Tag: 2030

  • آٹوموبائل سیکٹر کی لبرل پالیسی سے گاڑیاں بنانے والی مقامی کمپنیاں پریشان

    آٹوموبائل سیکٹر کی لبرل پالیسی سے گاڑیاں بنانے والی مقامی کمپنیاں پریشان

    آٹوموبائل سیکٹرکی لبرل پالیسی سے گاڑیاں بنانے والی مقامی کمپنیاں پریشان ہیں، پاک سوزوکی کے سی ای او نے سینیٹ کمیٹی کو بریفنگ دی۔

    پاک سوزوکی کے سی ای او ہیروشی کاوامورا کی جانب سے سینیٹ کمیٹی برائے خزانہ کو بریفنگ دی گئی جس میں انھوں نے بتایا کہ 2030 تک گاڑیوں کی مقامی پیداوار بند ہوسکتی ہے۔

    پانچ سال پرانی گاڑی کی امپورٹ سے مقامی صنعت تباہ ہوگی، پاکستان میں سڑکوں کی خراب حالت گاڑیوں کےنقصان کی بڑی وجہ ہے۔

    ٹویوٹا موٹرز کے سی ای او نے کہا کہ پالیسی نہ بدلی توہم بھی پرانی گاڑیاں منگوائیں گے، اسی لاکھ کی مقامی کار پر پینتیس لاکھ روپےٹیکس ہے، مقامی صنعت کیسے فروغ پائے گی۔

    وزارت تجارت کا پانچ سال پرانی گاڑیوں کی امپورٹ پر کہنا تھا کہ آئی ایم ایف شرط پرپرانی گاڑیوں کی امپورٹ کھولی ہے۔

  • ایک سال میں 2 رمضان المبارک؟

    ایک سال میں 2 رمضان المبارک؟

    ماہ رمضان نہایت برکتوں والا مہینہ ہے جس کا مسلمان سارا سال انتظار کرتے ہیں، ہر مسلمان اس مہینے میں زیادہ سے زیادہ نیکیاں سمیٹنے کی کوشش کرتا ہے۔

    ماہرین نے حیرت انگیز انکشاف کرتے ہوئے ایسے خوش نصیب سال کا پتہ لگا لیا ہے جس میں رمضان المبارک دو بار آئے گا۔

    ایک سال میں دو بار رمضان آنے کی وجہ قمری سال کا شمسی سال کے مقابلے میں 11 سے 12 دن کم ہونا ہے۔

    اگر ہم اس طرح حساب لگائیں تو سنہ 2030 میں پہلا رمضان جنوری اور دوسرا رمضان شمسی سال کے آخری مہینے دسمبر میں پڑے گا۔

    ہر سال رمضان پچھلے رمضان کے مقابلے میں 10 دن پہلے شروع ہوتا ہے اور اسی وجہ سے 2030 میں رمضان المبارک 2 بار آسکے گا۔

  • 2030 تک 60 فیصد بجلی اندرونی ملکی ذخائر سے بنےگی،عمر ایوب

    2030 تک 60 فیصد بجلی اندرونی ملکی ذخائر سے بنےگی،عمر ایوب

    اسلام آباد: وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب کا کہنا ہے کہ 2030 تک 60 فیصد بجلی اندرونی ملکی ذخائر سے بنےگی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب نے نیوز کانفرنس میں کہا کہ آج انرجی سےمتعلق پالیسی منظور کی گئی ہے،2025 تک 20 فیصد بجلی قابل تجدیداور متبادل ذرائع سے حاصل کی جائےگی۔

    عمر ایوب نے بتایا کہ قابل تجدید ذرائع سے بجلی کے حصول کے لیے بولی کا عمل ہو رہا ہے،سائنسدان اور انجینئرز ہوا سے بجلی پیدا کرنے کے آلات تیار کر رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ تھر کے کوئلے کے ذخائر بھی مجموعی طلب کے 10 فیصدتک بجلی حاصل کریں گے، 2030 تک60 فیصد بجلی اندرونی ملکی ذخائر سے بنےگی۔

    وفاقی وزیر توانائی کا کہنا تھا کہ اس وقت بجلی باہر سے تیل وگیس منگوا کر بنائی جا رہی ہے،سستی بجلی سے صنعتوں اورگھریلو صارفین کو فائدہ ہوگا۔

    نیوز کانفرنس کے دوران عمر ایوب کا کہنا تھا کہ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی مدد سے سولر سسٹم سے بجلی حاصل کریں گے،متبادل توانائی کے ذرائع سے روزگار بھی پیدا ہوگا۔

  • مصر کے آئین میں تبدیلی سے سیسی ’2030 تک اقتدار میں رہ سکتے ہیں

    مصر کے آئین میں تبدیلی سے سیسی ’2030 تک اقتدار میں رہ سکتے ہیں

    قاہرہ : مصر کی پارلیمان نے آئینی ترامیم منظور کی ہیں جن کے مطابق صدر عبدل فتع ال سیسی 2030 تک اقتدار میں رہ سکتے ہیں، مذکورہ ترامیم صدر سیسی کو عدلیہ پر مزید اختیارات دیں گی اور سیاست میں فوج کا کردار یقینی بنائیں گی۔

    تفصیلات کے مطابق 2022 میں اپنی دوسری چار سالہ مدت کے اختتام پر عہدہ صدارت سے سبکدوش ہونے والے صدر عبد الفتح السیسی نئی ترامیم کی منظوری کے بعد 2030 تک اقتدار سنبھال سکتے ہیں اور مذکورہ ترامیم کے باعث مدت اقتدار بھی چھ سال ہوجائے گی، انھیں ایک اور مدت کے لیے انتخابات میں کھڑے ہونے کی اجازت مل جائے گی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ مصری حکومت کو پارلیمنٹ سے منظور ہونے والی ترامیم پر تیس روز کے اندر ریفرنڈم کرانا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ نئی ترامیم صدر سیسی کو عدلیہ پر مزید اختیارات دیں گی اور سیاست میں فوج کا کردار بھی یقینی بنائیں گی، 2013 میں صدر سیسی نے مصر کے پہلے منتخب کردہ جمہوری صدر محمد مُرسی کے اقتدار کے خلاف جاری احتجاج کے پیشِ نظر فوج کی قیادت میں اقتدار حاصل کیا تھا۔

    انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق ان کی نگرانی میں مخالف آوازوں کو دبانے کی بے مثال کوششیں کی گئی ہیں جس کے نتیجے میں ہزاروں افراد جیلوں میں قید ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ عبد الفتح السیسی 2014 میں پہلی بار صدر منتخب ہوئے اور گذشتہ سال 97 فیصد ووٹ حاصل کرنے کے بعد انھیں دوبارہ صدر منتخب کیا گیا تھا۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ انھیں کسی سخت مقابلے کا سامنا نہیں کرنا پڑا کیونکہ ان کے اکثر ممکنہ حریفوں نے انتخابات میں حصہ نہیں لیا یا ان کو گرفتار کر لیا گیا۔

    پارلیمان میں بھی صدر سیسی کے حمایتیوں کا غلبہ ہے اور حزبِ اختلاف کی جماعتیں یہ کہہ کر اسے تنقید کا نشانہ بناتی ہیں کہ یہ ان کے اقدامات کی رسمی منظوری کا ہی کام کرتی ہے۔

    قانون ساز محمد حمید، جنھوں نے آئینی ترامیم کے لیے مہم چلائی، نے بتایا کہ سیسی ایسے صدر تھے جنھوں نے اہم سیاسی، اقتصادی اور حفاظتی اقدامات لیے اور لیبیا اور سوڈان جیسے ہمسائیہ ممالک میں جاری بدامنی کے پیشِ نظر انھیں اصلاحات کی اجازت دینی پڑی۔

    ان کا کہنا تھا کہ لیبرل ’ال دستور‘ پارٹی کے خالد داود نے اسے مضحکہ خیز کہہ کر مسترد کر دیا اور بتایا کہ یہ اصلاحات صدر سیسی کی جانب سے اقتدار پر قبضے کی کوشش کو ظاہر کرتی ہیں۔

  • مستقبل سے آنے کا دعویٰ کرنے والے نوجوان کی بریگزٹ کے بارے میں پیشگوئی

    مستقبل سے آنے کا دعویٰ کرنے والے نوجوان کی بریگزٹ کے بارے میں پیشگوئی

    لندن : برطانیہ میں 2030 سے آنے والے نوجوان نے دعویٰ کیا ہے کہ بریگزٹ کا مطالبہ کرنے والے 52 فیصد برطانوی شہریوں کے بری خبر ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مستقبل یا ماضی سے حال میں آنے کے مناظر کو عموماً فلموں میں دکھیں ہی ہوں گے لیکن برطانیہ میں ایک نوجوان نے حقیقت میں سنہ 2030 سے آج کے زمانے میں آنے کا دعویٰ کیا ہے۔

    سوشل میڈیا پر جاری ہونے والی ویڈیو میں دیکھا مستقبل سے آنے والے نوح نامی نوجوان نے دعویٰ کیا ہے کہ بریگزٹ کے باوجود برطانیہ 2030 سے قبل ہی دوبارہ یورپی یونین میں شامل ہوجائے گا۔

    ٹائم ٹریولر نوح کا کہنا ہے کہ ’میں ماضی میں واپس آیا ہوں تاکہ لوگوں کو مستقبل کے حوالے حقیقت بیان کرسکوں۔

    اے پیکس ٹی وی‘ کی جانب سے یو ٹیوب پر اس نوجوان کی ایک ویڈیو پوسٹ کی گئی ہے جس میں وہ بتارہا ہے کہ مستقبل میں یورپی یونین کے تمام ممالک ایک بڑے ملک میں شامل ہوجائیں اور برطانیہ اس ملک کا ایک ضلع ہوگا۔

    نوح کا دعویٰ ہے کہ جرمنی، اسپین، فرانس اور ڈنمارک کی پیروی کرتے ہوئے دیگر ریاستیں بھی اپنی سرحدیں ختم کرکے ایک بڑا ملک بنالیں گی اور بریگزٹ جیسا مطالبہ کرنے والے افراد کو ہرجگہ مایوسی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    مستقبل سے ماضی میں آنے والے نوجوان کا کہنا تھا کہ برطانوی عوام اپنے سر میں ایسی ڈیوائس نصب کروائیں گے جو ان کی دماغی صلاحیت میں چھ گناہ اضافہ کرے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ یوٹیوب پر جاری ہونے والی ویڈیو پر سوشل میڈیا صارفین نے تنقید اور طنز و مزاح سے بھرپور تبصرے کیے، ایک صارف کا کہنا تھا کہ ’2030 سے آنے والے شخص ہمارے جیسے کپڑے کیوں پہنے ہوئے ہیں‘۔

  • دوہزار تیس تک پاکستان کا شماردنیا کی 21 اہم ترین معیشتوں میں ہوگا، برطانوی جریدے

    دوہزار تیس تک پاکستان کا شماردنیا کی 21 اہم ترین معیشتوں میں ہوگا، برطانوی جریدے

    لندن : برطانوی جریدے کا کہنا ہے کہ آئندہ تیرہ سال میں پاکستان کا شمار دنیا کی 21 اہم معیشتوں میں ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی جریدے انڈیپنڈینٹ کے مطابق دوہزار تیس تک پاکستان کا شماردنیا کی اکیس اہم ترین معیشتوں میں ہوگا، اکیس ممالک کی اس فہرست میں پاکستان کا نمبر بیسواں ہے۔

    برطانوی جریدے کی رپورٹ کے مطابق پاکستانی معشیت کا حجم ایک اعشاریہ آٹھ آٹھ ٹریلین ڈالر ہوجائے گا، یہ فہرست ان ممالک میں صارفین کی قوت خرید کو مد نظر رکھتےہوئے ترتیب دی گئی ہے۔


    مزید پڑھیں : 2050 تک پاکستانی معیشت کینیڈا اور اٹلی کو پیچھے چھوڑ دے گی


    رپورٹ کے مطابق آئندہ تیرہ سال میں دنیا کی اکیس بڑی معیشتوں میں مصر ، ایران، سعودی عرب ، انڈو نیشیا اور نائیجیریا جیسی بڑی مارکیٹیں شامل ہوں گی ۔

    فہرست کے مطابق دوہزار تیس تک پاکستان کا نمبر بیس جبکہ دوہزار پچاس تک سولہواں ہوجائے گا اور دوہزار پچاس میں اٹلی ، اسپین ، تھائی لینڈ اسٹریلیا جیسے ممالک کو پیچھے چھوڑ دے گا۔

    انڈیپینڈنٹ کے مطابق دوہزار تیس میں چین پہلے نمبر ر پر جبکہ امریکہ دوسرے نمبر کی معشیت بن جائے گی جبکہ برازیل بھارت اور ترکی کی رینکنگ میں بھی ترقی کی توقع ہے ۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سال 2030 تک سالانہ 55 لاکھ خواتین کینسر کا شکار ہوں گی، رپورٹ

    سال 2030 تک سالانہ 55 لاکھ خواتین کینسر کا شکار ہوں گی، رپورٹ

    پیرس: امریکی کینسر سوسائٹی میں عالمی صحت کی سینئر نائب صدر سیلی کوال نے کہا ہے کہ کینسر کی بیماری دنیا بھر میں بہت تیزی کے ساتھ پھیل رہی ہے اور 2030 تک اس سے سالانہ 55 لاکھ خواتین ہلاک ہوسکتی ہیں۔

     تفصیلات کے مطابق کینسر کے عالمی دن کے موقع پر ورلڈ کانگریس  میں ایک رپورٹ پیش کی گئی جس میں کہا گیا ہے کہ عالمی آباد ی میں اضافے کے ساتھ ساتھ کینسر کے مرض میں بھی تیزی سے اضافہ ہورہا ہے اور اس سے سب سے زیادہ خواتین متاثر ہورہی ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2030 تک کینسر سے سالانہ 55 لاکھ خواتین کے ہلاک ہونے کا خدشہ ہے کیونکہ گزشتہ 15 سالوں میں اس مرض کی شرح میں 60 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

    کینسر پر ریسرچ کی بین الاقوامی ایجنسی کے مطابق 2012 میں دنیا بھر میں کینسر کے 67 لاکھ کیسز سامنے آئے, جبکہ 35 لاکھ خواتین اس مرض کے باعث چل بسیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کینسر کا شکار ہونے خواتین کی بڑی تعداد غریب اور درمیانے درجے کے ممالک سے تعلق رکھتی ہیں۔ اس کے برعکس امیر ممالک میں اس بیماری کے پھیلنے کی شرح قدرے کم ہے۔

    عالمی سطح پر خواتین کے سرطان کے نام سے جاری ہونے والی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ دنیا بھر میں ہرسات میں سے 1 خاتون کینسر کا شکار ہوکر جان کی بازی ہاررہی ہے۔ جو دل کی بیماریوں کے بعد خواتین کی موت کی بڑی وجہ ہے۔

    واضح رہے کہ سرطان کی مختلف اقسام ہے جن میں پھیپھڑوں، بڑی آنت، چھاتی وغیرہ شامل ہیں، یہ بیماری جان لیوا ہے تاہم اس کی روک تھام ابتدائی مراحل میں ممکن ہے۔