Tag: 21st Constitutional Amendment

  • فوجی عدالتوں کے قیام کیخلاف 21ویں آئینی ترمیم کیس کی سماعت آج ہوگی

    فوجی عدالتوں کے قیام کیخلاف 21ویں آئینی ترمیم کیس کی سماعت آج ہوگی

    اسلام آباد: سپریم کورٹ کا فل بنچ آج فوجی عدالتوں کے قیام کے خلاف اکیسویں آئینی ترمیم کیس کی سماعت کرے گا۔

    چیف جسٹس پاکستان ناصر الملک کی سربراہی میں فل بنچ فوجی عدالتوں کے قیام کے خلاف اکیسویں آئینی ترمیم کیس کی اہم سماعت کریگا، آئینی ترمیم کیخلاف دائر درخواستوں پر وفاق کے جواب پر جرح کی جائے گی۔

    جسٹس دوست محمدخان کے چچا کے انتقال کے باعث گزشتہ سماعت بغیرکارروائی کے آج تک کیلئے ملتوی کردی گئی تھی، اکیسویں ترمیم کے خلاف اس کیس کو خصوصی اہمیت دی جا رہی ہے۔

    اس سے قبل  سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں سے سنائی جانے والی 6 مجرمان کی سزائے موت معطل کر دی تھی۔

  • ایک شخص گائےکی دم پکڑ کر گھرمیں داخل ہونا چاہتاہے، فضل الرحمان

    ایک شخص گائےکی دم پکڑ کر گھرمیں داخل ہونا چاہتاہے، فضل الرحمان

    اسلام آباد: حکومتی اتحادیوں پاکستان مسلم لیگ ن اور جمیعت علمائے اسلام (ف) میں بائیسویں ترمیم پر مذاکرات تیسری بار بھی کامیاب نہ ہوسکے۔

    مولانا فضل الرحمن نے اکیسیویں ترمیم میں دینی طبقات کو نشانہ بنانے پر تحفظات دور کرنے تک بائیسویں ترمیم کی حمایت سے انکار کردیا،ان کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف بائیسویں ترمیم کو گائے بنا کر اس کے دم پکڑ کر اسمبلی میں داخل ہونا چاہتی ہے اس ترمیم کو گائے نہیں بننے دیں گے۔

    وزیر اعظم کی ہدایت پر وفاقی وزراء پرویز رشید اور خواجہ سعد رفیق نے مولانا فضل الرحمن سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی ،ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ انہوں نے حکومتی ٹیم سے پچھلی ملاقات اور آل پارٹیز کانفرنس میں بھی صاف کہہ دیا تھا کہ ابھی تک تو اکیسویں ترمیم کے دینی طبقات کو لگائے گئے زخم نہیں بھرے تو بائیسویں ترمیم کی حمائت کیسے کرسکتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ابھی بھی ہم نے اپنے تحفظات حکومتی ٹیم کے سامنے تفصیل سے رکھے ہیں دیکھتے ہیں یہ کیا جواب دیتی ہے،انہوں نے کہا کہ یہ افسوس کی بات کی ہے کہ ہم حکومتی اتحادی بھی ہیں مگر ہمارے درمیان اتحاد ایک طرح سے تعطل کا شکار ہے اس تعطل کو دور کرنا چاہتے ہیں ،مگر یہ کیسے تسلیم کرلیں کہ مذہب،فرقہ،مسلک کے خلاف قانون سازی کی جائے اور ہم اس امتیازی قانون سازی کو مان لیں۔

    وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید نے کہا کہ انہوں نے مولانا فضل الرحمن کو تفصیل سے سنا ہے اب یہ سب کچھ وزیر اعظم کے سامنے رکھیں گے ہم سمجھتے ہیں کہ جس طرح سیاست اور جمہوریت مولانا فضل الرحمن کے بغیر مناسب نہیں لگتی اسی طرح دہشتگردی کے خلاف جنگ بھی ان کی مکمل حمائت کے بغیر اپنی منزل تک نہیں پہنچ سکتی ،انہوں نے کہا کہ آمریتوں کا ڈالا ہوا گند صاف کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

    دوسری جانب تحریک انصاف کی رہنما شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ فضل الرحمن ہمیشہ سے اقتدار کے غلام ہیں،فضل الرحمن کی اخلاقیات ان کو دھاندلی زدہ حکومت میں شرکت سے نہیں روکتی۔ ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف اصولی موقف پر اسمبلیوں سے مستعفی ہوئی،مولانا کی پوری سیاست کشمیر کمیٹی اور ایک آدھ وزارت کے گرد گھومتی ہے۔

  • اکیسویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواست کی سماعت28جنوری کو ہوگی

    اکیسویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواست کی سماعت28جنوری کو ہوگی

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے اکیسویں آئینی ترمیم کے ذریعے فوجی عدالتوں کے قیام کے خلاف لاہورہائی کورٹ بار کی درخواست کی سماعت کے لیے بنچ تشکیل دے دیا ہے۔

    جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں جسٹس گلزار احمد اور جسٹس مشیر عالم پر مشتمل تین رکنی بنچ درخواست کی سماعت اٹھائیس جنوری کو کرے گا۔

     آئین کے آرٹیکل ایک سو چوراسی تین کے تحت دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ پارلیمنٹ کو کوئی ایسی ترمیم کرنے کا اختیار حاصل نہیں جو انسانی حقوق کے منافی اور آئین کے بنیادی ڈھانچے سے متصادم ہو۔

     لاہور ہائی کورٹ بار نے ملٹری کورٹس کے قیام اور اکیسویں آئینی ترمیم آئین کے منافی ہونے کے بنا پر کالعدم قرار دینے کی درخواست کی ہے۔

    درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ 21 ویں آئینی ترمیم اور فوجی عدالتوں کا قیام آئین کے بنیادی ڈھانچے کے خلاف ہے اس لئے اسے کالعدم قرار دیا جائے۔

  • مولانا فضل الرحمان کی زیرِصدارت آج مذہبی جماعتوں کا اجلاس طلب

    مولانا فضل الرحمان کی زیرِصدارت آج مذہبی جماعتوں کا اجلاس طلب

    اسلام آباد: مولانا فضل الرحمان نے اکیسویں آئینی ترامیم اور فوجی عدالتوں کے قیام پر آج مذہبی جماعتوں کا اجلاس طلب کرلیا ہے۔

    اجلاس کی صدارت جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کرینگے، اجلاس میں اکیسویں آئینی ترمیم ، آرمی ایکٹ اور فوجی عدالتوں کے قیام پر پیدا ہونے والی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

    اجلاس میں مذہبی رہنماء مشاورت اور باہمی صلاح مشوروں سے آئندہ کا لائحہ عمل طے کرینگے۔

    اجلاس میں ملی یکجہتی کونسل کے قائدین بھی شریک ہونگے، مولانا فضل الرحمان پہلے ہی آئینی ترامیم اور فوجی عدالتوں کے قیام پر اپنے تحفظات کا اظہار کرچکے ہیں۔

    اس سے قبل قومی اسمبلی سے خطاب میں جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ وزیرِ داخلہ نے نوے فیصد مدارس کیخلاف ایف آئی آرکٹوا دی ہے، ان سے اچھے تو پرویز مشرف تھے، جنہوں نے دو فیصد مدارس کو غلط کہا تھا، انکا کہنا تھا کہ یکجہتی کا مظاہرہ نہ کیا تو پارلیمنٹ کا اتفاق متنازع اور لوگ باہر آجائیں گے، مدارس سے متعلق شدید ردِعمل آرہا ہے۔

    مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ انہوں نےاے پی سی میں بتا دیا تھا وہ اصولی طور پر ہم فوجی عدالتوں کے حق میں نہیں ،صرف قومی اتفاق رائے کیلئے فوجی عدالتوں کی حمایت کی۔

    مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ وزیرِاعظم نے مسودہ تیار کرنے میں اپوزیشن کوساتھ اور جے یو آئی کو بے خبر رکھا، اکیسویں آئینی ترمیم پر مولانا فضل الرحمان سے وفاقی وزراء اسحٰاق ڈار اور پرویز رشید کی ملاقات بے نتیجہ رہی۔

  • دہشتگردی کی ذمہ داری مسجد، مدرسے پرنہیں ڈالی جاسکتی، سراج الحق

    دہشتگردی کی ذمہ داری مسجد، مدرسے پرنہیں ڈالی جاسکتی، سراج الحق

    لاہور: جماعتِ اسلامی کے امیر سراج الحق کا کہنا ہے کہ حکومت نے اکیسویں ترمیم کے ذریعے لسانی بنیادوں پر ملک توڑنے والوں کے لیے راستہ کھلا چھوڑ دیا ہے، رضا ربانی کے آنسو ضرور رنگ لائیں گے۔

    لاہور میں سابق امیر قاضی حسین احمد کے تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سراج الحق کا کہنا تھا کہ ملک میں جاری دہشتگردی کی ذمہ داری مسجد اور مدرسے پر نہیں ڈالی جاسکتی۔

    انھوں نے کہا کہ دہشگردوں اور حکومت دونوں نے مذہب کو یرغمال بنالیا ہے، لسانی بنیادوں پر ملک توڑنے والوں کے لیے راستہ کھلا چھوڑ دیا گیا ہے۔

    سراج الحق نے کہا کہ مذہب کے خلاف اعلانِ جنگ کرکے حکومت امریکہ کو خوش کررہی ہے، اگر قومی وحدت قائم نہ ہوئی تو ایٹم بم بھی قوم کو تباہی سے نہیں بچا سکتا، رضا ربانی کے آنسو رنگ لائیں گے۔

    انھوں نے کہا کہ حکومتی شخصیات نے یقین دلایا کہ دینی مدارس کی جانب کوئی میلی آنکھ سے نہیں دیکھے گا، پاکستان اب مزید لاشیں اٹھانے کا متحمل نہیں ہوسکتا۔

  • اکیسویں آئینی ترمیم پر صدرِمملکت نے دستخط کردیئے

    اکیسویں آئینی ترمیم پر صدرِمملکت نے دستخط کردیئے

    اسلام آباد: صدرِ مملکت ممنون حسین نے اکیسویں آئینی ترمیم کے مسودہ پر سینیٹ اور قومی اسمبلی سے منظور کے بعد دستخط کر دیئے ہیں، جس کے بعد اکیسویں آئینی تر میم آئین کا حصہ بن گئی ہے۔

    ایوانِ صدر سے اکیسویں ترمیم کی منظوری کے بعد وزیرِاعظم ہاؤس، سینیٹ سیکر یٹریٹ، قومی اسمبلی سیکر یٹریٹ اور وزارتِ قانون کو آگاہ کردیا گیا ہے ۔

    اکیسویں آئینی ترمیم اور آرمی ایکٹ میں ترمیم فوری طور نافذ العمل ہوگی، جس کے بعد انسدادِ دہشت گردی کیلئے فوجی عدالتوں کے قیام اورقومی ایکشن پلان پر عملد آمد پر فوری آغاز کردیا جائے گا۔

    اس سے قبل اکیسویں آئینی ترمیم کی سمری وزیرِاعظم ہاؤس کی جانب سے صدر ممنون حسین کو بھیجی گئی تھی، جس کی صدر ممنون حسین آج منظوری دینی تھی۔

    گزشتہ روز قومی اسمبلی میں اکیسویں آئینی ترمیم دو سو سینتالیس اراکین کی حمایت سے منظور کر لی گئی تھی، ایوان میں موجود کسی رکن نے مخالفت میں ووٹ نہیں دیا، بعدازاں ایوان نے آرمی ایکٹ  انیس سو باون میں ترامیم کی منظوری بھی دے دی گئی تھی۔

    قومی اسمبلی کے آج کے اجلاس میں اکیسویں آئینی ترمیم کا ترمیم شدہ مسودہ منظوری کیلئے پیش کیا گیا ، جسے بحث کے بعد دو سو پینتالیس اراکین کی متفقہ رائے سے منظورکر لیا گیا جبکہ مخالفت میں کوئی ووٹ نہیں پڑے۔

    حکومت نے مسودہ میں جے یو آئی کی جانب سے مذہب اور فرقے کا لفظ نکالنے کا مطالبہ مسترد کردیا، رائے شماری میں جماعت اسلامی، جے یوآئی ف، تحریکِ انصاف اور شیخ رشید احمد نے حصہ نہیں لیا۔

  • اکیسویں آئینی ترمیم کی سمری منظوری کیلئے صدر ممنون حسین کو ارسال

    اکیسویں آئینی ترمیم کی سمری منظوری کیلئے صدر ممنون حسین کو ارسال

    اسلام آباد: اکیسویں آئینی ترمیم منظوری کیلئے صدر ممنون حسین کو بھیج دی گئی ہیں۔

    اکیسویں آئینی ترمیم کی سمری وزیرِاعظم ہاؤس کی جانب سے صدر کو بھیجی گئی، صدر ممنون حسین آج اکیسویں آئینی ترمیم  کی منظوری دیںگے۔

    گزشتہ روز قومی اسمبلی میں اکیسویں آئینی ترمیم دو سو سینتالیس اراکین کی حمایت سے منظور کر لی گئی تھی، ایوان میں موجود کسی رکن نے مخالفت میں ووٹ نہیں دیا، بعدازاں ایوان نے آرمی ایکٹ  انیس سو باون میں ترامیم کی منظوری بھی دے دی گئی تھی۔

    قومی اسمبلی کے آج کے اجلاس میں اکیسویں آئینی ترمیم کا ترمیم شدہ مسودہ منظوری کیلئے پیش کیا گیا ، جسے بحث کے بعد دو سو پینتالیس اراکین کی متفقہ رائے سے منظورکر لیا گیا جبکہ مخالفت میں کوئی ووٹ نہیں پڑے۔

    حکومت نے مسودہ میں جے یو آئی کی جانب سے مذہب اور فرقے کا لفظ نکالنے کا مطالبہ مسترد کردیا، رائے شماری میں جماعت اسلامی، جے یوآئی ف، تحریکِ انصاف اور شیخ رشید احمد نے حصہ نہیں لیا۔

    آئینی ترمیم کی منظوری کے فوری بعد ہی آرمی ایکٹ مجریہ  1952میں ترمیمی بل بھی منظور کر لیا گیا تھا، اکیسویں آئینی ترمیم کا بل ہفتے کو قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا تھا، پیر کو اس پر بحث ہوئی جبکہ آج اسے منظوری کے بعد سینیٹ بھیج دیا گیا، جہاں منظوری کے بعد صدر کے دستخط سے یہ قانون بن جائے گا۔

    وزیراعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کیخلاف بل کسی ایک کا نہیں بلکہ تمام سیاسی جماعتوں کا بل ہے،جودہشتگردی کے خاتمے میں مددگارثابت ہوگا۔

  • قومی اسمبلی, 21ویں آئینی ترمیم کی متفقہ منظوری

    قومی اسمبلی, 21ویں آئینی ترمیم کی متفقہ منظوری

    اسلام آباد: قومی اسمبلی میں اکیسویں آئینی ترمیم دوسوسینتالیس اراکین کی حمایت سے منظور کر لی گئی۔ ایوان میں موجود کسی رکن نے مخالفت میں ووٹ نہیں دیا، بعدازاں ایوان نے آرمی ایکٹ مجریہ انیس سو باون میں ترامیم کی منظوری بھی دے دی ۔

    قومی اسمبلی کے آج کے اجلاس میں اکیسویں آئینی ترمیم کا ترمیم شدہ مسودہ منظوری کیلئے پیش کیا گیا ، جسے بحث کے بعد دو سو پینتالیس اراکین کی متفقہ رائے سے منظورکر لیا گیا جبکہ مخالفت میں کوئی ووٹ نہیں پڑے۔

    حکومت نے مسودہ میں جے یو آئی کی جانب سے مذہب اور فرقے کا لفظ نکالنے کا مطالبہ مسترد کردیا، رائے شماری میں جماعت اسلامی، جے یوآئی ف، تحریکِ انصاف اور شیخ رشید احمد نے حصہ نہیں لیا۔

    آئینی ترمیم کی منظوری کے فوری بعد ہی آرمی ایکٹ مجریہ  1952میں ترمیمی بل بھی منظور کر لیا گیا، اکیسویں آئینی ترمیم کا بل ہفتے کو قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا تھا، پیر کو اس پر بحث ہوئی جبکہ آج اسے منظوری کے بعد سینیٹ بھیج دیا گیا ہے، جہاں منظوری کے بعد صدر کے دستخط سے یہ قانون بن جائے گا۔

    اس سے قبل بحث کے دوران ایوان سے خطاب کرتے ہوئے قائدِ حزبِ اختلاف خورشید شاہ نے کہا کہ آرمی ایکٹ صرف دہشتگردوں کیخلاف قانون ہے۔

  • آرمی ایکٹ صرف دہشت گردوں کیخلاف ہے، سید خورشید شاہ

    آرمی ایکٹ صرف دہشت گردوں کیخلاف ہے، سید خورشید شاہ

    اسلام آباد: قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف سید خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ آرمی ایکٹ مدارس اور اسلامی جماعتوں کیخلاف نہیں صرف دہشت گردوں کیخلاف قانون ہے۔

    قومی اسمبلی میں سید خورشید شاہ نے خطاب میں کہا کہ پارلیمنٹ کی اہمیت آج بھی پورے پاکستان میں محسوس کی جاتی ہے، کچھ فیصلے وقت کے ساتھ اور کچھ  ضرورت کے تحت کئے جاتے ہیں۔

    انکا کا کہنا تھا کہ فخر ہے کہ جہموری نظام اور آئین پیپلز پارٹٰی کا دیا ہوا ہے، ہماری کوشش رہی ہے کہ ملک میں قانون اور جمہوریت برقرار رہے، ہم نے ساری زندگی آئین اور قانون کی بالادستی کی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ ملک میں بڑے عرصے سے دہشتگردوں کی کاروائیاں جاری ہے، ہمارے آئین میں دہشتگردی اور قتل کی گنجائش نہیں، اسلام کے خلاف کسی بھی قانون کی منظوری کو گناہ سمجھتے ہیں۔

    سید خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ فوجی عدالتوں کے قیام کی مخالفت کی لیکن بہت تکلیف دہ حالات میں اقدامات کئے جارہے ہیں، آئین میں ترامیم کا جو بل پیش کیا گیا ہے، وہ ان دہشت گردوں کے لئے ہے، جو اسلام کا چہرہ مسخ کر رہے ہیں۔

    خورشید شاہ نے کہا کہ آرمی ایکٹ ان لوگوں کے لئے ہیں جنہوں نے قاضی حسین جیسی شخصیات پر حملہ کئے۔

    انھوں نے کہا کہ پاکستانی قوم متفق ہے کہ ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ چاہتے ہیں، اسلام امن اور تحفظِ انسانیت کا درس دیتا ہے، اسلام امن اور سلامتی کا مذہب ہے لیکن ہم نے دیکھا کہ انسانوں کو اس طرح قتل کیا گیا، جس طرح جانوروں کا خون بھی نہیں بہایا جاتا۔

    خورشید شاہ  نے کہا کہ اسلام کا نام استعمال کرنے والے دہشتگردوں کے خلاف قانون نافذ ہوگا۔

    انکا کہنا تھا کہ یقین ہے کہ فوجی عدالتیں  آئین پر عمل کریں گی، سلمان تاثیر پر حملہ کرنے والوں کو اِسی ایکٹ کے تحت پکڑا جائے۔

    اپوزیشن نے ہمیشہ حکومت کا ساتھ دیا ہے، اس ترمیم میں ساتھ حکومت کی وجہ سے نہیں بلکہ پاکستان کے لئے دے رہے ہیں۔

  • قومی اسمبلی کا اجلاس، 21ویں آئینی ترمیم کی منظوری آج ہوگی

    قومی اسمبلی کا اجلاس، 21ویں آئینی ترمیم کی منظوری آج ہوگی

    اسلام آباد: قومی اسمبلی کا اجلاس آج ہوگا، دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے آرمی ایکٹ اورآئین میں اکیسویں ترمیم کیلئےشق وار منظوری اسمبلی سے آج لی جائے گی۔

    دہشتگردوں کے خلاف ایکشن کیلئے قومی پلان پر تیزی سےعملدرآمد جاری ہے، اکیسویں آئینی ترمیم اور آرمی ایکٹ انیس سو باون میں ترمیم کی ممکنہ منظوری کیلئےقومی اسمبلی کا اجلاس آج شام چار بجے ہوگا۔

    اجلاس کیلئے ضمنی ایجنڈا کے مطابق فوجی عدالتوں کے قیام اوراکیسویں آئینی ترمیمی بلز پر آج شق وار منظوری لی جائے گی۔

    ہفتے کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں وفاقی وزیرِ قانون پرویز رشید نے آئینی ترمیم اور آرمی ایکٹ میں ترمیم کا بل پیش کیا تھا، آرمی ایکٹ میں ترمیم کی منظوری کے لیے ایوان میں موجود ارکان کی اکثریت جبکہ آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے ایوان کی کل تعداد کی دوتہائی اکثریت یعنی 228ارکان کی حمایت درکار ہوگی۔

    قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد بل ایوان بالا یعنی سینیٹ میں بھیجا جائے گا اور وہاں سے منظوری لی جائے گی۔

    واضح رہے کہ آرمی ایکٹ میں ترمیم کے تحت فوجی عدالتوں کو دہشت گردی یا ملک دمشن سرگرمیون میں ملوث عناصر کے مقدمات بھیجنے کا اختیار وفاقی حکومت کو ہوگا۔

    اکیسویں ائینی ترمیم کے تحت آئین کے فرسٹ شیڈول میں ترمیم تجویز کی گئی ہے، فرسٹ شیڈول میں پاکستان آرمی ایکٹ 1952پاکستان ایئر فورس ایکٹ 1953 پاکستان نیوی ارڈیننس ایکٹ1961 اورتحفظ پاکستان ایکٹ2014کو شامل کیا گیا ہے، آئین کے ارٹیکل 175میں بھی ترمیم کی جائے گی۔