Tag: 3 ماہ

  • ’’دوا اصلی ہے یا جعلی‘‘ 3 ماہ میں اس کی پہچان کا موثر نظام لا رہے ہیں، وزیر صحت

    ’’دوا اصلی ہے یا جعلی‘‘ 3 ماہ میں اس کی پہچان کا موثر نظام لا رہے ہیں، وزیر صحت

    اسلام آباد (21 جولائی 2025): وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ دوا اصلی ہے یا جعلی تین ماہ میں پورے پاکستان میں اسکی پہچان کا نظام لا رہے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق اسلام آباد میں طبی آلات کی لائسنسنگ، رجسٹریشن کے ڈیجیٹل نظام کی افتتاحی تقریب سے وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے خوشخبری دیتے ہوئے کہا کہ تین ماہ میں ملک میں جعلی اور اصل ادویہ کی پہچان کے لیے کیو آر کوڈ لا رہے ہیں۔ تین ماہ میں پورے پاکستان میں کیو آر کوڈ پھیل جائے گا اور ہر موبائل میں کیو آر کوڈ ہوگا، جس سے کوئی بھی شخص دوا کے اصلی یا جعلی ہونے کا پتہ لگا سکے گا۔

    وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان میں طبی آلات کی رجسٹریشن کا عمل بہت مشکل تھا۔ تاہم ڈیجیٹائزیشن کے ذریعہ طبی آلات کی رجسٹریشن کا عمل دنوں میں مکمل ہوگا۔ پاکستان میں ہر شخص ہیلتھ سسٹم سے منسلک ہے۔

    مصطفیٰ کمال نے بتایا کہ وہیل چیئر سے لے کر ایم آر آئی مشین کو ریگولرائزڈ کرنا ڈریپ کا کام ہے۔ ہم بھی چاہیں تو میڈیکل ڈیوائسز کی ریگولیشن کیلیے کسی کی سفارش نہیں کر سکتے۔

    وزیر صحت نے کہا کہ بڑھتی آبادی سب سے بڑا چیلنج، 68 فیصد بیماریوں کا تعلق پینے کے گندے پانی سے ہے۔ وزیراعظم نے آبادی کے معاملے پر اعلیٰ سطح کمیٹی بنائی ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ پرائمری ہیلتھ کیئر سب سے اہم ترجیح ہے اور اس کو مضبوط بنانے جا رہے ہیں۔ ہم موجودہ وسائل میں رہتے ہوئے تمام مسائل حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

    مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ہمارے ہاں نرسز کی کمی ہے اور اس حوالے سے حالات ٹھیک نہیں۔ ہمیں نرسز کو ہیلتھ سسٹم میں شامل کرنا اور نرسنگ کونسل کو جدید خطوط پر استوار کرنا ہے

    وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر اصلاحات کا عمل آگے بڑھا رہے ہیں اور ان کے وژن کی تکمیل کے لیے کوشاں ہیں۔ شہباز شریف کے ساتھ کام کرنا بہت مشکل جاب ہے، کیونکہ وہ تین بار وزیراعلیٰ رہ چکے ہیں اور انہیں تمام چیزوں کا پتہ ہے۔ مقابلے اور فالو اپ میں ان سے زیادہ تجربہ کسی کا نہیں۔ وہ خود سے تمام چیزوں کا پوچھتے ہیں۔

    https://urdu.arynews.tv/60-percent-medicine-sample-fake-says-pm-shehbaz-sharif/

  • ٹرمپ نے سرکاری خزانے سے 3 ماہ میں کتنے ارب ڈالر اُڑا ڈالے؟ سن کر ہوش اڑ جائیں گے

    ٹرمپ نے سرکاری خزانے سے 3 ماہ میں کتنے ارب ڈالر اُڑا ڈالے؟ سن کر ہوش اڑ جائیں گے

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ صرف اپنے فیصلوں میں ہی شاہانہ مزاج نہیں رکھتے بلکہ سرکاری مال کو خرچ کرنے میں بھی شاہ خرچ واقع ہوئے ہیں۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے 20 جنوری 2025 کو دوسری بار امریکا کے صدر کا منصب سنبھالا۔ صدر بنتے ہی انہوں اپنے فیصلوں سے دنیا بھر میں ہلچل مچا دی۔ بالخصوص تجارتی ٹیرف اور غیر قانونی تارکین وطن کے حوالے سے ان کی پالیسیوں کو کڑی تنقید کا سامنا ہے۔

    ایسے میں جب امریکی میڈیا ٹرمپ کی عوامی مقبولیت کم ہونے کی خبریں بھی دے رہا ہے، امریکی محکمہ خزانہ نے ان کے تین ماہ میں سرکاری اخراجات کے اعداد وشمار جاری کر کے سب کے ہوش اڑا دیے ہیں۔

    امریکی میڈیا کے مطابق امریکی محکمہ خزانہ کے مطابق اپنے اخراجات کم کرنےکے دعوے دار ڈونلڈ ٹرمپ نے حلف اٹھانے کے بعد سے اب تک صرف تین ماہ کے دوران 155 ارب ڈالرز سرکاری خزانے سے خرچ کر ڈالے ہیں۔

    واضح رہے کہ موجودہ ٹرمپ انتظامیہ جس نے اقتدار میں آتے ہی بچت کا ڈھنڈورا پیٹتے ہوئے بچت کیلیے ہزاروں سرکاری ملازمین کو برطرف اور کئی ادارے بند کیے۔ معاہدے منسوخ اور وفاقی سہولتوں میں نمایاں کٹوتیاں کیں۔

    ٹرمپ کے قریبی سمجھے جانے والے ان کے مشیر ایلون مسک بچت دکھانے کے لیے ’رسیدیں‘ پیش کرتے رہے ہیں، جو غلطیوں سے بھری ہوتی ہیں۔

    ابتدا میں انہوں نے وعدہ کیا تھا کہ وہ سرکاری اداروں اور سماجی سہولیات میں کٹوتی کر کے 2 ہزار ارب ڈالر بچائیں گے، پھر اس ہدف کو کم کر کے ایک ہزار ارب کر دیا۔ اب ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے یہ تمام اقدامات کر کے 150 ارب ڈالرز ہی بچائے ہیں۔

  • مالی مشکلات کے باوجود  حکومت نے 3 ماہ میں  505 ارب روپے کا قرضہ ادا کیا

    مالی مشکلات کے باوجود حکومت نے 3 ماہ میں 505 ارب روپے کا قرضہ ادا کیا

    اسلام آباد : ملک پرمجموعی قرضوں کےحجم میں اضافہ ہوا ، مالی مشکلات کے باوجود رواں مالی سال کے پہلے تین ماہ میں حکومت نے پانچ سو پانچ ارب روپے کے قرضے ادا کئے، قرضوں پر سود کی مد میں تین سو باسٹھ ارب روپے کی ادائیگی ہوئی جبکہ بیرونی قرضوں پر سود کی مد میں چونسٹھ ارب پچاس کروڑ روپے ادا کئے گئے۔

    تفصلات کے مطابق ملک پرمجموعی قرضوں کےحجم میں اضافہ ہوا اور ستمبر کے اختتام پر قرضوں کا حجم تیس ہزار نو سو ارب تک جاپہنچا، وزارت خزانہ اعداد وشمار کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے تین ماہ میں مجموعی قرضوں میں نو سو چوراسی ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے اس میں سے حکومتی قرضوں کاحجم پچیس ہزار آٹھ سو ارب روپے ہے۔

    [bs-quote quote=”جولائی تا ستمبر حکومت نے آئی ایم ایف کو تیرہ کروڑ تیس لاکھ ڈالر واپس کئے ہیں ” style=”style-6″ align=”left”][/bs-quote]

    اعداد وشمار کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے تین ماہ میں حکومت نے پانچ سو پانچ ارب روپے قرضے ادا کئے، قرضوں پر سود کی مد میں تین سو باسٹھ ارب روپے کی ادائیگی ہوئی جبکہ بیرونی قرضوں پر سود کی مد میں چونسٹھ ارب پچاس کروڑ روپے ادا کئے گئے۔

    جولائی تا ستمبر حکومت نے آئی ایم ایف کو تیرہ کروڑ تیس لاکھ ڈالر واپس کئے ہیں تاہم روپےکی قدرکم ہونےکےباعث قرض کا حجم وہیں کا وہیں ہے، آئی ایم ایف سے سات سو اکتالیس ارب روپے کا قرضہ لیا گیا ہے۔

    ماہرین کے مطابق روپے کی قدر میں کمی اور شرح سود میں اضافے کے باعث قرضوں کے حجم میں اضافہ ہوا ہے۔

    مزید پڑھیں : نئی حکومت نے 3 ماہ میں صرف 76 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کا قرضہ لیا

    یاد رہے نومبر کے آخر میں اکنامک افیرز ڈویژن نے نئی حکومت کی جانب سے لئے گئے قرضوں کے اعداد و شمار جاری کئے تھے، جس میں بتایا گیا تھا نئی حکومت نے 76 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کے نئے قرضے لیے۔

    حکومت کی جانب سے چین سے 23 کروڑ20 لاکھ ڈالرکا قرضہ، کمرشل بینکوں سے 32 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کا قرضہ جبکہ اسلامی ترقیاتی بینک سے 7 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کا قرضہ لیا گیا، قرض میں سعودی پیکج کے 1ارب ڈالر شامل نہیں تھے۔