Tag: 2024

  • 2024 میں خیبر پختونخوا حکومت کی کارکردگی کیا رہی؟

    2024 میں خیبر پختونخوا حکومت کی کارکردگی کیا رہی؟

    گزرے سال 2024 میں خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی حکومت کی کارکردگی کیسی رہی اس حوالے سے رپورٹ جاری کر دی گئی ہے۔

    خیبر پختونخوا حکومت نے سال 2024 کی سالانہ کارکردگی رپورٹ جاری کی ہے۔ گزشتہ سال کے پی حکومت کے نمایاں کارناموں میں نگراں دور میں بند کیے گئے صحت کارڈ پروگرام کی بحالی، لائف انشورنس کا آغاز، بیروزگار نوجوانوں کے لیے بلاسود قرضوں کی فراہمی، پناہ گاہوں اور شیلٹر ہومز کی دوبارہ بحالی جیسے اقدامات شامل ہیں۔

    کے پی حکومت کے ترجمان بیرسٹر سیف کے مطابق صوبے میں حکومت سنبھالتے ہی نگراں دور میں بند کیا گیا صحت کارڈ پروگرام فعال کیا۔ اس پروگرام کے تحت مارچ سے دمسبر تک 20 ارب روپے سے زائد خرچ کر کے 7 لاکھ، 89 ہزار اور 721 مریضوں کا مفت علاج کیا گیا۔

    صوبائی حکومت نے سرکاری اسپتالوں میں 5 ارب کی ادویات کی فراہمی یقینی بنائی۔ میگا پراجیکٹ پشاور ہیلتھ سٹی منصوبہ متعارف کیا گیا۔ ائف انشورنس پروگرام شروع کیا گیا ہے، اس کے تحت 60 سال سے کم عمر میں وفات پانے والے افراد کے ورثا کو 10 لاکھ روپے جب کہ 60 سال سے زائد عمر میں وفات پانے والے افراد کے لواحقین کو 5 لاکھ روپے دیے جائیں گے۔

    بیرسٹر سیف نے بتایا کہ کے پی حکومت قرضوں کا بوجھ کم کرنے کیلیے ڈیبیٹ منیجمنٹ فنڈ کا قیام عمل میں لائی۔ ضم اضلاع پولیس کی ٹیکنیکل ٹریننگ کیلیے 7 ارب روپے کی خطیر رقم اور سی ٹی ڈی کے لیے ایک ارب روپے کی منظوری دی گئی۔ صنعتوں کو براہ راست بجلی فراہم کرنے کیلیے پراونشل ریگولیٹری اینڈ ڈسٹری بیوشن کمپنی کے قیام کیلیے کام شروع کیا گیا۔

    اس کے علاوہ سال 2024 کے رمضان المبارک میں 7 بلین روپے سے زائد پیکیج دیا گیا جس سے سات لاکھ 28 ہزار سے زائد خاندان مستفید ہوئے۔ پناہ گاہوں اور شیلٹر ہوم کو دوبارہ بحال کیا گیا۔ رمضان المبارک میں پناہ گاہوں میں 20 ملین کی لاگت سے روزہ داروں کیلیے سحر و افطار کا بندوبست کیا گیا جب کہ اسی ماہ مبارک میں 115 حلقوں میں مستحقین میں ایک بلین سے زائد رقم تقسیم کی گئی۔

    کے پی حکومت نے کرغستان میں پھنسے افراد کے لیے خصوصی فلائٹس چلائیں۔ 143 ملین کی لاگت سے 1408 پھنسے پاکستانیوں کو بہ حفاظت وطن واپس لایا گیا۔

    بیرسٹر سیف نے بتایا کہ کے پی حکومت نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے کے لیے انہیں 3 ہزار ملین کے بلا سود قرضے فراہم کر رہی ہے۔ 25 بلین کی لاگت سے کے پی فوڈ سیکیورٹی سپورٹ پراجیکٹ متعارف کرایا گیا ہے۔17 نئی ہاؤسنگ اسکیموں پر کام کا آغاز کیا گیا، جو 38 ہزار 630 پلاٹوں پر مشتمل ہے۔

    ترجمان کے پی حکومت کا کہنا تھا کہ ایٹا اسکالر شپ کی تعداد 253 سے بڑھا کر 500 طلبہ تک کر دی گئی ہے جب کہ اس کی رقم بھی 1500 روپے سے بڑھا کر 3 ہزار روپے کر دی ہے۔ نوجوانوں کو نشے سے دور رکھنے کیلیے ٹاسک فورس اور وزیر اعلیٰ ہاوس میں کنٹرول روم قائم کیا گیا۔ اس کے علاوہ ضم اضلاع میں اسپیشل اسٹوڈنٹس کے لیے 5 اسپیشل اسکولز کا قیام عمل میں لایا گیا۔

  • سال 2024 بالی وڈ کیلیے کیسا رہا؟ – آڈیو

    سال 2024 بالی وڈ کیلیے کیسا رہا؟ – آڈیو

    2024 کے دوران بالی وڈ میں کئی فلموں نے باکس آفس پر شاندار کامیابی کا مظاہرہ کیا جبکہ اس سال ہمیں کچھ نئے چہرے بھی دیکھنے کو ملے۔ مختلف اصناف کی بات کی جائے تو ایکشن تھرلر اور ہارر کامیڈی فلمیں سب سے زیادہ پسند کی گئی۔

    ساؤتھ انڈین فلم اسٹار الو ارجن اور رشمیکا مندانا کی ’پشپا 2‘ انتہائی قلیل وقت میں سب سے زیادہ بزنس کر کے سال کی سپُر ہٹ ثابت ہوئی۔

    2024 کی دیگر کامیاب فلموں، بھارتی انڈسٹری میں پروان چڑھنے والے نئے ٹرینڈ اور سال 2025 میں کس طرح کی فلمیں سینما گھروں کی زینت بنیں گی، اس بارے میں جاننے کیلیے سنیے یاسین صدیق کے اس آڈیو پوڈکاسٹ میں۔۔۔

    پاکستان اور دنیا بھر سے آڈیو خبریں اور پوڈکاسٹ – ARY Radio

     

  • برطانیہ میں 2024 کے آخری دن تن تنہا چور نے سال کی سب سے بڑی چوری کر لی

    برطانیہ میں 2024 کے آخری دن تن تنہا چور نے سال کی سب سے بڑی چوری کر لی

    برطانیہ میں 2024 کے اختتامی دن تن تنہا چور نے دیدہ دلیری کے ساتھ سال کی سب سے بڑی چوری کی کامیاب واردات کر لی۔

    برطانوی اخبار گارجین کے مطابق برطانیہ میں سال کے آخری روز سینٹ جونز ووڈ پر ایک گھر میں چوری ہوئی جہاں تن تنہا چور اتنا سامان لوٹ کر فرار ہوا کہ وہ نہ صرف 2024 کی سب سے بڑی چوری قرار پائی بلکہ برطانیہ کی صدیوں قدیم تاریخ کی بڑی چوریوں میں شمار کی جا رہی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق چور مذکورہ گھر میں دوسری منزل سے داخل ہوا اور صرف 19 منٹ میں ایک کروڑ پاؤنڈ مالیت کے زیورات اور ڈیزائنر اشیا لے اڑا۔ ان چوری شدہ اشیا کی پاکستانی کرنسی میں مالیت 3 ارب روپے سے زائد بنتی ہے۔

    چور نے گھر میں داخل ہو کر پانچ منٹ تک مختلف کمروں کی تلاشی لی۔ پہلی منزل پر جا کر قیمتی اشیا اور زیورات حاصل کیے اور اسی کھڑکی سے فرار ہوگیا۔

    پولیس کے مطابق چوری ہونے والی اشیا میں انتہائی قیمتی اور منفرد زیورات، ہیرے جواہرات اور مگر مچھ کی کھال سے بنے بیگ سمیت کئی نادر اشیا شامل ہیں۔

    واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس اور تحقیقاتی ادارے جائے وقوعہ پر پہنچ گئے اور لندن پولیس کا کہنا ہے کہ سی ٹی وی کے مطابق چور کی عمر 20 سے 30 سال کے درمیان ہے۔

    پولیس نے مشکوک سرگرمی یا چوری شدہ اشیا کی معلومات پر فوری اطلاع دینے کی اپیل کی ہے۔

    دوسری جانب اس بڑی چوری کے متاثرہ ہانگ کانگ سے تعلق رکھنے والے خاندان کے متاثرہ خاندان کا اشیا واپس دلانے والے کیلیے 5 لاکھ پاؤنڈز (15 کروڑ روپے پاکستانی) انعام کا اعلان کیا ہے۔

  • 2024: پاکستانی قوم کو ان کھیلوں سے خوشیاں ملیں جنہیں ہمیشہ نظر انداز کیا گیا!

    2024: پاکستانی قوم کو ان کھیلوں سے خوشیاں ملیں جنہیں ہمیشہ نظر انداز کیا گیا!

    آج 2024 کا سورج ہمیشہ کے لیے غروب ہو جائے گا۔ اس سال پاکستانی قوم کو ان کھیلوں سے زیادہ خوشیاں ملیں جنہیں ہمیشہ نظر انداز کیا گیا۔

    ایک اور سال رخصت ہو رہا ہے۔ دنیا 2024 کو الوداع کہنے کے ساتھ نئے سال 2025 کو خوش آمدید کہنے کی تیاریاں کر رہی ہے۔ ہر گزرتا سال ہمیں موقع فراہم کرتا ہے کہ اپنی کارگزاریوں پر نظر ڈالیں اور ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھتے ہوئے نئے اہداف کا تعین اور مستقبل کی منصوبہ بندی کریں۔

    جب بات ہو زندگی کے مختلف شعبوں کی تو کھیل بھی ان میں سے ایک شعبہ ہے۔ کھیل ہمیں صرف تفریح فراہم نہیں کرتا، بلکہ یہ ایک صحت مند معاشرے کی نشانی بھی ہے۔ کہتے ہیں کہ جہاں کھیل کے میدان آباد ہوں وہاں اسپتال ویران ہوتے ہیں اور یہ درست بھی ہے، اس کے ساتھ ہی کھیل نوجوانوں کو منفی سرگرمیوں سے دور رکھنے کا سبب بھی ہوتے ہیں۔

    پاکستان کا قومی کھیل یوں تو ہاکی ہے جب کہ سب سے مقبول کرکٹ کا کھیل ہے۔ لیکن جب ہم بات کریں گے سال 2024 میں کارکردگی کی تو پاکستانی قوم کو زیادہ خوشیاں ان کھیلوں نے دیں۔ جو بدقسمتی سے نہ تو ہمارے ہاں عوامی سطح پر پذیرائی رکھتے ہیں اور نہ ہی حکومتی سطح پر ان پر کوئی خاص توجہ دی جاتی ہے۔ ان تمام تر تلخ حقائق اور مشکلات کے باوجود ان کھیلوں میں کھلاڑیوں کا بیرون ملک سبز ہلالی پرچم اور قوم کا سر فخر سے بلند کرنا یقیناً قابل ستائش ہے۔

    سال 2024 میں کھیل کے میدان سے ہمیں سب سے بڑی خوشخبری فرانس میں ہونے والے پیرس اولمپکس سے ملی۔ پاکستانی اپنا جشن آزادی ہر سال 14 اگست کو مناتے ہیں اور رواں سال اس جشن سے قبل 8 اگست کو پیرس اولمپکس کے جیولن تھرو مقابلے میں ارشد ندیم نے گولڈ میڈل جیت کر قوم کو جشن آزادی کی دُہری خوشیاں منانے کا موقع فراہم کیا۔

    ارشد نے 92.97 میٹر کی تھرو کر کے نہ صرف اولمپکس کی حالیہ 118 سالہ تاریخ کا ریکارڈ توڑا بلکہ ان کی اس غیر معمولی تھرو کو اب تک دنیا کی چھٹی بہترین تھرو بھی قرار دیا گیا۔ پاکستان کی 77 سالہ تاریخ یہ پہلا انفرادی اولمپک گولڈ میڈل ہے۔

    صدر آصف زرداری کا ارشد ندیم کیلئے بڑے انعام کا اعلان قومی ایتھلیٹ کی خوشی دوبالا ہو گئی

    قومی ہیرو کی اس کام یابی کے ساتھ ہی وطن عزیز کے لیے گولڈ میڈل لانے کا 40 سالہ قحط بھی ختم ہوا۔ اس سے قبل آخری بار گولڈ میڈل 1984 کے اولمپک میں قومی ہاکی ٹیم نے حاصل کیا تھا۔ حکومت نے اس تاریخی کارنامے پر ارشد ندیم کو سب سے دوسرے بڑے سول اعزاز ہلال امتیاز سے بھی نوازا۔ اس کے بعد پیرالمپکس میں پاکستان کے حیدرعلی نے بھی کمال کیا اور ڈسکس تھرو میں کانسی کا تمغہ جیتا۔

    اب ہم رخ کریں اسکواش کورٹ کا تو یہ وہ کھیل ہے جس میں پاکستان کا ماضی کافی روشن رہا ہے۔ اس ملک نے روشن خان، جہانگیر خان، جان شیر خان جیسے کھلاڑی دیے، جنہوں نے دو دہائیوں تک پاکستانی پرچم کو دنیا میں بلند رکھا، لیکن جان شیر خان کی ریٹائرمنٹ کے بعد اس کا حال بھی کچھ قومی کھیل ہاکی کی طرح ہوا۔ تاہم 2024 میں اسکواش کورٹ سے جیت کی کرن پھوٹنے کے بعد تاریکی چھٹنے اور روشن مستقبل کی صبح نو کی امید ہو چلی ہے۔

    2024 میں اسکواش کے کورٹ کے کئی اچھی خبریں قوم کو ملیں۔ جہاں میلبرن میں ہونے والی ورلڈ جونیئر اسکواش چیمپئن شپ میں نوجوان حمزہ خان نے مصر کے محمد ذکریا کو ہرا کر 37 سال بعد پاکستان کو چیمپئن بنایا، وہیں سنگاپور جونیئر اسکواش اوپن چیمپئن شپ میں پاکستان کی ماہ نور علی نے چین کی فینک چن کو شکست دے کر طلائی تمغہ جیتا۔ پاکستان کے 13 سالہ حذیفہ شاہد نے جاپان میں کھیلی گئی جونیئر اسکواش چیمپئن شپ جیت کر ملک وقوم کا نام روشن کر دیا۔

    یہ سال پاکستان کے لیے اسنوکر کے حوالے سے بھی اچھا رہا۔ کیوئسٹ محمد آصف نے اسنوکر کا عالمی چیمپئن بن کر سبز ہلالی پرچم اور قوم کا سر فخر سے بلند کیا۔

    قطر میں کھیلی گئی ورلڈ اسنوکر چیمپئن شپ کے فائنل میں پاکستانی کیوئسٹ محمد آصف نے ایران کے علی غاراگوزلو کو پانچ تین سے شکست دے کر تیسری بار عالمی چیمپئن بننے کا اعزاز حاصل کیا۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے روایتی بھارتی حریف پنکج ایڈوانی کا تین مرتبہ عالمی ٹائٹل جیتنے کا ریکارڈ بھی برابر کیا۔

    پاکستان کے ابھرتے ہوئے مکسڈ مارشل آرٹ کھلاڑی شاہ زیب رند نے اسی سال ورلڈ کراٹے چیمپئن شپ جیت کر قوم کے چہروں پر خوشیاں بکھیریں۔ انہوں نے سنگاپور میں ہونے والی کراٹے کمبیٹ چیمپیئن شپ (KC-49) کے فائنل مقابلے میں سنسنی خیز مقابلے کے بعد برازیلین حریف ’’برونو ایسیس‘‘ کو شکست دی اور کراٹے کومبیٹ انٹیرم چیمپئن کا بیلٹ اپنے نام کیا۔

    پاکستان پہلی ورلڈ بیچ کبڈی چیمپئن شپ میں سلور میڈل جیتنے میں کامیاب ہوگیا۔ ایران میں ہونیوالے ایونٹ کے فائنل میں پاکستان کو میزبان ملک سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

    ورلڈ بیچ کبڈی چیمپئن شپ کے فائنل میں دلچسپ مقابلے کے بعد ایران کو چھ پوائنٹس سے کامیابی ملی، پاکستان کے خلاف ایران کی کامیابی کا اسکور 41-45 رہا۔

    یہ بھی سنیے: سال 2024 پاکستان میں کھیلوں کے لیے کیسا رہا؟

     

    اس کے علاوہ کولمبو میں کھیلی گئی ساؤتھ ایشین کراٹے چیمپئن شپ میں پاکستانی کھلاڑیوں نے اپنی شاندار کارکردگی سے تین گولڈ میڈل اور ایک سلور میڈل اپنے نام کیا ہے۔ ارشاد علی، سیف اللہ نے گولڈ میڈل جب کہ قومی ویمن ایتھلیٹ آرزو نے جونیئر کیٹیگری میں ایک سلور میڈل جیت لیا۔

    نوح دستگیر نے تاشقند میں ہونے والے ایشین پاور لفٹنگ مقابلوں میں 400 کلو گرام وزن اٹھا کر ایشین ریکارڈ قائم کر کے نئی تاریخ رقم کی۔ انہوں نے120 کلو گرام سے زائد کٹیگری میں گولڈ میڈل جیتنے کے ساتھ ایک اور کٹیگری میں سلور میڈل بھی جیتا۔

    سال کی آخری ایام میں جہاں پاکستان کے ننھے محمد ابراہیم انفرادی طور پر گنیز ورلڈ ریکارڈ بنانے والے دنیا کے سب کم عمر مارشل آرٹس کھلاڑی بن گئے ہیں۔ اس ہونہار نونہال نے صرف 6 سال کی عمر میں ورلڈ ریکارڈ اپنے نام کیا تو دوسری جانب پاکستائی روئرز نے تھائی لینڈ انٹرنیشنل روئنگ مقابلوں میں دھوم مچاتے ہوئے 9 گولڈ میڈل جیتے۔

    ان کھیلوں میں شاندار اور ناقابل فراموش کارکردگی کے بعد کھلاڑیوں کا وطن واپسی پر شاندار استقبال ہوا۔ حکومت اور نجی سطح پر کھلاڑیوں کو کئی اعزازات اور انعامات سے بھی نوازا گیا لیکن یہ سلسلہ یہی پر تمام نہیں ہونا چاہیے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ ان کھیلوں کے فروغ پر بھی توجہ دے۔ حکومتی وسائل اجازت نہ دیں تو نجی اداروں کو شراکت دار بنا کر کھیل اور کھلاڑیوں کی فلاح وبہبود کے لیے اقدامات کیے جائیں تاکہ کامیابیوں کا یہ سلسلہ یہیں نہ رکے بلکہ دراز ہوتا رہے۔

  • اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں کے حوالے سے 2024 کا سال کیسا رہا؟

    اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں کے حوالے سے 2024 کا سال کیسا رہا؟

    اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں کے لحاظ سے سال 2024 میں اتار چڑھاؤ کا سلسلہ جاری رہا۔

    دوہزار چوبیس کے اغاز میں ملک بھر میں شہری مہنگا ترین آٹا خریدنے پر مجبور تھے، تاہم سال کے اختتام پرآٹے کی قیمتوں میں 45 روپے فی کلو کی کمی ہوئی۔ دال ماش، دال مسور،بیسن، چینی اور چاول کی قیمتوں میں بھی سال بھر میں کمی کا رجحان رہا، تاہم سال کے آخر تک دال مونگ، کالا چنا، گھی اور تیل کی قیمتوں میں اضافے نے عوام کا تیل نکال دیا۔

    ہولسیل گروسرز الائنس کے صدر عبدالرؤف ابراہیم کا کہنا ہے کہ سال دوہزار چوبیس کے اغاز میں شہریوں کو مہنگا ترین آٹا خریدنا پڑا، سال کے آغاز میں ڈھائی نمبر آٹا 128 روپے فی کلو، فائن آٹا 142 روپے اور چکی کا آٹا 150 روپے فی کلو کی بلند ترین قیمتوں میں دستیاب تھا، تاہم دسمبر میں ڈھائی نمبر آٹا 45 روپے کمی سے 83 روپے، فائن آٹا 48 روپے کمی سے 94 روپے کلو اور چکی کا آٹا 45 کلو روپے کمی سے 105 روپے کلو پر آ گیا۔

    دوسری طرف سال دوہزار چوبیس میں گھی اور تیل کی قیمتیں آسمان کو چھو گئیں، کھلے تیل، اور برانڈڈ تیل اور گھی کی قیمتوں میں 100 روپے کلو سے زائد اضافہ ہوا، ہول سیل بازار میں کھلا تیل 114 روپے اضافے سے 480 روپے اوربرانڈڈ تیل کی قیمت 25 روپے اضافے سے 550 روپے کلو ہو گئی۔

    پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں آج کاروبار کی صورت حال کیا ہے؟

    عبالرؤف ابراہیم نے بتایا کہ جنوری کے مقابلے میں دسمبر میں دال ماش کی قیمت میں 70 روپے کلو کمی سے 390 روپے، دال مسور 50 روپے کمی کے بعد 250 روپے میں دستیاب ہے۔ بیسن کی قیمت میں 95 روپے کی بڑی کمی سے 240 روپے کلو ہو گیا۔ دال مونگ اور دال چنا کی قیمتوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔ دال مونگ کی فی کلو قیمت میں فی کلو 75 روپے اضافے سے 380 روپے جب کہ دال چنا کی قیمت 85 روپے اضافے سے 320 روپے کلو ہو گئی۔

    عبدالرؤف ابراہیم کا کہنا ہے کہ رواں سال میں ملک بھر میں چاولوں اور چینی کے قیمت میں کمی ریکارڈ کی گئی۔ دوہزار چوبیس جنوری میں چینی 133 روپے کلو پر تھی، جو دسمبر میں 127 روپے کلو پر موجود ہے۔ چاولوں کے مختلف برانڈز میں کمی کا سلسلہ جاری رہا، چاول باستمی 386، چاول باسمتی ٹوٹہ کی قیمتوں میں کمی نے عوام کو کسی حد تک ریلیف پہنچایا۔

  • 2024: گنیز بُک آف ورلڈ ریکارڈ میں پاکستانی راشد نسیم کا راج رہا

    2024: گنیز بُک آف ورلڈ ریکارڈ میں پاکستانی راشد نسیم کا راج رہا

    مارشل آرٹسٹ راشد ندیم جو سینکڑوں ریکارڈ بنا چکے ہیں سال 2024 میں گنیز بُک آف ورلڈ ریکارڈ میں بھی ان ہی کا راج رہا۔

    پاکستان کیلیے عالمی سطح پر ریکارڈز بنانے والے ماسٹر راشد نسیم کیلیے سال 2024 کامیاب ترین رہا۔ اس سال انہوں نے نہ صرف بھارت کو کئی ریکارڈز سے محروم کیا جب کہ جرمن، برطانوی اور امریکی ایتھلیٹس سے بھی ٹائٹل چھین لیے۔

    شہر قائد سے تعلق رکھنے والے ماسٹر راشد نسیم گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ کی کئی کٹیگری میں اپنا نام اندراج کرا چکے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ بین الاقوامی شوز میں بھی لائیو ڈیمو کرکے سب کو حیران کر چکے ہیں۔

    انفرادی طور پر 125 ریکارڈز بنانے والے پاکستانی مارشل آرٹس کھلاڑی راشد نسیم کے کچھ اہم ریکارڈز پر نظر ڈالتے ہیں۔

    1۔ ہاتھ سے انڈا پکڑ کر ایک منٹ میں 289 اخروٹ توڑ کر جرمنی سے ریکارڈ چھینا

    2۔ صرف ایک منٹ میں سر سے 43 ناریل کو توڑنے کا کارنامہ انجام دیا

    3۔ پنچ کی مدد سے ایک منٹ میں 120 چوپ اسٹک توڑے

    4۔ سر کی مدد ایک منٹ میں 77 یارڈ اسٹک کو توڑا

    5۔ نن چکو کے ساتھ 100 کلے ٹارگٹ کو توڑتے ہوئے پاکستان کا نام روشن اور سبز ہلالی پرچم بلند کیا۔

  • 2024: قومی ایئر لائن پر کیا گزری؟

    2024: قومی ایئر لائن پر کیا گزری؟

    سال 2024 میں قومی ایئر لائن پی آئی اے کو کئی بڑے چیلنجز کا سامنا رہا ہے، ادارے کو 29 ارب روپے کا مجموعی خسارہ ہوا۔

    رواں برس بھی پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن نے مسافروں کو سفر کی سہولیات کی فراہمی میں کئی چیلنجز کا سامنا کیا، حکومت کی جانب سے پی آئی اے کی نجکاری کا عمل تعطل کا شکار رہا، تاہم 13 سال بعد پی آئی اے نے 8.7 ارب روپے کا آپریشنل منا فع بھی حاصل کیا۔

    قومی ایئر لائن کو سال 2024 میں بھی مالی اور انتظامی مسائل کا سامنا رہا، پی آئی اے کے طیاروں میں فنی خرابی معمول بنا رہا، طیاروں کی بروقت مرمت نہ ہونے سے قومی ایئر لائن کے بیش تر طیارے اڑان بھرنے سے قاصر رہے، جس سے ادارے کو لاکھوں ڈالروں کا نقصان کا سامنا رہا۔

    پی آئی اے کے 34 جہازوں پر مشتمل بیڑے میں 17 طیارے کئی عرصے سے رواں برس بھی گراؤنڈ رہے، بوئنگ 777 کے 12 طیاروں میں سے 7 طیارے گراؤنڈ رہے، ایئر بس 320 ساخت کے 17 طیاروں میں سے 7 طیارے اڑان بھرنے سے قاصر رہے، 5 اے ٹی آر طیاروں میں سے صرف 2 طیارے آپریشن کا حصہ رہے، طیارے زیادہ تر انجن، لینڈنگ گیئر، APU سمیت دیگر پرزہ جات نہ ہونے کی وجہ سے گراؤنڈ رہے۔

    گراؤنڈ طیاروں کے حوالے سے قومی ایئر لائن کا بڑا اعلان

    سال کے آخر میں پی آئی اے کے سی ای او تبدیل ہوئے اور سینئر موسٹ چیف خرم مشتاق نے کمان سنبھالی، جنھوں نے آتے ہی گراؤنڈ ہونے والے جہازوں کو قابل استعمال بنانے کے لیے کوشش شروع کر دی، اور اور ایک ایئر بس اور اے ٹی آر طیارے کو فوری طور پر قابل استعمال بنایا اور پی آئی اے کی پرائم فلائٹس کی آن ٹائم پرفارمنس پر بھی خصوصی توجہ دی۔

    نومبر کے آخری دنوں میں پی آئی اے کے لیے اچھی خبر سامنے آئی، جب یورپی ایئر سیفٹی ایجنسی ایاسا کی جانب سے پی آئی اے سمیت پاکستانی ایئر لائن پر پابندی اٹھا لی گئی۔ ایاسا نے اپنے مکتوب کے ذریعے انتظامیہ کو باضابطہ طور پر آگاہ کیا۔ قومی ایئر لائن کو ساڑھے 4 سال بعد یورپ پر سے پابندی ہٹائے جانے کے بعد سال 2025 کے پہلے مہینے کی 10 تاریخ سے پیرس کے لیے پرواز آپریٹ کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔

    پی آئی اے انتظامیہ نے امید ظاہر کی ہے کہ سال 2025 میں پی آئی اے کا یورپ فلائٹ آپریشن کی بحالی کے بعد برطانیہ کے لیے بھی اپنا فلائٹ آپریشن شروع کر دے گا، جس سے مسافروں کو براہ راست سفری سہولت میسر ہوگی۔ پی آئی اے نے 20 سال بعد اس سال منافع حاصل کرنے کا بجٹ بھی بنایا ہے، جس سے پی آئی اے کا حکومت پر سے بوجھ ختم ہو جائے گا۔

  • 2024: کراچی میں ڈیڑھ ہزار بچوں کی اوپن ہارٹ سرجریز

    2024: کراچی میں ڈیڑھ ہزار بچوں کی اوپن ہارٹ سرجریز

    کراچی میں قائم دل کے اسپتال ’این آئی سی وی ڈی‘ میں سال 2024 کے دوران بڑوں کی 1,702 جب کہ بچوں کی 1,450 اوپن ہارٹ سرجری ہوئیں۔

    این آئی سی وی ڈی نے سال 2024 کی کارکردگی رپورٹ جاری کی ہے، ترجمان نے کہا کہ این آئی سی وی ڈی مفت میں دل کے بائی پاس آپریشنز اور پرائمری انجیوپلاسٹی کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا کارڈیک اسپتال بن چکا ہے۔

    قومی ادارہ برائے امراضِ قلب (این آئی سی وی ڈی) کے 2024 کے دوران آپریشنل اعداد و شمار سے یہ واضح ہوتا ہے کہ این آئی سی وی ڈی دنیا کی سب سے بڑی مفت کارڈیک کیئر فراہم کرنے والی سہولت بن چکا ہے، جس میں اوپن ہارٹ سرجریز، پرائمری پرکوٹینیئس کورونری انٹروینشنز (PCIs) اور دیگر پروسیجرز شامل ہیں۔ سال 2024 میں NICVD کراچی نے 13 لاکھ سے زائد مریضوں کو جدید کارڈیک کیئر کی خدمات فراہم کیں، اور یہ سب خدمات مکمل طور پر مفت تھیں۔

    ادارے کی غیر معمولی کارکردگی اور صحت کی سہولیات فراہم کرنے کے عزم کو ظاہر کرنے والے اہم اعداد و شمار درج ذیل ہیں:

    • پرائمری انجیوپلاسٹی: 9,857

    • ارلی اور الیکٹیو انجیوپلاسٹی: تقریباً 4,500

    • انجیوگرافی: 18,000

    • پیڈیاٹرک کیتھٹرازیشن اور انٹروینشن: 2,020

    • پرکوٹینیئس ٹرانس وینس مائٹرل کومیشوروٹومی:299

    • ٹرانس کیتھٹر آؤرٹک والو ایمپلانٹیشن (TAVI) پروسیجرز: 30

    • بڑوں کی اوپن ہارٹ سرجریز: 1,702

    • بچوں کی اوپن ہارٹ سرجریز: 1,450

    • آؤٹ پیشنٹ کنسلٹیشنز (بڑوں اور بچوں کے): 333,761

    • اسپتال میں داخلے: 54,347

    • اسٹروک انٹروینشنز: 75

    • ٹیمپریری پیس میکر ایمپلانٹیشنز: 1,202

    • پرمننٹ پیس میکر ایمپلانٹیشنز: 998

    • ایکو کارڈیوگرامز: 90,000 سے زائد

    سندھ کے علاوہ دیگر صوبوں اور علاقوں کے مریضوں کو بھی یہ خدمات فراہم کی گئیں، این آئی سی وی ڈی کی مفت اور جدید کارڈیک کیئر سے 160,427 مریض مستفید ہوئے۔

    • پنجاب: 35,251 مریض

    • بلوچستان: 107,392 مریض

    • خیبر پختونخوا: 16,004 مریض

    • آزاد جموں و کشمیر: 1,260 مریض

    • گلگت بلتستان: 520 مریض

    رواں برس این آئی سی وی ڈی نے اپنی خصوصی دل کے ہیلتھ کیئر کو پس ماندہ علاقوں تک بڑھاتے ہوئے شیخ محمد بن زید النہیان انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے تعاون سے کوئٹہ میں مفت پیڈیایٹرک کارڈیک خدمات کا آغاز کیا۔ یہ اقدام فروری 2024 میں شروع کیا گیا تھا اور اس کے شان دار نتائج حاصل ہوئے ہیں:

    • 45 پیڈیاٹرک کارڈیک سرجریز اور 102 انٹروینشنز کامیابی سے مکمل کی گئیں

    • 101 سی ٹی اینجیو کیے گئے

    • 4,500 سے زائد بچوں کو او پی ڈی میں دیکھا گیا

    • 750 پیچیدہ کیسز کو مزید جدید علاج کے لیے این آئی سی وی ڈی کراچی ریفر کیا گیا

    این آئی سی وی ڈی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر پروفیسر طاہر صغیر نے مساوی صحت کی سہولیات کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ این آئی سی وی ڈی کا مقصد ہر مریض کو جدید ترین کارڈیک علاج فراہم کرنا ہے، خواہ ان کا پس منظر یا مالی حیثیت کچھ بھی ہو۔

    این آئی سی وی ڈی کی بے مثال خدمات کو نہ صرف ملک بلکہ دنیا بھر میں سراہا جاتا ہے، یہ کامیابیاں حکومت سندھ کی فراخ دلانہ مدد، این آئی سی وی ڈی کے عملے کی محنت اور ادارے کے اعلیٰ معیار کے عزم کی وجہ سے ممکن ہوئیں ہیں۔

  • پہاڑی وادیوں اور تند و تیز دریاؤں میں 1122 نے سال 2024 کیسے گزارا؟

    پہاڑی وادیوں اور تند و تیز دریاؤں میں 1122 نے سال 2024 کیسے گزارا؟

    پشاور: خیبرپختونخوا ایمرجنسی ریسکیو 1122 نے 2024 میں صوبے بھر میں 2 لاکھ 30 ہزار سے زائد سروسز دیں۔

    تفصیلات کے مطابق خیبرپختونخوا ریسکیو 1122 کے جاں باز سال 2024 میں بھی عوام کو بہتر سہولیات فراہم کرنے میں پیش پیش رہے، ریسکیو خیبرپختونخوا کے فلڈ آپریشنل جوانوں نے کہیں پہاڑی وادیوں میں لوگوں کو مدد فراہم کی تو کہیں منہ زور دریاؤں کی بے رحم موجوں میں جان کی بازی لگا کر ڈولنے والوں کو ریسکیو کیا۔

    خیبرپختونخوا ایمرجنسی ریسکیو 1122 نے 2024 صوبے بھر میں دو لاکھ 30 ہزار سے زائد سروسز فراہم کیں، جن میں 50 ہزار سے زائد مریضوں کو ایک اسپتال سے دوسرے اسپتال منتقل کیا گیا، جب کہ 21 ہزار ٹریفک حادثات اور 4 ہزار سے زائد آگ لگنے کے واقعات پر ریسکیو ٹیموں نے فرائض کی ادائیگی میں حصہ لیا۔

    ترجمان بلال فیضی کے مطابق سال 2024 میں ریسکیو خیبرپختونخوا کے 110 اسٹیشنز سے صوبے بھر کے مختلف اضلاع میں نہ صرف ایمرجنسی سروسز فراہم کی گئیں، بلکہ صوبے کے سیاحتی مقامات پر بھی ریسکیو کے فائر فائٹرز کی ٹیموں نے اپنی پیش وارانہ خدمات انجام دیں۔

  • 2024: سندھ میں 20 ہزار خواتین نے خلع کے دعوے دائر کیے

    2024: سندھ میں 20 ہزار خواتین نے خلع کے دعوے دائر کیے

    معاشرے میں بڑھتے عدم برداشت نے خاندانی نظام بھی متاثر کر دیا سندھ بھر کی ضلعی عدالتوں میں 20 ہزار سے زیادہ خواتین نے خلع کے دعوے دائر کیے۔ 

    معاشرے میں بڑھتے عدم برداشت نے خاندانی نظام بھی متاثر کر دیا سندھ بھر کی ضلعی عدالتوں میں 20 ہزار سے زیادہ خواتین نے خلع کے دعوے دائر کیے۔ سارا سال ماتحت عدالتوں میں والدین خلع کے لیے عدالتوں کے چکر لگاتے رہے اور ان کے بچے خوار ہوتے رہے۔

    سندھ بھر میں رواں برس کے 11 ماہ میں 18757 سے زائد خواتین خلع حاصل کرنے کے لیے عدالتوں سے رجوع کر چکی ہیں اور سال کے اختتام تک امکان ہے کہ یہ تعداد 20 ہزار کے قریب پہنچ جائے، جبکہ کراچی کی عدالتوں میں مجموعی طور پر 9 ہزار 266 کیسز داخل ہوئے ہیں۔

    رواں برس 8 ہزار 978 کیسز کے فیصلے سنائے گئے جبکہ 4 ہزار 76 مقدمات زیر سماعت ہیں۔ قانونی ماہرین کے مطابق بڑھتی مہنگائی، بے روزگاری، عدم برداشت اور سوشل میڈیا کا غلط استعمال خاندانی نظام کو کمزور کر رہا ہے۔

    کراچی کی ضلعی عدالتوں کی بات کریں تو ضلع شرقی میں سب سے زیادہ مقدمات داخل ہوئے، جہاں فیملی عدالتوں میں دو ہزار 738 مقدمات میں سے 2 ہزار 669 کیسز کے فیصلے سنائے گئے۔

    ضلع غربی کی عدالتوں میں ایک ہزار 979 خلع درخواستوں میں سے ایک ہزار 845 مقدمات کے فیصلے سنائے گئے جبکہ 919 کیسز زیر سماعت ہیں۔

    ضلع وسطی کی عدالتوں میں ایک ہزار 863 مقدمات میں سے ایک ہزار 845 درخواستوں پرفیصلے سنائے گئے اور اب 837 مقدمات زیر سماعت ہیں۔

    ضلع جنوبی میں ایک ہزار 346 کیسز میں اسے ایک ہزار 300 کیسز کے فیصلے سنائے گئے اور 444 درخواستوں زیر التوا ہیں۔ ضلع ملیر کی عدالتوں میں ایک ہزار 340 مقدمات میں ایک ہزار 319 کیسز کے فیصلے سنائے گئے ضلع ملیر میں اب بھی 698 کیسز زیر سماعت ہیں۔

    یاد رہے کہ سال 2023 کے دوران شہر قائد میں 8 ہزار خواتین نے اپنے شوہروں سے عدالتوں کے ذریعے خلع حاصل کی تھی۔