو غزہ جنگ کے دوران اسرائیلی فوجیوں نے نشانہ بنایا۔

    گزشتہ برس صحافیوں کی ٹارگٹ کلنگ میں بھی اضافہ ہوا اور 24 صحافی ٹارگٹ کلنگ میں مارے گئے۔

    صحافیوں کی ٹارگیٹ کلنگ میں بھی اسرائیل کی بربریت سب سے زیادہ رہی اور اس نے 10 صحافیوں کو ٹارگٹ کر کے قتل کیا جب کہ مزید 20 صحافیوں کی ٹارگٹ کلنگ کی تحقیقات جاری ہیں۔

    رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اسرائیل صحافیوں کی ہلاکتوں کی تحقیقات اور احتساب کی کوششوں کو بھی روکتا رہا ہے۔

    واضح رہے کہ سال 2023 میں 102 اور 2022 میں 60 صحافی اور میڈیا ورکرز دنیا بھر میں ہلاک کیے گئے تھے۔

    https://urdu.arynews.tv/israel-postpones-talks-with-hamas/

  • آئی سی سی ایوارڈ 2024 کے فاتح کھلاڑیوں کا اعلان کب ہوگا؟ تاریخیں سامنے آ گئیں

    آئی سی سی ایوارڈ 2024 کے فاتح کھلاڑیوں کا اعلان کب ہوگا؟ تاریخیں سامنے آ گئیں

    آئی سی سی نے سال 2024 کے اختتام پر مختلف کٹیگریز میں بہترین پلیئرز کی نامزدگیوں کا اعلان کیا تھا اور اب فاتحین کا اعلان ہوگا۔

    انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) ہر نئے سال کے آغاز پر گزشتہ برس کے ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی فارمیٹس میں بہترین کھلاڑیوں کے ناموں کا اعلان کرتا ہے۔

    حسب سابق گزشتہ سال کے اختتام پر بھی ان کٹیگریز میں نامزدگیوں کا اعلان کر دیا گیا تھا اور اب شائقین کرکٹ بے چین ہیں کہ کب سال 2024 کے بہترین کھلاڑیوں کا اعلان ہوتا ہے۔

    آئی سی سی نے آج ون ڈے ٹیم آف دی ایئر کا اعلان کر دیا ہے۔ اس ٹیم میں پاکستان کے تین کھلاڑی صائم ایوب، شاہین شاہ آفریدی اور حارث رؤف کو شامل کیا گیا ہے۔

    آئی سی سی کی جانب سے آج ٹیسٹ کی سال 2024 کی بہترین ٹیم جب کہ کل (25 جنوری) کو ٹی 20 ٹیم آف دی ایئر اور اسی فارمیٹ کے سال کے بہترین کھلاڑی کے نام کا اعلان بھی کر دیا جائے گا۔

    امپائر آف دی ایئر اور ایمرجنگ پلیئر آف دی ایئر کا اعلان اتوار 26 جنوری کو ہوگا جب کہ 27 جنوری (پیر) کو ون ڈے اور ٹیسٹ پلیئر آف دی ایئر کا اعلان کیا جائے گا۔ 28 جنوری کو مینز اور ویمنز کرکٹر آف دی ایئر کے ناموں کا اعلان ہوگا۔

    واضح رہے کہ بہترین کھلاڑیوں کی نامزدگیوں میں پاکستان کی جانب سے دو کرکٹرز کے نام شامل کیے گئے ہیں۔ اسٹار بیٹر بابر اعظم ٹی 20 کرکٹر آف دی ایئر جب کہ نوجوان بلے باز صائم ایوب ایمرجنگ پلیئر آف دی ایئر کے لیے نامزد ہیں۔

    https://urdu.arynews.tv/icc-annouced-one-day-team-of-the-year-3-pakinstani-players-inculde/

  • 2015 سے 2024 تک دنیا کی تاریخ کی گرم ترین دہائی قرار

    2015 سے 2024 تک دنیا کی تاریخ کی گرم ترین دہائی قرار

    ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن (ڈبلیو ایم او) نے سال 2024 گرم ترین سال ریکارڈ کیے جانے کی تصدیق کر دی۔

    ڈبلیو ایم او کی رپورٹ کے مطابق 2024 تاریخ کا گرم ترین سال رہا، 2015 تا 2024 تاریخ کے 10 گرم ترین سال ریکارڈ کیے گئے، 6 بین الاقوامی ڈیٹا کی بنیاد پر پچھلے 10 سال میں غیر معمولی ریکارڈ توڑ درجہ حرارت سامنے آئے۔

    پہلا کیلنڈر سال 1850 سے 1900 کےعالمی اوسط سے 1.5 ڈگری زیادہ درجہ حرارت ریکارڈ ہوئے جبکہ 2024 میں زمین اور سمندر کی سطح کا غیر معمولی درجہ حرارت اور سمندری گرمی دیکھی گئی، گلوبل وارمنگ سے تقریباً 90 فیصد اضافی گرمی سمندر میں جمع ہوتی ہے۔

    تحقیق میں 7 ممالک اور 31 اداروں کے 54 سائنسدانوں کی ٹیم شامل تھی۔

  • پی سی بی کا 2024 کیلیے ہال آف فیم کرکٹرز کا اعلان، کون کون شامل؟

    پی سی بی کا 2024 کیلیے ہال آف فیم کرکٹرز کا اعلان، کون کون شامل؟

    پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے گزرے سال 2024 کے لیے چار ہال آف فیم کرکٹرز کے ناموں کا اعلان کر دیا ہے۔

    پاکستان کرکٹ بورڈ نے 2024 کیلیے ہال آف فیم کرکٹرز کا اعلان کر دیا۔ پی سی بی نے چار سابق ٹیسٹ کرکٹرز اور سابق قومی کپتانوں مشتاق احمد، انضمام الحق، سعید انور اور مصباح الحق کو ہال آف فیم میں شامل کیا ہے۔

     

    اس مرتبہ ہال آف فیم میں ان چار آئی کونز کو ایک آزاد اور شفاف ووٹنگ کے عمل کے ذریعے شامل کیا گیا ہے۔ اس ووٹنگ پینل میں سابق مین اور ویمن کرکٹرز وسیم اکرم، ظہیر عباس، اظہر علی، بسمہ معروف، نین عابدی کے علاوہ اسپورٹس صحافی اور تجزیہ کار شامل تھے۔

    مشتاق محمد:

    مشتاق محمد نے 1959 سے 1979 تک پاکستان کی نمائندگی کی اور کپتان بھی رہے۔ قومی ٹیم نے 1977 میں ان کی ہی قیادت م یں پہلی بار آسٹریلیا میں اپنا پہلا ٹیسٹ میچ جیتا تھا۔

    مشتاق محمد آئی سی سی مینز ورلڈ کپ 1999 کے فائنل میں پہنچنے والی پاکستان ٹیم کے کوچ بھی رہے۔

    انضمام الحق:

     

    انضمام الحق نے 1991 سے 2007 تک بین الاقوامی کرکٹ کھیلی اور وہ 1992 میں ورلڈ کپ جیتنے والی پاکستان ٹیم کے رکن بھی رہے۔

    انضمام الحق پاکستان کی تاریخ کے سب سے کامیاب ون ڈے بیٹر بھی ہیں جنہوں نے اس فارمیٹ کے انٹرنیشنل میچز میں 11 ہزار 739 سے زائد رنز اسکور کر رکھے ہیں۔

    سعید انور:

    سابق کرکٹر سعید انور نے آج کے دن کونسی تاریخ ساز اننگز کھیلی تھیں؟

    پاکستان کے سابق اسٹائلش اوپنر سعید انور نے 1989 سے 2003 تک پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے مجموعی طور پر 31 سنچریاں اور 68 نصف سنچریاں بنائیں۔

    وہ پاکستان کی جانب سے ون ڈے میں سب سے زیادہ 20 سنچریاں بنانے والے کرکٹر ہیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے 1996، 1999 اور 2003 کے ورلڈ کپ میں 3 سنچریاں اور اتنی ہی نصف سنچریاں بنا رکھی ہیں۔

    مصباح الحق:

    مصباح الحق کا ایک اور اعزاز،'آئی سی سی سپرٹ آف کرکٹ ایوارڈ' - BBC News اردو

    مصباح الحق نے 2001 سے 2017 تک پاکستان کی نمائندگی کی اور ان کی قیادت میں پاکستان ٹیم 2016 میں آئی سی سی ٹیسٹ ٹیم رینکنگ میں نمبرایک پوزیشن پر آئی۔

    مشتاق محمد، انضمام الحق، سعید انور اور مصباح الحق نے ہال آف فیم قرار دیے جانے پر پی سی بی اور جیوری سے اظہار تشکر کیا ہے۔

     

    چیئرمین پی سی بی محسن نقوی نے ہال آف فیم قرار دیے جانے والے چاروں سابق کرکٹرز کو پاکستان کرکٹ کا روشن ستارہ قرار دیا ہے اور ان کی پاکستان کرکٹ کے لیے خدمات پر خراج تحسین پیش کیا ہے۔

     

    وہ 2009 میں آئی سی سی مینز ٹی 20 ورلڈ کپ جیتنے والی ٹیم میں بھی شامل تھے۔
    واضح رہے کہ پی سی بی ہر سال 2 کرکٹرز کو ہال آف فیم میں شامل کرتا ہے تاہم اس مرتبہ 4 کرکٹرز اس لیے شامل کیے گئے کیونکہ 2023 میں کسی کرکٹر کو ہال آف فیم میں شامل نہیں کیا گیا تھا۔

    اس سے قبل پی سی بی ہال آف فیم میں عبدالقادر، اے ایچ کاردار، فضل محمود، حنیف محمد، عمران خان، جاوید میانداد، وسیم اکرم، وقار یونس، یونس خان اور ظہیر عباس شامل ہو چکے ہیں۔

  • ویڈیو رپورٹ: پاکستان میں صحافیوں کی حفاظت کے حوالے سے 2024 بدترین سال رہا

    ویڈیو رپورٹ: پاکستان میں صحافیوں کی حفاظت کے حوالے سے 2024 بدترین سال رہا

    میڈیا واچ ڈاگ کی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ پاکستان میں صحافیوں کے لیے 2024 بد ترین سال رہا، 6 صحافی اپنی جاں سے گئے جب کہ 57 صحافیوں کو رپورٹنگ کے دوران تشدد اور دیگر مسائل کا سامنا رہا۔

    میڈیا واچ ڈوگ فریڈم نیٹ ورک کی جاری کردہ رپورٹ میں پاکستان کے صحافیوں کی حفاظت کے حوالے سے 2024 کو خطرناک اور بدترین سال قرار دیا گیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق اس سال 6 صحافی جاں بحق ہوئے جب کہ 11 پر قانلانہ حملے ہوئے، اور 57 کو مختلف نوعیت کے مسائل کا سامنا رہا، جن میں دھمکیاں، حملے اور ہراسانی شامل ہیں۔

    ٹی وی صحافیوں کو سب سے زیادہ مسائل کا سامنا رہا، رپورٹ کے مطابق 9 فی صد خواتین صحافیوں کو بھی دھمکیوں اور ہراسمنٹ کا سامنا رہا, جس میں سرکاری عہدے داروں کے علاوہ سیاسی جماعتوں کے کارکنان اور کئی دیگر عناصر ملوث پائے گئے ہیں۔

    ویڈیو رپورٹ: پاکستان میں 14 لاکھ بچے بھوک یا غذائیت کی کمی کی حالت میں پیدا ہوئے

    وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے حفاظتی قوانین کے نفاذ کے باوجود صحافی مسائل کا شکار ہیں، رپورٹ کے مطابق سندھ سب سے زیادہ خلاف ورزیاں ریکارڈ کی گئیں، دوسرے نمبر پر پنجاب اور تیسرے نمبر پر اسلام آباد صحافی برادری کے لیے خطرناک ترین مقامات رہے۔

  • 2024: مزید کتنے پاکستانی غریب ہوئے، عالمی بینک کی چشم کشا رپورٹ

    2024: مزید کتنے پاکستانی غریب ہوئے، عالمی بینک کی چشم کشا رپورٹ

    حکومت کی جانب سے معیشت کی بہتری، مہنگائی اور غربت میں کمی کے دعوے کیے جا رہے ہیں لیکن عالمی بینک کی رپورٹ نے ان دعووں کی نفی کر دی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق حکومت کی جانب سے گزرے سال 2024 میں تسلسل کے ساتھ یہ دعوے کیے جاتے رہے کہ ملکی معیشت ترقی کے ٹریک پر آ گئی ہے۔ ملک میں مہنگائی اور غربت کم ہو رہی ہے، لیکن اس حوالے سے ورلڈ بینک نے جو رپورٹ جاری کی ہے، وہ حکومت کے ان تمام دعووں کی نفی کرتی ہے اور حکومتی ذمہ داروں کی آنکھیں کھول دینے کے لیے کافی ہے۔

    عالمی بینک کی جانب سے پاکستان میں معیشت اور مہنگائی کے حوالے سے جاری ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ سال 2024 میں پاکستان میں غربت کی شرح 25.3 فیصد رہی، جو 2023 کے مقابلے میں سات فیصد زیادہ ہے، یوں 2024 میں مہنگائی میں اضافہ ہوا۔

    عالمی بینک کی اس رپورٹ میں یہ انکشاف بھی کیا گیا ہے کہ گزرے ایک سال کے دوران مزید ایک کروڑ 30 لاکھ پاکستانی غربت کا شکار ہوئے۔

    ورلڈ بینک کی رپورٹ کے مطابق مالی سال 2019 میں غربت کی شرح 21.9 فیصد تھی۔ کورونا کی عالمی وبا کی وجہ سے اس میں اس میں اضافہ ہوا اور شرح 24.6 فیصد ہو گئی تھی۔

    تاہم کووڈ 19 کے بعد غربت میں مسلسل 2 سال تک کمی آئی اور مالی سال 2022 میں غربت کی شرح 17.1 فیصد ہوگئی تھی، لیکن پھر اگلے ہی سال تباہ کن سیلاب سے انفرا اسٹرکچر تباہ ہوا اور زرعی پیداوار میں کمی کے ساتھ معاشی بحران نے جنم لیا، جس کا نتیجہ افراط زر اور غربت میں اضافے کی صورت میں نکلا۔

  • 2024: انوکھی اور مضحکہ خیز وجوہات پر طلاق کے دعوے دائر کیے

    2024: انوکھی اور مضحکہ خیز وجوہات پر طلاق کے دعوے دائر کیے

    شادی شدہ جوڑے نباہ نہ کرنے پر راستے جدا بھی کرلیتے ہیں لیکن 2024 میں خلع کے درجنوں ایسے واقعات سامنے آئے جن کی وجوہات انوکھی اور انتہائی مضحکہ خیز تھیں۔

    گزشتہ سال 2024 میں مصر کی رہائشی خواتین نے فیملی کورٹس میں طلاق اور علیحدگی کے کئی ایسے دعوے دائر کیے جن میں طلاق اور خلع لینے کی وجوہات انتہائی مضحکہ خیز بیان کی گئیں۔

    عرب میڈیا کے مطابق ایک خاتون نے اپنے شوہر سے طلاق کے لیے درخواست صرف اس معمولی وجہ پر دائر کر دی کہ اس کی ساس نے ایسے وقت مائیکرو ویو اوون خریدا جب وہ کچھ عرصہ اپنے میکے رہنے کے لیے جا رہی تھی۔

    ایک اور خاتون نے صرف اتنی معمولی بات پر شوہر سے خلع کا دعویٰ دائر کر دیا کہ وہ اسے پیر کا سائز بڑا ہونے کا طعنہ دیتا تھا۔ مذکورہ خاتون کے پیر میں 45 نمبر کا جوتا آتا تھا۔

    اس سے بھی دلچسپ اور مضحکہ خیز خلع کا کیس مصر کی عدالت نے سنا جس میں خاتون نے صرف اس وجہ سے اپنے شوہر سے علیحدگی کا فیصلہ کیا جب اس نے حمل کے دوران اس کو کھانے کے لیے ’’مٹی‘‘ خرید کر دینے سے منع کر دیا۔

    ایک شادی شدہ خاتون نے اپنا ہنستا بستا گھر صرف اس لیے برباد کرنے کی ٹھانی کہ اس کے شوہر نے اس کی اجازت کے بغیر برتنوں کی الماری میں رکھی ایک پلیٹ نکالنا چاہی۔ اس پر پہلے بیوی شوہر پر بھڑک اٹھی اور پھر مشتعل ہو کر اس کے منہ پر تھپڑ جڑ دیا۔

    طلاق کے حوالے سے ایک اور کیس یہ سامنے آیا شوہر نے بیوی سے صرف اس لیے طلاق چاہی کہ اس کی اہلیہ نے اسے جھگڑے کے بعد لکڑی کی چھڑی سے مارا۔ نوجوان نے کیس میں لکھا کہ اس کی بیوی لکڑی کی چھڑی سے مار کر اس کو نیند سے جگاتی ہے۔

    ایک خاتون نے اپنے شوہر سے 16 ہزار پاؤنڈ مالیت کے بیش قیمت بیگ خریدنے کی فرمائش کر ڈالی اور جب شوہر اس کی یہ خواہش پوری کرنے سے قاصر رہا تو بیوی طلاق لینے عدالت جا پہنچی۔

    اسی طرح ایک بیوی نے سیر وتفریح کے لیے مالدیپ نہ لے جانے پر فیملی کورٹ میں علیحدگی کے لیے رجوع کیا اور اپی درخواست میں شوہر پر کنجوس ہونے کا الزام عائد کیا۔

    ایک خاتون نے اپنے شوہر کے ہر وقت ناک صاف کرنے اور نتھنوں سے کھیلنے جب کہ ایک بیوی نے اپنے شوہر کے صفائی ستھرائی کا خیال نہ رکھنے اور نہانے سے کترانے پر علیحدگی کے مقدمے دائر کیے۔

  • 2024 کا امریکا: بٹ کوائن، نائٹروجن گیس، گوتم اڈانی

    2024 کا امریکا: بٹ کوائن، نائٹروجن گیس، گوتم اڈانی

    دنیا نے ایک اور سال کو خوش آمدید کہہ دیا ہے، لیکن گئے برس 2024 میں امریکا میں کچھ اہم چیزیں ہوئی ہیں، جن کے اثرات رواں برس پر بھی مرتب ہوتے دکھائی دیں گے۔

    ایک طرف جب امریکا اپنے نئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے زمام اقتدار سنبھالنے کا انتظار کر رہا ہے، وہاں دوسری طرف امریکا میں کچھ اہم چیزیں ہوئی ہیں۔

    الاباما میں نائٹروجن گیس سے سزائے موت

    امریکی ریاست الاباما میں 22 نومبر کو ایک قاتل کو نائٹروجن گیس کے ذریعے سزائے موت دے دی گئی۔ الاباما حکام کا کہنا ہے کہ نائٹروجن سے دم گھٹتے ہوئے سب سے کم تکلیف ہوتی ہے، اور یہ سزائے موت کا سب سے زیادہ ’انسانیت والا‘ طریقہ ہے۔ لیکن ناقدین کہہ رہے کہ یہ ظالمانہ اور غیر معمولی سزا ہے۔ تاہم امریکی سپریم کورٹ نے بھی ناقدین کی درخواست خارج کر دی تھی۔ یوں الاباما میں کیری گریسن نامی شخص تیسرا شہری بن گیا جسے نائٹروجن گیس کے ذریعے ہمیشہ کی نیند سلا دیا گیا۔ تیس سال قبل 1994 میں اس نے وکیلین نامی ایک لڑکی کو بھیانک طریقے سے قتل کیا تھا، اس نے لفٹ مانگی تھی، اور پھر گریسن نے اس پر تشدد کیا، اس کا ایک پھیپھڑا نکالا، اس کی انگلیوں سمیت دیگر اعضا کاٹے، جب اس کی مسخ شدہ لاش ملی تو اس کے جسم پر 180 گہرے زخم تھے۔ سزائے موت کے بعد الاباما کے اٹارنی جنرل نے کہا آج انصاف ہو گیا ہے۔

    گوتم اڈانی پر مقدمہ

    ایئرپورٹس کی تعمیر کے ٹھیکوں سے لے کر بجلی سپلائی اور کوکنگ آئل کی فروخت تک، وہ ایک وسیع گروپ کے مالک ہیں، یہ ذکر ہے دنیا کی امیر ترین شخصیات میں سے ایک، بھارتی ارب پتی 62 سالہ گوتم اڈانی کی، جن پر امریکا میں رشوت ستانی کا کیس چل رہا ہے۔ ابھی گزشتہ دنوں ہی اڈانی نے ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت کا جشن منایا تھا۔ لیکن اب امریکا میں وفاقی استغاثہ نے ان پر کروڑوں ڈالر کی رشوت دینے اور امریکا میں رقم چھپانے کا الزام لگا دیا ہے۔ ان پر الزام ہے کہ انھوں نے اپنی کمپنی کے دیگر لوگوں کے ساتھ مل کر انڈین حکام کو 265 ملین ڈالر رشوت دی تاکہ انڈین پاور سپلائی کے کنٹریکٹس حاصل کر سکیں اور اس طرح انھوں نے بین الاقوامی سرمایہ کاروں کو جان بوجھ کر گمراہ کیا۔ لیکن ظاہر ہے کہ گروپ نے اس الزامات کو بے بنیاد قرار دے دیا ہے۔ اڈانی نے دعویٰ کیا ہے کہ اس مقدمے کی وجہ سے ایک ہفتے کے اندر اندر انھیں اسٹاک مارکیٹ میں تقریباً 55 ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔

    بٹ کوائن کی قیمت

    اور بٹ کوائن ۔۔۔ جی ہاں ٹرمپ کے آتے ہی ایک بٹ کوائن کی قیمت ایک لاک ڈالر تک پہنچ گئی ہے، کیوں کہ سرمایہ کاروں کو یقین ہے کہ ٹرمپ کی پالیسیاں ’کرپٹو فرینڈلی‘ ہوں گی، اور وہ بٹ کوائن ٹریڈ کے راستے سے قانونی اور ریگولیٹری رکاوٹیں کم کر دیں گے۔

    امریکا کی، اسلحے کی سیاست کا بھیانک پہلو

    جہاں تک جنگوں کا معاملہ ہے تو امریکا ایک طرف روس کے خلاف یوکرین کو بڑے پیمانے پر ہتھیار فروخت کر رہا ہے، اور ابھی حال ہی میں بائیڈن نے روس کے اندر لانگ رینج میزائل استعمال کرنے کی بھی اجازت دے دی ہے۔ صرف یہی نہیں، بائیڈن انتظامیہ نے غزہ پر وحشیانہ بمباری کے لیے گزشتہ ایک برس میں اسرائیل کو بھی بے پناہ اسلحہ فروخت کیا ہے۔ اور تازہ ترین پیکج کے طور پر 27 نومبر کو امریکا نے 680 ملین ڈالر کا اسلحہ فروخت کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ لیکن وہاں دوسری طرف انھوں نے نیتن یاہو کے خلاف غزہ میں جنگی جرائم کے ارتکاب پر انصاف کی عالمی عدالت آئی سی سی کے وارنٹ گرفتاری کو مسترد کر دیا ہے۔ مگر دوہرا معیار دیکھیں کہ جب روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن کے خلاف آئی سی سی نے وارنٹ گرفتاری جاری کیا تو امریکا نے اس کی بھرپو حمایت کی، اور ابھی بھی امریکا کی جانب سے یہ دلیلیں دی جا رہی ہیں کہ ان دونوں وارنٹس میں فرق ہے، نیتن یاہو کے خلاف وارنٹ غلط ہے۔

    صرف یہی نہیں کہ مشرق وسطیٰ (فلسطین کے خلاف اسرائیل) اور مشرقی یورپ (روس کے خلاف یوکرین) میں امریکا نے اسلحے کی بھیانک سیاست کی ہو، امریکا نے مشرقی ایشیا میں بھی (چین کے خلاف تائیوان کو) 385 ملین ڈالر کے ہتھیار فروخت کرنے کی منظوری دے دی ہے، ڈیل میں لڑاکا طیاروں اور ریڈار سسٹم کے اسپیئر پارٹس شامل ہیں۔ چین نے اس پر سخت رد عمل ظاہر کرتے ہوئے جوابی اقدامات کا اعلان کیا ہے۔ اب صورت حال یہ ہے کہ ایک طرف ایشیا اور مشرقی یورپ میں دو بڑی طاقتوں کے خلاف چھوٹے ممالک کو ہتھیار فراہم کر کے اپنے دیرینہ حریفوں کے لیے مشکل کھڑی کر رہا ہے، دوسری طرف مشرق وسطیٰ میں ایک مضبوط قوت کو چھوٹی سی طاقت کے خلاف بے دریغ ہتھیار فراہم کر کے خطے میں ایک وسیع جنگ کی آگ بھڑکا رہا ہے۔

    دیگر ممالک کی سیاست میں مداخلت

    ڈونلڈ ٹرمپ ویسے تو اس بات کے لیے مشہور ہیں کہ وہ امریکا کے پھیلے ہوئے پر سمیٹنا چاہتا ہے، لیکن ایک سطح پر وہ دیگر صدور سے زیادہ جارحانہ انداز میں عالمی معاملات سے نمٹنے کی کوشش کیا کرتے ہیں، جیسا کہ اپنی پچھلی مدت میں ٹرمپ نے شمالی کوریا کے سربراہ کِم جونگ اُن کے ساتھ تین ملاقاتیں کی تھیں لیکن اپنے سخت مؤقف کی وجہ سے وہ کوئی نتیجہ حاصل نہیں کر سکے تھے۔

    اسی طرح جنوبی امریکی ملک برازیل کے سابق صدر جائر بولسونارو نے امید ظاہر کی ہے کہ نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جنوری میں وائٹ ہاؤس واپسی ان کی اپنی سیاسی واپسی کو تقویت دینے میں مدد کرے گی، ان کی خواہش ہے کہ ٹرمپ برازیل کے خلاف پابندیاں لگا کر دباؤ ڈالے اور ناکام بغاوت میں حصہ لینے کے جرم پر ان کے خلاف ممکنہ عدالتی فیصلے کو روکے۔ دیکھنا یہ ہے کہ ٹرمپ برازیل میں اپنے حلیف کی مدد کے لیے مداخلت کریں گے یا نہیں۔

  • 2024: بحری دفاع کے شعبے میں خود انحصاری کا سال

    2024: بحری دفاع کے شعبے میں خود انحصاری کا سال

    سال 2024 پاکستان نیوی کے لیے بھرپور کامیابیوں کا سال ثابت ہوا، ایک طرف تو پاکستان نیوی کا ماڈرنائزیشن پروگرام آگے بڑھتا دکھائی دیا، اور دوسری طرف بحری دفاع کے شعبے میں خود انحصاری کے حوالے سے بھی خاصی ترقی دکھائی دی۔ اس کے ساتھ ہی بھارتی نیول چیف کی جانب سے پاکستان نیوی کی صلاحیتوں میں زبردست اضافے پر تشویش ظاہر کرتی ہے کہ پاک بحریہ دشمن کی طرف سے کسی بھی قسم کی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہے۔

    پاکستان بحریہ نے حالیہ چند برسوں میں جدید ترین ٹیکنالوجی کے حصول میں تیزی سے ترقی کی ہے، سطح آب پر طغرل کلاس فریگیٹس، بابر کلاس کورویٹس اور یرموک کلاس گائیڈڈ میزائل کورویٹس کے ساتھ زیر آب ہنگور کلاس آب دوز دونوں کی تیاری اور شمولیت پاکستان نیوی کی ترقی اور ماڈرنائزیشن پروگرام کو ظاہر کرتے ہیں۔

    سال 2024 میں ایک طرف تو جدید ترین پلیٹ فارمز پاکستان نیوی کا حصہ بنے تو دوسری طرف کسی بھی جنگ میں پیچیدہ حربی صورت حال کا مقابلہ کرنے کے لیے پاکستان نیوی نے کئی مشقیں بھی منعقد کیں۔ سال 2024 میں 2 جنوری کو بارا کوڈا مشقوں کے ساتھ چند ہی روز بعد 9 جنوری کو سی گارڈ مشقوں کا انعقاد کیا گیا۔ جنوری کے مہینے میں پاک بحریہ اور پاکستان میری ٹائم سیکیورٹی ایجنسی نے بحیرہ عرب میں پھنسے 9 بھارتی شہریوں کی جان بچائی۔

    25 جنوری 2024 کو پاک بحریہ نے سی اسپارک مشقوں کا آغاز کیا اور ایکسرسائز سی سپارک کے دوران لائیو ویپن فائرنگ کا مظاہرہ کیا۔ سی سپارک کے دوران پاک بحریہ نے اپنے جنگی جہازوں اور ایئر بورن پلیٹ فارمز کی مدد سے بھارتی نیوی کے جہازوں، آب دوزوں اور طیاروں کا سراغ لگایا جو ان مشقوں کو آبزرو کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔

    21 فروری 2024 کو رومانیہ کی ڈامن شپ یارڈ کی جانب سے تیار کیے جانے والے یرموک کلاس کے تیسرے او پی وی پی این ایس یمامہ کو لانچ کیا گیا۔ 25 مارچ کو پاک بحریہ نے پاکستان میری ٹائم سیکیورٹی ایجنسی کے ساتھ مل کر مشترکہ سرچ اینڈ ریسکیو آپریشن میں ایرانی کشتی الاسد کے 14 لاپتا ماہی گیروں میں سے 10 کے جسد خاکی کو سمندر سے ڈھونڈ نکالا۔

    26 اپریل 2024 وہ تاریخی دن تھا، جب پاک بحریہ نے چین کے اشتراک سے تیار کردہ ہنگور کلاس آب دوز کو باضابطہ طور پر لانچ کیا۔ جدید ترین ڈیزل الیکٹرک ہنگور کلاس آبدوز اپنی بے پناہ اور بے مثال صلاحیتوں کی بدولت دشمن کے لیے خاموش قاتل کی حیثیت رکھتی ہے۔

    یکم مئی 2024 کو پاکستان اور امریکا نے انسپائرڈ یونین کے نام سے جنگی مشقیں منعقد کیں جب کہ 7 جون کو پی این ایس اصلت نے ہسپانوی اور جاپانی بحریہ کے ساتھ مشقوں میں حصہ لیا۔ 17 جون کو پی این ایس بابر ترکیہ میں جنگی مشقوں میں شامل ہوا جب کہ تین جولائی کو پاکستان نیوی نے سطح سے فضا میں مائر کر مار کرنے والے میزائلوں کی کامیاب فائرنگ کا مظاہرہ کیا۔ 23 جولائی کو پاکستان بحریہ کمبائنڈ ٹاسک فورس 150 کی کمانڈ 13 ویں بار سنبھالی۔ 26 جولائی کو پاک بحریہ نے پی این ایس حنین کی کمشننگ کی تقریب منعقد ہوئی جب کہ 29 اگست کو پی این ایس حنین نے رومانیہ سے وطن آتے ہوئے عمانی بحریہ کے ساتھ جنگی مشقوں میں حصہ لیا۔

    ستمبر کے مہینے میں امریکی بحریہ کے جہاز یو ایس ایس اوکین نے کراچی کا دورہ کیا اور پاکستان بحریہ کے جنگی جہاز پی ایم ایس بابر کے ساتھ بحری مشقیں کیں۔ 6 ستمبر یعنی یوم دفاع کے موقع پر پاکستان نیوی نے بہ یک وقت دو جدید جنگی جہازوں کو اپنے بحری بیڑے میں شامل کیا جس میں پی این ایس حنین اور پی این ایس بابر شامل ہیں پی این ایس بابر ترکی کے تعاون سے تیار ہونے والا پہلا بابر کلاس جہاز ہے جب کہ پی این ایس حنین یرموک کلاس جہازوں کی سیریز کا تیسرا جہاز ہے۔

    18 ستمبر کو پی این ایس شمشیر نے برطانوی بحریہ کے جہاز لنکاسٹر کے ساتھ بحری مشقوں میں حصہ لیا۔ 4 نومبر 2024 وہ تاریخی دن تھا جب پاک بحریہ نے مقامی طور پر تیار کیے گئے بیلیسٹک میزائل کا بحری جنگی جہاز سے کامیاب تجربہ کیا۔ 350 کلومیٹر رینج والا میزائل سسٹم زمینی اور سمندری اہداف کو درستگی کے ساتھ نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

    اکتوبر کے مہینے میں اطالوی ایئر کرافٹ کیرئیر ITS CAVOUR اور فریگیٹ پر مشتمل اطالوی بحریہ کے کیرئیر اسٹرائیک گروپ نے کراچی کا دورہ کیا اور پاکستان بحریہ کے ساتھ بحیرہ عرب میں مشقیوں حصہ لیا۔ اکتوبر میں پاک بحریہ کے جہاز ذوالفقار نے خلیج عمان میں ایران کے 23 ماہی گیروں کو ریسکیو کیا۔

    دسمبر 2024 میں پی این ایس معاون نے مشرقی افریقہ کے دورے کے دوران کینیا میں فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد کیا جس میں ہزاروں مریضوں مفت طبی سہولتیں اور ادویات مہیا کی گئیں۔ اسی طرح 11 دسمبر کو پی این ایس سیف نے عمانی بحریہ کے ساتھ مشقوں میں حصہ لیا۔ 17 دسمبر کو رومانیہ کی ڈامن شپ یارڈ کی جانب سے یرموک کلاس آف شور پیٹرول ویسلز کی سیریز کا آخری جہاز پی این ایس یمامہ پاکستان نیوی کے حوالے کیا گیا۔

    سال 2024 میں پاک بحریہ نے مختلف قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر کئی انسداد منشیات کے آپریشن کیے۔ ان آپریشنز کے دوران ضبط کی جانے والی منشیات کی عالمی منڈی میں قیمت کئی ملین ڈالرز ہیں۔

  • بابر نہ شاہین، 2024 کے ٹاپ پاکستانی بیٹر اور بولر کون رہے؟

    بابر نہ شاہین، 2024 کے ٹاپ پاکستانی بیٹر اور بولر کون رہے؟

    بابر اعظم اور شاہین شاہ آفریدی بلاشبہ پاکستان کرکٹ کے سپر اسٹار ہیں لیکن 2024 میں قومی ٹاپ بیٹر اور بولر یہ نہیں ہیں۔

    سال 2024 کرکٹ کے حوالے سے بھی کھٹی میٹھی یادیں سمیٹے رخصت ہو گیا۔ اس سال کا آغاز جہاں پاکستان کرکٹ میں مسلسل تبدیلیوں اور شکستوں کے ساتھ ہوا وہیں اختتام مثبت نتائج اور فتوحات کے تسلسل سے ہوا۔

    بابر اعظم اور شاہین شاہ آفریدی جو پاکستان کرکٹ کے سپر اسٹار ہیں اور کئی میچ تن تنہا اپنی کارکردگی سے جتوا چکے ہیں۔ ان کی کچھ میچز میں کارکردگی اچھی رہی لیکن ٹیسٹ کرکٹ میں مجموعی طور پر دونوں کرکٹرز کی کارکردگی بجھی بجھی رہی۔

    پاکستان کرکٹ بورڈ نے سال 2024 میں ٹیسٹ کرکٹ کے ٹاپ فائیو بیٹرز اور بولرز کی فہرست جاری کی ہے تاہم حیران کن طور پر اس فہرست میں دونوں کھلاڑیوں کا نام شامل نہیں ہے۔

    ٹیسٹ کرکٹ کے پاکستانی ٹاپ فائیو بیٹرز میں سر فہرست نائب کپتان شان مسعود ہیں۔ انہوں نے 7 ٹیسٹ میچز میں 544 رنز اسکور کیے ہیں۔ وکٹ کیپر بلے باز اتنے ہی میچز میں 539 رنز اسکور کر کے دوسرے نمبر پر ہیں۔

    ٹیسٹ کرکٹ کے تیسرے کامیاب بلے باز وائٹ بال ٹیم کے نائب کپتان سلمان علی آغا ہیں، جنہوں نے 7 میچز میں 454 رنز بنائے۔

    ٹیسٹ ٹیم کے کپتان شان مسعود کی کارکردگی سال بھر مایوس کن رہی اور وہ مسلسل ابتدائی 6 ٹیسٹ ہار کر پاکستان کے ناکام ترین ٹیسٹ کپتان بنے۔ بیٹنگ میں بھی ابتدا میں وہ ناکام رہے تاہم انگلینڈ کے خلاف ہوم سیریز میں ان کی 154 رنز کی اننگ نے ٹاپ فور بلے بازوں میں شامل کر دیا۔ 7 میچز میں ان کے رنز کا گراف 410 رہا جب کہ صائم ایوب نے اتنے ہی میچز میں 364 رنز بنا کر پانچویں پوزیشن پائی۔

     

    ٹاپ فائیو ٹیسٹ بولرز میں ابتدائی دو نمبرز پر وہ بولرز ہیں جن کی وجہ سے انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز اور اپنی سر زمین پر ساڑھے تین سال بعد سیریز میں پاکستان ٹیم کو فتح نصیب ہوئی۔

    لگ بھگ دو سال تک نظر انداز رہنے والے ساجد خان اور نعمان علی ٹیم میں واپس آئے اور آتے ہی تہلکہ مچا دیا۔ ساجد خان نے تین ٹیسٹ میچوں میں 22 وکٹیں حاصل کیں اور وہ اس فارمیٹ کے کامیاب ترین قومی بولر رہے۔ نعمان علی نے 2 ٹیسٹ میچوں میں 20 وکٹیں حاصل کیں۔

    کامران شہزاد تین ٹیسٹ میچز میں 13 وکٹوں کے ساتھ تیسرے، عامر جمال اور نسیم شاہ 9، 9 وکٹیں حاصل کر کے بالترتیب چوتھے اور پانچویں نمبر پر رہے۔