Tag: 26 DECEMBER

  • سنچورین ٹیسٹ : پاکستان اور جنوبی افریقہ کی کرکٹ ٹیمیں کل مد مقابل ہوں گی

    سنچورین ٹیسٹ : پاکستان اور جنوبی افریقہ کی کرکٹ ٹیمیں کل مد مقابل ہوں گی

    سنچورین : پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان پہلا ٹیسٹ باکسنگ ڈے یعنی26دسمبر سے سنچورین کے سپر اسپورٹس پارک میں کھیلا جائے گا، ایک بار پھر پاکستان کی بیٹنگ اور سرفراز احمد کی کپتانی کا امتحان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان سیزن کا پہلا سنچورین ٹیسٹ26دسمبر کو کھیلا جائے گا، پاکستان کا کڑا بلکہ سخت کڑا امتحان اب شروع ہونے جارہا ہے.۔

    دونوں ٹیموں کی بولنگ مضبوط اور بیٹنگ مشکوک ہے، ڈیل اسٹین جنوبی افریقی بولنگ کے سردار، ایک وکٹ لے کر422 پر پہنچیں گے۔ جو ملک کا نیا ریکارڈ ہوگا۔

    قومی ٹیم کے فاسٹ بالر محمد عامر ، شاہین شاہ آفریدی، حسن علی اور یاسر شاہ پاکستان کا اٹیک ہوگا، پچ ہری اور خطروں سے بھری ہوگی پر یہاں آخری تین ٹیسٹ پہلے بیٹنگ کرنے والی ٹیم نے جیتے ہیں۔

    تینوں بار جنوبی افریقہ نے فتح کا جھنڈا گاڑا جبکہ پاکستان جنوبی افریقہ سے دس میں سے صرف ایک سیریز جیتا۔ پاکستان نے اب تک بارہ میں سے صرف دو ٹیسٹ جیتے، سیریز کبھی نہیں جیتی۔

    پاکستان کو ٹاپ آرڈر سے اچھی کارکردگی کی امید ہے، اظہر علی اور اسد شفیق اہم کردار ادا کرسکتے ہیں اور جنوبی افریقہ کو ہاشم آملہ سے اچھے رنز مل سکتے ہیں تاہم اس ٹیسٹ میں جنوبی افریقہ فیورٹ ہے پر پاکستان بھی شائقین کرکٹ کو حیران کر سکتا ہے۔

  • پاکستان بمقابلہ آسٹریلیا: دوسرا ٹیسٹ چھبیس دسمبر سے میلبورن میں کھیلا جائیگا

    پاکستان بمقابلہ آسٹریلیا: دوسرا ٹیسٹ چھبیس دسمبر سے میلبورن میں کھیلا جائیگا

    میلبورن : آسٹریلیا نے پاکستان کے خلاف دوسرے ٹیسٹ کیلئے بارہ رکنی ٹیم برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جبکہ قومی ٹیم دوسرا ٹیسٹ کھیلنے کے لئے برسبین سے میلبرن پہنچ گئی ہے۔ آسٹریلیا کی برسبین ٹیسٹ والی ٹیم ہی میلبورن میں کھیلے گی۔

    تفصیلات کے مطابق برسبین میں کینگروز نے میچ اور شاہینوں نے دل جیت لیے۔ اسد شفیق کی ریکارڈ ساز اننگز نے میزبان ٹیم کے ہوش اڑا دیئے۔ ٹیم پاکستان کرکٹ دیوانوں کے دل جیتنے کے بعد میلبورن پہنچ گئی۔

    قومی کھلاڑی ٹیسٹ میچ سے قبل میلبورن کرکٹ گراﺅنڈ میں پریکٹس سیشنز میں حصہ لیں گے اور برسبین ٹیسٹ میں ہار کا بدلہ لینے کا عزم لے کر میدان میں اتریں گے۔

    کرکٹ آسٹریلیا نے اسکواڈ میں کوئی تبدیلی نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ آسٹریلوی مڈل آرڈر بیٹسمین نک میڈینسن کو مایوس کن پرفارمنس کے باوجود ایک اور لائف لائن دے دی گئی ہے۔

    آسٹریلوی کپتان اسٹیون اسمتھ کا کہنا ہے کہ دوسرے میچ میں فاسٹ بولرز کی کارکردگی کو مانیٹر کریں گے۔ کھلاڑیوں پرزیادہ دباؤ نہیں ڈالنا چاہتے۔ شان مارش کو انجری کے باعث دوسرے ٹیسٹ کیلئے زیر غور نہیں لایا گیا۔

    شیفلڈ شیلڈ میں نمایاں وکٹیں لینے والے چیڈ سئیرز کے ڈیبیو کا امکان ہے۔ آسٹریلیا کو سیریز میں ایک صفر کی برتری حاصل ہے۔

    دنیا بھر میں کرکٹ ماہرین اور شائقین نے برسبین ٹیسٹ کو رواں سال کا سب سے زبردست ٹیسٹ میچ قرار دیا ہے۔ دونوں ٹیموں کے درمیان دوسرا ٹیسٹ چھبیس دسمبر سے میلبورن میں کھیلا جائے گا۔

  • آج اردو کی منفرد لہجے کی شاعرہ پروین شاکر کا یومِ وفات ہے

    آج اردو کی منفرد لہجے کی شاعرہ پروین شاکر کا یومِ وفات ہے

    آج 26 دسمبر اردو کی منفرد لہجے کی شاعرہ پروین شاکر کا یومِ وفات ہے۔

    مر بھی جاوں تو کہاں لوگ بھلا ہی دیں گے
    لفظ میرے، مرے ہونے کی گواہی دیں گے

    پروین شاکر 24 نومبر 1954 ء کو پاکستان کے شہر کراچی میں پیدا ہوئیں۔ آپ کے والد کا نام سید شاکر حسن تھا۔ ان کا خانوادہ صاحبان علم کا خانوادہ تھا۔ ان کے خاندان میں کئی نامور شعرا اور ادبا پیدا ہوئے۔ جن میں بہار حسین آبادی کی شخصیت بہت بلند و بالا ہے۔آپ کے نانا حسن عسکری اچھا ادبی ذوق رکھتے تھے انہوں بچپن میں پروین کو کئی شعراء کے کلام سے روشناس کروایا۔ پروین ایک ہونہار طالبہ تھیں۔ دورانِ تعلیم وہ اردو مباحثوں میں حصہ لیتیں رہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ ریڈیو پاکستان کے مختلف علمی ادبی پروگراموں میں شرکت کرتی رہیں۔ انگریزی ادب اور زبانی دانی میں گریجویشن کیا اور بعد میں انہی مضامین میں جامعہ کراچی سے ایم اے کی ڈگری حاصل کی۔ پروین شاکر استاد کی حیثیت سے درس و تدریس کے شعبہ سے وابستہ رہیں اور پھر بعد میں آپ نے سرکاری ملازمت اختیار کر لی۔

    سرکاری ملازمت شروع کرنے سے پہلے نو سال شعبہ تدریس سے منسلک رہیں، اور 1986ء میں کسٹم ڈیپارٹمنٹ ، سی۔بی۔آر اسلام آباد میں سیکرٹری دوئم کے طور پر اپنی خدمات انجام دینے لگیں۔1990 میں ٹرینٹی کالج جو کہ امریکہ سے تعلق رکھتا تھا تعلیم حاصل کی اور 1991ء میں ہاورڈ یونیورسٹی سے پبلک ایڈمنسٹریشن میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی۔ پروین کی شادی ڈاکٹر نصیر علی سے ہوئی جس سے بعد میں طلاق لے لی۔

    ممکنہ فیٖصلوں میں اک ہجر کا فیصلہ بھی تھا
    ہم نے تو اک بات کی اس نے کمال کردیا

    شاعری میں آپ کو احمد ندیم قاسمی صاحب کی سرپرستی حاصل رہی۔آپ کا بیشتر کلام اُن کے رسالے فنون میں شائع ہوتا رہا۔ 1977ء میں آپ کا پہلا مجموعہ کلام خوشبو شائع ہوا۔ اس مجموعہ کی غیر معمولی پذیرائی ہوئی اور پروین شاکر کا شمار اردو کے صف اول کے شعرامیں ہونے لگا۔ خوشبو کے بعد پروین شاکر کے کلام کے کئی اور مجموعے صد برگ، خود کلامی اور انکار شائع ہوئے۔ آپ کی زندگی میں ہی آپ کے کلام کی کلیات ’’ماہ تمام‘‘ بھی شائع ہوچکی تھی جبکہ آپ کا آخری مجموعہ کلام کف آئینہ ان کی وفات کے بعد اشاعت پذیر ہوا۔

    26 دسمبر 1994ء کو اس خبر نے ملک بھر کے ادبی حلقوں ہی نہیں عوام الناس کو بھی افسردہ اور ملول کردیا کہ ملک کی ممتاز شاعرہ پروین شاکر اسلام آباد میں ٹریفک کے ایک اندوہناک حادثے میں وفات پاگئی ہیں۔

    پروین شاکر کو اگر اردو کے صاحب اسلوب شاعروں میں شمار کیا جائے تو بے جا نہ ہوگا۔ انہوں نے اردو شاعری کو ایک نیا لب و لہجہ دیا اور شاعری کو نسائی احساسات سے مالا مال کیا۔ ان کا یہی اسلوب ان کی پہچان بن گیا۔ آج بھی وہ اردو کی مقبول ترین شاعرہ تسلیم کی جاتی ہیں۔

    پروین شاکر نے کئی اعزازات حاصل کئے تھے جن میں ان کے مجموعہ کلام خوشبو پر دیا جانے والا آدم جی ادبی انعام، خود کلامی پر دیا جانے والا اکادمی ادبیات کا ہجرہ انعام اور حکومت پاکستان کاصدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سرفہرست تھے۔

    پروین شاکر اسلام آباد کے مرکزی قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں۔

    وہ تو جاں لے کے بھی ویسا ہی سبک نام رہا
    عشق کے باب میں سب جرم ہمارے نکلے