Tag: 26 اکتوبر وفات

  • مشہور نعت گو شاعر اعجاز رحمانی کا تذکرہ

    مشہور نعت گو شاعر اعجاز رحمانی کا تذکرہ

    معروف نعت گو شاعر اعجاز رحمانی غزل اور نظم جیسی اصنافِ سخن پر بھی یکساں عبور رکھتے تھے۔ انھیں نعت خواں کی حیثیت سے بھی پہچانا جاتا ہے۔ وہ 83 برس کی عمر میں 2019ء میں آج ہی کے دن دارِ فانی سے رخصت ہوگئے تھے۔ آج ان کی برسی ہے۔

    اعجاز رحمانی 12 فروری 1936ء کو علی گڑھ میں پیدا ہوئے، پرائمری اور دینی تعلیم علی گڑھ میں حاصل کرنے کے بعد آپ 1954ء میں پاکستان آگئے تھے۔

    انھوں نے نعت خوانی بھی کی اور ساتھ ہی اپنا تخلیقی سفر جاری رکھتے ہوئے کئی نعتیں بھی کہیں جو بہت مقبول ہوئیں۔ ملک کے مشہور نعت خوانوں نے ان کا کلام پڑھا۔ اعجاز رحمانی کے نعتیہ اور غزلیہ مجموعے ’اعجازِ مصطفٰی‘،’پہلی کرن آخری روشنی‘تھے جب کہ ’غبار انا‘، ’لہو کا آبشار‘، ’لمحوں کی زنجیر‘ کے نام سے ان کی شاعری شایع ہوئی۔ ’چراغِ مدحت‘، ’جذبوں کی زبان‘ اور ’خوشبو کا سفر‘ ان کی وہ کتابیں ہیں جنھیں بہت پسند کیا گیا۔

  • نام وَر ادیب، افسانہ نگار اور صحافی ابراہیم جلیس کی برسی

    نام وَر ادیب، افسانہ نگار اور صحافی ابراہیم جلیس کی برسی

    26 اکتوبر 1977ء کو اردو کے نام ور ادیب، کالم نگار اور صحافی ابراہیم جلیس کراچی میں وفات پاگئے تھے۔ آج ان کی برسی ہے۔ ابراہیم جلیس 1922ء میں بنگلور میں پیدا ہوئے تھے، لیکن ان کی ابتدائی تعلیم و تربیت گلبرگہ حیدرآباد دکن میں ہوئی تھی۔

    1942ء میں انھوں نے مسلم یونیورسٹی علی گڑھ سے گریجویشن کیا اور تقریباً اسی زمانے میں لکھنے لکھانے کا سلسلہ شروع کیا۔ ان کی صحافتی زندگی کا آغاز حیدرآباد دکن سے ہی ہوا۔

    تقسیمِ ہند کے بعد وہ پاکستان چلے آئے اور یہاں مختلف اخبارات سے وابستہ رہے جن میں امروز، انجام، جنگ، حریت اور مساوات شامل تھے۔ انھوں نے ایک ہفت روزہ بھی عوامی عدالت کے نام سے جاری کیا۔ وہ پاکستان پیپلز پارٹی کے روزنامہ مساوات کے مدیر بھی رہے جو مارشل لاء کے زمانے میں زیرِ عتاب آگیا۔

    ابراہیم جلیس ایک بہت اچھے افسانہ نگار بھی تھے۔ انھوں نے سنجیدہ و فکاہیہ مضامین تحریر کیے اور کالم لکھے جو بہت مقبول ہوئے۔ ان کا طنز و مزاح اور فکاہیے بہت پسند کیے گئے۔ ابراہیم جلیس نے متعدد کتابیں یادگار چھوڑیں جن میں زرد چہرے، چالیس کروڑ بھکاری، دو ملک ایک کہانی، الٹی قبر، آسمان کے باشندے، جیل کے دن جیل کی راتیں، نیکی کر تھانے جا، ہنسے اور پھنسے کے علاوہ روس، امریکا اور ایران کے سفرنامے خصوصاً قابل ذکر ہیں۔

    ابراہیم جلیس کو حکومتِ پاکستان نے بعدازمرگ تمغہ حسن کارکردگی عطا کیا تھا۔