Tag: 24 years

  • مسلسل 24 سال کی محنت : باپ نے اپنا مغوی بیٹا کیسے ڈھونڈا؟

    مسلسل 24 سال کی محنت : باپ نے اپنا مغوی بیٹا کیسے ڈھونڈا؟

    شنگھائی : چین میں ایک شہری کو 24 سال کی مسلسل تلاش کے بعد اپنا اغواء شدہ بیٹا دوبارہ مل گیا۔ بیٹے کی اطلاع ملنے پر گھر میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ، والدین فرط جذبات سے رو پڑے۔

    فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پورے ملک میں بیٹے کو ڈھونڈنے کے لیے چینی شہری گوو گنگ تینگ نے پانچ لاکھ کلومیٹر کا سفر طےکیا، اس دوران ان کو مشکلات کا بھی سامنا رہا۔

    گوو گنگ تینگ کا بیٹا دو سال اور پانچ ماہ کا تھا جب اس کو مشرقی صوبے شینڈونگ میں اپنے گھر کے سامنے سے اغواء کیا گیا جہاں وہ گھر کے کسی فرد کی عدم موجودگی میں کھیل رہا تھا۔

    پبلک سکیورٹی کی وزارت نے منگل کو بتایا کہ اسمگلروں نے گوو گنگ تینگ کے بیٹے کو اغواء کرنے کے بعد مرکزی چین میں ایک خاندان کو فروخت کردیا تھا۔

    برسوں کی تلاش کے بعد اتوار کو پولیس نے گوو گنگ تینگ کو بتایا کہ ڈی این اے ٹیسٹ نے تصدیق کی ہے کہ ہنان صوبے میں رہنے والا 26 سالہ ٹیچر ان کا بیٹا ہے۔

    ریاستی نیوز سروس کے تحت جاری ایک ویڈیو میں گوو گنگ نے اپنے بیٹے کے ملنے پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔

    سال 1997 میں بیٹے کے اغوا کے بعد گوو گنگ نے 27 برس کی عمر میں اپنے بیٹے کی تلاش کے لیے نوکری چھوڑی اور ملک بھر میں موٹر سائیکل پر اپنے بیٹے کو ڈھونڈنے کے لیے نکل گئے۔

    موٹر سائیکل پر لگے ایک بڑے سے جھنڈے پر ان کے بیٹے کی تصویر تھی۔ پانچ لاکھ کلومیٹر طویل سفر میں ان کو سڑکوں پر ڈاکوؤں سے لڑنا پڑا، وہ پلوں کے نیچے سوتے اور جب ان کے پاس پیسے ختم ہو جاتے تووہ بھیک بھی مانگتے۔ ان کے بیٹے کے اغوا پر 2014 میں چینی بلاک بسٹر فلم "لاسٹ اینڈ لو” بھی بنائی گئی تھی۔

    گذشتہ برسوں کے دوران گوو نے سات خاندانوں کو ان کے گمشدہ بچوں کی تلاش میں مدد کی اور بچوں کی ٹریفکنگ کے حوالے سے لوگوں کو آگاہ بھی کیا۔ بچوں کی ٹریفکنگ کا موضوع اب بھی چین میں ممنوع ہے۔

    گوو نے صحافیوں کو بتایا کہ انہوں نے اس شہر کا سفر کیا تھا جہاں ان کا بیٹا پلا بڑھا۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس شہر میں کسی اور والد کو اپنا بیٹا ڈھونڈنے میں مدد کر رہے تھے۔

    سرکاری اخبار گلوبل ٹائمز کے مطابق اس کیس سے منسلک دو مشتبہ افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ پولیس نے اس خاندان کے بارے میں معلومات فراہم نہیں کیں جس نے گوو کے بیٹے کو خریدا تھا۔

  • امریکا: مسجد نذر آتش کرنے والے مجرم کو 24 برس قید کی سزا

    امریکا: مسجد نذر آتش کرنے والے مجرم کو 24 برس قید کی سزا

    واشنگٹن : امریکی عدالت نے آسٹن میں مسلمانوں کے اکسانے اور مسجد و اسلامی مرکز کو نذر آتش کرنے کے جرم میں مارک پرییز کو 24 برس  سے زائد قید کی سنا دی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ریاست ٹیکساس کی عدالت نے اسلام فوبیا کا شکار متعصب شخص کو ریاست کے جنوبی حصّے میں مسجد کو آتش گیر مادے کی مدد سے شہید کرنے کے جرم میں قید کی سزا سنائی ہے۔

    امریکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ٹیکساس کے شہر آسٹن میں واقع عدالت میں مذہبی شدت پسند مارک پیریز نامی شخص پر شہریوں کو مسلمانوں کے خلاف بھڑکانے اور نفرت انگیز انگیزی پر مبنی سرگرمیاں انجام دینے الزامات بھی عائد کیے گئے تھے۔

    امریکی میڈیا کا کہنا تھا کہ اسلام اور مسلمان دشمنی سے سرشار مجرم 26 سالہ مارک پرییز نے سنہ 2017 میں عمداً آسٹن میں واقع مسجد کو آتش گیر مادہ ڈال کر نذر آتش کیا تھا اور ساتھ متاثرہ مسجد سے ملحق اسلامی مرکز کو بھی آگ لگا دی تھی۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مجرم پر گذشتہ برس جولائی میں عدالت نے مسلمانوں کے خلاف شہریوں کو اشتعال دلانے پر فرد جرم عائد کرتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کردی تھی۔

    امریکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مرجم کے وکیل مارک دی کارلوں نے عدالت میں مؤقف پیش کیا کہ میرے موکل کو ’اتنے طویل عرصے کی سزا نے مایوس کیا‘ ہم سزا کے خلاف اپیل کریں گے۔

    پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ مارک پرییز مسلمانوں اور اسلام سے باگل پبن کی حد تک نفرت کرتا تھا جس کے باعث اس نے آسٹن شہر میں مسلمانوں کی عبادت گاہ کو نذر آتش کردیا۔

    امریکی میڈیا کے مطابق وکیل صفائی مارک دی کارلو نے دعویٰ کیا کہ میرے موکل پر مذہبی انتہا پسندی کے الزامات مناسب نہیں ہیں۔

    امریکی کی پولیس کا کہنا تھا کہ مارک پرییز ریاست ٹیکساس میں بسنے والے مسلمانوں میں پروان چڑھنے والے خوف کا باعث ہے۔

    دوسری جانب سے مجرم مارک پرییز نے بھی مسجد کو نذر آتش کرنے میں ملوث ہونے کی تردید کی جسے مزید 40 برس قید کی سزا سنائی جاسکتی ہے۔


    مزید پڑھیں : امریکی ریاست ٹیکساس میں مسجد نذرآتش


    یاد رہے کہ امریکی ریاست ٹیکساس کے شہر آسٹن میں واقع مسجد اور وکٹوریہ اسلامی مرکز کو گذشتہ 29 جنوری کو نذر آتش کیا گیا تھا، جس کے بعد پولیس نے ملزمان کی گرفتاری میں مدد فراہم کرنے کے لیے 30 ہزار ڈالرز انعام کا اعلان کیا تھا۔

  • کیا ایم کیوایم 24 سال بعد اپنی سیاسی تاریخ دہرارہی ہے؟

    کیا ایم کیوایم 24 سال بعد اپنی سیاسی تاریخ دہرارہی ہے؟

    کراچی : آج سے چوبیس سال پہلے انیس سو بانوے میں اخبارات میں چھپنے والی سرخیاں آج پھر الیکٹرانک میڈیا میں نمایاں ہیں۔ متحدہ قومی مووومنٹ کے قائد نے پارٹی سے علیحدگی اورسیاست سے دستبرداری کا جتنی مرتبہ اعلان کیا شاید ہی دنیا میں کسی اور سیاسی رہنما نے ایسا کیا ہو۔

    MQM POST 4

    کیا متحدہ قومی موومنٹ ایک بار پھر اپنی سیاسی تاریخ دہرارہی ہے۔ جون بانوے میں جب آفاق احمدکی ایم کیو ایم حقیقی منظر عام پر آئی تو شہر قائد کی دیواریں ” جو قائد کا غدار ہے وہ مو ت کا حق دار ہے”جیسے نعروں سے رنگین ہوگئیں ۔

    MQM POST 2

    بعد ازاں متحدہ کے قائد الطاف حسین نے قیادت چھو ڑنے کااعلان کردیا، جس کے بعد عظیم احمد طارق ایم کیو ایم کے نئے سربراہ کے طور پر سامنے آئے، انہوں نے بھی کم وبیش وہی الفاظ کہے جو آج ڈاکٹر فاروق ستار دہرا رہے ہیں۔

    عظیم احمد طارق نے کہا تھا کہ ایم کیوایم الطاف حسین کی ذات نہیں۔ انیس سو بانوے میں ہی حقیقی اورعظیم طارق گروپ کے اتحاد کی خبروں کی بازگشت نے زور پکڑا تو یکم مئی انیس سو ترانوے کو عظیم احمد طارق کا قتل ہوگیا۔

    MQM POST 3

    ابھی عظیم احمد طارق کے خون کی سرخی کم بھی نہ ہو ئی تھی کہ ایم کیوایم کا مرکز نائن زیرو فعال اورقیادت دوبارہ الطاف حسین نے سنبھال لی، آج پھر کم وبیش ویسے ہی حالات ہیں۔

    ایم کیو ایم سے منحرف ہونے والے سابق سٹی ناظم اور سابق سینیٹر مصطفیٰ کمال نے پی ایس پی کی صورت میں سیاست میں چند ما ہ پہلے ہی انٹری دی ہے۔

    MQM POST 5

    ایم کیوایم لندن اور پاکستان میں تقسیم ہوگئی ہے، ایم کیو ایم پاکستان کی کمان ڈاکٹر فاروق ستار کے پاس ہے، جبکہ الطاف حسین کی دماغی حالت پر شکوک کا اظہار کرتے ہوئے ماضی کی طرح قائد تحریک کو ایک بار پھر پارٹی سے الگ کرنے کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔

    MQM POST 1

    انیس سو بانوے کی طرح آج بھی ایم کیوایم لندن کی جانب سے مکمل خاموشی اختیار کی گئی ہے، لیکن شہر میں بدلہ گروپ کے نام سے وال چاکنگ نے ڈاکٹر فاروق ستار سے متعلق خدشات بڑھا دیئے ہیں۔

    اب کی بار واضح فرق یہ ہے کہ پاکستان مخالف نعرے لگانے پر حکومت متحدہ قائد کے خلاف کارروائی کیلئے برطانوی حکام کو خط لکھ چکی ہے۔