اسلام آباد : 26 نومبر کے احتجاج کیس میں عدالت نے تفتیشی افسر کو بشریٰ بی بی کو شامل تفتیش کرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے وکلا نے آج ایڈیشنل سیشن جج اسلام آباد کی عدالت میں 26 نومبر کو پی ٹی آئی کے جتھے کے اسلام آباد میں غیر قانونی داخلے اور احتجاج کے مقدمے میں ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست دائر کی۔
ایڈیشنل سیشن جج اسلام آباد نے ڈی چوک احتجاج کے مقدمے میں تفتیشی افسر کو بشریٰ بی بی کو شامل تفتیش کرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیدیا۔
عدالت عالیہ نے تفتیشی افسر کو ہدایت دی کہ وہ اڈیالہ جیل جا کر بشریٰ بی بی کو شامل تفتیش کرے اور 17 فروری تک اپنی رپورٹ پیش کرے۔
یہ مقدمہ بشریٰ بی بی پر Peaceful Assembly and Public Order Act 2024 اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم کی واضح خلاف ورزی کے الزام میں درج کیا گیا ہے، جس کی سزا تین سال تک قید ہو سکتی ہے۔
گذشتہ روز اسلام آباد ڈسٹرکٹ سیشن عدالت نے ڈی چوک میں احتجاج کے دوران درج مقدمہ میں بشری بی بی کی عبوری درخواست ضمانت میں 17 فروری تک توسیع کی تھی۔
بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ 190 ملین پاؤنڈ کیس میں گرفتار ہو کر سینٹرل جیل اڈیالہ میں قید ہیں اور 26 نومبر کے تمام مقدمات میں عبوری ضمانت پر ہیں۔
اسلام آباد : انسداد دہشت گردی عدالت نے 26 نومبر ڈی چوک پی ٹی آئی احتجاج کیسز میں بشریٰ بی بی کی 13 عبوری ضمانتیں 7 فروری تک منظور کرلیں۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد انسداد دہشت گردی عدالت میں 26نومبر ڈی چوک احتجاج کیس کی سماعت ہوئی، بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ کی 13 مقدمات میں عبوری درخواست ضمانتیں دائرکردی گئیں۔
عبوری درخواست ضمانتوں پر سماعت انسداد دہشتگردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے کی، عدالت نے پانچ پانچ ہزار روپے مچلکوں پر بشریٰ بی بی 7 فروری تک عبوری ضمانتیں منظور کر لیں اور آئندہ سماعت پرعدالت نے پولیس کو ریکارڈ سمیت پیش ہونیکا حکم جاری کردیا۔
جج طاہر عباس سپرا نے کی فائلیں تیار کر کے نہ آنے پر جج نے وکیل خالد یوسف چوہدری پر اظہار برہمی کیا۔ جج نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا آپ فائلیں تیار کر کے آیا کریں میری عدالت میں آکر فائلیں سیدھی کر رہے ہیں، آپ کہہ رہے ہیں 7فروری کی تاریخ دیگرملزمان کی بھی ہے لیکن سرٹیفکیٹ نہیں دیا۔
وکلاکی جانب سے ملزمہ کا سادہ کاغذ پر دستخط اور انگوٹھا لگوانے پر جج نے پھر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ ہر جگہ کہتے ہیں وی آئی پی پروٹول ملے ایسا نہیں ہو سکتا، آپ کوانتظارنہیں کرایا،فیصلہ لکھوا رہا تھا وہ چھوڑکر آپ کی ضمانتوں پر سماعت کر رہا ہوں۔
جج نے وکلا کو ہدایت کی کہ جب عدالتی حکم نامہ نکلےگا اس پرملزمہ کے دستخط اور انگوٹھا لگےگا، دوران سماعت وکیل ڈاکٹر قدیر خواجہ کے بولنے پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یقین کرنا سیکھیں عدالت پر یقین کیاکریں، آپ یقین کرینگے تو لوگ پھر آپ پر یقین کریں گے۔
خیال رہے عمران خان کی اہلیہ کیخلاف ڈی چوک احتجاج پر اسلام آباد کے 13تھانوں میں مقدمات درج ہے۔