Tag: 29 جون وفات

  • کیتھرین ہیپبرن: ہالی وڈ اداکارہ جسے ‘آئیکون’ کا درجہ حاصل تھا

    کیتھرین ہیپبرن: ہالی وڈ اداکارہ جسے ‘آئیکون’ کا درجہ حاصل تھا

    ہالی وڈ، فیشن اور اسٹائل کی دنیا پر ایک عرصے تک راج کرنے والی اداکارہ کیتھرین ہیپبرن امریکی معاشرے اور ثقافت میں ایک بااثر خاتون کی حیثیت سے بھی شہرت رکھتی ہیں۔

    29 جون 2003ء کو ہمیشہ کے لیے اس دنیا سے رخصت ہوجانے والی ہیپبرن کو غیر روایتی انداز کی حامل آزاد اور خود مختار خاتون کہا جاتا ہے جس نے اپنی مرضی کے مطابق زندگی بسر کی۔

    کیتھرین ہیپبرن کو ہالی وڈ میں 66 سالہ کیریئر کے دوران کئی ایوارڈز سے نوازا گیا جن میں آسکر بھی شامل ہے۔ ہالی وڈ کی اس اداکارہ نے 4 آسکر ایوارڈ اپنے نام کیے اور فلم نگری کے اس معتبر ترین ایوارڈ کے لیے 12 مرتبہ نام زد کی گئی۔
    آسکر کے علاوہ فلمی صنعت کے متعدد ایوارڈ حاصل کرنے والی اس اداکارہ نے فیشن اور اسٹائل کی دنیا سے بھی اعزازات سمیٹے۔

    ہیپبرن خوب صورت اور سحر انگیز شخصیت کی مالک تھی جس نے فیشن اور اپنے منفرد انداز کے سبب بھی شہرت حاصل کی۔ اس کا نام بیسویں صدی عیسوی کی ان خواتین کی فہرست میں‌ شامل رہا ہے جنھوں‌ نے اپنے فن اور کارناموں کے سبب دنیا کی معاشرت اور امریکا کی ثقافت پر گہرے اثرات مرتب کیے۔ یہ فہرست شوبزنس اور فیشن انڈسٹری سے متعلق اپنے وقت کے متعدد مشہور رسائل اور معتبر جرائد نے شایع کی تھی۔

    امریکی ثقافت میں بے حد پذیرائی کے سبب اسے ایک ‘آئیکون’ کا درجہ حاصل ہوگیا جب کہ 1999ء میں امریکی فلم انسٹیٹیوٹ نے ہیپبرن کو عظیم اداکارہ قرار دیا تھا۔

    کیتھرین ہیپبرن کو یہ یقین تھا کہ موت کے بعد اسے ضرور یاد رکھا جائے گا۔ اس نے کئی مواقع پر اس بات کا اظہار بھی کیا۔

    کیتھرین ہیپبرن کا تعلق امریکا کے ایک امیر اور خوش حال گھرانے سے تھا۔ وہ 12 مئی 1907ء کو پیدا ہوئی۔ والد مشہور سرجن تھے جب کہ والدہ کو امریکا میں انسانی حقوق کی علم بردار اور سماجی کارکن کی حیثیت سے پہچانا جاتا تھا۔

    ہیپبرن اپنے والدین کی چھٹی اولاد تھی اور اس کی پرورش ایک ایسے ماحول میں ہوئی تھی جہاں بولنے اور سوال کرنے کی آزادی تھی اور صلاحیتوں کا اظہار کرنے پر بچّوں حوصلہ افزائی کی جاتی تھی۔ اس ماحول کی پروردہ ہیپبرن بھی پُراعتماد اور باہمّت تھی۔

    گریجویشن کے بعد اسے اسٹیج کی دنیا میں قدم رکھنے کا موقع ملا اور یوں اس کے شوبز کیریئر کا آغاز ہوا۔ نیو یارک کے مشہور براڈوے تھیٹر سے منسلک رہتے ہوئے اس نے متعدد ڈراموں میں چھوٹے بڑے کردار نبھائے اور پہچان بناتی چلی گئی۔ اس نے 1928ء میں شادی کی تھی لیکن چند سال بعد یہ تعلق ختم کردیا۔

    کیتھرین نے اپنی اداکاری سنیما کے شائقین کو ہی نہیں ناقدین کو بھی متاثر کیا۔ اس کی پہلی فلم 1932ء میں پردے پر پیش کی گئی۔ اداکاری کے ابتدائی ایّام میں اس نے حقوقِ نسواں کی علم بردار عورت کے مختلف کردار نبھائے اور پھر ہالی وڈ کی فلموں میں مختلف کردار قبول کرکے خود کو منوانے میں کام یاب رہی۔ اداکارہ نے جہاں فیچر فلموں میں‌ اپنی اداکاری سے شائقین کے دل جیتے، وہیں‌ اسٹیج اور ٹیلی ویژن پر کام کر کے بھی خود کو منوایا۔

    کیتھرین ہیپبرن کی چند مشہور فلموں میں مارننگ گلوری، فلاڈلفیا اسٹوری، دی افریقن کوئین، لٹل وومن، ہالی ڈے، وومن آف دی ایئر شامل ہیں۔ فلاڈلفیا اسٹوری کو ہالی وڈ کی کلاسیکی فلموں میں شمار کیا جاتا ہے۔

    ہیپبرن نے 96 سال کی عمر میں‌ زندگی سے اپنا ناتا توڑا تھا۔

  • یومِ وفات: فارسی زبان و ادب کے ممتاز عالم وزیرُ الحسن عابدی غالب شناس بھی تھے

    یومِ وفات: فارسی زبان و ادب کے ممتاز عالم وزیرُ الحسن عابدی غالب شناس بھی تھے

    29 جون 1979ء کو فارسی زبان و ادب کے ممتاز عالم، محقق اور مترجم وزیرُ الحسن عابدی وفات پاگئے تھے۔ انھیں غالب شناس بھی تسلیم کیا جاتا ہے جنھوں نے اردو ادب کو اپنی علمی اور تحقیقی تصانیف اور تراجم سے مالا مال کیا۔

    وزیرُ الحسن عابدی یکم اگست 1913ء کو متحدہ ہندوستان کے شہر بجنور کے ایک گھرانے میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم بجنور ہی سے حاصل کی اور بی اے کا امتحان پاس کرنے کے بعد اینگلو عربک سوسائٹی دہلی کے قائم کردہ اسکول میں فارسی کے استاد مقرر ہوگئے۔ بعد میں دہلی یونیورسٹی سے فارسی میں ایم اے کی ڈگری حاصل کی اور اینگلو عربک کالج میں فارسی کے استاد مقرّر ہوئے۔

    تقسیمِ ہند سے قبل وظیفہ پر اعلیٰ تعلیم کے حصول کی غرض سے تہران یونیورسٹی چلے گئے جہاں پانچ سال زیرِ تعلیم رہے، لیکن یونیورسٹی اورینٹل کالج کے شعبہ فارسی سے پیش کش پر واپس آئے اور جامعہ میں بطور ایسوسی ایٹ پروفیسر مصروف ہوگئے اور اسی نشست سے ریٹائر ہوئے۔ ریٹائرمنٹ کے بعد شعبہ تاریخِ ادبیات مسلمانانِ پاکستان و ہند سے منسلک ہو گئے۔

    وزیر الحسن عابدی فارسی زبان و ادبیات کے علاوہ الٰہیات، تاریخ، فلسفہ، نفسیات کا علم بھی رکھتے تھے۔ انھوں نے غالب کی دو نایاب کتابیں دریافت کرکے مع مفصل حواشی و تعلیقات شایع کیں۔ اس کے علاوہ غالب کی فارسی کتابوں کو بڑی محنت سے مرتب کیا۔ ان کی چند اہم اور یادگار تصانیف اور تالیفات میں افاداتِ غالب، یادداشت ہائے مولوی محمد شفیع، اقبال کے شعری مآخذ مثنوی رومی میں شامل ہیں۔ اس کے علاوہ ان کے کئی علمی و تحقیقی مضامین اور مقالات بھی مختلف رسائل و جرائد میں شایع ہوئے۔

    ڈاکٹر وزیرُ الحسن عابدی کو میانی صاحب کے قبرستان میں سپردِ خاک کیا گیا۔

  • کلاسیکی رقّاص مہاراج غلام حسین کتھک کی برسی

    کلاسیکی رقّاص مہاراج غلام حسین کتھک کی برسی

    فنونِ لطیفہ کی مختلف اصناف میں جہاں‌ موسیقی، سُر تال، راگ راگنیاں اور گلوکاری نمایاں ہیں، وہیں رقص بھی انسانی جذبات اور احساسات کے اظہار کی ایک دل کش شکل ہے جسے اعضا کی شاعری بھی کہا جاتا ہے۔

    رقص، آرٹ کی وہ قدیم شکل ہے جسے دنیا کی ہر تہذیب نے اپنایا اور اسے فروغ دیا جس سے اس کی رنگارنگی اور ثقافتی اہمیت کا اندازہ کیا جاسکتا ہے۔ ہندوستان میں صدیوں سے رائج رقص کی مختلف شکلوں کو وہ باکمال فن کار نصیب ہوئے جنھوں نے اس فن کو نیا آہنگ، انداز اور قرینہ عطا کیا اور اسے نکھارا۔ پاکستان میں کلاسیکی رقص کے حوالے سے غلام حسین کتھک ایک ممتاز اور نمایاں نام ہے جن کی آج برسی منائی جارہی ہے۔

    وہ 29 جون 1998ء کو لاہور میں وفات پاگئے تھے۔ انھیں‌ مہاراج غلام حسین کتھک کے نام سے پکارا اور پہچانا جاتا ہے جنھوں نے دنیا بھر میں اپنے فن کا مظاہرہ کیا اور رقص کی باریکیوں اور نزاکتوں کو سمجھنے والوں اور شائقین سے داد وصول کی۔

    مہاراج غلام حسین کتھک 4 مارچ 1899ء کو کلکتہ میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے والد علم و ادب اور آرٹ میں نام وَر رابندر ناتھ ٹیگور کے احباب میں سے ایک تھے جن کے مشورے پر اپنے بیٹے کو مصوّری اور اداکاری سیکھنے پر آمادہ کیا اور بعد میں کلاسیکی رقص کی تربیت دلوائی۔ غلام حسین نے لکھنؤ کتھک اسکول کے بانی اچھن مہاراج سے اس فن کی تربیت لی۔

    تقسیم کے بعد 1950ء میں مہاراج غلام حسین کتھک ہجرت کرکے پاکستان آگئے جہاں انھوں نے پہلے کراچی اور پھر لاہور میں اپنے فن کا مظاہرہ کرنے کے ساتھ شائقین کو کلاسیکی رقص کی تربیت دینا شروع کی۔ پاکستان میں ان کے کئی شاگردوں نے اس فن میں‌ نام کمایا اور مقام بنایا۔ ان کے معروف شاگردوں میں ریحانہ صدیقی، ناہید صدیقی، نگہت چوہدری، جہاں آرا اخلاق شامل ہیں۔

    مہاراج غلام حسین کتھک نے مشہور فلم سرگم میں بھی کام کیا تھا۔ انھوں نے اس فلم کے بہترین معاون اداکار کا نگار ایوارڈ بھی اپنے نام کیا تھا جب کہ حکومتِ پاکستان نے رقص کے فن میں ان کی خدمات کے اعتراف میں انھیں تمغہ برائے حسنِ کارکردگی سے نوازا۔

    مہاراج غلام حسین میانی صاحب کے قبرستان میں‌ ابدی نیند سو رہے ہیں۔