Tag: 23rd-death-anniversary

  • لیجنڈ اداکار سلطان راہی کو ہم سے بچھڑے تیئس برس بیت گئے

    لیجنڈ اداکار سلطان راہی کو ہم سے بچھڑے تیئس برس بیت گئے

    لاہور : پاکستان فلم انڈسٹری کی آن بان شان اور کئی عشروں تک شائقین کے دلوں پر راج کرنے والے اداکار سلطان راہی کو ہم سے بچھڑے تیئس برس بیت گئے، ان کی لاجواب اداکاری کی یادیں آج بھی تازہ ہیں۔

    پاکستانی فلم انڈسٹری سلطان راہی کی 23ویں برسی آج منائی جارہی ہے، آج بھی وہ اپنے چاہنے والوں کے دِلوں میں زندہ ہیں۔

    پنجابی فلموں کے سلطان اداکار سلطان راہی نے1938ء میں بھارتی شہر سہارن میں پیدا ہوئے، نہوں نے 1956 میں فلم انڈسٹری میں قدم رکھا اور 1959 میں ریلیز ہونے والی فلم “باغی” سے باقاعدہ طور پر اپنے فلمی کریئر کا آغاز کیا۔

    گنڈاسا تھام کر دشمن کو للکارنے کا یہ انداز سلطان راہی نے ہی فلم انڈسٹری میں متعارف کروایا، ستر کی دہائی میں فلم “بشیرا” سے شہرت کی بلندیوں کو چھونے والے اداکاری کی جس نے انھیں اسٹار بنا دیا۔

    سال 1979 میں فلم “مولا جٹ” میں سلطان راہی اور مصطفی قریشی کی جوڑی فلم کی کامیابی کی ضمانت بنی اور ان کی فلم مولا جٹ نے باکس آفس پر کامیابی کے جھنڈے گاڑ دیئے، سلطان راہی کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ بارہ اگست1981کو ان کی پانچ فلمیں شیر خان، ظلم دا بدلہ، اتھرا پتر، چن وریام اور سالا صاحب ایک ہی روز ریلیز ہوئی تھیں، جنہوں نے کامیابی کے ریکارڈ قائم کردیئے۔

    سلطان راہی نے اردو اور پنجابی دونوں زبانوں میں بننے والی 750 سے زائد فلموں میں اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے۔

    سات سو سے زائد اُردو اور پنجابی فلموں میں اداکاری کے جوہر دِکھانے پر سلطان راہی کا نام گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں بھی شامل کیا گیا اور150 سے زائد فلمی ایوارڈز سے بھی نوازا گیا۔

    سلطان راہی 9جنوری 1996 کو اسلام آباد سے لاہور آ رہے تھے کہ گوجرانوالہ کے قریب نامعلوم افراد نے انہیں قتل کردیا، یہ امر قابل ذکر ہے کہ 20 سال گزر جانے کے باوجود ان کے قاتلوں کا پتہ نہیں چل سکا۔ وفات کے وقت بھی سلطان راہی کی54 فلمیں زیر تکمیل تھیں جو ایک ورلڈ ریکارڈ ہے۔

  • عہد ساز قوال غلام فرید صابری کو بچھڑے 23برس بیت گئے

    عہد ساز قوال غلام فرید صابری کو بچھڑے 23برس بیت گئے

    کراچی : عہد ساز قوال غلام فرید صابری کو بچھڑے 23برس بیت گئے۔

    قوالی کی دنیا کے بے تاج بادشاہ اورعہد ساز شخصیت غلام فرید صابری کے مداح آج ان کی تیئسویں برسی منا رہے ہیں، ان کا گایا ہوا کلام آج بھی سننے والوں پر وجد طاری کردیتا ہے۔

    غلام فرید صابری 1930 میں بھارتی صوبے مشرقی پنجاب میں پیدا ہوئے،انھیں بچپن سے ہی قوالی گانے کا شوق تھا، انہوں نے قوالی کی باقاعدہ تربیت اپنے والد عنایت صابری سے حاصل کی۔ 70 اور 80 کی دہائی ان کے عروج کا سنہری دور تھا، انھوں نے "بھر دو جھولی میری یا محمد” جیسی قوالی گا کر دنیا بھر میں اپنے فن کا لوہا منویا۔

     

     

    قوالی کے فن ميں یکتا حاجی غلام فرید صابری نے 1946 میں پہلی دفعہ مبارک شاہ کے عرس پر ہزاروں لوگوں کے سامنے قوالی گائی، جہاں ان کے انداز کو بے پناہ سراہا گیا۔

    قوالی کے فن میں استاد کا درجہ رکھنے والے غلام فريد صابری نعتیہ قوالی میں اپنا ثانی نہیں رکھتے تھے، جب آپ محفل سماع سجاتے تو سننے والوں پر سحر طاری ہوجاتا، غلام فرید صابری اور ان کے بھائی مقبول صابری کی جوڑی کا کوئی ہم پلہ نہ تھا۔

    sabri-post-1

     

    دنیا بھر ميں ان کے مداح محفل سماع کے منتظر رہتے، ان کی قوالياں پاکستانی اور بھارتی فلموں کا بھی حصہ بنیں ، غلام فرید صابری 5 اپریل 1994ء کو دل کا دورے ميں خالق حقيقی سے جاملے لیکن ان کا فن شائقین موسیقی کے دلوں میں آج بھی زندہ ہے۔

    غلام فرید صابری کی مشہور قوالیاں

    غلام فرید صابری کی قوالیوں میں تاجدارِحرم، بھردو جھولی،سرِلامکاں سے طلب ہوئی، ملتا ہے کیا نماز میں مشہورِ زمانہ کلام رہے۔