Tag: 24 فروری وفات

  • شمع اور افشاں جیسے مقبول معاشرتی ناولوں کی خالق اے آر خاتون کا تذکرہ

    شمع اور افشاں جیسے مقبول معاشرتی ناولوں کی خالق اے آر خاتون کا تذکرہ

    فاطمہ ثریّا بجیا نے اے آر خاتون کے ناولوں کی ڈرامائی تشکیل اس خوب صورتی سے دی کہ وہ پی ٹی وی کی تاریخ میں‌ یادگار ثابت ہوئے۔ اگرچہ اے آر خاتون کی کہانیوں اور کرداروں میں یکسانیت پائی جاتی ہے، لیکن ان کے ناولوں کا اختصاص برصغیر کے مسلم معاشرے کی تہذیبی اور اخلاقی اقدار کی بنتی بگڑتی صورتِ حال رہی جو ان کی مقبولیت کا سبب تھی۔

    24 فروری 1965ء کو اردو کی معروف اور مقبول ناول نگار اے آر خاتون اس دنیا سے رخصت ہوگئی تھیں۔ آج ان کا یومِ وفات ہے۔

    ان کا اصل نام امت الرّحمٰن خاتون تھا، جو ادبی دنیا اور اپنے مداحوں میں اے آر خاتون کے نام سے پہچانی گئیں۔ پاکستان ٹیلی ویژن پر پیش کردہ ان کی کہانیوں نے ہر طبقۂ فکر کو یکساں طور پر متاثر کیا اور انھیں ملک بھر میں شہرت ملی۔ کتابی شکل میں‌ اشاعت کے علاوہ ان کے ناولوں کو ڈائجسٹوں میں قسط وار شایع کیا گیا جس نے اے آر خاتون کے مداحوں کی تعداد میں خوب اضافہ کیا۔

    وہ دہلی کے ایک خاندان کی فرد تھیں جن کا سنِ پیدائش 1900ء ہے۔ اے آر خاتون کو ابتدائی عمر ہی سے لکھنے پڑھنے کا شوق تھا اور گھر پر اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد انھوں نے مضمون نگاری کا آغاز کیا اور ادب میں اپنی دل چسپی اور لکھنے کے شوق کے سبب آگے بڑھتی چلی گئیں۔ ان کے مضامین اس وقت کے معروف رسالے "عصمت” میں شایع ہونے لگے جس سے اے آر خاتون میں اعتماد پیدا ہوا اور اس ضمن میں حوصلہ افزائی نے انھیں ناول تحریر کرنے پر آمادہ کیا۔

    1929ء میں ان کا پہلا ناول شمع منظرِ عام پر آیا۔ برصغیر کے مسلمانوں کی تہذیب اور مشرقی روایات کے بیان کے ساتھ ان کا یہ ناول کے مصنّف کے طرزِ تحریر کی وجہ سے قارئین میں بہت مقبول ہوا۔ اس کام یابی کے بعد اے آر خاتون نے کئی ناول تخلیق کیے اور سبھی قارئین بالخصوص خواتین میں بہت مقبول ہوئے۔ شمع کے بعد ان کا مقبول ترین ناول افشاں کے نام سے سامنے آیا تھا جسے ڈرامائی تشکیل دینے کے بعد پی ٹی وی سے نشر کیا گیا تھا جس کا بہت شہرہ ہوا۔ اس کے بعد چشمہ، ہالا، رُمانہ اور ان کے دیگر ناولوں کو بھی پذیرائی ملی۔ مسلمان معاشرے کی جھلکیاں دکھاتے ہوئے اے آر خاتون نے اپنے ان تمام ناولوں میں مقصدیت اور تعمیری پہلوؤں کو اہمیت دی ہے۔

    قیامِ پاکستان کے بعد اے آر خاتون ہجرت کرکے پاکستان آگئی تھیں۔ انھوں نے لاہور میں وفات پائی۔

  • مشہور ناول نگار اے آر خاتون کا یومِ وفات

    مشہور ناول نگار اے آر خاتون کا یومِ وفات

    24 فروری 1965ء کو اردو کی نام وَر ناول نگار اے آر خاتون اس دنیا سے رخصت ہوگئی تھیں۔ آج ان کا یومِ وفات ہے۔ ان کا اصل نام امت الرّحمٰن خاتون تھا۔ اے آر خاتون کے متعدد ناولوں کو ڈرامائی تشکیل کے بعد پاکستان ٹیلی ویژن پر نشر کیا گیا جو بے حد مقبول ہوئے۔

    اے آر خاتون کا تعلق دہلی سے تھا جہاں‌ وہ 1900ء میں پیدا ہوئیں۔ انھیں ابتدائی عمر ہی سے لکھنے پڑھنے کا شوق تھا اور گھر پر اپنی تعلیم مکمل کرنے والی اے آر خاتون نے اپنے شوق اور ادب میں دل چسپی کو مضمون نگاری کی شکل میں دوسروں کے سامنے رکھا۔ اس طرح ان کی حوصلہ افزائی ہوئی اور پھر ان کے مضامین معروف رسالہ عصمت میں شایع ہونے لگے۔

    1929ء میں ان کا پہلا ناول شمع منظرِ عام پر آیا جسے برصغیر کے مسلمانوں کی تہذیب اور اقدار کے پس منظر میں‌ اور اس کے طرزِ تحریر کی وجہ سے بہت پسند کیا گیا۔ اسی ناول کی مقبولیت نے انھیں مزید لکھنے پر آمادہ کیا اور پھر ایک ناول تصویر شایع ہوا جو قارئین میں مقبول ہوا۔ اس کے بعد اے آر خاتون نے افشاں، چشمہ، ہالا جیسے ناول لکھے جنھوں نے ہر سطح پر مقبولیت حاصل کی اور ان کا خوب چرچا ہوا۔

    اے آر خاتون نے برصغیر کے مسلمان معاشرے کی جھلکیاں اور تہذیبی اور اخلاقی اقدار کے بناؤ اور بگاڑ کو خاندانوں اور معاشرے کے مختلف کرداروں کے ذریعے اپنے قارئین کے سامنے رکھا اور یہی ان کی مقبولیت کا سبب بنا۔

    قیامِ پاکستان کے بعد انھوں نے ہجرت کی اور یہاں‌ بھی لکھنے لکھانے کا سلسلہ جاری رکھا۔ پی ٹی وی نے اے آر خاتون کے ناولوں کو ڈرامائی تشکیل کے بعد ناظرین کے لیے پیش کیا جنھیں ہر خاص و عام اور ہر طبقے کے ناظرین نے نہایت پسند کیا اور یہ کہانیاں مقبول ثابت ہوئیں۔