Tag: 26 ستمبر وفات

  • یومِ‌ وفات: نیلی آنکھوں والے پال نیومین کو ہالی وڈ کا لازوال اداکار کہا جاتا ہے

    یومِ‌ وفات: نیلی آنکھوں والے پال نیومین کو ہالی وڈ کا لازوال اداکار کہا جاتا ہے

    یہ ایک ایسے شخص کی داستانِ حیات ہے جسے ہالی وڈ کی تاریخ کا لازوال اداکار اور ہر اعتبار سے ایک غیر معمولی انسان بھی کہا جاتا ہے۔ اس کا سبب ان کی انسان دوست طبیعت اور دردمندی ہے۔

    ہم بات کررہے ہیں پال نیومین کی جنھوں نے 83 سال اس دنیا میں گزارے اور 2008ء میں آج ہی کے دن انتقال کرگئے۔ ایک اداکار کی حیثیت سے انھوں نے لازوال شہرت اور مقبولیت سمیٹی۔ انھیں کینسر کا موذی مرض لاحق تھا۔

    ان کی نیلی آنکھیں انھیں منفرد بناتی تھیں۔ اس آسکرایوارڈ یافتہ اداکار نے ہالی وڈ کی فلموں ’دی ہسلر‘ ’کیٹ آن اے ہاٹ ٹِن رُوف‘ اور ’دی کلر آف منی‘ میں یادگار کردار ادا کیے اور اپنی پہچان بنائی۔

    پال نیومین کا فلمی سفر پانچ دہائیوں پر محیط تھا۔ انھوں نے اس سفر میں ساٹھ فلموں میں کام کیا۔ وہ دس مرتبہ اکیڈمی ایوارڈ کے لیے نام زد ہوئے اور پہلی بار یہ ایوارڈ فلم ’دی کلر آف منی‘ میں ان کی بے مثال اداکاری پر حاصل کیا۔

    پال نیومین 26 جنوری 1925ء کو کلیولینڈ اوہائیو میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد کھیلوں کا سامان کی تجارت کرتے تھے۔ نیومین نے ابتدا میں نیوی میں ملازمت کرنا چاہی، لیکن نیلی آنکھوں والے نیومین اپنی جانچ کے دوران بعض رنگوں کی شناخت نہ کر سکے اور اس نقص کی بنا پر اس ملازمت سے محروم رہے۔

    وہ ایک نہایت متحرک اور فعال شخص تھے جس نے اپنے شوق کو اہمیت دی انھوں نے 70 کی دہائی میں فلمی دنیا سے کچھ عرصہ کے لیے دوری اختیار کرلی تھی اور گاڑیوں کی ریسں کا شوق پورا کرنے لگے۔ بطور پیشہ ور ریس ڈرائیور انھوں نے ایک مقابلے میں دوسری پوزیشن حاصل کی۔

    پال نیومین کو کل تین آسکر ایوارڈ ملے۔ فلم نگری میں ان کے مداحوں کی تعداد ان کی ہر فلم کے بعد بڑھتی رہی۔ جو این ووڈورڈ ان کی شریکِ سفر تھیں جو خود بھی ایک اداکارہ ہیں۔ اس جوڑے کے گھر پانچ بیٹیاں پیدا ہوئیں۔

    نیلی آنکھوں والے پال نیومین نے ان بچّوں کے لیے ’سمر کیمپ‘ قائم کیے جو مہلک بیماریوں کا شکار تھے۔ وہ ایک دردمند انسان تھے اور انھوں نے جذبہ خدمت کے تحت کئی خیراتی اداروں کو مالی امداد بھی دی۔

  • تحریکِ پاکستان کے راہ نما اور قائدِ اعظم کے رفیق آئی آئی چندریگر کی برسی

    تحریکِ پاکستان کے راہ نما اور قائدِ اعظم کے رفیق آئی آئی چندریگر کی برسی

    ہندوستان کی آزادی کے لیے جدوجہد کرنے اور تحریکِ‌ پاکستان کے کارکن اور قائدِ اعظم کے رفقا میں اسماعیل ابراہیم چندریگر بھی شامل تھے۔

    آج تحریک پاکستان سے تشکیلِ پاکستان تک اہم کردار ادا کرنے والے اسماعیل ابراہیم چندریگر( آئی آئی چندریگر) کی برسی ہے۔ وہ 26 ستمبر 1960ء کو کراچی میں انتقال کرگئے تھے۔

    انھیں تقسیمِ ہندوستان سے قبل ہی وزارت کا عہدہ سونپ دیا گیا تھا اور قیام پاکستان کے بعد بھی آپ کو وہی منصب تفویض کیا گیا۔

    اسماعیل ابراہیم چندریگر 15 ستمبر 1897ء کو احمد آباد میں پیدا ہوئے۔ اس دور میں احمد آباد، بمبئی ریذیڈنسی میں شامل تھا اور اسے صوبے میں ایک خاص مقام اور اہمیت حاصل تھی۔ ابراہیم اسماعیل چندریگر نے اپنی ابتدائی تعلیم احمد آباد کے اسکول میں حاصل کی اور کالج کی تعلیم کے بعد بمبئی یونیورسٹی میں آگئے۔ اسی یونیورسٹی سے بی اے، ایل ایل بی تک تعلیم حاصل کی۔ قانون کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد آئی آئی چندریگر، احمد آباد واپس آگئے اور پریکٹس شروع کی تھی۔

    وکالت اور مختلف مقدمات کی پیروی کے ساتھ انھیں‌احمد آباد میونسپل کارپوریشن کے ممبر کی حیثیت سے شہری مسائل حل کرنے اور عوام کی خدمت کرنے کا موقع ملا۔ مسلمان طلبہ و طالبات کے لیے تعلیمی سہولتوں میں اضافے کا آپ کو بے حد خیال تھا چنانچہ انجمن ہائی اسکول احمد آباد ایجوکیشن سوسائٹی کے سیکریٹری رہے اور دوسری فلاحی انجمنوں میں بھی دل چسپی لیتے تھے۔

    مسلم لیگ کے متعدد سالانہ اجلاس بمبئی میں منعقد ہوچکے تھے اور ان اجلاسوں کے حوالے سے آل انڈیا مسلم لیگ کی کارکردگی اس کے مقاصد مسلمانانِ ہند کے سامنے کھل کر آچکے تھے چنانچہ آئی آئی چندریگر نے 1936ء میں باقاعدہ طور پر آل انڈیا مسلم لیگ میں شمولیت اختیار کرلی۔ فروری 1937 میں انھیں آل انڈیا مسلم لیگ کے ٹکٹ پر صوبہ بمبئی کی قانون ساز اسمبلی کے انتخابات میں ضلع احمد آباد کے دیہی علاقہ کی نشست سے رکن منتخب کیا گیا اور آپ احمد آباد سے بمبئی منتقل ہوگئے۔ آپ اسی حلقے سے دو بار 1946ء میں بھی منتخب ہوئے۔

    آئی آئی چندریگر بمبئی اسمبلی میں مسلم لیگ پارلیمانی پارٹی کے ڈپٹی لیڈر رہے، اس کے علاوہ بمبئی مسلم لیگ کے صدر بھی منتخب ہوئے تھے اور اس منصب پر 1945 تک فائز رہے۔ یہ عہدہ آپ کے لیے بڑا اعزاز تھا کیوں کہ قائد اعظم محمد علی جناح بھی بمبئی مسلم لیگ کی ایک شاخ کے اہم رکن تھے۔ آئی آئی چندریگر آل انڈیا مسلم لیگ کی مجلسِ عاملہ کے رکن بھی رہے۔

    1945-46 کے انتخابات کے بعد جب آل انڈیا مسلم لیگ نے عبوری حکومت میں شمولیت کی دعوت کو قبول کرلیا تو آئی آئی چندریگر بھی قائد اعظم کے نامزد وزرا میں سے ایک تھے۔

    جب پاکستان معرض وجود میں آیا تو آئی آئی چندریگر کو وزیر تجارت و صنعت مقرر کیا گیا وہ اس عہدے پر 1948 تک فائز رہے اور افغانستان میں پاکستان کے سفیر بھی رہے۔

    پاکستان میں 1957 میں وہ مخلوط حکومت میں ملک کے چھٹے وزیر اعظم بنے مگر جلد ہی مستعفی ہوگئے تھے۔

    وہ کراچی میں پی ای سی ایچ سوسائٹی کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں۔