Tag: 26 فروری وفات

  • معروف ماہرِ تعلیم اور مصنّف میجر آفتاب حسن کی برسی

    معروف ماہرِ تعلیم اور مصنّف میجر آفتاب حسن کی برسی

    میجر آفتاب حسن کو سائنسی موضوعات پر اردو زبان کے مصنّف، محقّق اور ماہرِ تعلیم کی حیثیت سے یاد کیا جاتا ہے۔ انھوں نے علمِ سائنس کے مختلف شعبوں کے حوالے سے مضامین اور تحقیقی کام کا اردو ترجمہ اور سائنسی اصطلاحات سازی میں‌ اہم کردار ادا کیا۔ آج میجر آفتاب حسن کی برسی ہے۔

    میجر آفتاب حسن بازید پور (بہار) میں 16 ستمبر 1909ء کو پیدا ہوئے تھے۔ قیام پاکستان کے بعد وہ ملٹری اکیڈمی کاکول میں سائنسی شعبے کے سربراہ رہے، بعدازاں اردو سائنس کالج، کراچی کے پرنسپل کا عہدہ سنبھالا۔

    1960ء سے 1972ء تک جامعہ کراچی کے شعبہ تصنیف و تالیف اور ترجمہ کے سربراہ رہے۔ اس دوران انھوں نے اردو زبان میں سائنسی اصطلاحات سازی اور سائنس و تحقیق کے موضوعات پر کتب کی اشاعت کے لیے نہایت اہم اور قابلِ ذکر کام کیا اور اس حوالے سے اہم کردار ادا کیا۔

    وہ مقتدرہ قومی زبان کے پہلے معتمد بھی تھے۔ میجر آفتاب حسن 26 فروری 1993ء کو وفات پاگئے تھے۔ انھیں‌ کراچی میں گلشنِ اقبال کے قبرستان میں سپردِ خاک کیا گیا۔

  • اردو اور انگریزی زبان کے نام وَر ادیب اور نقّاد ڈاکٹر محمد احسن فاروقی کا یومِ وفات

    اردو اور انگریزی زبان کے نام وَر ادیب اور نقّاد ڈاکٹر محمد احسن فاروقی کا یومِ وفات

    آج نام وَر نقاد، افسانہ اور ناول نگار ڈاکٹر محمد احسن فاروقی کا یومِ وفات ہے۔ وہ 26 فروری 1978ء کو اس جہانِ فانی سے رخصت ہوگئے تھے۔

    ڈاکٹر محمد احسن فاروقی کا تعلق لکھنؤ سے تھا جہاں انھوں نے 22 نومبر 1913ء کو آنکھ کھولی۔ لکھنؤ یونیورسٹی سے تعلیم مکمل کرنے کے بعد انھوں نے ’’رومانوی شاعروں پر ملٹن کے اثرات‘‘ کا موضوع پی ایچ ڈی کے لیے چنا اور یوں تعلیمی میدان میں مزید آگے بڑھے۔ قیامِ پاکستان کے بعد وہ کراچی آگئے تھے۔

    پاکستان میں انھوں نے جامعہ کراچی، سندھ یونیورسٹی اور بلوچستان یونیورسٹی کے شعبۂ انگریزی سے وابستگی کے دوران تدریسی فرائض انجام دینے کے ساتھ علمی و ادبی مشاغل جاری رکھے۔ وہ انگریزی ادب کے ایک مستند استاد ہونے کے علاوہ بلند پایہ ادیب اور نقّاد تھے۔ انھیں جرمن اور فرانسیسی زبانوں پر بھی عبور حاصل تھا جب کہ اردو کے علاوہ فارسی اور عربی زبانوں سے بھی واقف تھے۔ یہی وجہ ہے کہ ان کی تحریر وں میں مختلف ادبیات کے رجحانات اور میلانات کا سراغ ملتا ہے جن میں ان کے فکر کا تنوع اور گہرائی دیکھی جاسکتی ہے۔

    اردو کی بات کی جائے تو ان کا شمار صفِ اوّل کے ناقدین میں ہوتا ہے۔ اردو زبان میں انھوں نے اپنی جو کتب یادگار چھوڑی ہیں‌، ان میں اردو ناول کی تنقیدی تاریخ، ناول کیا ہے، ادبی تخلیق اور ناول، میر انیس اور مرثیہ نگاری اور تاریخ انگریزی ادب سرفہرست ہیں۔

    ڈاکٹر محمد احسن فاروقی نے افسانے بھی لکھے اور ناول بھی۔ ان کے ناولوں میں شامِ اودھ، آبلہ دل کا، سنگِ گراں اور سنگم شامل ہیں جب کہ افسانوں کا مجموعہ رہِ رسمِ آشنائی کے نام سے اشاعت پذیر ہوا۔

    کوئٹہ میں وفات پانے والے ڈاکٹر محمد احسن فاروقی کو کراچی میں خراسان باغ کے قبرستان میں سپردِ خاک کیا گیا۔