Tag: 2024

  • جوڈیشل کمیشن رولز 2024 منظوری کے بعد پبلک کر دیے گئے

    جوڈیشل کمیشن رولز 2024 منظوری کے بعد پبلک کر دیے گئے

    اسلام آباد: جوڈیشل کمیشن رولز 2010 منسوخ کر کے جوڈیشل کمیشن رولز 2024 منظوری کے بعد پبلک کر دیے گئے۔

    نئے جوڈیشل کمیشن رولز کے مطابق کمیشن کا ایک سیکریٹریٹ ہوگا، جو سپریم کورٹ بلڈنگ اسلام آباد میں یا چیئرپرسن کے طے کردہ مقام پر قائم ہوگا، اور اس کے ریکارڈز کو محفوظ کیا جائے گا، جب کہ دیگر امور چیئر پرسن کے عام یا خاص احکامات میں بیان کردہ انداز میں چلائے جائیں گے۔

    رولز کے مطابق جج تقرری کے لیے میرٹ کا تعین آئین کے تحت جج کے حلف کے مطابق کیا جائے گا، جائزہ لیتے وقت پیشہ ورانہ قابلیت، تجربہ، قانونی مہارت، اور پیشہ ورانہ رویہ دیکھا جائے گا، کسی فرد کو جج نامزد کرتے وقت اس کی کارکردگی، ابلاغی مہارت اور دیانت داری کو دیکھا جائے گا۔

    ہائیکورٹس میں ججوں کی تقرری کے لیے وکلا اور عدالتی افسران کی مناسب نمائندگی یقینی بنائی جائے گی، طے شدہ قابلیت اور معیار کے ساتھ ساتھ سینیارٹی کو بھی مدنظر رکھا جا سکتا ہے، نامزدگی کے لیے متعلقہ چیف جسٹس کے علاوہ کوئی رکن رجسٹرار سے معلومات، منسلک کیا جانے والا مواد حاصل کرے گا، متعلقہ ہائیکورٹ سے عدالتی افسر کے سروس ریکارڈ کی رپورٹ طلب کر سکتا ہے۔

    رولز کے مطابق متعلقہ چیف جسٹس کے علاوہ کوئی رکن عدالتی افسر سے رابطہ نہیں کرے گا تاکہ اس کی نامزدگی کا آغاز کیا جا سکے، ججز تقرری کے لیے اراکین مقررہ معیار کے مطابق، جنس، علاقہ اور مذہب کے لحاظ سے مناسب تنوع کو یقینی بنائیں گے، ایڈیشنل جج کنفرم کرنے کے لیے فیصلوں کی تعداد، معیار، اخلاقیات، دیانت داری، غیر جانب دار رویے کا جائزہ لیا جائے گا۔

    جوڈیشل کمیشن ایسے معاملے کو بھی دیکھ سکتا ہے جو ابتدائی تقرری کے وقت سامنے نہیں آئے، جوڈیشل کمیشن ججوں کی تمام متوقع اور خالی آسامیوں کا مکمل ریکارڈ رکھے گا اور کمیشن کو ان سے آگاہ رکھے گا، متوقع خالی آسامیوں سے مراد وہ آسامیاں ہیں جن کے 3 ماہ کے اندر خالی ہونے کی توقع ہو، سپریم کورٹ میں تقرری کے لیے چیئرپرسن آسامیوں کی تعداد کا تعین کرے گا، اور نامزدگیاں طلب کی جائیں گی۔

    ہائیکورٹس یا وفاقی شرعی عدالت میں تقرری کے لیے چیئرپرسن متعلقہ چیف جسٹس سے مشاورت کرے گا، نامزدگیاں طلب کیے جانے پر کمیشن کا کوئی بھی رکن تقرری کے لیے کمیشن میں نامزدگیاں دے سکتا ہے، سپریم کورٹ تقرری کے لیے نامزدگی متعلقہ ہائیکورٹ کی منصفانہ نمائندگی کو مدنظر رکھتے ہوئے کی جائے گی، سپریم کورٹ میں جج کی تقرری کے لیے نامزدگیاں متعلقہ ہائیکورٹ کے 5 سب سے سینئر ججوں میں سے کی جائیں گی۔

    رولز کے مطابق ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کی تقرری کے لیے نامزدگیاں 3 سب سے سینئر ججوں میں سے کی جائیں گی، کوئی رکن دوسرے یا تیسرے سب سے سینئر جج کو نامزد کرتا ہے تو اسے خط میں وجوہات بیان کرنی ہوں گی، کمیشن سب سے سینئر جج کو چیف جسٹس مقرر نہیں کرتا تو کمیشن کو اس بات کی وجوہات بتانی ہوں گی، نامزدگیاں اُس تاریخ کے 15 دن میں سیکریٹریٹ کو جمع کرائی جائیں گی جس دن نامزدگیاں طلب کی گئی ہوں۔

    مقررہ وقت کے بعد موصول نامزدگیاں کمیشن کے سامنےغور کے لیے پیش نہیں کی جائیں گی، کمیشن فیصلہ دے کہ کوئی دوبارہ غور کے لیے موزوں نہیں تو وہ دوبارہ نامزدگی سے نااہل ہو سکتا ہے، جوڈیشل کمیشن سیکریٹریٹ نامزدگی فارم میں معلومات کے بارے میں رپورٹس حاصل کرے گا، کمیشن 2 سول انٹیلی جنس ایجنسیوں سے نامزد افراد کے عمومی پس منظر کی رپورٹس بھی حاصل کرے گا، رپورٹس میں کوئی منفی تبصرے شامل ہوں تو افسر کو معاون مواد فراہم کرنا ہوگا، حاصل کردہ رپورٹس غور و فکر اور نامزدگیوں کو حتمی شکل دینے کے لیے پیش کی جائیں گی۔

    رولز کے مطابق سیکریٹریٹ کمیشن کے غور و فکر کے لیے نامزدگیوں کی دو مجموعی فہرستیں تیار کرے گا، پہلی فہرست وکلا اوردوسری عدالتی افسران کے ناموں پر مشتمل ہوگی، اجلاس کے لیے کورم کمیشن کے کل اراکین کی اکثریت پر مشتمل ہوگا، چیئرپرسن کمیشن یقینی بنائے گا کہ تمام ارکان کو اپنی رائے کے اظہار کا مساوی موقع دیا جائے، غور و خوض کے بعد، نامزدگیوں پر ووٹنگ شو آف ہینڈ کے ذریعے کی جائے گی۔

    رولز کے مطابق نامزد فرد کو کمیشن کی کل رکنیت کی اکثریت کے ووٹ حاصل کرنا ہوں گے، مطلوبہ اکثریت حاصل نہ کرنے پر کمیشن ایک اضافی ووٹنگ کا عمل منعقد کرے گا، ہدایات تک تمام کارروائیاں رازداری کو برقرار رکھنے کے لیے بند کمرے میں منعقد ہوں گی، کمیشن کے فیصلے کو مختصر شکل میں آفیشل ویب سائٹ یا ویب پیج پر شائع کیا جائے گا، اور ارکان کمیشن کے اجلاسوں میں ہونے والی بحث و مباحثہ کے مواد کو ظاہر نہیں کریں گے۔

  • 2024 دنیا کی تاریخ کا گرم ترین سال قرار

    2024 دنیا کی تاریخ کا گرم ترین سال قرار

    یورپی یونین کی کوپرنکس کلائمیٹ چینج سروس نے 2024 کو دنیا کی تاریخ کا گرم ترین سال قرار دے دیا ہے۔

    موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث آہستہ آہستہ زمین کو آگ کے گولے میں تبدیل ہو رہی ہے اور ہر گزرتا دن اور سال زندگی رکھنے والے اس واحد سیارے کو گرم سے گرم تر کرتا جا رہا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق سال 2024 نے گرمی کا نیا ریکارڈ قائم کر دیا ہے اور یورپی یونین کی کوپرنکس کلائمیٹ چینج سروس نے 2024 کو دنیا کی تاریخ کا گرم ترین سال قرار دے دیا ہے۔ اس سے قبل 2023 دنیا کی تاریخ کا گرم ترین سال قرار دیا گیا تھا۔

    رپورٹ کے مطابق سال 2016 کے بعد خطِ استوا پر گرم اور ٹھنڈی ہوا میں تبدیلی کا عمل بدل گیا ہے جس نے 2024 کو انسانی تاریخ کا گرم ترین سال بنا دیا۔ اس سال جنوری سے نومبر تک عالمی اوسط درجہ حرارت 1.5 ڈگری سینیٹی گریڈ سے زائد رہا۔

    بڑھتے عالمی درجہ حرارت کے باعث دنیا کے مختلف شہروں کو یکے بعد دیگرے قدرتی آفات کا سامنا کرنا پڑا۔

    ایک طرف اٹلی اور جنوبی امریکا کو شدید خشک سالی کا سامنا کرنا پڑا تو دوسری طرف اسپین، نیپال، سوڈان اور یورپ میں طوفانی بارشوں اور سیلابوں نے سال بھر تباہی مچائے رکھی۔ امریکا اور فلپائن میں تباہ کن طوفانوں نے بڑے پیمانے پر نقصان پہنچایا۔

    ایک طرف زمین کا خطہ بارشوں کا مرکز اور برف کا گولہ بنا ہوا تھا تو دوسرا خطہ شدید گرمی کے باعث آگ کا گھر۔ ریکارڈ ساز گرمی کی وجہ سے میکسیکو، مالی اور سعودی عرب میں گرمی کی لہر کے باعث ہزاروں لوگ جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

    سال 2024 میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج نے تمام سابقہ ریکارڈ توڑ دیے۔

  • 2024 دنیا کے لیے الیکشن کا سال ثابت، اقتدار نشینوں کا دھڑن تختہ بھی ہوا

    2024 دنیا کے لیے الیکشن کا سال ثابت، اقتدار نشینوں کا دھڑن تختہ بھی ہوا

    سال 2024 کو انتخابات کا سال کہیں تو بے جا نہیں صرف اس لیے نہیں کہ پاکستان میں الیکشن ہوئے بلکہ دنیا کے 70 سے زائد ممالک میں انتخابی دنگل سجے۔

    سال 2024 بھی اختتام کے قریب پہنچ چکا ہے۔ اگر اس سال میں نظر ڈالیں تو یہ ایک لحاظ سے انتخابی سال بھی نظر آتا ہے۔ اس سال پاکستان میں تو انتخابات ہوئے ہی، اس کے ساتھ ساتھ 70 سے زائد ممالک میں الیکشن کا انعقاد ہوا اور دو ارب سے زائد افراد (دنیا کی تقریباً 25 فیصد سے زائد آبادی) نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔

    اس سال جہاں امریکا، یورپی یونین اور روس جیسی بڑی طاقتیں انتخابی عمل سے گزریں تو خود کو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کہنے والے ملک بھارت، پاکستان، برطانیہ، جنوبی افریقہ، بنگلہ دیش میں بھی عوام نے ووٹ ڈالے۔

    ان الیکشن کے نتائج کے بعد کہیں نئے چہرے اقتدار میں آئے تو کہیں عوام نے موجودہ حکمرانوں پر ہی اعتماد کیا۔

    پاکستان میں 8 فروری کو ہونے والے الیکشن کے نتیجے میں ن لیگ بڑی جماعت کے طور پر سامنے آئی، تاہم سادہ اکثریت حاصل نہ کر سکی۔ نواز شریف نامعلوم وجوہات کی بنا پر چوتھی بار وزیراعظم نہ بنے، بلکہ ان کے چھوٹے بھائی شہباز شریف کی سربراہی میں اتحادی حکومت قائم ہوئی۔ اس کو اپنے قیام سے اب تک اپوزیشن پی ٹی آئی اور جے یو آئی کی مخالفت اور احتجاج کا سامنا ہے۔

    اس سال سب سے بڑے انتخابات کا میدان بھارت میں سجا۔ جس پر 20 لا کھ کروڑ خرچ ہوئے۔ 7 مراحل اور کئی ماہ پر مشتمل انتخابی عمل کے بعد نتیجہ تو مودی کے حق میں آیا اور وہ مسلسل تیسری بار وزیراعظم منتخب ہوگئے لیکن ان الیکشن میں سب سے بڑی اپوزیشن جماعت کانگریس کی بھی ایوانوں میں نمایاں واپسی ہوئی۔

    سپر پاور امریکا میں انتخابات سال بھر سب کی توجہ کا مرکز بنے رہے۔ دباؤ بڑھنے کے باعث موجودہ صدر بائیڈن انتخابات کی دوڑ سے دستبردار ہوئے اور ان کی جگہ ڈیموکریٹس نے کاملا ہیرس کو میدان میں اتارا لیکن امریکی عوام نے اس بار حکمرانی کے لیے ٹرمپ کا انتخاب کیا اور وہ واضح اکثریت سے دوسری باری صدر منتخب ہوگئے۔

    اس سال برطانیہ میں بھی انتخابات ہوئے جس میں کنزرویٹو پارٹی کو تاریخی شکست ہوئی اور لیبر پارٹی نے شاندار فتح حاصل کی۔ اس کے نتیجے میں پہلی بار مزدور کے بیٹے سر کیئر اسٹارمر برطانیہ کے وزیراعظم بن گئے۔

    یوکرین سے جنگ میں مصروف روس میں بھی الیکشن ہوئے اور عوام نے پانچویں بار ولادیمیر پیوٹن کو صدر منتخب کیا۔

    مئی میں ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر حادثے میں جاں بحق ہونے کے بعد نئے صدر کے انتخاب کیلئے قبل از وقت الیکشن ہوئے۔ مسعود پزیشکیان اور سعید جلیلی کے درمیان کانٹے کا مقابلہ ہوا۔ دوسرے مرحلے میں مسعود پزیشکیان فاتح قرار پائے۔

    بنگلہ دیش میں اس سال کے آغاز جنوری میں الیکشن ہوئے۔ اس میں حسینہ واجد آٹھویں فتح قرار پائیں۔ اپوزیشن جماعتوں نے الیکشن کا بائیکاٹ کیا۔ سال کے وسط میں شروع ہونے والی طلبہ تحریک کا دائرہ ملک بھر میں پھیلا اور اس احتجاج کے نتیجے میں واجد کے 16 سالہ اقتدار کا دھڑن تختہ ہوا اور وہ اپنا اقتدار اور ملک چھوڑ کر اپنے دوست ملک بھارت فرار ہوگئیں۔ ان کے بعد طلبہ لیڈروں کی تائید سے نوبل انعام یافتہ ماہر معیشت محمد یونس نے عبوری حکومت کی سربراہی سنبھالی جو جاری ہے۔

    اسی سال ایک افریقی ملک نائجر میں بھی حکومتی تبدیلی ہوئی مگر یہ کسی الیکشن کی وجہ سے نہیں بلکہ فوجی بغاوت کی صورت ہوئی۔ نائجر کی فوج نے جولائی میں صدر محمد بازوم کا تختہ الٹا اور فوجی سربراہ نے خود کو صدر مملکت قرار دیا۔

  • 2024 میں سب سے زیادہ کس اداکارہ کو سرچ کیا گیا؟

    2024 میں سب سے زیادہ کس اداکارہ کو سرچ کیا گیا؟

    ممبئی: 2024 کے اختتام سے قبل امسال آئی ایم ڈی بی پر سب سے زیادہ سرچ کیے جانے والے فلمی ستاروں کی فہرست نے ہر کسی کو حیران کر دیا۔

    آئی ایم ڈی بی دراصل انٹرٹینمنٹ رینکنگ اور انفارمیشن ویب سائٹ ہے جس کا نام انٹرنیٹ مووی ڈیٹا بیس ہے۔ ویب سائٹ نے ہر سال کی طرح اس سال بھی مقبول فلم اسٹارز کی فہرست جاری کی ہے۔

    بالی وڈ اداکارہ ترپتی دمری آئی ایم ڈی بی کی فہرست میں پہلے نمبر پر ہیں جو اس سال متعدد فلموں میں جلوہ گر ہوئیں۔ ترپتی دمری نے بیڈ نیوز اور بھول بھولیا 3 میں کام کیا جبکہ اداکارہ کی فلم لیلی منجو بھی اس سال دوبارہ ریلیز کی گئی۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by IMDb India (@imdb_in)

    فہرست میں دوسری پوزیشن اداکارہ دپیکا پڈوکون نے حاصل کی جن کیلیے 2024 یادگار سال رہے گا۔ اداکارہ نے نہ صرف سنگھم اگین میں لیڈی سنگھم کا کردار ادا کیا بلکہ وہ کالکی 2898 AD میں بھی جلوہ گر ہوئیں۔ اس کے علاوہ وہ ماں بھی بنیں۔

    تیسرا نمبر ایشان کھٹر کا ہے جو نیٹ فلکس سیریز دی پرفیکٹ کپل میں نظر آئے۔ ان کی اداکاری کو سراہا گیا اور اداکار کو بین الاقوامی شہرت ملی۔

    چوتھے اور پانچویں نمبر پر بالترتیب شاہ رخ خان اور سوبھیتا دھولی پالا رہے۔ اگرچہ شاہ رخ نے اس سال کوئی فلم ریلیز نہیں کی لیکن وہ متعدد وجوہات کی وجہ سے خبروں میں رہے۔ دوسری جانب سوبھیتا دھولی پالا نے اس سال مونکی مین سے ہالی وڈ میں قدم رکھا۔

    ٹاپ 10 مقبول فلمی ستاروں کے نام ملاحظہ کیجیے:

    • ترپتی دمری
    • دپیکا پڈوکون
    • ایشان کھٹر
    • شاہ رخ خان
    • سوبھیتا دھولیپالا
    • شروری
    • ایشوریا رائے بچن
    • سامنتھا روتھ پربھو
    • عالیہ بھٹ
    • پربھاس
  • 2024 میں فلسطین کو کن ممالک نے تسلیم کیا؟

    2024 میں فلسطین کو کن ممالک نے تسلیم کیا؟

    غزہ میں اسرائیل کی نسل کشی کے دوران 7 اکتوبر 2023 سے اب تک کم از کم 44,382 فلسطینی مارے اور 105,142 زخمی ہو چکے ہیں۔

    ایک طرف جہاں غزہ کے نہتے شہریوں پر اسرائیل کی وحشیانہ بمباری جاری تھی، وہاں دوسری طرف رد عمل میں سال 2024 کے دوران متعدد ممالک نے فسلطین کو بہ طور ریاست تسلیم کرنے کا باقاعدہ اعلان کیا۔

    الجزیرہ کے مطابق رواں برس غزہ پر اسرائیل کی جاری جارحیت کے درمیان 9 ممالک – آرمینیا، سلووینیا، آئرلینڈ، ناروے، اسپین، بہاماس، ٹرینیڈاڈ اور ٹوباگو، جمیکا اور بارباڈوس – نے فلسطین کی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کیا، جس سے فلسطین کے لیے بڑھتی ہوئی بین الاقوامی حمایت کی عکاسی ہوتی ہے۔

    اس کا مطلب ہے کہ ریاست فلسطین کو اب 146 ممالک نے ایک خودمختار ملک کے طور پر تسلیم کر لیا ہے، ان ممالک میں اقوام متحدہ کے 75 فی صد رکن ممالک شامل ہیں۔

    واضح رہے کہ اسرائیل غزہ کو تین ذیلی حصوں میں تقسیم کر رہا ہے تاکہ اس پٹی کو بتدریج اسرائیلی خودمختاری سے جوڑنا شروع کر دیا جائے، اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کا منصوبہ ہے کہ جنگ کے بعد کے عرصے میں آباد کاری کی سرگرمیوں کو تیز کرے اور شمالی غزہ کی پٹی کا اسرائیل کے ساتھ الحاق کرے۔

    اسرائیل اس وقت شمالی غزہ کی پٹی پر نزاریم کوریڈور تک اپنے کنٹرول کو مکمل کرنے اور اس علاقے کو بتدریج آباد کرنے اور اسرائیل کے ساتھ ملانے کی کوشش کر رہا ہے۔

  • امدادی کارکنان کے لیے 2024 مہلک ترین سال رہا

    امدادی کارکنان کے لیے 2024 مہلک ترین سال رہا

    اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ 2024 امدادی کارکنان کے لیے مہلک ترین سال رہا ہے، جس میں اب تک ریکارڈ 281 کارکن ہلاک ہوئے۔

    یو این امدادی شعبے کے سربراہ نے جمعہ کو کہا کہ اس سال اب تک دنیا بھر میں حیران کن طور پر 281 امدادی کارکن ہلاک ہو چکے ہیں جس سے یہ سال امدادی کارکنان کے لیے مہلک ترین بن گیا ہے۔

    اقوامِ متحدہ کے نئے ماتحت سیکریٹری جنرل برائے انسانی امور اور رابطہ کار برائے ہنگامی امداد ٹام فلیچر نے کہا ’’انسانی ہمدردی کے کارکنان کے قتل کی شرح بے مثال ہے اور ان کے ہمت و حوصلے اور انسانیت کو گولیوں اور بموں سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔‘‘

    انھوں نے کہا 2024 کا ابھی ایک ماہ سے زیادہ وقت باقی ہے اور اس سے پہلے ہی یہ سنگین سنگِ میل آ پہنچا، یہ تشدد غیر معقول اور امدادی کارروائیوں کے لیے تباہ کن ہے۔ واضح رہے کہ رواں برس امدادی کارکنوں کی اموات 33 ممالک میں ہوئی ہیں۔

    نیتن یاہو برطانیہ آئے تو انھیں گرفتار کر لیا جائے گا، برطانوی حکومت

    ٹام فلیچر کے مطابق غزہ میں 333 امدادی کارکن ہلاک ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تر اقوامِ متحدہ کی فلسطینی پناہ گزین ایجنسی انروا سے ہیں، اور اسرائیل کی تباہ کن بمباری ان ہلاکتوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ کر رہی ہے۔

    انھوں نے مطالبہ کیا کہ متصادم ریاستوں اور فریقین کو انسانی ہمدردی کا تحفظ، بین الاقوامی قانون کی پاسداری کرنی چاہیے، اور ذمہ داران کے خلاف قانونی چارہ جوئی اور سزا سے استثنیٰ کا خاتمہ کرنا چاہیے۔ انھوں نے کہا افغانستان، جمہوریہ کانگو، سوڈان اور یوکرین سمیت کئی ممالک میں امدادی کارکنان کو اغوا اور زخمی کیا گیا، اور ہراسانی و من مانی حراست کا نشانہ بنایا گیا۔

    یاد رہے کہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل نے گزشتہ مئی میں امدادی کارکنوں کے خلاف بڑھتے ہوئے تشدد اور دھمکیوں کے جواب میں ایک قرارداد بھی منظور کی تھی۔

  • برطانیہ میں پیر کے دن گرمی کتنی شدید رہی؟

    برطانیہ میں پیر کے دن گرمی کتنی شدید رہی؟

    لندن: گلوبل وارمنگ کے باعث یورپ کی طرح برطانیہ بھی شدید گرم موسم کا سامنا کر رہا ہے، پیر کا دن ملک میں سال کا گرم ترین دن رہا۔

    بی بی سی کے مطابق برطانیہ میں گزشتہ روز (پیر) سال کا گرم ترین دن رہا، میٹ آفس کے مطابق کیمبرج میں درجہ حرارت 34.8 (95F) ڈگری سینٹی گریڈ کو چھو گیا۔

    محکمہ موسیات نے بلیو وارننگ جاری کرتے ہوئے لندن سمیت کئی علاقوں میں آئندہ چند روز موسم گرم رہنے کی پیش گوئی ہے۔ زیادہ درجہ حرارت وسطی اور جنوبی برطانیہ تک محدود ہے جہاں لاکھوں لوگوں کے لیے یلو ہیٹ ہیلتھ الرٹ جاری کیا گیا۔

    برطانیہ کے دوسرے علاقوں میں دن کی شروعات بارش سے ہوئی، اور مزید شمال میں موسلادھار بارش برسی، اور وہاں یلو طوفان کی وارننگ دی گئی تھی جو اب ختم کر دی گئی ہے۔

    ماہرین نے پہلے ہی پیر کے دن کے لیے شدید گرمی کی پیشگوئی کی تھی، پیر کو دوپہر تک دارالحکومت میں درجہ حرارت پہلے ہی 30C سے تجاوز کر چکا تھا، اور کئی دیگر سائٹس پر درجہ حرارت 32C سے بڑھ گیا تھا، لندن کے کچھ حصے 33 ڈگری سینٹی گریڈ تک بھی پہنچے۔

    میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ درجہ حرارت مسلسل بڑھنے کے سبب سخت چیلنجز درپیش ہیں۔ گلوبل وارمنگ سے زمین خطرناک نشان کے قریب پہنچ رہی ہے، اس گلوبل وارمنگ کے نتیجے میں قدرتی ماحول میں بڑی تبدیلیاں آ سکتی ہیں۔ امریکی میڈیا کے مطابق یورپ میں پچھلے برس گرمی سے 47 ہزار اموات رپورٹ ہوئی تھیں۔

  • 2024: دنیا کے طاقتور ترین پاسپورٹس کی فہرست جاری

    2024: دنیا کے طاقتور ترین پاسپورٹس کی فہرست جاری

      واشنگٹن: ہینلے انڈیکس جانب سے رواں برس 2024 کیلئے دنیا کے طاقتور اور کمزور ترین پاسپورٹس کی فہرست جاری کردی گئی۔

    عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ہینلے انڈیکس کی 2024 کی فہرست میں دنیا کا سب سے طاقتور ترین پاسپورٹ سنگا پور، جاپان، فرانس، جرمنی، اٹلی اور اسپین کا قرار پایا جس کے پاسپورٹ پر بغیر ویزا کے دنیا بھر کے 227 میں سے 194 ممالک کا سفر کرسکتے ہیں۔

    ہینلے انڈیکس کی جاری کردہ فہرست میں دوسرے نمبر پر 3 ممالک ہیں جن میں فن لینڈ، جنوبی کوریا اور سویڈن شامل ہیں، ان ممالک کے شہری دنیا کے 193 ملکوں میں ویزا کے بغیر سفر کرسکتے ہیں۔

    ہینلے پاسپورٹ انڈیکس کی درجہ بندی میں تیسرے نمبر پر 4 یورپی ممالک آسٹریا، ڈنمارک، آئرلینڈ اور نیدرلینڈز کو دنیا کے 192 ممالک تک ویزا فری رسائی حاصل ہے۔

    یونان، مالٹا اور سوئٹزرلینڈ اس فہرست میں پانچویں نمبر جبکہ آسٹریلیا، جمہوریہ چیک، نیوزی لینڈ اور پولینڈ چھٹے نمبر پر ہیں۔

    پاکستان اور بھارت کس نمبر پر ہیں؟

    دوسری جانب، کمزور ترین پاسپورٹ رکھنے والے 104 ملکوں میں افغانستان کا پہلا اور پاکستان کا مسلسل چوتھے سال چوتھا نمبر ہے، پاکستان کے شہریوں کو 34 ممالک تک ویزا فری رسائی حاصل ہے۔

    ’بدترین‘ پاسپورٹ کی رینکنگ میں پاکستان سے نیچے صرف 3 ممالک ہیں جن میں شام، عراق اور افغانستان شامل ہیں۔

    ہینلے پاسپورٹ انڈیکس کی درجہ بندی میں بھارت کا نمبر 80واں ہے جس کے شہریوں کو 57 ملکوں تک ویزا فری رسائی حاصل ہے جبکہ چین 62ویں نمبر پر ہے جس کے شہری 85 ملکوں میں ویزا کے بغیر سفر کرسکتے ہیں۔

    اگرچہ دیگر جنوبی ایشیائی ممالک نے پاکستان سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے لیکن ان کی مجموعی درجہ بندی بدستور کم ہے، بنگلہ دیش 42 ممالک تک بغیر ویزا کے رسائی کے ساتھ 97 ویں نمبر پر ہے۔

    سری لنکا صرف ایک درجہ ترقی کے ساتھ 96ویں نمبر پر ہے، نیپال 98 ویں نمبر پر ہے۔

  • سال کے پہلے دن موسم کی پیشگوئی

    سال کے پہلے دن موسم کی پیشگوئی

    محکمہ موسمیات نے پیشگوئی کی ہے کہ سال کے پہلے دن ملک کے بیش تر علاقوں میں موسم سرد اور خشک رہے گا۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ موسمیات نے کہا ہے کہ شمالی علاقوں اور شمالی بلو چستان میں موسم آج سال 2024 کے پہلے دن شدید سرد رہے گا، جب کہ پنجاب کے بیش تر میدانی علاقوں میں شدید دھند اور اسموگ، کے پی کے میدانی علاقوں اور بالائی سندھ میں دھند اور اسموگ چھائے رہنے کا امکان ہے، اسلام آباد میں موسم سرد اور خشک رہے گا۔

    محکمہ موسمیات کے مطابق کے پی کے بیش تر اضلاع میں موسم سرد اور خشک، بالائی اضلاع میں شدید سرد رہے گا، چارسدہ، مردان، نوشہرہ، صوابی، پشاور، اور ڈی آئی خان میں دھند چھائے رہنے کا امکان ہے۔

    پنجاب کے بیش تر اضلاع میں موسم سرد اور خشک، مری اور گلیات میں شدید سرد رہے گا، بہاولپور، ساہیوال، اوکاڑہ، قصور، لاہور، سیالکوٹ، نارووال، گوجرانوالہ، جہلم، منگلا، فیصل آباد، جھنگ، سرگودھا، منڈی بہاالدین، ٹوبہ ٹیک سنگھ میں اسموگ کا امکان ہے، جب کہ خانیوال، ملتان، خان پور، رحیم یار خان، حافظ آباد، بھکر، لیہ، اور ڈی جی خان میں شدید دھند اور اسموگ کا امکان ہے۔

    بلوچستان کے بیش تر اضلاع میں موسم سرد اور خشک رہے گا، شمالی اضلاع میں موسم شدید سرد اور مغربی اضلاع میں مطلع جزوی ابر آلود رہے گا، سندھ کے بیش تر اضلاع میں موسم سرد اور خشک رہے گا، جیکب آباد، موہن جودڑو، سکھر، لاڑکانہ، دادو، گھوٹکی اور پڈعیدن میں دھند اور اسموگ کا امکان ہے۔ گلگت بلتستان اور کشمیر میں موسم شدید سرد اور خشک رہے گا۔

  • 2024 میں کیا کیا ہوگا؟ پراسرار بابا وانگا کی خطرناک پیشگوئیاں

    2024 میں کیا کیا ہوگا؟ پراسرار بابا وانگا کی خطرناک پیشگوئیاں

    آنجہانی بابا وانگا جنہوں نے اپنی زندگی میں سال 5079 تک پیشگوئیاں کی تھیں ان کی آئندہ سال 2024 سے متعلق پیشگوئیاں سامنے آگئی ہیں۔

    بلغاریہ سے تعلق رکھنے والی آنجہانی بابا وانگا جن کے انتقال کو 27 سال گزر چکے ہیں لیکن اپنی زندگی میں ہی آنے والے تین ہزار سال یعنی 5079 تک کی پیشگوئیاں کرنے کے حوالے سے عالمی شہرت پائی اور پھر وقت گزرنے کے ساتھ ان پیشگوئیوں کے حقیقت ہونے سے علم نجوم کے ماننے والے ان کی پیشگوئیوں کو اہمیت دیتے ہیں۔

    آنجہائی بابا وانگا کی ایک ماہ اور چند دنوں بعد شروع ہونے والے نئے سال 2024 کے لیے کی گئی پیشگوئیاں بھی سامنے آگئی ہیں جو انتہائی خطرناک باتیں بتاتی ہیں، جن کے بارے میں آج ہم آپ کو بتائیں گے۔

    بابا وانگا کی 2 پیش گوئیاں سچ ثابت ہوگئیں؟

    بابا وانگا کی 2024 کیلئے کی گئی پیش گوئی کے مطابق 2024 میں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن پر اپنے ہی ملک کے باشندے کی جانب سے قاتلانہ حملہ کیا جائے گا۔

    دہشتگردی اور بائیولوجیکل حملے سے متعلق پیش گوئی کی تھی کہ یورپ میں دہشت گرد حملوں کی تعداد بڑھ جائے گی جبکہ ایک بڑا ملک 2024 میں بائیولوجیکل ہتھیاروں کے تجربے یا حملے کرے گا۔

    بابا وانگا  کے مطابق 2024 میں ایک بہت بڑا معاشی بحران آئے گا جو عالمی معیشت کو بری طرح متاثر کرے گا جبکہ قرضوں کی شرح اور بڑھتے ہوئے جغرافیائی سیاسی تناؤ میں  اضافہ ہوگا، یہ بھی پیش گوئی سامنے آئی ہے کہ اگلے سال دنیا کو خوفناک موسمیاتی تباہ کاریاں اور قدرتی آفات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    بابا وانگا کے مطابق اگلے سال دنیا میں سائبر حملوں میں اضافہ ہوگا،  اعلیٰ درجے کے ہیکرز پاور گرڈز اور واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس جیسے اہم انفراسٹرکچر کو نشانہ بنائیں گے، جس سے قومی سلامتی کو بھی خطرہ ہے۔

    طب کے شعبے سے متعلق بابا وانگا نے پیش گوئی کی کہ اگلے سال الزائمر اور کینسر سمیت لاعلاج بیماریوں کے نئے علاج دریافت ہوجائیں گے، ٹیکنالوجی سے متعلق بابا وانگا نے پیش گوئی کی تھی کہ 2024 میں کوانٹم کمپیوٹنگ میں ایک اہم پیش رفت ہوگی۔

    آنجہانی نجومی بابا وانگا جو 1911 میں بلغاریہ میں پیدا ہوئیں اور 1996 میں اس دنیا سے کوچ کیا، ان کی کئی پیشگوئیاں حقیقت ثابت ہوئیں جن میں سے چند یہ ہیں۔

    ’’روس کو کوئی نہیں روک سکتا، پیوٹن دنیا پر حکومت کریں گے‘‘حیران کن پیشگوئی

    مرنے سے قبل آنجہانی نجومی بابا وانگا دنیا کی تاریخ کے سب سے بڑے واقعات کی پیشگوئیاں کر گئی تھیں ، ان میں سے ایک 9/11 کی مبینہ پیشگوئی بھی تھی۔

    بابا وانگا نے کہا تھا کہ امریکی لوگ انتہائی خوف میں مبتلا ہوں گے جب ان پر دو آہنی پرندے حملہ کریں گے اور ہر طرف دہشت کا راج ہوگا، کہا جاتا ہے کہ یہ پیشگوئی نائن الیون کے بارے میں کی گئی تھی۔

    بابا وانگا نے 2022 کیلیے آسٹریلیا اور ایشیائی ممالک میں خطرناک سیلاب اور زلزلوں کی پیشگوئی کی تھی جو آسٹریلیا کے مشرقی ساحل پر سیلاب سے ہونے والی تباہی اور پھر پاکستان، بھارت، تھائی لینڈ اور دیگر ممالک میں طوفانی بارشوں اور سیلاب کی تباہ کاریوں سے درست ثابت ہوئی۔

    بابا وانگا نے سوویت یونین ٹوٹنے، چرنوبل کے حادثے، اسٹالن کی تاریخ وفات اور روسی آبدوز کرسک کی تباہی بھی پیش گوئیاں بھی کیں جو بالکل درست ثابت ہوئیں۔

    آنجہانی نجومی کی جہاں کئی پیش گوئیاں درست ثابت ہوئیں، وہیں بہت ساری ایسی بھی تھیں جو سچ نہیں ہوئیں۔