Tag: 2024

  • 2024 میں سب سے زیادہ کیا مہنگا اور کون سی چیز سستی ہوئی؟

    2024 میں سب سے زیادہ کیا مہنگا اور کون سی چیز سستی ہوئی؟

    سال 2024 میں سب سے زیادہ کون سی چیز مہنگی ہوئی اور کس شے کے دام سب سے کم ہوئے اس حوالے سے سرکاری رپورٹ جاری کر دی گئی ہے۔

    وفاقی ادارہ شماریات نے سال 2024 کے اختتام کے قریب اس سال سب سے زیادہ سستی اور مہنگی ہونے والی اشیا سے متعلق رپورٹ جاری کی ہے۔

    اس رپورٹ کے مطابق سال 2024 میں سب سے زیادہ مہنگے ٹماٹر ہوئے جب کہ جو چیز سب سے زیادہ سستی ہوئی وہ ہر گھر میں استعمال ہونے والا آٹا اور پیاز ہے۔

    ادارہ شماریات کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایک سال کے دوران ٹماٹر 138.53 فیصد مہنگے ہوئے۔ خواتین کے سینڈل کی قیمت میں 75.09 فیصد اضافہ ہوا۔

    اس سال آلو 61.17 فیصد، دال چنا 51.17 ، دال مونگ 31.51 فیصد مہنگے ہوئے اس کے علاوہ پاؤڈر دودھ کی قیمت میں 25.62 جب کہ گائے کے گوشت کی قیمت میں 24.28 فیصد تک اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

    ایک سال میں لہسن 17.27 اور پکی ہوئی دال 15.10 فیصد، گیس چارجز 15.52 فیصد اور جلانے والی لکڑی 13.14 فیصد مہنگی ہوئی۔

    سال 2024 میں پیاز 31.21 فیصد، آٹا 36.20 فیصد، مرچ پاؤڈر 20 فیصد سستا ہوا۔

    ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق ایک سال میں انڈے کی قیمتوں میں 12.89 فیصد کمی ہوئی۔ اسی مدت میں دال مسور 11.18 فیصد سستی ہوئی جب کہ باسمتی چاول اور دال ماش کی قیمتوں میں بالترتیب 7.98 اور 6.27 فیصد کمی ہوئی۔

    اس سل میں پٹرول 5.64 اور ڈیزل 7.49 فیصد سستا ہوا۔

  • دنیا کا ہر چھٹا بچہ بندوق کی گولی کے سائے تلے رہنے پر مجبور

    دنیا کا ہر چھٹا بچہ بندوق کی گولی کے سائے تلے رہنے پر مجبور

    نیویارک: یونیسیف نے 2024 کو بچوں کے لیے بدترین سال قرار دے دیا ہے، اور ایک تازہ ترین رپورٹ میں کہا ہے کہ یہ سال یونیسیف کی تاریخ کے بدترین سالوں میں سے ایک رہا۔

    اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف نے گزشتہ روز ایک تشویش ناک رپورٹ جاری کی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ دنیا بھر کے بچوں پر مسلح تصادم کے اثرات 2024 میں تباہ کن رہے اور یہ اثرات ماضی کی نسبت ایک ریکارڈ سطح تک پہنچ گئے ہیں۔

    ادارے کا کہنا ہے کہ اب پہلے سے کہیں زیادہ بچے یا تو جنگوں والے علاقوں میں رہ رہے ہیں، یا جنگوں اور تشدد کی وجہ سے زبردستی بے گھر ہوئے، یونیسیف کے مطابق اس وقت 47 کروڑ 30 لاکھ (473 ملین) بچے جنگی ماحول میں زندگی گزار رہے ہیں، یعنی دنیا کا ہر چھٹا بچہ بندوق کی گولی کے سائے تلے رہنے پر مجبور ہے۔

    رپورٹ کے مطابق دنیا دوسری جنگ عظیم کے بعد سے سب سے زیادہ تنازعات کا سامنا کر رہی ہے، 1990 کے بعد دنیا میں تنازعات کے باعث متاثرہ بچوں کی تعداد دُگنی ہو گئی ہے، 1990 کی دہائی میں 10 فی صد بچے تنازعات کا شکار تھے، آج 19 فی صد بچے تنازعات سے متاثر ہیں۔

    جنگ زدہ علاقوں میں ریکارڈ تعداد میں بچوں کے حقوق کی خلاف ورزی ہو رہی ہے، وہ مارے جا رہے ہیں، بڑی تعداد میں زخمی ہو رہے ہیں، اسکول چھوڑنے پر مجبور ہیں، زندگی بچانے والی ویکسین (حفاظتی ٹیکوں) سے محروم ہیں، اور شدید غذائی قلت کا شکار ہویں۔ یونیسیف کا کہنا ہے کہ اس تعداد تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔

    انسانی ہمدردی کی بنیاد پر جتنی امداد دی جاتی ہے، اس کا تقریباً 80 فی صد جنگ زدہ علاقوں میں جا رہی ہے، جنگوں کی وجہ سے محفوظ پانی، خوراک اور صحت کی سروسز سمیت ضروری اشیا تک رسائی میں شدید خلل پڑتی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق 2023 کے آخر تک جنگوں کی وجہ سے 47.2 ملین بچے بے گھر ہو چکے تھے، 2024 میں جنگوں میں شدت آنے کی وجہ سے نقل مکانی میں بھی زبردست اضافہ ہوا، جیسا کہ ہیٹی، لبنان، میانمار، ریاست فلسطین اور سوڈان میں شہریوں کو نقل مکانی کرنی پڑی۔

    بچے عالمی آبادی کا 30 فی صد ہیں، لیکن اس کے باوجود جتنے لوگوں کو ہجرت کرنی پڑی اس کا اوسطاً تقریباً 40 فی صد بچے تھے، اور اندرونی طور پر جتنے لوگ بے گھر ہوئے ان میں 49 فی صد بچے تھے۔ جنگوں سے متاثرہ ممالک میں اوسطاً ایک تہائی سے زیادہ آبادی غریب ہے (34.8 فی صد) جب کہ تنازعات سے متاثر نہ ہونے والے ممالک میں یہ شرح صرف 10 فی صد ہے۔

    یونیسیف کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کیتھرین رسل نے کہا کہ تقریباً ہر حوالے سے 2024 یونیسیف کی تاریخ میں جنگ زدہ علاقوں میں گھرے بچوں کے لیے ریکارڈ طور پر بدترین سالوں میں سے ایک رہا، خواہ وہ متاثرہ بچوں کی تعداد کے حوالے سے ہو یا ان کی زندگیوں پر اثرات کے حوالے سے۔

  • سپریم کورٹ سال 2024 میں کن حوالوں سے بہت زیادہ اہم رہا؟

    سپریم کورٹ سال 2024 میں کن حوالوں سے بہت زیادہ اہم رہا؟

    سپریم کورٹ 2024 کئی حوالوں سے بہت زیادہ اہم رہا اور کئی اہم مقدمات کی سماعت کرنے کے لیے مقرر ججز کمیٹیاں بار بار تبدیل ہوتی رہیں۔

    سپریم کورٹ 2024 کئی حوالوں سے بہت زیادہ اہم رہا۔ انتخابی نشان بلے سے متعلق کیس، ججز کے استعفے، مخصوص نشستوں سے متعلق کیس سمیت مقدمات سماعت کے لیے مقرر کرنے والی ججز کمیٹی میں بار بار تبدیلیاں ہوتی رہیں۔

    سپریم کورٹ میں سال 2024 کا آغاز دو ججز کے اوپر تلے استعفوں سے ہوا۔ مظاہر علی نقوی نے سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی سے بچنے کیلیے 10 جنوری کو استعفی دیا، جبکہ جسٹس اعجاز الاحسن جنہوں نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی

    ریٹائرمنٹ کے بعد چیف جسٹس بننا تھا انہوں نے بھی 11 جنوری کو عہدہ چھوڑ دیا۔
    2024 میں اس وقت کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں بینچ نے تحریک انصاف انٹرا پارٹی الیکشن کا فیصلہ دیا جس کے نتیجے میں پارٹی کو 8 فروری کا الیکشن بلے کے نشان کے بغیر لڑنا پڑا۔

    اسی برس ارکان اسمبلی تاحیات نا اہلی کیس، پرویز مشرف غداری کیس، نیب ترامیم انٹرا کورٹ اپیل ، ذولفقارعلی بھٹو ریفرنس جیسے اہم مقدمات کے فیصلہ سامنے آئے۔ سپریم کورٹ کے فل کورٹ نے مخصوص نشستوں کا فیصلہ بھی دیا۔

    سال 2024 سپریم کورٹ میں تبدیلی کا سال بھی ثابت ہوا۔ پارلیمنٹ نے 26 آئینی ترمیم کے ذرئعے چیف جسٹس پاکستان کی تعیناتی کا طریقہ کار تبدیل کر دیا۔

    چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ 25 اکتوبر کو ریٹائرڈ ہوئے تو پارلیمانی کمیٹی نے 26 آئینی ترمیم کی روشنی میں تین رکنی پینل سے جسٹس یحییٰ آفریدی کو چیف جسٹس پاکستان بنانے کا فیصلہ کیا۔ 26 اکتوبر کو نئے چیف جسٹس نے ایوان صدر میں عہدہ کا حلف اٹھایا۔

    26 ویں آئینی ترمیم کی روشنی میں 6 نومبر کو جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں جسٹس امین الدین خان کو آئینی بینچ کا سربراہ منتخب کیا گیا۔ سپریم کورٹ میں سال 2024 میں زیر التواء مقدمات کی تعداد 58 ہزار تک پہنچ گئی۔

  • 2024: پاکستان میں سیکیورٹی فورسز نے خوارج سمیت 925 دہشتگردوں کو واصل جہنم کیا

    2024: پاکستان میں سیکیورٹی فورسز نے خوارج سمیت 925 دہشتگردوں کو واصل جہنم کیا

    پاکستان سے فتنہ الخوارج اور دیگر دہشتگردوں کے خلاف سال 2024 کے دوران سیکیورٹی فورسز کی کامیاب کارروائیاں جاری رہیں۔

    پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف ایک طویل جنگ لڑی ہے جس میں افواجِ پاکستان نے بیش بہا قربانیاں دی ہیں۔ پاکستان سے فتنہ الخوارج اور دیگر دہشتگردوں کے خلاف سال 2024 کے دوران سیکیورٹی فورسز کی کامیاب کارروائیاں جاری رہیں۔ اس دوران 925 دہشتگردوں کو جہنم واصل کیا گیا۔

    سال2024 کے دوران مجموعی طور پر سیکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے دہشتگردوں اور اُن کے سہولت کاروں کے خلاف 59,775 مختلف نوعیت کے کامیاب انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز کیے۔ کامیاب آپریشنز کے دوران 925 دہشتگردوں بشمول خوارج کو واصلِ جہنم کیا گیا اور سینکڑوں گرفتار کیے گئے۔

    گزشتہ پانچ برس میں کسی ایک سال میں مارے جانے والے دہشتگردوں کی یہ سب سے بڑی تعداد ہے۔

    دہشتگردی کے ناسور سے نمٹنے کے لیے روزانہ کی بنیاد پر اوسطاً 169 سے زائد آپریشنز افواجِ پاکستان، انٹیلی جنس، پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے اَنجام دے رہے ہیں۔

    2024 میں انٹیلی جنس ایجنسیز، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور سیکیورٹی فورسز کے بروقت اقدامات کی وجہ سے دہشتگردی کے کئی منصوبوں کو کامیابی سے ناکام بنایا گیا اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو دُشمن کے نیٹ ورکس پکڑنے اور دہشت گردوں کو کیفرِ کردار تک پہنچانے میں بھی اہم کامیابیاں ملی۔

    ان کارروائیوں میں دہشتگردوں سے بڑی مقدار میں بیرونی ساختہ اسلحہ وگولہ بارود بھی برآمد کیا گیا۔ آپریشنز کے دوران 73 انتہائی مطلوب دہشتگردوں کی ہلاکتیں ہوئیں۔ اس کے ساتھ دہشتگردی میں ملوث 27 افغان دہشتگردوں کو بھی سیکیورٹی فورسز نے نشانہ بناتے ہوئے جہنم واصل کیا۔

  • کراچی میں 2024 کی سرد ترین رات

    کراچی میں 2024 کی سرد ترین رات

    کراچی: شہر قائد میں سردی کا راج برقرار ہے، گزشتہ رات سال 2024 کی سرد ترین رات رہی۔

    محکمہ موسمیات کے مطابق گزشتہ رات کراچی میں پارہ 6.5 ڈگری ریکارڈ ہوا، جو رواں برس کی سرد ترین رات تھی۔

    محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ رات گئے کم سے کم درجہ حرارت گلستان جوہر میں 6.5 ڈگری ریکارڈ ہوا ہے، جناح ٹرمینل پر 8، شارع فیصل پر 8.5 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا، جب کہ ماڑی پور 9، بن قاسم میں درجہ حرارت 9.7 ڈگری ریکارڈ ہوا۔

    واضح رہے کہ ملک بھر میں جاڑے کی دھوم ہے، بالائی علاقوں میں برفیلی ہوائیں شہریوں کا خون جما رہی ہیں، اسکردو کا پارہ منفی 13 تک جا پہنچا، گوپس منفی 9، استور اور گلگت میں منفی 8 تک گر گیا۔

    شمالی بلوچستان میں بھی موسم شدید سرد ہے، قلات کا درجہ حرارت منفی 4 جب کہ کوئٹہ میں منفی 3 ریکارڈ کیا گیا۔ اسلام آباد میں 6، پشاور میں 3 اور لاہور میں 5 ڈگری ریکارڈ کیا گیا۔

    کراچی میں سردی کی شدت بڑھ گئی، پارہ سنگل ڈیجٹ پر آگیا

    محکمہ موسمیات نے کشمیر، گلگت بلتستان، شمال مشرقی پنجاب، بالائی خیبرپختونخوا، مری، گلیات اور گرد و نواح میں ہلکی بارش اور برف باری کی پیش گوئی بھی کی ہے۔

    ادھر لاہور میں بارش کے بعد سردی کی شدت میں اضافہ ہو گیا ہے، جب کہ دھند کے باعث موٹر وے کے مختلف سیکشنز کو ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا۔

  • 2024: کراچی میں غیر طبعی اموات اور زخمیوں کی تعداد کی تفصیل

    2024: کراچی میں غیر طبعی اموات اور زخمیوں کی تعداد کی تفصیل

    کراچی: شہر قائد میں سال 2024 کے دوران کتنی غیر طبعی اموات ہوئیں اور کتنے شہری مختلف واقعات میں زخمی ہوئے؟ چھیپا فاؤنڈیشن نے اس سلسلے میں رپورٹ جاری کر دی۔

    چھیپا فاؤنڈیشن کی سالانہ رپورٹ کے مطابق رواں سال کراچی میں ڈکیتی مزاحمت پر 112 شہری جان سے گئے، جب کہ شہریوں کے تشدد سے 21 ڈاکو ہلاک اور 65 زخمی ہوئے۔

    سال 2024 میں بم دھماکوں میں 5 افراد جاں بحق جب کہ 19 افراد زخمی ہوئے، رواں برس 100 افراد نے اپنے ہاتھوں سے اپنی جان لی، خودکشی کرنے والوں میں 64 مرد اور 36 خواتین شامل ہیں۔

    رواں سال ٹریفک حادثات کی شرح بھی زیادہ رہی، مختلف ٹریفک حادثات میں 775 افراد جاں بحق ہوئے، جن میں 602 مرد، 88 خواتین، 62 بچے اور 21 بچیاں شامل تھیں، ٹریفک حادثات میں 8 ہزار 111 افراد زخمی بھی ہوئے، 6 ہزار695 مرد،1 ہزار 58 خواتین، 280 بچے، اور 78 بچیاں زخمیوں میں شامل ہیں۔

    ہوائی فائرنگ، اندھی گولی، جھگڑوں اور ٹارگٹ کلنگ میں 244 افراد جاں بحق ہوئے، فائرنگ کے مختلف واقعات میں 1 ہزار 616 افراد زخمی ہوئے، زخمیوں میں 1 ہزار 406 مرد، 109 خواتین اور29 بچیاں شامل ہیں۔

    سال 2024 میں 33 افراد کی تشدد زدہ لاشیں برآمد ہوئیں، جاں بحق افراد میں 22 مرد، 7 خواتین، 2 بچے، 2 بچیاں شامل تھیں، رواں سال مختلف علاقوں سے 9 بوری بند لاشیں بھی ملیں، جن میں 7 مرد، ایک خاتون، ایک بچی شامل تھی۔

    شہر میں چھریوں کے وار سے 55 افراد قتل ہوئے، جن میں 44 مرد اور 11 خواتین شامل ہیں، گیس سلنڈر پھٹنے سے 8 افراد جاں بحق اور 43 شہری زخمی ہوئے، چھت سے گر کر 70 افراد زخمی اور 9 افراد جاں بحق ہوئے، ٹرین کی زد میں آ کر 45 اور ڈوب کر 74 افراد جان سے گئے، شہر میں جھلس کر 12 افراد جاں بحق، اور 119 شہری زخمی ہوئے۔

    رپورٹ کے مطابق کرنٹ لگنے کے واقعات میں 131 اموات ہوئیں، گٹر میں گر کر 8 افراد کی موت ہوئی، جن میں 5 مرد اور 3 بچے شامل ہیں، 9 مرد، 5 بچیوں سمیت 14 افراد نالوں میں ڈوب کر جاں بحق ہوئے۔

    مختلف مقامات سے 29 نوزائیدہ بچوں کی لاشیں بھی ملیں، منشیات کے زیادہ استعمال سے 351 مرد، 12 خواتین ہلاک ہوئیں، ہلاک افراد کی لاشیں شہر کے مختلف علاقوں سے ملیں۔ اس کے علاوہ مختلف علاقوں سے طبعی وفات پانے والے 280 افراد کو لایا گیا، جب کہ ملنے والی زیادہ تر لاوارث لاشوں کو چھیپا قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا ہے۔

  • 2024 میں پاکستان کی فضائی حدود سے گزرنے والی پروازوں کی تعداد میں کمی، وجہ کیا ہے؟

    2024 میں پاکستان کی فضائی حدود سے گزرنے والی پروازوں کی تعداد میں کمی، وجہ کیا ہے؟

    رواں سال پاکستان کی فضائی حدود سے گزرنے والی پروازوں کی تعداد میں سال 2022 اور 2023 کی نسبت کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔

    سال 2024 کا سورج غروب ہونے میں صرف چند دن باقی رہ گئے ہین اور اے آر وائی نیوز کو سول ایوی ایشن ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق رواں سال پاکستان کی فضائی حدود سے گزرنے والی پروازوں کی تعداد میں گزشتہ دو سالوں کی نسبت کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔

    اے سی سی ذرائع کے مطابق رواں سال 2024 کے ابتدائی چند ماہ میں فضائی حدود میں پروازوں کی تعداد میں اضافہ رہا تاہم اختتامی ماہ میں اس میں نمایاں کمی سامنے آئی ہے۔ اس کی وجہ مشرق وسطیٰ میں جنگی صورتحال ہے جس کے باعث رواں سال کا آخر اچھا نہیں رہا۔

    ذرائع نے بتایا کہ مشرق وسطیٰ کی کشیدہ صورتحال کے باعث متعدد ایئر لائنز نے ایران کی فضائی حدود کو ترک کر دیا اور ایران سے گزر کر پاکستان آنے والی پروازوں کا رخ تبدیل ہونے کی وجہ سے پاکستان کی فضائی حدود سے گزرنے والی پروازوں میں کمی ریکارڈ کی گئی۔

    اس سے قبل 2022 میں پاکستانی فضائی حدود سے گزرنے والی پروازوں کی تعداد ایک لاکھ تین ہزار رہی رہی تھی جو 2023 میں 25 فیصد اضافے کے بعد ایک لاکھ 27 ہزار تک جا پہنچی تھی۔

    یاد رہے کہ پاکستان میں براستہ ایران یا افغانستان بین الاقوامی پروازیں آتی اور وہیں سے واپسی کا راستہ اپناتی ہیں۔

  • 2024: پیٹرولیم لیوی کی مد میں ریکارڈ 808 ارب کی وصولیاں

    2024: پیٹرولیم لیوی کی مد میں ریکارڈ 808 ارب کی وصولیاں

    اسلام آباد: سال 2024 میں پیٹرولیم لیوی کی مد میں ریکارڈ 808 ارب 14 کروڑ روپے کی وصولیاں ہوئی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق جنوری سے ستمبر 2024 کے دوران پیٹرولیم لیوی کی مد میں کی گئی وصولیاں 808 ارب روپے سے زائد رہیں، اکتوبر سے دسمبر کا ڈیٹا آنا باقی ہے، جس سے سال کے اختتام تک بوجھ مزید بڑھ جائے گا۔

    ذرائع کے مطابق جنوری سے مارچ کی سہ ماہی میں پیٹرولیم لیوی کی آمدنی 246 ارب 82 کروڑ روپے تھی، اپریل سے جون کی سہ ماہی میں پیٹرولیم لیوی کی وصولی 299 ارب 63 کروڑ روپے تھی، جب کہ جولائی سے ستمبر کی سہ ماہی میں پیٹرولیم لیوی کی آمدنی 261 ارب 67 کروڑ روپے رہی۔

    پاکستان کو 5 ماہ کے دوران ساڑھے تین ارب ڈالرز کی بیرونی فنڈنگ موصول

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اس وقت پیٹرول پر 60 روپے فی لیٹر لیوی وصول کی جا رہی ہے، جب کہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کے فی لیٹر پر بھی 60 روپے کے حساب سے لیوی عائد ہے۔

    پاکستان کیلیے امریکا سب سے بڑا برآمدی اور چین درآمدی ملک بن گیا

    واضح رہے کہ پیٹرولیم لیوی کی آمدنی وفاقی حکومت کے پاس رہتی ہے، جب کہ ایف بی آر کی آمدنی این ایف سی ایوارڈ کے تحت صوبوں کو منتقل ہوتی ہے۔

  • 2024 میں سندھ میں تعلیم اور سرکاری اسکولوں کی حالت زار، ہوشربا رپورٹ

    2024 میں سندھ میں تعلیم اور سرکاری اسکولوں کی حالت زار، ہوشربا رپورٹ

    سندھ میں تعلیمی ایمرجنسی نافذ ہونے اور کُل بجٹ کا 25 فیصد مختص ہونے کے باوجود 2024 میں بھی سرکاری اسکولوں کی صورتحال بہتر نہ ہو سکی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سندھ میں تعلیمی ایمرجنسی نافذ ہونے اور کُل بجٹ کا 25 فیصد مختص ہونے کے باوجود سرکاری اسکولوں کی صورتحال بہتر نہ ہو سکی۔ صوبے میں اسکول چھوڑنے والے بچوں کی تعداد میں خوفناک حد تک اضافہ ہو گیا ہے۔

    سندھ میں تعلیم کے لیے خطیر رقم مختص ہونے کے باوجود سرکاری اسکول سہولتوں کی عدم فراہمی کا شکار ہیں۔40 ہزار سے زائد سرکاری اسکولوں میں 52 لاکھ سے زائد طلبہ وطالبات زیر تعلیم ہیں، لیکن اسکولوں میں سہولتیں نہ ہونے کے برابر ہیں۔

    صوبے کے 37 فیصد اسکولوں میں پینے کے پانی کی سہولت نہیں۔ 68 فیصد اسکولوں میں بجلی موجود نہیں تو 25 فیصد اسکولز واش رومز سے محروم ہیں۔

    سندھ کے 90 فیصد اسکولوں میں ہاتھ دھونے کے لیے بھی کوئی بندوبست نہیں۔ 49 فیصد اسکولوں کی چار دیواری ہی موجود نہیں۔

    2024 میں نیا تعلیمی سال شروع ہونے کے کئی ماہ بعد تک طلبہ کو کتب کی فراہمی نہ ہو سکی اور یہ بھی ان کے تعلیمی نقصان کا سبب بنا۔

    یہ سہولتوں کی عدم فراہمی یا کوئی اور وجہ کہ سندھ میں اسکول سے باہر بچوں کی تعداد 55 لاکھ سے زائد ہو چکی ہے۔

    سندھ میں تعلیم کی ابتر صورتحال کے حوالے سے صوبائی وزیر تعلیم سید سردار علی شاہ کا کہنا ہے کہ صرف آفر لیٹر حاصل کرنا ہی اساتذہ کا مقصد نہیں ہونا چاہیے بلکہ انہیں اپنی اصل ذمہ داری نونہالان وطن کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنا چاہیے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہم تعلیم کی بہتری کے لیے سیئنر اورجونیئر ٹیچرز کا فرق بھی ختم کر دیں گے اور 2025 میں صرف کارکردگی والے اساتذہ ہی آگے آئیں گے۔

    دوسری جانب چیئرمین آل سندھ پرائیویٹ اسکول اینڈ کالجز ایسوسی ایشن کے چیئرمین حیدر علی کہتے ہیں سال 2024 میں تعلیمی شعبہ مجموعی طور پر متاثر رہا۔

    سندھ میں سرکاری اسکولوں میں تعلیم کی ابتر صورتحال کے باعث دن بہ دن نجی اسکولوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے جب کہ ہر سال نجی اسکولوں کی فیسوں کا اضافے کے سبب اس بڑھتی مہنگائی میں اسکول چھوڑنے والے بچوں کی تعداد میں کمی کے بجائے اضافے کا ہی خدشہ ہے۔

  • روشنیوں کا شہر حادثات کا شہر بن گیا، 2024 خونی سال ثابت

    روشنیوں کا شہر حادثات کا شہر بن گیا، 2024 خونی سال ثابت

    کراچی: روشنیوں کا شہر حادثات کا شہر بن گیا ہے، کراچی میں حادثات کے گزشتہ تمام ریکارڈ ٹوٹ گئے، دوسری طرف سال 2024 خونی سال بھی ثابت ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سال 2024 کراچی کے شہریوں کے لیے خونی ثابت ہوا، ایک طرف ڈکیتی مزاحمت پر 112 افراد جان سے گئے، تو دوسری جانب 9 ہزار کے قریب ٹریفک حادثات میں 775 کے قریب شہری جاں بحق اور 8 ہزار سے زائد زخمی ہوئے۔

    رواں سال کراچی کے شہریوں پر بجلی بن کر گرا ہے، سال 2024 میں حادثات کی شرح تشویشناک حد تک بڑھنے کے بعد آئی جی سندھ نے نہ صرف ٹریفک پولیس میں ایس پی کی سطح پر تبدیلیاں کیں، بلکہ یکم جنوری سے خصوصی مہم چلانے کا اعلان بھی کر دیا ہے۔

    حادثات کا تناسب دیکھا جائے تو روزانہ 25 حادثات میں 2 سے 3 شہری اپنی قیمتی جانوں سے محروم ہوئے، پے در پے ہونے والے حادثات سے شہریوں کے دلوں میں خوف بیٹھ گیا ہے۔

    چھیپا فاؤنڈیشن کے مطابق کراچی میں حادثات کے گزشتہ تمام ریکارڈ ٹوٹ گئے ہیں، رواں سال اب تک 9 ہزار کے قریب ٹریفک حادثات ہوئے جن میں 7 سو 71 شہری جاں بحق ہوئے، جب کہ 8 ہزار 174 افراد زخمی ہوئے۔

    جنوری میں 94 افراد جاں بحق 734 زخمی ہوئے، فروری میں 57 افراد جاں بحق 720 زخمی ہوئے، مارچ میں 49 افراد جاں بحق 521 زخمی ہوئے، اپریل میں 64 افراد جاں بحق 490 زخمی ہوئے، مئی میں 48 افراد جاں بحق 464 زخمی ہوئے۔

    جون میں 73 افراد جاں بحق 649 زخمی ہوئے، جولائی میں 35 افراد جاں بحق 627 زخمی ہوئے، اگست میں 45 افراد جاں بحق 521 زخمی ہوئے، ستمبر میں 70 افراد جاں بحق 781 زخمی ہوئے، اکتوبر میں 66 افراد جاں بحق 980 زخمی ہوئے، نومبر میں 90 افراد جاں بحق 989 زخمی ہوئے، اور دسمبر میں اب تک 80 افراد جاں بحق 700 زخمی ہو چکے ہیں۔

    سب سے زیادہ جنوری نومبر اور دسمبر میں جانیں گئیں، جب کہ ستمبر، اکتوبر اور نومبر میں سب سے زیادہ زخمی ہوئے۔