Tag: 31 مئی وفات

  • سبحانی بایونس: اسٹیج، ریڈیو اور ٹیلی ویژن کے سینئر فن کار کا تذکرہ

    سبحانی بایونس: اسٹیج، ریڈیو اور ٹیلی ویژن کے سینئر فن کار کا تذکرہ

    سبحانی بایونس کا نام اسٹیج اور ریڈیو کے منجھے ہوئے آرٹسٹوں‌ اور ایسے صدا کاروں‌ میں شامل ہے جنھیں‌ ان کی آواز اور منفرد لب و لہجے کی وجہ سے بھی اپنے دور کے فن کاروں میں امتیاز حاصل رہا۔ ملک میں ٹیلی ویژن نشریات کا آغاز ہوا تو انھوں نے ڈراموں میں اپنی بے مثال اداکاری کی بدولت ملک گیر شہرت پائی۔ آج اس باکمال آرٹسٹ کی برسی منائی جارہی ہے۔

    سینئر فن کار سبحانی بایونس کی زندگی کا سفر کراچی میں‌ 31 مئی 2006 کو تمام ہوا۔ وہ اپنے حلقۂ احباب اور فن کار برادری میں‌ ایک منکسر المزاج اور سنجیدہ و متین شخص کے طور پر مشہور تھے۔ ساتھی فن کار انھیں نہایت مہربان دوست اور ہمدرد انسان کے طور پر یاد کرتے ہیں۔

    سبحانی بایونس کا تعلق حیدرآباد دکن (اورنگ آباد) سے تھا۔ وہ 1924 میں پیدا ہوئے تھے۔ تقسیمِ ہند کے بعد کراچی شہر میں سکونت اختیار کرنے والے سبحانی بایونس پی آئی بی کالونی میں‌ رہائش پذیر تھے۔

    اسٹیج ڈراموں سے اداکاری کا آغاز کرنے والے سبحانی بایونس نے ریڈیو پر صداکاری کا شوق پورا کیا، ملک میں پی ٹی وی کی نشریات شروع ہوئیں‌ تو اسکرین پر اپنی اداکاری سے ہر خاص و عام کی توجہ حاصل کی۔

    قیامِ پاکستان کے بعد اسٹیج سے اپنی عملی زندگی کا آغاز کرنے والے سبحانی بایونس نے ریڈیو اور بعد میں‌ ٹیلی ویژن پر خواجہ معین الدّین جیسے بلیغ ڈراما نگار کے ساتھ بھی کام کیا اور ان کے متعدد ڈراموں میں لازوال کردار ادا کیے، ان میں مشہور ڈرامہ "مرزا غالب بندر روڈ پر” تھا۔ اسی طرح "تعلیمِ بالغاں” میں سبحانی بایونس کا کردار آج بھی کئی ذہنوں‌ میں‌ تازہ ہے۔ سبحانی بایونس نے پاکستان ٹیلی ویژن کے کئی مشہور ڈراموں جن میں‌ خدا کی بستی، تاریخ و تمثیل، قصہ چہار درویش، رشتے ناتے، تنہائیاں، دو دونی پانچ، رات ریت اور ہوا، دائرے، وقت کا آسمان، با ادب باملاحظہ ہوشیار میں کردار نبھا کر ناظرین سے اپنے فن کی داد وصول کی۔ سبحانی بایونس ان فن کاروں‌ میں سے تھے جن کا پرفارمنگ آرٹ کی دنیا میں آج بھی نہایت عزّت اور احترام سے نام لیا جاتا ہے۔ وہ عزیز آباد کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں۔

  • نام وَر گلوکار، اداکار اور فلم ساز عنایت حسین بھٹی کا یومِ وفات

    نام وَر گلوکار، اداکار اور فلم ساز عنایت حسین بھٹی کا یومِ وفات

    31 مئی 1999ء کو پاکستان کے نام وَر گلوکار، اداکار اور فلم ساز عنایت حسین بھٹی وفات پاگئے۔ انھوں‌ نے پاکستانی فلمی صنعت کو اپنی آواز میں خوب صورت نغمات کے ساتھ کام یاب فلمیں بھی دیں اور اس شعبے میں بھی نام و مقام بنایا۔

    عنایت حسین بھٹی 1929ء میں گجرات میں پیدا ہوئے تھے۔ انھوں نے اپنا فلمی سفر بطور گلوکار شروع کیا۔ فلم ہیر اور پھیرے میں ان کی آواز نے شائقین کی توجّہ اپنی جانب مبذول کروالی۔ ان فلموں کے نغمات بے حد مقبول ہوئے۔ 1953ء میں انھوں نے فلم ’’شہری بابو‘‘ میں ایک کردار ادا کیا اور اسی فلم کا ایک نغمہ بھی ریکارڈ کروایا جس نے انھیں‌ بہت شہرت دی۔ 1955ء میں شباب کیرانوی نے انھیں اپنی فلم ’’جلن‘‘ میں مرکزی کردار آفر کیا اور یہ سلسلہ دراز ہوگیا۔ انھوں‌ نے متعدد فلموں میں مرکزی کردار ادا کیے۔

    عنایت حسین بھٹی نے 500 فلموں کے لیے 2500 کے قریب گانے ریکارڈ کرائے اور 400 سے زائد فلموں میں کام کیا، جن میں سے 40 میں شائقینِ سنیما نے انھیں ہیرو کے روپ میں دیکھا اور ان کی اداکاری کو سراہا۔

    عنایت حسین بھٹی نے ذاتی پروڈکشن ہاؤس بھی قائم کیا تھا جس کے بینر تلے 50 فلمیں بنائیں۔ 1967ء میں انھوں نے ’’چن مکھناں‘‘ فلم بنائی تھی جس نے کام یابی کے تمام ریکارڈ توڑ دیے۔ اس کے بعد انھوں‌ نے فلم سجن پیارا، دنیا مطلب دی، عشق دیوانہ، سچا سودا سمیت کئی فلمیں بنائیں جو کام یاب رہیں۔

  • پاکستان ٹیلی ویژن کے نام وَر اداکار سبحانی بایونس کی برسی

    پاکستان ٹیلی ویژن کے نام وَر اداکار سبحانی بایونس کی برسی

    آج پاکستان ٹیلی ویژن کے نام وَر اداکار سبحانی بایونس کی برسی ہے۔ سبحانی بایونس کا شمار ان فن کاروں‌ میں ہوتا ہے جنھوں نے اسٹیج اور ریڈیو پر اپنی فن کارانہ صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا اور ٹیلی ویژن پر اپنی اداکاری سے ناظرین کے دل جیتے۔ زندگی کی 77 بہاریں دیکھنے والے سبحانی بایونس 31 مئی 2006ء کو اس دارِ فانی سے رخصت ہوگئے تھے۔

    سبحانی بایونس 1924ء میں حیدرآباد دکن میں اورنگ آباد کے ایک قصبے میں پیدا ہوئے تھے۔ ہجرت کے بعد انھوں‌ نے کراچی میں‌ سکونت اختیار کی اور یہاں اسٹیج سے فنی سفر کا آغاز کیا۔

    سبحانی بایونس نے ٹیلی ویژن کے مقبول ترین ڈراموں تعلیمِ بالغان، محمد بن قاسم، قصّہ چہار درویش، مرزا غالب بندر روڈ پر، خدا کی بستی، سسّی پنہوں میں کام کیا اور خوب شہرت حاصل کی۔ مرزا غالب کے روپ میں‌ انھیں پی ٹی وی کے شائقین نے بہت سراہا اور یہ کردار یادگار ثابت ہوا، باادب باملاحظہ پی ٹی وی سے نشر ہونے والا ایک مقبول ڈراما تھا جس میں‌ انھوں نے اپنی فطری اور بے ساختہ اداکاری سے ناظرین کے دل موہ لیے اور اسی ڈرامے کے بعد علالت کے باعث اداکاری سے کنارہ کش ہوگئے۔

    سبحانی بایونس اپنی بھاری اور رعب دار آواز کے سبب ریڈیو پاکستان کے کام یاب صدا کاروں میں شمار ہوئے۔ ساتھی فن کار انھیں باکمال فن کار مانتے اور ایک مہربان، ہم درد اور شفیق انسان کے طور پر پہچانتے تھے۔

    سبحانی بایونس کراچی میں عزیز آباد کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں۔