Tag:

  • اومیکرون نے امریکا میں پنجے گاڑ لیے، کیسز میں ہوشربا اضافہ

    نیویارک : چین کے بعد اب امریکہ میں بھی کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں اضافہ ہورہا ہے، اومیکرون ویریئنٹ کے نئے کیسز40فیصد تک بڑھ گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق نئے سال کے آغاز پر بھی کورونا وائرس نے دنیا پر اپنی دہشت برقرار رکھی ہوئی ہے، سپرپاور ہونے کا دعویدار ملک امریکا بھی اس کی تباہ کاریوں سے محفوظ نہیں۔

    اس حوالے سے یو ایس سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونشن کے مطابق 31 دسمبر کو ختم ہونے والے ہفتے میں کل کیسز میں 44.1فیصد حصہ بی اے ٹو ویرئنٹ ایکس بی بی اور ایکس بی بی 1.5 کا ہے۔ ایکس بی بی ویرئنٹ ایشیا کے کچھ حصوں میں کیسز میں اضافہ کررہا ہے۔

    غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی مرکز برائے امراض کنٹرول و سدباب کی جانب سے دیے گئے بیان میں بتایا گیا ہے کہ ملک میں ایک ہفتے کے دوران اومیکرون کے کیسز میں 6 گنا اضافہ ہوا ہے۔

    بیان میں کہا گیا ہے کہ نیویارک کے علاقے جنوب مشرقی، مڈویسٹ اور پیسیفک نارتھ ویسٹ ریاستوں میں 90 فیصد کیسز میں اومیکرون کا تعین ہوا ہے، ملکی سطح پر یہ شرح 73 فیصد تک ہے۔

    سی ڈی سی کے اعداد و شمار کے مطابق پچھلے ہفتے امریکہ میں اومیکرون کے 650,000 سے زیادہ کیسز سامنے آئے تو نومبر کے آخر تک 99.5 فیصد کیسز ڈیلٹا ویرئینٹ کے تھے۔

    امریکی مرکز صحت کے اعداد و شمار کے مطابق اومیکرون کی ذیلی اقسام ایکس بی بی ون فائیو، بی کیو ون ون بی کیو ون, بی اے فائیو اور ایکس بی بی سمیت تقریباً تمام کوویڈ19 انفیکشن کا سبب بن رہی ہیں۔ ،

    سی ڈی سی کا اندازہ ہے کہ اس ہفتے کے لیے ایکس بی بی ون فائیو اب امریکہ میں 40.5فیصد کیسز کی وجہ بن رہا ہے، اس کے علاوہ امیکرون کی دیگر اقسام بھی مرض میں پھیلاؤ کا سبب ہیں۔

  • گرفتار اداکار شیزان خان سے متعلق وکیل نے بڑا خدشہ ظاہر کر دیا

    نئی دہلی: تنیشا شرما خود کشی کیس میں گرفتار اداکار شیزان خان سے متعلق ان کے وکیل نے بڑا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا مؤکل جیل میں خود کشی کر سکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی ٹی وی اداکارہ تُنیشا شرما کیس میں گرفتار اداکار شیزان خان کے وکیل نے اپنے مؤکل کے لیے جیل میں سیکیورٹی اور ذہنی مسائل کی دیکھ بھال کے لیے کاؤنسلر کی درخواست دے دی۔

    واضح رہے کہ پولیس نے تحقیقات کے لیے 30 دسمبر تک اداکار شیزان خان کا جسمانی ریمانڈ حاصل کر لیا ہے۔

    وکیل شیلندر مشرا نے عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شیزان کی دماغی حالت اس وقت کیا ہے، یہ نہ میں سمجھ سکتا ہوں نہ آپ لوگ۔ وکیل نے کہا کہ ’’کچھ روز قبل شیزان کے ساتھ جیل میں موجود ایک شخص نے خودکشی کی تھی، جس کا اثر شیزان پر بھی پڑا ہے۔‘‘

    شیلندر مشرا نے کہا ہم نے شیزان کے لیے کاؤنسلر مانگا ہے، اس کے علاوہ سیکیورٹی بھی طلب کی ہے تاکہ اس پر نظر رکھی جا سکے اور اسے اکیلا نا چھوڑا جائے۔

    تنیشا شرما خودکشی کیس: دوست کا جوڈیشل ریمانڈ، بہن کا بیان سامنے آگیا

    وکیل کو خدشہ ہے کہ اداکار شیزان نے اپنی پوری زندگی میں نہ جیل دیکھی ہے نہ عدالت، اور اس پر بے بنیاد الزامات کی بوچھاڑ کی گئی ہے، اس لیے وہ کوئی انتہائی قدم اٹھا سکتا ہے۔

    یاد رہے کہ تُنیشا شرما نے 24 دسمبر کو ’علی بابا: داستان کابل‘ نامی ڈرامے کے سیٹ پر 20 برس کی عمر میں خود کشی کر لی تھی، تنیشا ساتھی اداکار شیزان کے میک اپ روم کے واش روم میں مردہ پائی گئی تھیں۔

  • تنیشا شرما خودکشی کیس: دوست کا جوڈیشل ریمانڈ، بہن کا بیان سامنے آگیا

    نئی دہلی: بھارت میں 20 سالہ اداکارہ تنیشا شرما کی خودکشی کیس میں ان کے دوست شیزان خان کو 14 روز کے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا جس کے بعد ان کی بہن کا ردعمل سامنے آگیا۔

    سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی اپنی تحریری پوسٹ میں شیزان خان کی بہن فلک ناز کا کہنا تھا کہ ہماری خاموشی کو ہماری کمزوری سمجھ لیا گیا ہے، کسی معاملے کی رپورٹنگ کرنے سے پہلے میڈیا کی تحقیق کہاں گئی؟

    فلک کا کہنا تھا کہ عام لوگوں کا کامن سینس کہاں ہے؟ شیزان خان کو مورد الزام ٹھہرانے والے افراد اپنے آپ سے سوال کریں کہ کہیں وہ مذہب کی بنیاد پر شیزان کو نشانہ تو نہیں بنا رہے۔

    انہوں نے لکھا کہ بعض میڈیا آؤٹ لیٹس اور افراد اس غلط بیانیے کو سمجھ رہے ہیں، ہمیں ایسے لوگوں کی ضرورت ہے، وقت نے دکھا دیا ہے کہ نفرت کی بنیاد پر کسی انسان کو بدنام کرنے کے لیے لوگ کہاں تک جاسکتے ہیں۔

    خیال رہے کہ تنیشا شرما نے 24 دسمبر کو شوٹنگ کے دوران سیٹ کے میک اپ روم میں پنکھے سے لٹک کر خودکشی کرلی تھی۔

    پولیس نے خودکشی کیس میں اداکارہ کے سابق بوائے فرینڈ شیزان خان کو حراست میں لیا تھا، میڈیا رپورٹس کے مطابق دونوں کا 15 روز قبل ہی تعلق ختم (بریک اپ) ہوا تھا۔

    بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ شیزان نے اداکارہ سے شادی کا وعدہ کر رکھا تھا تاہم اس نے وعدہ خلافی کی اور تعلق ختم کرلیا جس سے دلبرداشتہ ہو کر اداکارہ نے انتہائی قدم اٹھا لیا۔

  • ’ترکیہ سو سال پہلے لگائی گئی پابندیوں سے آزاد ہو جائے گا‘

    ’ترکیہ سو سال پہلے لگائی گئی پابندیوں سے آزاد ہو جائے گا‘

    انقرہ: ترک صدر رجب طیب اردوان نے 2023 کو ترک قوم کے لیے اہم ترین قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ 2023 میں جمہوریہ ترکیے کی ایک صدی مکمل ہو جائے گی، اور ترکیہ سو سال پہلے لگائی گئی پابندیوں سے آزاد ہو جائے گا۔

    انھوں نے کہا کہ یہ صدی ترکوں کی صدی ہے، ترکیے نے ہر شعبے میں انقلابی ترقی کی ہے، شرنک کے پہاڑوں سے 15 کروڑ بیرل خام تیل دریافت ہوا۔

    ترک صدر کا کہنا تھا کہ بحیرہ اسود سے 58 ارب کیوبک میٹر قدرتی گیس کے ذخائر دریافت ہوئے، ان نئی دریافتوں کی کل مالیت ایک ٹریلین ڈالر تک پہنچ گئی ہے ہے۔

    خیال رہے کہ دو روز قبل ترکی کے مرکزی بینک نے کہا تھا کہ 2023 کے لیے ترکی کا اوّلین ہدف یہ ہے کہ ڈالر سے لیرا پر منتقل ہو جائیں، اپنے بیان میں بینک نے کہا کہ وہ بینکنگ میں لیرا کے ذخائر کا حصہ 60 فی صد تک بڑھانا چاہتے ہیں۔

  • اردن کے ولئ عہد اور سعودی منگیتر رجوہ خالد کے نکاح کی تاریخ کا اعلان

    عَمّان: اردن کے ولئ عہد اور سعودی منگیتر رجوہ خالد کے نکاح کی تاریخ کا اعلان ہو گیا۔

    سعودی گزٹ کے مطابق اردن کے ایوان شاہی نے کہا ہے کہ ولئ عہد شہزادہ الحسین بن عبد اللہ دوم کا نکاح ان کی سعودی منگیتر رجوہ خالد السیف سے یکم جون 2023 کو ہوگا۔

    اردن کے ولئ عہد حسین بن عبداللہ دوم نے گزشتہ اگست میں سرکاری طور پر سعودی شہری رجوہ السیف سے منگنی کی تھی، منگنی کی تقریب ریاض میں اردن کے بادشاہ عبداللہ دوم، ملکہ رانیہ اور دلہن کے خاندان کی موجودگی میں منعقد ہوئی تھی۔

    28 سالہ شہزادہ حسین برطانوی ملٹری اکیڈمی سینڈہرسٹ سے فارغ التحصیل ہیں، انھوں نے امریکا کی جارج ٹاؤن یونیورسٹی سے بین الاقوامی تاریخ میں ڈگری حاصل کی۔

    اردن کے ولئ عہد کی اعلیٰ تعلیم یافتہ سعودی خاتون سے منگنی

    دوسری طرف رجوہ 28 اپریل 1994 کو ریاض میں پیدا ہوئیں، سعودی عرب میں ہائی اسکول کے بعد وہ امریکا میں انجینئرنگ کی اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے گئیں، انھوں نے امریکی یونیورسٹی سیراکیوس، نیویارک کی فیکلٹی آف انجینیئرنگ سے گریجویشن کی۔

  • سال 2023 حکومت کے لیے کیسا ہوگا؟ ہمایوں‌ محبوب کی پیش گوئیاں

    اے آر وائی ڈیجیٹل کے پروگرام ’ستاروں کی بات ہمایوں کے ساتھ‘ کے میزبان ماہر علم نجوم ہمایوں محبوب نے کہا کہ میں نے جو گزشتہ سال کہاں وہ پیش گوئی اگر درست ثابت ہوئی تو اس میں میرے رب کا کرم تھا وہ پورا کردیں تو اس کا شکر ادا کرتے ہیں اور اس میں اللہ کی مرضی تھی کرم ہوگیا۔

    "سال 2023 حکومت کے لیے کیسا ہوگا؟”

    سال 2023 الیکشن کا سال ہے کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آسمان کے اوپر سارے میجر پلانٹ 2023 میں تبدیلی کی جانب جارہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ 17 جنوری کے بعد آپ دیکھیں گے ملک کے سسٹم اور ڈائریکشن کس طرف جاتی ہے۔

    "عمران خان کے زائچے میں قُندلی کا پلانٹ تبدیل ہونے جارہا ہے”

    انہوں نے پیش گوئی کی کہ عمران خان ہٹ بھی گئے، آڈیو لیک اور ویڈیو لیک کا سلسلہ ابھی اور چلے گا، عمران خان کے زائچے میں قُندلی کا پلانٹ تبدیل ہونے جارہا ہے۔

    اقتدار سے متعلق سوال پر انہوں نے پیش گوئی کہ ’عمران خان زائچے کے مطابق بہت مضبوط ہے لیکن اس سوال کا جواب اس وقت بہتر ہوسکتا ہے کہ جب الیکشن کی تاریخ سامنے آئے۔‘

    "سال 2023 میں بڑی سیاسی شخصیت ہمارے درمیان موجود نہیں ہوں گی”

    ماہر علم نجوم نے یہ بھی پیش گوئی کی کہ سال 2023 میں بڑی سیاسی شخصیت ہمارے درمیان موجود نہیں ہوں گی، موت طبعی طریقے سے ہوگی یا غیرطبعی طریقے سے ہوگی؟ جواب انہوں نے کہا کہ یہ تو اللہ کو معلوم ہے لیکن موت ہوسکتی ہے۔

    "نواز شریف رواں سال وطن واپس آئیں گے”

    انہوں نے کہا کہ ’نواز شریف سے متعلق پہلے بھی بتایا تھا کہ وہ رواں سال وطن واپس آئیں گے۔

    "اللہ تعالیٰ کی ناراضگیوں کا اظہار آنے والے وقت میں دنیا دیکھے گی”

    انہوں نے پیش گوئی کی کہ سال 2023 میں جنگی ماحول بننا شروع ہوجائیں گے دنیا کی معیشت اور بیماریاں بھی پھیلیں گی؟ اللہ تعالیٰ کی ناراضگیوں کا اظہار آنے والا وقت دنیا میں دکھائے گا۔

    ہمایوں محبوب نے پیش گوئی کی کہ بلاول بھٹو اور مریم نواز مجھے وزیراعظم بنتے نظر نہیں آرہے اگر مولانا فضل الرحمان کی قسمت میں صدر بننا ہوتا تو وہ اب تک بن چکے ہوتے۔

     

  • نئے سال کا آغاز ہوتے ہی واٹس ایپ کن موبائل پر نہیں چلے گا؟

    پیغام رسانی کے لیے استعمال ہونے والی دنیا کی سب سے مقبول ایپلی واٹس ایپ کو صارفین کی جانب سے تجارت، عزیز و اقارب سے رابطے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے لیکن اب کچھ اسمارٹ فون صارفین کے لیے نئے سال میں یہ ایپ استعمال نہیں کرسکیں گے۔

    ہر سال کی طرح امسال بھی بہت سے پرانے آپریٹنگ سسٹمز والے اینڈرائیڈ اور آئی فون صارفین پیغام رسانی کی یہ ایپلی کیشن استعمال نہیں کرسکیں گے۔

    واضح رہے کہ ایپل کی جانب سے اکتوبر میں بتایا گیا تھا کہ آئی او ایس 10 اور 11 استعمال کرنے والے صارفین تک واٹس ایپ کی رسائی ممکن نہیں ہوگی جس کے بعد کمپنی نے آئی او ایس کو اپڈیٹ کرنے کا کہا تھا۔

    تاہم اب 2 آئی فون سمیت 49 اسمارٹ فونز والے صارفین آج رات 12 بجے کے بعد سے واٹس ایپ استعمال نہیں کرسکیں گے۔

    ان فونز میں آئی فون فائیو، آئی فون فائیو سی، ہواوے کے فونز، ایل جی کے اسمارٹ فونز، سیم سنگ گلیکسی ایس ٹو ودیگر شامل ہیں۔

  • حکومتی ناقص پالیسی، پولٹری انڈسٹری بھی بحران کا شکار

    لاہور: حکومتی ناقص پالیسی کے باعث پولٹری انڈسٹری بھی بحران کا شکار ہوگئی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق حکومتی ناقص پالیسی کے باعث پولٹری انڈسٹری کے لیے فیڈ تیار کرنے والی فیکٹری بند ہوگئی جس کے سبب فیکٹری انتظامیہ نے تمام ملازمین کو نوٹس جاری کردیا۔

    فیکٹری انتظامیہ کی جانب سے جاری کردہ نوٹس میں کہا گیا ہے کہ ’تمام ملازمین اپنی نئی ملازمت کا بندوبست کرلیں، 31 جنوری کے بعد فیکٹری کے ملازمین فارغ تصور ہوں گے۔

    انتظامیہ نے کہا کہ ’بجلی گیس کے نرخوں میں اضافہ ہوا، خام مال کی عدم دستیابی ہے، درآمدات پر پابندی، بلند شرح سود کے باعث انڈسٹری چلانا ممکن نہیں ہے۔‘

    فیکٹری انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ’اس وقت پولٹری انڈسٹری کو 45 روپے فی یونٹ مہنگی بجلی دی جارہی ہے۔’

  • سال بھر میں مددگار 15 پر 13 لاکھ سے زائد کالز موصول

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کی مددگار پولیس 15 سروس کی کارکردگی کی سالانہ رپورٹ جاری کردی گئی، مددگار 15 پر سال بھر میں 13 لاکھ سے زائد کالز موصول ہوئیں۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی پولیس، مددگار 15 کی سالانہ کارکردگی کی رپورٹ جاری کردی گئی۔

    جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا کہ سال 2022 میں مددگار 15 کال سینٹر پر 13 لاکھ 68 ہزار 626 کالز موصول ہوئیں۔

    رپورٹ کے مطابق مددگار 15 نے 2 لاکھ 70 ہزار 318 شکایات پر بروقت 514 ملزمان گرفتار کیے، ملزمان میں اسٹریٹ کرمنلز، ڈکیت، اغوا کار اور چور شامل تھے۔

    گرفتار ملزمان سے 132 پستول، 140 موٹر سائیکل اور 17 گاڑیاں، 1 رکشہ، 107 موبائل فونز، 10 نقلی پستول اور دیگر قیمتی سامان بھی برآمد کیا گیا۔

    ڈی جی آئی سیکیورٹی کا کہنا ہے کہ مددگار 15 کو از سر نو بحال اور جدید تقاضوں کے مطابق استوار کیا جا رہا ہے۔

  • وارن ہیسٹنگز: وہ اپنے سامنے افلاطون کی بھی حقیقت نہیں جانتا تھا!

    پروانۂ تجارت حاصل کرنے کے بعد ایسٹ انڈیا کمپنی نے جس طرح ہندوستان میں اپنی حکومت قائم کر کے کروڑوں لوگوں پر راج کیا، تاریخ میں اس کی مثال نہیں‌ ملتی۔ کمپنی نے فوج کی مدد سے ایک قوم کو غلام بنا لیا تھا۔

    مؤرخین لکھتے ہیں کہ اٹھارویں صدی کے وسط میں کمپنی ہندوستان کے بیشتر علاقوں پر قبضہ کرنے میں کام یاب ہوگئی اور بظاہر اقتدار مقامی حکم رانوں کے ہاتھ میں تھا، مگر آمدن و محصول سے برطانیہ مستفید ہو رہا تھا۔

    ہندوستان کے مشرقی صوبوں میں ٹیکس وصول کرنے اور انتظامی معاملات چلانے کا معاہدہ کرنے والے انگریزوں نے خود کو ہندوستان کے عوام کا خیر خواہ اور ان کی فلاح و بہبود کا خواہاں‌ ثابت کرنے کے لیے یہاں سڑکیں، پُل، سرائے تعمیر کروائے، درس گاہیں اور مدارس قائم کیے جہاں عربی بھی سکھائی جاتی تھی، اور ہندوستان کو ریل کا ذریعۂ سفر بھی دیا، لیکن اس ملک کی آزادی ختم ہو چکی تھی اور صوبوں کا انتظام انگریز منتظمین چلا رہے تھے۔

    یہاں ہم وارن ہیسٹنگز (Warren Hastings) جو گورنر جنرل بنگال تھا، کے بارے میں‌ مولوی ذکاءُ اللہ کے مضمون سے چند پارے نقل کررہے ہیں جس میں وہ اس انگریز صوبہ دار کے سیاسی تدبّر، فہم و فراست اور بحیثیت منتظم اس کی خوبیوں کے معترف ہیں، لیکن کہا یہ بھی جاتا ہے کہ سنہ 1773ء سے بدعنوانی کے الزام میں اپنے مواخذے کی کارروائی تک یہ انگریز افسرِ اعلیٰ عوام کو اپنے حُسنِ‌ انتظام کا یقین دلاتے ہوئے انگریزوں کو ان کا محسن بتانے کے لیے پروپیگنڈہ کرتا رہا۔ مؤرخین نے اسے ذہین اور چالاک بھی لکھا ہے۔

    مغلیہ سلطنت کے زوال کے بعد کی تاریخ کو مولوی ذکاءُ‌ اللہ نے سلطنتِ انگلیشیہ کے نام سے مضامین کو بہم کیا ہے۔ وہ مؤرخ اور مترجم مشہور تھے جن کے کئی مضامین یادگار ہیں۔

    وارن ہیسٹنگز کے بارے میں وہ لکھتے ہیں:
    شاید ہی کوئی دوسرا مدبّر و منتظمِ ملکی ایسا گزرا ہو کہ جس کی تفضیح اور ہجو اس مبالغہ سے اور تعریف اس شد و مد سے ہوئی ہو اور اس کی ساری زندگی کے افعال اور اعمال کی تحقیقات ایسی شہادتِ تحریری سے ہوئی ہو۔ مگر اس کی نسبت لکھنے والے طرف دار اور متعصب تھے۔

    اگر نظرِ انصاف سے دیکھیے تو اس کی یہ بھلائیاں اور برائیاں معلوم ہوں گی جو ہم نیچے لکھتے ہیں۔ اس کی فطانت اور فراست و ذہانت کے سب دوست دشمن قائل ہیں۔ کوئی اس میں شبہ نہیں کرتا کہ وہ بیدار مغز اور ہوشیار دل ایسا تھا کہ امورِ خطیر اور معاملاتِ عظیم کے انصرام اور سر انجام کرنے کی اس میں قابلیت اور لیاقت تھی۔ برسوں تک اس نے ایک سلطنتِ بزرگ اور مملکتِ عظیم کا نظم و نسق کیا۔ سوائے ذہین اور قابل ہونے کے وہ محنت شعار اور جفاکش پرلے درجہ کا تھا۔ کاہلی اس سے کروڑوں کوس دور رہتی تھی۔

    اس کے جانشین جو ہوئے ان میں دو چار قابلیت اور لیاقت میں تو ہم پلہ ہوئے مگر محنت مشقت و کار گزاری میں اس سے کہیں ہلکے تھے۔ یہی پہلا عالی دماغ تھا۔ جس نے یہ سوچا کہ انگریزی گورنمنٹ سب سے علیحدہ رہ کر قائم نہیں رہ سکتی۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ اور ہندوستانی رئیسوں سے آمیزش اور سازش کرے۔ یہی باب فتح و نصرت کی کنجی ہے۔ یہی وہ روشن عقل تھا کہ اس شاہراہ پر انگریزی گورنمنٹ کو رستہ دکھایا۔ جس پر چلنے سے وہ اپنی منزلِ مقصود پر پہنچ گئی۔ گو یہ خیالات اس وقت انگلستان میں عام نہ تھے مگر بری بھلی طرح سے تجربہ ہو کر آخر کار وہی صحیح ثابت ہو گئے۔

    اس نے انگریزی صوبوں کے حسنِ انتظام میں اپنی عقل و ذہن کو بہت خرچ کیا۔ انقلابوں کے طوفان نے سارے ملک میں اندھیر مچا رکھا تھا۔ کسی سلطنت کا چراغ روشن نہ تھا۔ شمعِ افسردہ کی طرح سب میں دھواں نکل رہا تھا۔ مالی اور دیوانی عدالتوں کا بہت برا حال تھا۔ وہ نام کی عدالتیں تھیں۔ حقیقت میں اس کے طفیل وہ ظلم و ستم ہوتے تھے کہ قلم لکھ نہیں سکتا۔

    غرض سارے زمانے کی عافیت تنگ تھی۔ اس نے ان سب عدالتوں کی اصلاح کی۔ گو ان کو ان کے درجۂ کمال تک نہیں پہنچایا اور نہ ان کو اچھا بنایا۔ مگر وہ ایک بنیاد اس کی ایسی ڈال گیا کہ پھر اس پر اوروں کو ردے لگا کر عمارت بنانی آسان ہو گئی۔ کوئی حکومت کا کارخانہ ایسا نہ تھا کہ جس کی طرف اس نے توجہ نہ کی ہو اور ان میں بہت سی مفید باتوں کا موجد نہ ہو۔

    اس نے اپنی سرکار کی ہوا خواہی اور خیر اندیشی میں بھی کوئی دقیقہ فرو گزاشت نہیں کیا۔ مگر اس میں اس نے اخلاق کی نیکی پر خیال نہیں کیا۔ جس وقت سرکار نے روپیہ مانگا۔ تو اس کے سر انجام کرنے میں کسی بات کا آگا پیچھا نہیں سوچا۔ از راہِ ظلم و تعدی جو دولت کا سامان کیا اہلِ انگلستان نے اس کو سر بے سامانی سمجھا۔ اس کی طبیعت کا خمیر ایسا تھا کہ وہ عدالت اور صداقت کو ضرورت کے وقت کچھ چیز نہیں سمجھتا تھا اور مروت و فتوت کو انسانیت میں داخل نہیں جانتا تھا۔ "گر ضرورت بود روا باشند” پر عمل تھا۔ وہ خود رائی کے سبب بر خود غلط اتنا تھا کہ اپنے سامنے افلاطون کی بھی حقیقت نہیں جانتا تھا۔ ہر کام اس کا ایک راز سر بستہ اور سر پوشیدہ تھا۔ کسی کام کی اصل و حقیقت کھلنے ہی نہیں دیتا تھا۔ گو اس کے ظاہر ہو جانے سے نقصان نہ ہو۔ وجہ اس کی یہ تھی کہ ہر کام کو بڑے پیچ پاچ سے کرتا تھا۔ غرض اس میں جو خوبیاں تھیں، وہ تحسین کے قابل تھیں اور جو برائیاں تھیں وہ نفریں کے لائق۔

    یوں سمجھنا چاہیے کہ رعایا پروری۔ سپاہ کی دلداری۔ لوگوں کو اپنا کر لینا۔ رفاہیتِ عباد اور معموریٔ بلاد کا خیال یہ سب خوبیاں اس میں ایسی تھیں کہ وہ ایک طوطیِ خوش رنگ کی طرح خوش نما معلوم ہوتی تھیں۔ مگر اپنی سرکار کی نمک شناسی کے سبب سے اس کی گنجینہ آزمائی، دولت افزائی ایسی ایک بلّی اس میں تھی کہ وہ اس طوطیِ خوش رنگ کو نوچے کھاتی تھی۔ مگر اس بلّی کے بھنبھوڑنے کے لیے اس کے پاس ایک کتّا بھی موجود تھا، جو اس کی خود پرستی و خود رائی تھی۔

    غرض یہ فضائل اور رذائل اس میں کام کر رہے تھے جو ایک بڑے بند مکان میں طوطی اور بلّی اور کتّا کام کریں۔ ہیسٹنگز صاحب کی سب سے زیادہ تعریف اس بات میں تھی کہ اس نے سارے کارخانوں اور کاموں کے لیے خود ہی مقدمات کو ترتیب دیا اور اس بات کو سر انجام کیا۔ جب وہ ولایت سے ہندوستان آیا تو طفلِ مکتب تھا۔ نوکری ملی تو تجارت کے کارخانے میں۔ کبھی اس کو اہلِ علم اور منتظمانِ ملکی کی صحبت بھی میسر نہ ہوئی۔ جتنے اس کے یہاں جلیس و انیس تھے، ان میں کوئی اس سے زیادہ صاحبِ لیاقت نہ تھا کہ اپنی لیاقت کو بڑھاتا بلکہ اس کو خود استاد بن کر سب کو لیاقت کا سبق پڑھانا پڑا۔ وہ سب کا راہ نما تھا اور اس کا راہ نما فقط اس کی عقل و دانش کا نور تھا۔