Tag: 3 accused arrested

  • صحرائے تھر: نایاب ہرن کا شکار، 3 ملزم گرفتار

    صحرائے تھر: نایاب ہرن کا شکار، 3 ملزم گرفتار

    تھرپارکر: تھری باشندوں نے غیر قانونی طور پر نایاب ہرن کا شکار کرنے والے شکاریوں کو مقام عبرت بنادیا۔

    تفصیلات کے مطابق تھرپارکر میں مٹھی کے گاؤں (رنگیلو لوبر) کے شہریوں نے نایاب نسل کے ہرن کا غیر قانونی شکار کرنے والے تین افراد کو پکڑ لیا، علاقہ مکینوں نے ملزمان کے قبضے سے دس سے زائد شکار کئے مردہ ہرن اور شکار میں استعمال ہونے والی جیپ کو اپنی تحویل میں لے لیا۔

    شکاریوں کےدو سہولت کار فرار ہوگئے۔

    May be an image of 7 people and people standingبڑی تعداد میں نایاب نسل کے ہرن کا شکار کرنے پر علاقہ مکینوں کی جانب سے شکاریوں کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا، سوشل میڈیا واقعے سے متعلق کئی ویڈیوز زیرگردش ہیں جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ مقامی افراد واقعے کے بعد سخت مشتعل ہیں اور شکاریوں سے سخت باز پرس کررہے ہیں۔May be an image of 7 people, people standing and outdoorsویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ مقامی افراد نے ان بااثر شکاریوں کو رسیوں سے باندھ کر تشدد کا نشانہ بھی بنایا اور بعد ازاں قانونی کارروائی کے لئے پولیس کے حوالے کردیا۔

    مقامی افراد کا مطالبہ ہے کہ سندھ حکومت نایاب نسل کے ہرن کا غیر قانونی شکار کرنے والے ملزمان کے خلاف دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرے اور انہیں سخت سے سخت سزا دی جائے۔

    یہ بات ذہن میں رہے کہ تھر کے لوگ جنگلی حیات کو مارنے اور شکار کے مخالف ہیں،مگر پچھلے کچھ عرصے سے پکی سڑکوں کا نیٹ ورک دور دراز دیہاتوں تک پھیلنے کے باعث دیگر علاقوں سے شکاریوں کی آمد کا سلسلہ بڑھ چکا ہے۔

    مقامی افراد کا کہنا ہے کہ سرکاری شخصیات کی خاطر تواضع کے لیے بھی ہرنوں کا شکار کروایا جاتا ہے۔

    یاد رہے کہ محکمہ جنگلی حیات کے ترمیم شدہ وائلڈ لائف ایکٹ کے تحت ایک ہرن کے شکار پر ڈھائی لاکھ پر جرمانہ ہے۔

  • جعلی اکاؤنٹس کیس میں اہم پیش رفت، ٹریکٹر اسکینڈل کے 3 ملزم گرفتار

    جعلی اکاؤنٹس کیس میں اہم پیش رفت، ٹریکٹر اسکینڈل کے 3 ملزم گرفتار

    اسلام آباد: جعلی اکاؤنٹس کیس میں بڑی پیش رفت ہوئی ہے، نیب نے ٹریکٹر اسیکنڈل میں ملوث تین ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے۔

    نیب کے مطابق تینوں ملزمان کو اسلام آباد سے گرفتار کیا گیا، ملزمان میں آفتاب احمد، غلام سرور اور تارا چند شامل ہیں، ملزمان کو آج ریمانڈ کے لئے احتساب عدالت پیش کیا جائے گا۔

    نیب حکام کا کہنا ہے کہ ملزم آفتاب احمد محکمہ زراعت سندھ میں ایگزیکٹو انجینئرتھا جبکہ غلام سرور اور تاراچند ٹریکٹر ڈیلرز تھے ملزمان نے اومنی گروپ اور اورینٹ کمپنی کی ملی بھگت سےکسانوں کو دھوکا دیا، ان ملزمان نے سندھ کے عام افراد کے شناختی کارڈ استعمال کر کے سبسڈی حاصل کی اور ٹریکٹر دوسرے صوبوں کو مارکیٹ ریٹ پر فروخت کئے۔

    حکام کے مطابق ملزمان نےجعلی دستاویزات اورجعلی اکاؤنٹس کے ذریعےکرپشن کی اور جعلی کسانوں کے نام پر ٹریکٹر جاری کرکے اوپن مارکیٹ میں بیچےگئے۔

    واضح رہے کہ ایف آئی اے اس سے قبل کراچی میں مختلف بینکوں کے 160 جعلی اور مشتبہ اکاؤنٹس کاسراغ لگا چکی ہے، مذکورہ اکاؤنٹس سے ابتدائی طور پر 22ارب سے زائد کی ٹرانزیکشن پکڑی گئیں ہیں۔

    وزارت داخلہ کی اجازت سے کراچی میں 160اکاؤنٹس کی تحقیقات کے لیے انکوائری رجسٹر کرلی گئی، کارپوریٹ سرکل میں 10سے زائد افسران پر مشتمل مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی بھی تشکیل دے دی گئی ہے۔

    تحقیقات کے پہلے مرحلے میں بینکوں سے ریکارڈ حاصل کیا جاچکا ہے جن اکاؤنٹ کا سراغ لگایا گیا وہ جعلی ناموں پر کھلوائے گئے تھے، بھیجی اور وصول رقم مزید جن اکاونٹس میں منتقل ہوئیں ان کی جانچ شروع کی جاچکی ہے۔