Tag: 26 اپریل وفات

  • خوش شکل اور دراز قد شیام جس نے فلم کی عکس بندی کے دوران زندگی ہار دی

    خوش شکل اور دراز قد شیام جس نے فلم کی عکس بندی کے دوران زندگی ہار دی

    شیام کا نام آج شاید ہی کوئی جانتا ہو۔ وہ ایک ایسے اداکار تھے جن کا بطور ہیرو فلمی سفر بہت مختصر رہا اور وہ 26 اپریل 1951ء میں ایک حادثے میں اپنی زندگی سے محروم ہوگئے۔ شیام کا اصل نام شیام سندر چڈھا تھا جنھوں نے 1920ء میں سیالکوت کے کتھری ہندو گھرانے میں آنکھ کھولی اور راولپنڈی میں پرورش پائی۔ یہیں‌ تعلیم کے مراحل طے کرنے کے بعد شیام فلم انڈسٹری سے وابستہ ہوگئے۔

    شیام نے اداکاری کا آغاز ایک پنجابی فلم”گوانڈی” سے کیا۔ یہ فلم 1942ء میں بنائی گئی تھی۔ اس فلم کے بعد وہ بمبئی چلے گئے اور تقسیم کے بعد وہیں رہے، بمبئی میں انھوں نے ایک اداکار کی حیثیت سے متعدد کام یابیاں سمیٹیں۔ لیکن قسمت کی دیوی ان پر مہربان ہوئی اور بطور ہیرو ان کی شہرت اور مقبولیت کا سفر شروع ہوا تو زندگی ان سے روٹھ گئی۔

    شیام خوش شکل اور دراز قد تھے۔ وہ رومان پرور مشہور تھے۔ فلمی دنیا میں قدم رکھنے کے بعد اداکاراؤں کے ساتھ ان کی دوستیوں کا چرچا ہونے لگا۔ اس زمانے کے فلمی میگزین شیام سے متعلق خبریں اور فلم نگری میں ان کی قربتوں اور دوستیوں پر مضامین شایع کرتے رہتے تھے۔ ایک دن یہ خبر آئی کہ شیام گھوڑے سے گر کر ہلاک ہو گئے ہیں۔

    ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ایک اچھے گھڑ سوار بھی تھے، لیکن فلم "شبستان” کی شوٹنگ کے دوران ایک سین کی عکس بندی کے دوران ان کا گھوڑا بدک گیا اور شیام زمین پر آرہے، لیکن پیر رکاب میں پھنس جانے اور گھوڑے کے مسلسل دوڑتے رہنے سے شیام کو سَر اور جسم پر شدید چوٹیں آئیں اور جب تک لوگوں نے گھوڑے کو قابو کیا، اس وقت تک بہت دیر ہوچکی تھی۔ شیام کو اسپتال لے جایا گیا مگر وہ زندگی کی بازی ہار چکے تھے۔

    شیام کی فلموں کی تعداد 30 کے لگ بھگ ہے۔ بازار ان کی کام یاب ترین فلم تھی جسے 1949ء میں‌ نمائش کے لیے پیش کیا گیا تھا۔ من کی جیت، پتنگا، مینا بازار میں‌ بھی شیام نے اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے تھے۔

    شیام محض 31 سال کے تھے جب اس دنیا سے رخصت ہوئے۔ وہ مشہور افسانہ نگار سعادت حسن منٹو کے گہرے دوست بھی تھے۔

  • پاکستانی فلموں کے مشہور مزاحیہ اداکار خلیفہ نذیر کی برسی

    پاکستانی فلموں کے مشہور مزاحیہ اداکار خلیفہ نذیر کی برسی

    26 اپریل 2005ء کو فلمی صنعت کے مشہور مزاحیہ اداکار خلیفہ نذیر انتقال کرگئے تھے۔ ان کا شمار ایسے فن کاروں‌ میں ہوتا ہے جو انڈسٹری میں‌ اپنے کام کے ساتھ ساتھ فلمی صنعت کی ترقی، بقا اور استحکام کے لیے بھی سرگرم رہے اور اس حوالے سے مثبت کردار ادا کیا۔ آج پنجابی فلموں‌ کے اس مشہور اداکار کی برسی منائی جارہی ہے۔

    انھوں نے لگ بھگ 150 فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے، خلیفہ نذیر کی اداکاری میں بے ساختگی ہوتی تھی جو فلم بینوں کو محظوظ کرتی تھی۔ خلیفہ نذیر نے پنجابی فلموں میں مزاحیہ اداکار کی حیثیت سے رنگیلا اور منور ظریف کے بعد بڑی مقبولیت حاصل کی۔

    ان کے فلمی کیریئر کا آغاز 1963ء میں اردو فلم خون کی پیاس سے ہوا تھا تاہم ان کی شہرت کا آغاز 1966ء میں ریلیز ہونے والی فلم زمیندار سے ہوا جس میں وہ ایک منجھے ہوئے مزاحیہ اداکار کے طور سامنے آئے۔ انھوں نے اس فلم کے ولن الیاس کاشمیری کے منشی کے طور پر اردو، پنجابی مکس زبان میں مکالمے بول کر جہاں شائقین کو اس انداز سے محفوظ ہونے کا موقع دیا، وہیں متاثر کن اداکاری بھی کی تھی۔

    خلیفہ نذیر نے زیادہ تر پنجابی فلموں میں ہی کردار نبھائے۔ ان کی مشہور فلموں میں بھائیاں دی جوڑی، انورا، اصغرا، دولت اور دنیا، انتقام، غلام، اک دھی پنجاب دی، بے تاب اور ماں پتر کے نام سرفہرست ہیں۔ انہوں نے فلم مستانہ میں مرکزی کردار بھی ادا کیا۔

  • یومِ وفات: ایم ای زیڈ غزالی نے کرکٹ کی دنیا میں‌ کون سا منفرد ریکارڈ بنایا؟

    یومِ وفات: ایم ای زیڈ غزالی نے کرکٹ کی دنیا میں‌ کون سا منفرد ریکارڈ بنایا؟

    محمد ابراہیم زین الدّین غزالی پاکستان کے سابق مڈل آرڈر بیٹسمین اور آف بریک بائولر تھے جو ایم ای زیڈ غزالی کے نام سے مشہور ہیں۔

    کرکٹ کے کھیل کی تاریخ میں وہ اپنے ایک منفرد اعزاز کی وجہ سے آج بھی یاد کیے جاتے ہیں۔ انھیں یہ منفرد اعزاز حاصل رہا کہ وہ اولڈ ٹریفرڈ (مانچسٹر) میں انگلینڈ کے خلاف میچ کھیلتے ہوئے دونوں اننگز میں صفر کے اسکور پر آئوٹ ہوئے۔ یوں ایم ای زیڈ غزالی پاکستانی ٹیم کے وہ کھلاڑی بنے جس نے اپنے ملک کی جانب سے پہلا ’’پیئر‘‘ بنانے کا ریکارڈ قائم کیا۔ یہ میچ 24 جولائی 1954ء کو کھیلا گیا تھا۔

    ایم ای زیڈ غزالی 26 اپریل 2003ء کو کراچی میں وفات پاگئے تھے۔ انھیں کراچی میں ڈیفنس سوسائٹی کے قبرستان میں سپردِ خاک کیا گیا۔ آج کرکٹ کے کھیل میں پیئر بنانے کا ریکارڈ قائم کرنے والے اس کھلاڑی کا یومِ وفات ہے۔

    ایم ای زیڈ غزالی 15 جون 1924ء کو بمبئی میں پیدا ہوئے اور تقسیمِ ہند کے بعد پاکستان آگئے۔ انھوں نے 1954ء میں پاکستانی ٹیم کے رکن کی حیثیت سے انگلینڈ کا دورہ کیا۔ کُل دو ٹیسٹ میچز کھیلنے والے اس کھلاڑی کے منفرد ریکارڈ میں دونوں صفروں میں صرف دو گھنٹے کا وقفہ تھا جو کسی بھی کھلاڑی کی جانب سے ٹیسٹ میچ میں سب سے تیز رفتار پیئر بنانے کا عالمی ریکارڈ ہے۔