Tag:

  • حمزہ علی عباسی نے مداحوں کو سرپرائز دے دیا

    حمزہ علی عباسی نے مداحوں کو سرپرائز دے دیا

    شوبز انڈسٹری کے معروف اداکار حمزہ علی عباسی نے مداحوں کو سرپرائز دے دیا۔

    اے آر وائی ڈیجیٹل کے ڈرامہ سیریل ’پیارے افضل‘ سے شہرت کی بلندیوں کو چھونے والے اداکار حمزہ علی عباسی نے اپنے نئے ڈرامہ سیریل ’جانِ جہاں‘ کا موشن ٹیزر جاری کرتے ہوئے ٹی وی انڈسٹری میں واپسی کا اعلان کیا ہے۔

    جان جہاں کی ہدایت کاری کے فرائض قاسم علی مرید نے انجام دیے ہیں جبکہ اس کی کہانی ردا بلال نے لکھی ہے۔

    اداکار کے نئے ڈرامہ سیریل کی پروڈیوسرز ثمینہ ہمایوں سعید اور ثنا شاہنواز ہیں جبکہ اسے نیکسٹ لیول انٹرٹینمنٹ کے بینر تلے نشر کیا جائے گا۔

    حمزہ علی عباسی نے انسٹاگرم پوسٹ میں لکھا کہ ’آپ کو نئے پروجیکٹ ‘جانِ جہاں‘ سے متعلق بتاتے ہوئے خوشی ہورہی ہے، تاہم انہوں نے ڈرامے کی دیگر کاسٹ سے متعلق کچھ نہیں بتایا لیکن ڈرامے کو مداح رواں سال ہی ٹی وی اسکرین پر دیکھ سکیں گے۔

    انہوں نے پوسٹ میں اداکار و پروڈیوسر ہمایوں سعید کو شکریہ بھی ادا کیا۔

    واضح رہے کہ حمزہ علی عباسی نے اگست 2020 میں شوبز انڈسٹری سے عارضی طور پر کنارہ کشی اختیار کرلی تھی اداکار کی تقریباً چار سال بعد شوبز انڈسٹری میں واپسی ہورہی ہے۔

    یاد رہے کہ قاسم علی مرید اس سے قبل ڈرامہ سیریل ’میرے ہمسفر‘، ’پریم گلی‘، اور فلم ’ٹچ بٹن‘ کی ہدایت کاری کے فرائض انجام دے چکے ہیں۔

    حمزہ علی عباسی نے سپر ہٹ ڈرامہ سیریل ’پیارے افضل‘ میں عائزہ خان کے ساتھ مرکزی کردار نبھایا تھا جبکہ وہ فلم ’جوانی پھر نہیں آنی‘ اور ’میں ہوں شاہد آفریدی‘ میں بھی اداکاری کے جوہر دکھا چکے ہیں۔

  • غریب بادشاہ

    غریب بادشاہ

    قصّے، کہانیاں اور داستانیں ہمیں زندگی کو سمجھنے، سیکھنے کا موقع دیتی ہیں اور قدیم زمانے میں بھی افسانوی کرداروں کی مدد سے نسلِ نو کی تعلیم و تربیت کا کام لیا جاتا رہا ہے۔ آج بھی سبق آموز کہانیاں اور حکایات بچّوں کی ذہنی سطح اور ان کی دل چسپی کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے لکھی جاتی ہیں اور یہ بہت اہمیت رکھتی ہیں۔

    یہ ایک ایسی ہی کہانی ہے جو بچّوں کی فکری تربیت اور کردار سازی کے ساتھ انھیں اپنے اسلاف کی حیاتِ مبارکہ اور بزرگوں کے روشن کارناموں سے روشناس کرواتی ہے۔ آپ بھی یہ کہانی اپنے بچّوں کو ضرور سنائیے۔

    جب تمام بچّے دادی کے پاس کہانی کے لیے جمع ہوئے تو ارشاد نے کہا دادی آج ہم کسی بادشاہ کی کہانی سنیں گے۔

    دادی نے کہا’’کہانی تو سناؤں گی مگر ایک غریب بادشاہ کی وہ بھی بالکل سچّی۔ تمام بچّے پوری توجہ سے دادی کے قریب بیٹھ گئے تو دادی نے کہانی شروع کی۔

    یہ ایسے بادشاہ کی کہانی ہے جو اپنے عہد کا سب سے بڑا بادشاہ تھا۔ اس کی فوجوں نے دنیا کی دو بڑی حکومتوں کو شکست دے کر ان کے ملکوں پر قبضہ کیا اور وہاں لوگوں کو زندگی کا مقصد دیا۔ بڑے بڑے بادشاہ اس کا نام سن کر کانپتے تھے۔

    ’’پھر وہ بادشاہ غریب کیسے ہوا‘‘ عفیفہ نے حیرت سے پوچھا۔

    ’’بیٹی ذرا صبر سے کام لو، وہی تو بتانے جارہی ہوں، تم لوگ درمیان میں سوال کرو گی تو میں کہانی ہی بھول جاؤں گی، ویسے بھی بڑھاپے میں حافظہ کمزور ہو جاتا ہے۔‘‘

    تمام بچّے غصے سے عفیفہ کو دیکھ رہے تھے۔ اس لئے وہ خاموش ہوگئی اور دادی نے کھنکھارتے ہوئے پھر کہانی شروع کی۔

    ہاں، بچّو، اتنا بڑا بادشاہ ہونے کے باوجود وہ بادشاہ بہت غریب تھا۔ اس کا گھر بہت معمولی تھا، ایک دو جوڑے کپڑے تھے، اس پر بھی درجنوں پیوند لگے ہوتے تھے، سر پر جو عمامہ ہوتا تھا وہ بھی اکثر پھٹا پرانا ہوتا تھا۔ پاؤں میں معمولی اور خستہ جوتیاں ہوتی تھیں۔ مسجد کے فرش پر بغیر کسی بستر کے لیٹا رہتا تھا۔ غذا اتنی سادہ اور معمولی ہوتی تھی کہ کوئی اس کے ساتھ جلدی کھانا کھانے کے لئے تیار ہی نہ ہو۔ ایک دفعہ اس کے ملک میں قحط پڑا تو اس نے ہر طرح کا سالن کھانا چھوڑ دیا۔ صرف سوکھی روٹی کے چند ٹکڑے اور کھجوروں پر وہ گزر بسر کرتا تھا۔

    ایک دفعہ بادشاہ کو کسی مجلس میں‌ جانا تھا، لیکن دیر ہورہی تھی اوروہ اپنے گھر میں تھا جب کہ لوگ اس کا انتظار کررہے تھے۔ بعد میں معلوم ہوا کہ ایک ہی جوڑا کپڑا تھا جسے دھونے کے بعد سکھایا اور جب کپڑا سوکھ گیا تب وہ بادشاہ اسے پہن کر باہر آیا۔ وہ اگرچہ بادشاہ تھا مگر لوگوں کے چھوٹے موٹے کام کرنے میں اسے کبھی شرم نہ آتی تھی۔ وہ مجاہدین کے گھروں پہ جاتا اور عورتوں سے کہتا تم کو کچھ بازار سے منگوانا ہو تو میں لا دوں، وہ لونڈیوں کو ساتھ کر دیتیں، وہ چیزیں خرید کر ان کے حوالے کر دیتا۔

    وہ رعایا کی خبر گیری کے لئے راتوں میں شہر اور اس کے اطراف میں گشت کرتا تھا۔ ایک دفعہ وہ شہر کے باہر ایک قافلے کی حفاظت کے لئے پہرہ دے رہا تھا کہ ایک طرف سے رونے کی آواز آئی۔ دیکھا تو ایک چھوٹا بچّہ رو رہا ہے۔ ماں سے کہا بچّے کو چپ کراؤ، تھوڑی دیر کے بعد جب بادشاہ وہاں سے گزرا تو دیکھا بچّہ پھر رو رہا ہے۔ بادشاہ کو غصہ آگیا، بولا ’’تو بڑی بے رحم ماں ہے۔‘‘ عورت نے کہا تم کو حقیقت معلوم نہیں ہے۔ بات یہ ہے کہ جب تک بچّے ماں کا دودھ نہیں چھوڑتے انہیں وظیفہ نہیں ملتا، میں بچّے کا دودھ چھڑا رہی ہوں تاکہ اسے وظیفہ ملنے لگے۔ عورت کو معلوم نہ تھا کہ وہ بادشاہ ہی سے بات کررہی ہے۔ بادشاہ کو بڑا افسوس ہوا اور اسی دن بادشاہ نے حکم دیا کہ بچّہ جیسے ہی پیدا ہو اس کا وظیفہ جاری کر دیا جائے۔

    ایک بار وہ بادشاہ گشت کے لئے نکلا تو دیکھا کہ ایک عورت کھانا پکا رہی ہے اور دو تین بچّے رو رہے ہیں، اس نے بچّوں کے رونے کی وجہ پوچھی تو عورت نے کہا کئی وقتوں سے بچّوں کو کھانا نہیں ملا ہے۔ ان کو بہلانے کے لئے میں نے خالی ہانڈی میں پانی ڈال کر چڑھا دیا ہے۔ بادشاہ نے یہ سنا تو اسے بڑا افسوس ہوا وہ شہر میں آیا۔ بیت المال سے آٹا، گوشت، گھی اور کھجوریں لیں اور غلام سے کہا میری پیٹھ پر رکھ دو، غلام نے کہا میں لے چلتا ہوں، مگر بادشاہ نے کہا نہیں، کل قیامت کے دن تم میرا بوجھ نہیں اٹھاؤ گے۔ تمام سامان بادشاہ نے خود اٹھایا اور عورت کے پاس لے جا کر رکھ دیا۔ عورت نے کھانا تیار کیا اور بچّوں نے پیٹ بھر کر کھانا کھایا اور اچھلنے کودنے لگے۔ بادشاہ ان بچوں کو دیکھتا تھا اور خوش ہوتا تھا۔ اس عورت نے کہا، ’’اللہ تم کو جزا دے، سچ یہ ہے کہ مسلمانوں کے امیر ہونے کے لائق تم ہو۔‘‘

    ’’دادی میں جان گئی آپ کس بادشاہ کی کہانی سنارہی ہیں۔ یہی کہانی تو میں نے اردو کی کتاب ’’ہماری کتاب ‘‘ میں پڑھی ہے۔ وہ بادشاہ حضرت عمرؓ تھے۔‘‘

    عفیفہ بولی ’’مگر حضرت عمرؓ بادشاہ کہاں تھے، وہ تو خلیفہ تھے۔ بادشاہ اور خلیفہ میں تو بہت فرق ہوتا ہے۔‘‘ فاطمہ نے درمیان میں لقمہ دیا۔

    دادی جان تو ابھی اور نہ جانے کیا کیا بتاتیں مگر بچّوں کی گفتگو کی وجہ سے وہ آگے کی کہانی بھول گئیں۔ انہوں نے کہا ’’عفیفہ نے سچ کہا، میں حضرت عمرؓ کی زندگی کی کہانی سنا رہی تھی۔ ایک ہفتے سے میں علامہ شبلیؒ نعمانی کی کتاب ’’الفاروق‘‘ پڑھ رہی ہوں۔ بقیہ کہانیاں اور سچّے واقعات تم اسی کتاب سے پڑھ لو۔‘‘

    عدی نے جھپٹ کر دادی کی الماری سے کتاب لے لی۔ سب بچّے اس کے پیچھے دوڑے۔ اب عدی کتاب پڑھے گا اور سب بچّے سنیں گے۔

    (اختر سلطان اصلاحی)

  • منوج باچیائی نے فلم ’ستیا‘ میں وِلن کا کردار ادا کرنے کے بعد کام کیوں نہیں کیا؟ اہم انکشاف

    منوج باچیائی نے فلم ’ستیا‘ میں وِلن کا کردار ادا کرنے کے بعد کام کیوں نہیں کیا؟ اہم انکشاف

    بالی وڈ کے اداکار منوج باچپائی نے انکشاف کیا ہے کہ 1998 میں فلم سیتا کے بعد 8 ماہ تک کام نہیں کیا تھا۔

    بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق منوج پاجپائی کا کہنا تھا کہ فلم ستیا کے بعد انڈسٹری نے مجھے نئے وِلن کے طور پر پہچاننا شروع کیا، میں کہتا رہا کہ میں وِلن کا رول نہیں کروں گا، جس کے بعد میں نے آٹھ ماہ کام ہی نہیں کیا۔

    انہوں نے کہا کہ مجھے اس فلم کے بعد کئی فلمز میں بطور وِلن کردار ادا کرنے کی آفر ہوئی لیکن میں نے ان سب کو انکار کردیا، میں کچھ اور کرنا چاہتا تھا، اتنے زیادہ پیسوں اور کام کو منع کرنا مشکل تھا۔

    اسٹار تو بچن، اور دونوں خان ہیں میں صرف اداکار ہوں، منوج باجپائی

    اداکار نے کہا کہ ’ستیا‘ سے پہلے نہ میرے پاس پیسے تھے نہ کام تھا اور فلم کے بعد دونوں کو منع کر رہا تھا۔ مجھے نہیں پتا تھا کہ میں ٹھیک کر رہا ہوں یا غلط۔

    واضح رہے کہ  ’ستیا‘ میں منوج پاجپائی نے ’بھیکو مہاترے‘ کا کردار ادا کیا تھا جس نے ان کے کیریئر کو بلندی پر پہنچایا، اس کردار کے باعث نہ صرف انہیں غیرمعمولی شہرت ملی بلکہ انہوں نے کئی ایوارڈز بھی اپنے نام کیے۔

    سنہ 1998 میں ریلیز ہونے والی سپر ہٹ فلم ’ستیا‘ ہدایت کار رام گوپال ورما کی کامیاب فلم مانی جاتی ہے جس کی کہانی گینگسٹرز اور انتقام کے گرد گھومتی ہے۔

  • وہ جھیل جو کسی بھی جاندار کو ’پتھر‘ میں بنا دیتی ہے

    وہ جھیل جو کسی بھی جاندار کو ’پتھر‘ میں بنا دیتی ہے

    کیا آپ کو معلوم ہے کہ دنیا کی ایک جھیل ایسی ہے جو جانوروں کے اجسام کو ‘پتھر’ میں تبدیل کر دیتی ہے۔

    افریقی ملک تنزانیہ کے شمال میں ایک جھیل ناٹرون واقع ہے جس میں اگر کوئی جاندار گر جائے اور کسی وجہ سے باہر نہ نکل سکے تو اس کا جسم پتھر جیسی شکل میں حنوط ہو کر محفوظ ہو سکتا ہے۔

    کچھ عرصے پہلے  ایک فوٹوگرافر نے وہاں پتھر جیسے مردہ پرندوں کی تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کی تھیں جو وائرل ہوگئی تھیں۔

    کئی سال بعد خاتون کے پیٹ سے قینچی نکال لی گئی

    اس جھیل کے حوالے سے متعدد کہانیاں پھیلی ہوئی ہیں مگر اسے جان لیوا نہیں قرار دیا جا سکتا کیونکہ یہ کچھ جانداروں کا گھر بھی ہے جن میں فلیمنگو نامی پرندہ سب سے نمایاں ہے۔

    مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ اس جھیل کے پانی میں تیزابیت کسی بلیچ جیسی ہوتی ہے اور اس کے پانیوں میں کوئی بہت زیادہ دیر تک زندہ رہ نہیں سکتا۔

    یہ جھیل ایک ایسے آتش فشانی سلسلے کے دہانے پر ہے جو واحد آتش فشاں ہے جس کا لاوا Natrocarbonatite پر مشتمل ہے، جس کے باعث اس جھیل میں سوڈیم کاربونیٹ اور دیگر منرلز کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے۔

    تاہم فلمینگو ایسا پرندہ ہے جس کی جِلد بہت سخت ہوتی ہے جو اسے جھیل کے پانی سے تحفظ فراہم کرتی ہے مگر انسانی جِلد نرم ہوتی ہے اور اس جھیل کا پانی نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔

    درخت پر بیٹھے "جن” نے لوگوں کو خوفزدہ کردیا

    تاہم کہا گیا ہے کہ اس جھیل کا پانی کافی گرم ہوتا ہے ساتھ ہی پانی نمکین ہونے کی وجہ سے کوئی انسان اس جھیل میں گر جائے تو وہ فوراً ہی پتھر کا نہیں بن جائے گا مگر جسم میں کوئی خراش یا کٹ ہوا تو بہت زیادہ تکلیف ہوگی۔

    اس سے ہٹ کر تیزابیت کی وجہ سے پانی میں جتنی دیر رہیں گے جِلد اتنی زیادہ جل جائے گی۔

    اس کے علاوہ ابھی یہ بھی واضح نہیں ہے کہ فوٹوگرافر نے جو تصاویر کھینچی تھیں، وہ پرندے اس جھیل میں کیسے پہنچے تاہم یہ کہا گیا ہے کہ وہ پرنے مرنے کے بعد جھیل کے پانی میں گرگئے ہوں۔

    دوسرا خیال یہ ہے کہ جھیل کی شیشے جیسی منفرد سطح کئی بار پرندوں کو جھیل کے اندر غوطہ لگانے پر مجبور کر دیتی ہے۔

    جب کسی مردہ جاندار کا جسم جھیل کے پانی کے اندر جاتا ہے تو اس میں موجود نمک کی زیادہ مقدار جسم کو گلنے نہیں دیتی یا یوں کہہ لیں کہ حنوط کر دیتی ہے۔

  • زخم کو تیزی سے بھرنے والی برقی پٹی

    زخم کو تیزی سے بھرنے والی برقی پٹی

    ماہرین نے ایک ایسی برقی پٹی تیار کی ہے جس میں تیزی سے زخم بھر نے کی صلاحیت موجود ہے۔

    نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کے سائنسداں پروفیسرگیولرمو امیراور ان کی ٹیم نے اس برقی پٹی کو تیا رکیا جس کے بعد کامیاب تجربہ کرکے اس کی متاثر کن کارکردگی بھی دیکھی گئی۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اس برقی پٹی سے زخم 30فیصد تیزی سے بھرے گا، اور ساتھ ہی زخم کی معلومات بھی کسی بیرونی آلے مثلاً اسمارٹ فون تک بھیجتا رہے گا۔

    چیٹ جی پی ٹی نے پوچھے گئے سوال پر حیران کر دیا

    یہ برقی پٹی روئی کے ٹکڑے پر آسانی سے چپک جاتی ہے اور زخم پر لگتے ہی یہ ہلکی برقی رو خارج کرنے لگتا ہے ، اس طرح زخم تیزی سے بھرتا ہے۔

    اس دوروان دیٹ مائیکروالیکٹرانکس سے کاڑھے گئے سینسر اور سرکٹ زخم پرمسلسل نظر رکھتے ہیں اور اس کی اطلاع کسی ٹیبلٹ اور اسمارٹ فون پر وصول کی جاسکتی ہے، یہ زخم میں کسی انفیکشن کی اطلاع بھی دے سکتا ہے۔

    یہ پٹی بالخصوص بوڑھے افراد اور ذیابیطس کے مریضوں کے لیے ایک رحمت ہے جن کے معمولی زخم بھی دیرینہ ناسور بن جاتے ہیں۔

    یہاں تک کہ ذیابیطس کے مریضوں کے اعضا بھی کاٹنے پڑتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ہرسال دنیا بھر میں ذیابیطس کے ہزاروں مریض انگلیوں اور پیروں سے محروم ہورہے ہیں۔

  • ویڈیو: ترکیہ زلزلہ متاثرہ بچوں کے لیے تحفہ، گراؤنڈ میں کھلونوں کا ڈھیر لگ گیا

    ویڈیو: ترکیہ زلزلہ متاثرہ بچوں کے لیے تحفہ، گراؤنڈ میں کھلونوں کا ڈھیر لگ گیا

    ترکیہ میں آنے والے بڑے زلزلوں کے بعد استنبول فٹبال پاور ہاؤس نے ایک  مہم شروع کی جس میں میچ دیکھنے کے لیے آنے والے شائقین کو زلزلہ متاثرین بچوں کے لیے کھلونے لانے کی درخواست کی گئی تھی۔

    فٹبال میچ کے دوران شائقین نے زلزلے سے متاثرہ بچوں کے لیے ہزاروں کھلونے گراؤنڈ میں ڈال دیے جس کی ویڈیو ترک میڈیا کی جانب سے شیئر کی گئی۔

    ویڈیو میں دیکھا گیا کہ ہزاروں کی تعداد میں شائقین نے زلزلے سے متاثرہ بچوں کے لیے کھلونے دیے جنہیں جمع کرنے کے بعد زلزلہ زدگان بچوں کو بھیجا جائے گا۔

    فٹبال میچ کچھ منٹس کے لیے روکا گیا اور اس وقفے میں شائقین نے لائے گئے تحفے گراؤنڈ میں پھینکے۔

    واضح رہے کہ رواں ماہ ترکیہ اور شام میں آنے والے 7.8 کی شدت کے زلزلے میں 50 ہزار سے زیادہ افراد جان سے گئے جب کہ لاکھوں زخمی اور دیگر افراد بے گھر ہوگئے۔

  • کراچی کنگز میں جیمز ونس کی جگہ کون شامل ہوا؟

    کراچی کنگز میں جیمز ونس کی جگہ کون شامل ہوا؟

    اسلام آباد: انگلش وکٹ کیپر بلے باز ایڈم روسنگٹن کو جیمز ونس کی جگہ کراچی کنگز کے اسکواڈ میں شامل کرلیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق انگلش وکٹ کیپر وبلے باز ایڈم روسنگٹن آج اسلام آباد پہنچ گئے ہیں، انہوں نے پاکستان سپر لیگ کے جاری سیزن 8 میں اپنے ہم وطن جیمز ونس کے متبادل کے طور پر کراچی کنگز کے اسکواڈ کرلیا ہے۔

    پاکستان سپر لیگ کی فرنچائز کراچی کنگز کے اہم کھلاڑی جیمز ونس نیشنل ڈیوٹی کے باعث گزشتہ روز ڈھاکہ روانہ ہوئے تھے۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کراچی کنگز نے وکٹ کیپر بلے باز کی اسلام آباد میں آمد کا اعلان کیا، تاہم جیمز ونس 14 مارچ کو انگلینڈ کے دورہ بنگلہ دیش کے اختتام کے بعد دوبارہ پی ایس ایل کو جوائن کریں گے۔

    کراچی کنگز کے جیمز ونس نے پی ایس ایل کو الوداع کہہ دیا

    واضح رہے کہ 2020 کی پی ایس ایل چیمپئن کراچی کنگز کا اگلا مقابلہ یکم مارچ کو راولپنڈی میں پشاور زلمی سے ہوگا۔

  • بھارت کا مقدس مذہبی علاقہ زمین میں دھنسنے لگا، لوگ خوفزدہ

    بھارت کا مقدس مذہبی علاقہ زمین میں دھنسنے لگا، لوگ خوفزدہ

    نئی دہلی: بھارت کے مقدس ترین قصبے جوشی مٹھ میں زمین دھنسنے کا سلسلہ جاری ہے، رہائشی مکانات میں دراڑیں پڑ رہی ہیں اور خوفزدہ لوگ یہاں سے ہجرت کرنے پر مجبور ہیں۔

    اردو نیوز کے مطابق بھارتی ریاست اترا کھنڈ میں مقدس ترین سمجھے جانے والے قصبوں میں سے ایک جوشی مٹھ میں رہائشی مکان زمین میں دھنس رہے ہیں اور اس کے رہائشی کئی ماہ سے مدد کے منتظر ہیں جو ابھی تک مہیا نہیں کی گئی۔

    سطح سمندر سے تقریباً 18 سو میٹر (6 ہزار فٹ) بلندی پر واقع جوشی مٹھ ہمالیہ کے متعدد اہم مذہبی مقامات تک رسائی کا بڑا راستہ ہے جہاں سے ہر سال ہزاروں زائرین گزرتے ہیں۔

    جوشی مٹھ کی آبادی تقریباً 20 ہزار نفوس پر مشتمل ہے، جنوری میں گھروں کے زمین میں دھنسنے کا معاملہ عالمی سطح پر سامنے آیا، لیکن اس وقت تک کافی دیر ہو چکی تھی۔

    اس قصبے میں 860 سے زائد گھر دراڑیں پڑ جانے کی وجہ سے رہائش کے قابل نہیں رہے۔

    سیو جوشی مٹھ کمیٹی کے سماجی کارکن اٹل ستی کا کہنا ہے کہ دراڑیں دن بدن بڑی ہوتی جا رہی ہیں اور لوگ خوف میں مبتلا ہیں، ہم کئی برسوں سے اس تباہی کے بارے میں بات کر رہے ہیں۔ یہ ایک ٹائم بم ہے۔

    ماہرین اور سماجی کارکنوں کا کہنا ہے کہ جوشی مٹھ کا مستقبل خطرے میں ہے جس کی وجہ ماحولیاتی تبدیلی کے علاوہ سیاحوں کے لیے تعمیرات اور قریب ایک ہائیڈرو الیکٹرک پروجیکٹ کے لیے سڑکوں اور سرنگوں کی تعمیر ہے۔

    فروری 2021 میں جوشی مٹھ اور آس پاس کے علاقوں میں آنے والے سیلاب میں کم از کم 200 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

    ماحولیات کے ماہر وملیندو جہا کا کہنا ہے کہ آپ کہیں بھی کوئی بھی تعمیر اس لیے نہیں کر سکتے کہ اس کی اجازت ہے، مختصر وقت کے لیے شاید یہ ڈیویلپمنٹ ہے، لیکن اصل میں یہ تباہی ہے۔

    جوشی مٹھ سے 240 خاندان ہجرت کرنے پر مجبور ہو چکے ہیں اور انہیں کوئی علم نہیں کہ وہ کبھی واپس اپنے گھروں کو لوٹ سکیں گے۔

    حکومت ماہرین کے خبردار کرنے کے باوجود علاقے میں مہنگے پراجیکٹس جاری رکھے ہوئے ہے جن میں ایک ہائیڈرو پاور اسٹیشن اور ہائی وے بھی شامل ہے۔

  • خالد رضا کا قتل: ہائی پروفائل کیس سی ٹی ڈی کو بھجوانے کا فیصلہ

    خالد رضا کا قتل: ہائی پروفائل کیس سی ٹی ڈی کو بھجوانے کا فیصلہ

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں ماہر تعلیم خالد رضا کو قتل کیے جانے کا کیس محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کو بھجوانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے گلستان جوہر بلاک 7 میں ماہر تعلیم خالد رضا کے قتل کے 2 روز بعد پولیس حکام نے کیس کو محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کو بھجوانے کا فیصلہ کیا ہے۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ قتل کی ذمہ داری دہشت گرد تنظیم کی جانب سے قبول کی گئی تھی، بھارتی خفیہ ایجنسی را کے ملوث ہونے کا اشارہ بھی ملا تھا۔

    پولیس کے مطابق قتل کیس میں دہشت گردی کا معاملہ سامنے آنے پر کیس سی ٹی ڈی کو بھجوانے کا فیصلہ کیا گیا، سی ٹی ڈی کی جانب سے اب جلد کیس پر کام شروع کردیا جائے گا۔

    خیال رہے کہ 26 فروری کی رات خالد رضا کو ان کے گھر کی دہلیز پر گولی مار کر قتل کیا گیا تھا، تفتیشی حکام کے مطابق اسلام آباد میں امتیاز عالم کا قتل، محمود آباد میں ظہور نامی شہری کا قتل بھی اسی سلسلے کی کڑی ہوسکتی ہے۔

    تفتیشی حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ قتل کی تینوں وارداتوں کے حوالے سے تفتیش کی جارہی ہے۔

  • صوبائی الیکشن سے قبل پرانے آر ایم ایس پر ایک دن کی موک ایکسرسائز

    صوبائی الیکشن سے قبل پرانے آر ایم ایس پر ایک دن کی موک ایکسرسائز

    پشاور: الیکشن کمیشن نے آئندہ عام انتخابات میں آر ایم ایس کے استعمال کے لیے اہم قدم اٹھاتے ہوئے ملازمین کو آر ایم ایس کے استعمال کی تربیت دینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن نے فیصلہ کیا ہے کہ صوبائی الیکشن سے قبل پرانے آر ایم ایس پر ایک دن کی موک ایکسرسائز کرائی جائے گی۔

    صوبائی الیکشن کمیشن خیبر پختون خوا نے تمام ریجنل الیکشن کمشنرز کو مراسلہ ارسال کر دیا۔

    مراسلے میں ہدایت کی گئی ہے کہ آج صبح 10 سے دوپہر 2 بجے تک 51 نشستوں میں رزلٹ سسٹم کے استعمال کی مشق کی جائے۔

    مراسلے کے مطابق آپریٹرز صوبے کی 145 صوبائی نشستوں میں بھی آر ایم ایس مشین کے استعمال کی مشق کریں گے، مشین میں ڈیٹا انٹری کرتے وقت اگر مسائل کا سامنا ہو تو متعلقہ الیکشن آفیسر رپورٹ کریں۔

    مراسلے میں ہدایت کی گئی ہے کہ اس اہم عارضی مشق کو ترجیح دی جائے اور تجاویز بھی پیش کریں۔