Tag:

  • ’شہید محترمہ بینظیربھٹو جیسے عظیم، بہادر لیڈرز صدیوں میں پیدا ہوتے ہیں‘

    کراچی: وزیراعلیٰ سندھ نے بینظیر بھٹو کی 15 ویں برسی پر خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ شہید محترمہ بینظیربھٹو جیسے عظیم، بہادر لیڈرز صدیوں میں پیدا ہوتے ہیں۔

    وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے محترمہ بینظیر بھٹو کی برسی پر پیغام میں کہا کہ مجھےشہید محترم بینظیر بھٹو کی قیادت میں کام کرنےکا موقع ملا اور ان سے میں بہت کچھ سیکھا۔

    مرادعلی شاہ نے کہا کہ شہیدمحترم بینظیر بھٹودنیاکےسیاسی افق پرایک چمکتا ستارہ تھیں انہوں نے اپنے منشور میں تعلیم، توانائی اور ماحولیات کا تحفظ سر فہرست رکھا تھا۔

  • یومِ وفات: نئی شاعری کا منظر نامہ پروین شاکر کے بغیر نامکمل ہے

    ‘‘خوش بُو، خود کلامی، انکار اور صد برگ’’ کے ساتھ 1994ء تک پروین شاکر کی زندگی کا سفر بھی جاری رہا، لیکن جب ‘‘ماہِ تمام’’ مداحوں تک پہنچی تو پروین شاکر دنیا سے جا چکی تھیں۔ آج اردو کی اس نام ور شاعرہ کی برسی ہے۔

    اردو شاعری سے شغف رکھنے والوں میں یہ نام شاید رومانوی موضوعات کی وجہ سے زیادہ مقبول ہے، لیکن اردو ادب میں پروین شاکر کو ان کی شاعری میں‌ نسائی جذبات اور ان کے عصری شعور کی وجہ سے بہت سراہا جاتا ہے۔

    ‘‘ماہِ تمام’’ پروین شاکر کا وہ کلّیات تھا جو 1994ء میں کار کے ایک حادثے میں شاعرہ کی الم ناک موت کے بعد سامنے آیا۔ محبّت اور عورت کا دکھ پروین شاکر کی شاعری کا خاص موضوع رہے۔ انھوں نے نسائی جذبات اور عورت کے احساسات کو شدّت اور درد مندی سے بیان کیا ہے اور غزل کے ساتھ نظم میں‌ بھی خوبی سے پیش کیا ہے۔

    پروین شاکر کا تعلق ایک ادبی گھرانے سے تھا۔ وہ چند سال درس و تدریس کے شعبے سے وابستہ رہیں اور پھر سول سروسز کا امتحان دے کر اعلیٰ افسر کی حیثیت سے ملازم ہوگئیں۔ اس دوران شاعرہ نے اپنی تخلیق اور فکر و نظر کے سبب ادبی دنیا میں اپنی پہچان بنا لی تھی۔ مشاعروں اور ادبی نشستوں میں انھیں خوب داد ملتی اور ان کے شعری مجموعے باذوق قارئین میں بہت پسند کیے گئے۔

    پروین شاکر کی شاعری میں ان کی زندگی کا وہ دکھ بھی شامل ہے جس کا تجربہ انھیں ایک ناکام ازدواجی بندھن کی صورت میں‌ ہوا تھا۔ انھوں نے ہجر و وصال کی کشاکش، خواہشات کے انبوہ میں ناآسودگی، قبول و ردّ کی کشمکش اور زندگی کی تلخیوں کو اپنے تخلیقی وفور اور جمالیاتی شعور کے ساتھ پیش کیا، لیکن ان کی انفرادیت عورت کی نفسیات کو اپنی لفظیات میں بہت نفاست اور فن کارانہ انداز سے پیش کرنا ہے۔ اپنے اسی کمال کے سبب وہ اپنے دور کی نسائی لب و لہجے کی منفرد اور مقبول ترین شاعرہ قرار پائیں۔

    بقول گوپی چند نارنگ نئی شاعری کا منظر نامہ پروین شاکر کے دستخط کے بغیر نامکمل ہے۔ احمد ندیم قاسمی نے کہا کہ پروین شاکر نے اردو شاعری کو سچّے جذبوں کی قوس قزحی بارشوں میں نہلایا۔

    پروین شاکر 24 نومبر 1952ء کو کراچی میں پیدا ہوئی تھیں۔ وہ عمری ہی میں اشعار موزوں کرنے لگی تھیں۔ انھوں نے کراچی میں تعلیمی مراحل طے کرتے ہوئے انگریزی ادب میں کراچی یونیورسٹی سے ایم اے اور بعد میں لسانیات میں بھی ایم اے کی ڈگری حاصل کی اور پھر تدریس کا آغاز کیا۔ خدا نے انھیں اولادِ نرینہ سے نوازا تھا، لیکن تلخیوں کے باعث ان کا ازدواجی سفر ختم ہوگیا۔

    اس شاعرہ کا اوّلین مجموعۂ کلام 25 سال کی عمر میں‌ خوشبو کے عنوان سے منظرِ عام پر آیا اور ادبی حلقوں میں دھوم مچ گئی۔ اس کتاب پر پروین شاکر کو آدم جی ایوارڈ سے بھی نوازا گیا تھا۔ یہ مجموعہ شاعری کا ذوق رکھنے والوں میں‌ بہت مقبول ہوا۔ پروین شاکر کی برسی کے موقع پر ہر سال ادب دوست حلقے اور ان کے مداح شعری نشستوں کا اہتمام کرتے ہیں جن میں شاعرہ کا کلام سنا جاتا ہے۔

    پروین شاکر اسلام آباد کے ایک قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں۔ ان کے کتبے پر یہ اشعار درج ہیں۔

    یا رب مرے سکوت کو نغمہ سرائی دے
    زخمِ ہنر کو حوصلہ لب کشائی دے
    شہرِ سخن سے روح کو وہ آشنائی دے
    آنکھیں بھی بند رکھوں تو رستہ سجھائی دے

  • دادا امیر حیدر خان: ایک انقلابی اور کمیونسٹ راہ نما کا تذکرہ

    آج عظیم انقلابی اور کمیونسٹ راہ نما دادا امیر حیدر خان کا یومِ‌ وفات ہے جو پاکستان میں کمیونسٹ پارٹی کو منظّم کرنے اور اس پلیٹ فارم سے انقلابی جدوجہد کرنے کی پاداش میں‌ کئی بار گرفتار ہوئے اور طرح طرح‌ کی صعوبتیں کیں۔ دادا امیر حیدر خان 26 دسمبر 1989ء کو راولپنڈی میں وفات پاگئے تھے۔

    2 مارچ 1900ء کو ضلع راولپنڈی میں پیدا ہونے والے دادا امیر حیدر خان کا بچپن اور نوجوانی کے ایّام بڑی محرومیوں اور تنگی دیکھتے ہوئےگزرے جس نے انھیں‌ معاشرے کا باغی اور نظریات کا کھرا بنا دیا تھا۔ وہ نہایت کم عمری میں تلاش معاش میں گھر سے نکلے تھے اور 1914ء میں بمبئی میں برٹش مرچنٹ نیوی میں ملازم ہوگئے۔ بعد میں ان کی ملاقات غدر پارٹی کے جلا وطن راہ نمائوں سے ہوئی جس نے دادا امیر حیدر خان کو کمیونسٹ پارٹی میں شمولیت پر آمادہ کیا۔ بعد ازاں سوویت یونین چلے گئے جہاں ان کی فکر اور نظریات پختہ ہوئے۔

    مرزا حامد بیگ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں‌ اس عظیم انقلابی لیڈر نے اپنے بارے میں‌ بتایا تھا، ہمارا تعلق پلندری تحصیل پونچھ، کشمیر سے ہے، ہمارے آبا و اجداد موسمِ گرما میں امرائے وقت کے گھروں میں چھت سے ٹنگے جھالر دار پنکھے کھینچا کرتے اور سُدھن کہلاتے تھے۔ تین مارچ 1900ء کو میرا جنم ہوا۔ میں ابھی پانچ برس کا تھا کہ والد صاحب فوت ہوگئے۔ ایک بہن اور ہم تین بھائی بے یار و مددگار۔ میری ماں کے ساتھ میرے سوتیلے چچا کا نکاح پڑھوا دیا گیا۔

    وہ بتاتے ہیں، ایک روز کسی غلطی پر ماں نے بھی مارا تو میرا دل ٹوٹ گیا اور میں بغیر شلوار پہنے، ایک لمبے کرتے میں پشاور بھاگ گیا۔ مجھے خچر بس سروس، پشاور میں مزدوری کا کام مل گیا۔ پشاور سے کئی روز بعد گھر پلٹا تو ماں نے مجھے سینے سے لگا لیا۔ سوتیلے چچا نے مجھے مولوی محمد جی کے پاس الف لام میم پڑھنے پر لگا دیا۔ لیکن شاید مجھے مزید ٹھوکریں کھانا تھیں۔ ہمارے گھر سے گورنمنٹ پرائمری اسکول بیول، تحصیل گوجر خان آٹھ میل دور تھا۔ چچا نے سوچا وہاں ٹھیک رہے گا۔ سو مجھے بیول بھیج دیا گیا۔ وہاں، اسکول کے ہیڈ ماسٹر نے مجھے مدرسین کے گھوڑوں کو پانی پلانے اور اسکول کی جھاڑو دینے کا کام سونپا۔ لیکن اس کا مجھے فائدہ بھی ہوا۔ وہ یوں کہ اس کام کے بدلے مجھے کھانے کو روٹی اور سونے کو ہیڈ ماسٹر کے گھر کے ڈیوڑھی بھی میسر آگئی۔ جس میں مال مویشی بھی بندھے ہوتے۔ ایسے میں، میں خود حیران ہوں کہ تین جماعتیں کیوں کر پاس کر گیا۔

    ایک مرتبہ وہ حالات سے تنگ آکر بمبئی چلے گئے جب ان کی عمر تیرہ چودہ برس تھی۔ بمبئی کی بندرگاہ پر دخانی جہازوں پر روزی کا ذریعہ بن گیا۔ صبح سے شام ڈھلے تک کام اور صرف کام۔ بہت مشکل اور کڑے دن تھے اور پھر وہ ایک بحری جہاز پر سوار ہو کر برطانیہ پہنچے۔ وہاں جا کر معلوم ہوا کہ یہاں بیگار میں بھرتی کر کے لایا گیا ہے اور اب اس جبری مشقت کا معاوضہ صرف ایک پاﺅنڈ ملا کرے گا۔ یہ پہلی جنگِ عظیم کے عروج کا زمانہ تھا، لیکن 1916ء میں ان کو ساتھیوں سمیت تاجِ برطانیہ کا باغی قرار دے کر قید کر دیا گیا۔ برطانیہ میں زیرِ حراست رکھنے کے بعد سنگا پور لائے اور وہاں سے بذریعہ ٹرین بمبئی پہنچے۔

    انھیں کئی بحری اسفار کرنے کا موقع ملا جس میں برطانیہ، ساﺅتھ افریقہ اور امریکا اور فرانس شامل ہیں یہاں تک کہ پہلی جنگِ عظیم ختم ہوگئی۔ لیکن اس ساری اکھاڑ پچھاڑ اور اپنے وطن میں برطانوی سامراج کے کرتوت دیکھ کر دادا امیر حیدر خان میں ایک انقلابی روح بیدار ہوچکی تھی۔ انھوں نے سامراج دشمن، محبانِ وطن کی انقلابی جماعت ”غدر پارٹی“ کی رکنیت حاصل کر لی اور فروری 1921ء میں غدر پارٹی کے پمفلٹس اور ہینڈ بلز کے ساتھ ایک بحری جہاز کے ذریعے شنگھائی پہنچے۔ بعد میں ہندوستان میں سامراجی جبر شدید تر ہوجانے پر وہ ماسکو چلے گئے تھے۔ 1932ء میں واپسی پر گرفتار ہوئے لیکن اپنے مقصد سے پیچھے نہیں‌ ہٹے۔

    تقسیم ہند کے بعد وہ پاکستان میں‌ کمیونسٹ پارٹی کو منظّم کرنے میں مصروف رہے۔ اس زمانے میں‌ ان کی زندگی کا بیش تر حصہ قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرتے ہوئے گزرا۔

    امیر حیدر خان کی سوانح عمری Chains to Lose کے نام سے انگریزی میں اور دادا کے نام سے اردو میں شائع ہوچکی ہے۔

  • وزیراعلیٰ پنجاب کا لاہور میں ماحول دوست ہائبرڈ بسیں چلانے کا اعلان

    وزیراعلیٰ پنجاب کا لاہور میں ماحول دوست ہائبرڈ بسیں چلانے کا اعلان

    لاہور: وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی نے لاہور میں 300 ماحول دوست ہائبرڈ بسیں چلانے کا اعلان کردیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی کی زیر صدارت پنجاب ماس ٹرانزٹ اتھارٹی کا 21واں اجلاس ہوا ایم ڈی پنجاب ماس ٹرانزٹ اتھارٹی نے انہیں بسوں کی خریداری پر بریفنگ دی۔

    انہوں نے ماحول دوست ہائبرڈ بسوں کی خریداری کے عمل کو تیز کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ ٹائم لائن مقرر کی جائے اور بسوں کی خریداری کو جلد مکمل کیا جائے۔

    پرویز الٰہی نے کہا کہ لاہور میں پہلے مرحلے میں 300 ماحول دوست ہائبرڈ بسیں چلائی جائیں گی، تمام ضروری امور جلد طے کرکے رپورٹ پیش کی جائے۔

    انہوں نے کہا کہ نئی بسوں میں خواتین، اسپیشل اور نابینا افراد کے لیے علیحدہ سیٹیں مختص کی جائیں گی، لاہور میں خواتین کے لیے خصوصی بس اسٹاپ بھی بنائے جائیں گے۔

    وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ اسپیشل نابینا افراد کے لیے بس کے دروازے کے قریب سیٹیں مخصوص ہوں گی، ماحول دوست ہائبرڈ بسیں چلنے سے ماحولیاتی آلودگی، اسموگ میں کمی واقع ہوگی جبکہ شہریوں کو آمدورفت کی سستی، معیاری سہولت ملے گی۔

  • رنویر سنگھ کی ’فلم سرکس سے بہتر ہے میلے والی سرکس‘

    بالی وُڈ کے اداکار رنویر سنگھ کی نئی فلم ’سرکس‘ اپنی ریلیز کے پہلے ہی دن بری طرح ناکام ہو گئی ہے۔

     فلم کی کہانی سرکس میں بجلی کی تاروں سے کرتب دکھانے والے آرٹسٹ کے گرد گھومتی ہے جس کے جسم میں کرنٹ بھرا ہوا ہے۔

    سرکس کے ہدایت کاری روہت شیٹھی نے کی جبکہ کاسٹ میں رنویر سنگھ، پوجا ہیگڑے، جیکولین فرنینڈس، جونی لیور، ورون شرما، سنجے مشرا اور سدھارتھ جادھو شامل ہیں۔

    فلم میں رنویر سنگھ کی اہلیہ دیپکا پاڈوکون کا کیمیو رول بھی شامل کیا گیا ہے۔

    اتنی بڑی کاسٹ اور روہت شیٹھی کی فرنچائز ہونے کے باوجود فلم اپنے معیار پر پورا نہیں اتری اور اپنی ریلیز کے پہلے دن ہی فلم ناقدین سمیت شائقین کو پسند نہیں آئی۔

    سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بھی ناقدین کی جانب سے اس فلم کے حوالے سے ناپسندی کا اظہار کیا جارہا ہے۔

    بھارت کے ایک صحافی  نے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ ’سرکس کے بارے میں ریویو لکھنےجا رہا ہوں لیکن میں نے مشاہدہ کیا ہے کہ یہ ایک بہت بُری فلم ہے اور اس میں تفریحی بالکل بھی نہیں ہے۔ عام سے روہت شیٹھی اب مغرور اور خود پسند ہو گئے ہیں، کہانی بہت بیکار تھی اور یہ حیران کن بھی نہیں تھا۔

    ایک اور بھارتی صارف کا کہنا تھا کہ یہ روہت شیٹھی کی سب سے کمزور  اور بوریت سے بھرپور فلم ہے، جیسی ہمیں روہت شیٹھی سے امیدیں ہوتی ہیں ویسی بالکل بھی نہیں ہے، آپ کو یہ فلم دیکھتے ہوئے کم ہی ہنسی آئے گی، اس سے بہتر ہے میلے میں لگنے والی سرکس دیکھ لیں۔

  • اس ٹیم کے ساتھ چھیڑ خانی درست نہیں ہے، یہ برانڈ بن چکی ہے، رمیزراجہ

    اس ٹیم کے ساتھ چھیڑ خانی درست نہیں ہے، یہ برانڈ بن چکی ہے، رمیزراجہ

    سابق چیئرمین پی سی بی رمیزراجہ نے کہا کہ اس ٹیم کے ساتھ چھیڑ خانی درست نہیں ہے، یہ ٹیم ایک برانڈ بن چکی ہے۔

    سابق چیئرمین پی سی بی رمیزراجہ نے یوٹیوب چینل پر شائقین کے سوالوں کےجوابات دئیے، جس میں انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ون ڈے اور ٹی 20 میں اچھا کھیلا ہے، اس ٹیم کےساتھ چھیڑ خانی درست نہیں ہے، یہ ٹیم ایک برانڈبن چکی ہے۔

    رمیزراجہ نے کہا کہ اچھی ٹیموں کے سامنے ہماری کارکردگی خراب ہوئی ہے، ٹیم میں زیادہ تبدیلی درست نہیں، اس سے ہم آہنگی خراب ہوگی۔

    ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بھارت سے بہت پیار ملا لیکن بورڈ چلاتے ہوئے سخت فیصلےکرنا پڑتے ہیں، بھارت سے بدمزگی ایشیاکپ کے معاملات پر شروع ہوئی۔

    سابق چیئرمین پی سی بی کا کہنا تھا کہ بھارت سےجیتنا ضروری ہے اس کے بعد ہی وہ ہمیں اہمیت دیں گے۔

    رمیز راجہ نے مزید سوال کے جواب میں کہا کہ تین سال کی مدت کے لئے آیا تھا 15ماہ بعد ہٹا دیاگیا، سیاسی مداخلت کر کے سیاسی بھرتی کی گئی جس سےکرکٹ برباد ہوگی۔

  • پاک سوزوکی کا پلانٹ کی بندش سے متعلق اہم اعلان

    کراچی: پاک سوزوکی موٹرز نے 2 سے 6 جنوری تک پلانٹ بند کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاک سوزوکی موٹرز کمپنی نے پاکستان اسٹاک ایکسچینج کو ایک خط لکھ کر مطلع کیا ہے کہ 2 سے 6 جنوری تک ان کی کارسازی اور موٹر سائیکل کی پروڈکشن مکمل طور پر بند رہے گی۔

    پاک سوزوکی موٹرز کے مطابق آٹو پارٹس اور سی کے ڈی کٹس کی امپورٹ پر مشروط اجازت نامے کی وجہ سے یہ فیصلہ کیا گیا ہے، کمپنی کا مؤقف ہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی پابندیوں کی وجہ سے سپلائی چین متاثر ہو رہی ہے۔

    کمپنی اعلامیے کے مطابق مشروط اجازت نامے کے باعث کمپنی کی درآمدی کنسائنمنٹ کی کلیئرنس بری طرح متاثر ہو رہی ہے، جس کے نتیجے میں کمپنی کی انوینٹری شدید متاثر ہوئی ہے، واضح رہے کہ انڈس موٹرز کا کاریں تیار کرنے والا پلانٹ پہلے ہی 30 دسمبر تک بند ہے۔

  • معروف اداکار کی بیٹیوں کے ساتھ خوبصورت ویڈیو وائرل

    معروف ہالی ووڈ اداکار ڈوین جانسن کو بیٹیوں کے اصرار پر میک اپ کروانا پڑ گیا، ان کی دلچسپ ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئیں۔

    ہالی ووڈ کے معروف اداکار و سابق ریسلر ڈوین جانسن (دی راک) نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ انسٹاگرام پر اپنی دو بیٹیوں کے ساتھ دلچسپ ویڈیوز پوسٹ کیں۔

    انہوں نے لکھا کہ ان کے گھر آتے ہی ان کی بیٹیاں میک اپ آرٹسٹ بن گئیں۔ ڈوین جانسن نے بیٹیوں سے محبت کا اظہار کرتے ہوئے انہیں منع نہیں کیا اور خود ان کے کسٹمر بن گئے۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Dwayne Johnson (@therock)

    بیٹیوں نے والد پر میک اپ کا تمام سامان استعمال کیا اور انہیں رنگین وگ بھی پہنا دی۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Dwayne Johnson (@therock)

    اداکار نے لکھا کہ میں نے ابھی تک آئینہ نہیں دیکھا لیکن یقیناً میں اتنا ہی بہترین لگ رہا ہوں گا جتنا بہترین خود کو محسوس کر رہا ہوں۔

  • 2023 کی عام تعطیلات اور اختیاری چھٹیوں کا اعلان

    اسلام آباد: حکومت نے 2023 میں عام تعطیلات اور اختیاری چھٹیوں کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔

    حکومتی اعلامیے کے مطابق ملک میں سال 2023 میں 38 عام تعطیلات اور اختیاری چھٹیاں ہوں گی، جن میں سے 16 عام جب کہ 22 اختیاری چھٹیاں ہوں گی۔

    کابینہ ڈویژن کے نوٹیفکیشن کے مطابق 5 فروری 2023 کو یوم کشمیر کی عام تعطیل ہوگی، 23 مارچ 2023 کو یوم پاکستان کی عام تعطیل ہوگی، یکم مئی کو یوم مزدور کی عام تعطیل ہوگی۔

    22 سے 24 اپریل 2023 عیدالفطر کی 3 چھٹیاں ہوں گی، جب کہ 30،29 جون، اور یکم جولائی 2023 کو عیدالاضحیٰ کی 3 چھٹیاں ہوں گی، 27 اور 28 جولائی 2023 کو 10،9 محرم کی چھٹیاں ہوں گی۔

    14 اگست 2023 کو یوم آزادی کی عام تعطیل ہوگی، 28 ستمبر 2023 کو عید میلادالنبیﷺ پر عام تعطیل ہوگی۔

    9 نومبر 2023 کو یوم اقبال کی چھٹی ہوگی، 25 دسمبر 2023 کو یوم قائد اعظم اور کرسمس کی عام تعطیل ہوگی، جب کہ 26 دسمبر 2023 کو مسیحی ملازمین کے لیے یوم کرسمس پر عام تعطیل ہوگی۔

    نوٹیفکیشن کے مطابق 2023 کے لیے اسلامی چھٹیاں متوقع تاریخ کے حساب سے طے کی گئی ہیں، چاند کی رویت کے حساب سے چھٹیوں کا الگ نوٹیفکیشن بھی جاری کیا جائے گا۔ سال 2023 میں کل 16 عام تعطیلات میں سے 2 اتوار کے روز ہوں گی۔

    2 جنوری، 22 مارچ، اور 3 جولائی کو بینکوں کی چھٹی ہوگی، مسلم حکومتی ملازمین کو ایک سال میں ایک سے زیادہ آپشنل چھٹی نہیں ملے گی، جب کہ غیر مسلم حکومتی ملازمین کو سال میں 3 سے زائد آپشنل چھٹیاں نہیں ملیں گی۔

  • پاکستان اور قازقستان کے درمیان سیاحتی معاہدے کی تیاری

    اسلام آباد: وفاقی حکومت نے سیاحت کے فروغ کو اوّلین ترجیحات میں شامل کر لیا، پاکستان اور قازقستان کے درمیان سیاحت کے شعبے میں ایک ایم او یو کی تیاری کی جا رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان سیاحت کے شعبے میں تعاون کے لیے قازقستان کے ساتھ ایک معاہدہ کرنے جا رہا ہے، جس کے ذریعے لوگوں کی سماجی و معاشی زندگیوں میں بہتری لائی جا سکے گی۔

    ذرائع نے کہا ہے کہ سیاحت کے شعبے میں تعاون کے لیے پاکستان اور قازقستان کے درمیان ایک ایم او یو کا فیصلہ ہوا ہے، وفاقی کابینہ نے سرکولیشن کے ذریعے مفاہمتی یادداشت کی سمری بھی منظور کر لی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ منظوری کے لیے یہ سمری وزارت بین الصوبائی رابطہ نے کابینہ کو بھجوائی تھی، بتایا گیا کہ دونوں ممالک کے درمیان سیاحت کے شعبے میں تعاون کی وسیع گنجائش موجود ہے۔

    اس ایم او یو سے لوگوں کی ثقافتی، سماجی، اور معاشی زندگیوں میں بہتری لائی جا سکے گی، اور اس کے تحت میلوں، نمائشوں، سمینارز اور سیاحتی تقریبات میں باہمی شمولیت کی حوصلہ کی جائے گی۔

    ذرائع کے مطابق پاکستان اور قازقستان کے مابین سیاحتی معاہدے سے حکومتی اداروں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے درمیان سیاحت کے شعبے میں تعاون کو فروغ ملے گا۔