Tag: 31 مارچ وفات

  • بالی وڈ کی باکمال اداکارہ کی ایک غزل!

    بالی وڈ کی باکمال اداکارہ کی ایک غزل!

    مینا کماری کو ملکۂ غم کہا جاتا ہے جس کا سبب فلموں میں نبھائے گئے ان کے وہ المیہ اور حزنیہ کردار ہیں‌ جو ان کے کمالِ فن کی یادگار ہیں۔ مہ جبین ان کا اصل نام تھا، لیکن فلم انڈسٹری اور اپنے لاکھوں پرستاروں میں مینا کماری کے نام سے مشہور ہوئیں۔

    اس اداکارہ کی ذاتی زندگی بھی رنج و غم اور دکھوں سے بھری پڑی تھی۔ وہ ازدواجی سفر میں‌ ناکامی کے بعد کئی پریشانیوں اور ذہنی الجھنوں‌ کا شکار رہیں جو 1972ء میں ان کے موت کے ساتھ ہی تمام ہوسکیں۔

    قدرت نے ماہ جبین کو بے پناہ صلاحیتوں سے نوازا تھا۔ وہ باکمال اداکارہ تو تھی ہیں، ان کی آواز بھی بہت دل نشیں تھیں، لیکن یہ بات بہت کم لوگ جانتے ہیں‌ کہ وہ شاعرہ بھی تھیں۔ مینا کماری کا تخلّص ناز تھا۔ آج ان کی برسی منائی جارہی ہے۔ یہاں‌ ہم چار دہائی قبل دنیا سے ناتا توڑ لینے والی مینا کماری کی ایک غزل پیش کررہے ہیں۔ ملاحظہ کیجیے۔

    عیادت ہوتی جاتی ہے، عبادت ہوتی جاتی ہے
    مرے مرنے کی دیکھو سب کو عادت ہوتی جاتی ہے

    تیرے قدموں کی آہٹ کو یہ دل ہے ڈھونڈتا ہر دَم
    ہر اک آواز پر اک تھرتھراہٹ ہوتی جاتی ہے

    یہ کیسی یاس ہے، رونے کی بھی اور مسکرانے کی
    یہ کیسا درد ہے کہ جھنجھناہٹ ہوتی جاتی ہے

    کبھی تو خوب صورت اپنی ہی آنکھوں میں ایسے تھے
    کسی غم خانہ سے گویا محبّت ہوتی جاتی ہے

    خود ہی کو تیز ناخونوں سے ہائے نوچتے ہیں اب
    ہمیں اللہ خود سے کیسی الفت ہوتی جاتی ہے

  • معروف مترجم، مدیر اور متعدد معلوماتی کتب کے مؤلف سیّد قاسم محمود کی برسی

    معروف مترجم، مدیر اور متعدد معلوماتی کتب کے مؤلف سیّد قاسم محمود کی برسی

    آج اردو کے ممتاز مترجم، صحافی، افسانہ نگار اور متعدد معلوماتی اور حوالہ جاتی کتب کے مؤلف سیّد قاسم محمود کا یومِ‌ وفات ہے۔ ان کی زندگی کا سفر 31 مارچ 2010ء کو تمام ہوا تھا۔ سیّد قاسم محمود جوہر ٹائون، لاہور کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں۔

    وہ 17 نومبر 1928ء کو کھرکھودہ، ضلع روہتک میں پیدا ہوئے تھے۔ قیامِ پاکستان کے بعد 1951ء میں پنجاب میں مجلسِ زبانِ دفتری سے بطور مترجم منسلک ہوئے۔ بعد کے برسوں میں انھوں نے لیل و نہار، صحیفہ، کتاب، سیّارہ ڈائجسٹ، ادبِ لطیف اور قافلہ جیسے جریدوں کی ادارت کی۔

    1970ء میں لاہور سے انسائیکلو پیڈیا کا اجرا کیا اور 1975ء میں شاہ کار جریدی کتب شایع کرنا شروع کیں۔ 1980ء میں وہ کراچی چلے گئے اور وہاں 1998ء تک مقیم رہے۔ اس عرصے میں انھوں نے ماہ نامہ افسانہ ڈائجسٹ، طالبِ علم اور سائنس میگزین کے نام سے مختلف جرائد جاری کیے اور اسلامی انسائیکلو پیڈیا، انسائیکلو پیڈیا فلکیات، انسائیکلو پیڈیا ایجادات اور انسائیکلو پیڈیا پاکستانیکا شایع کیے جو ان کا بڑا کارنامہ ہیں۔

    وہ ایک اچّھے افسانہ نگاراور مترجم بھی تھے۔ تاہم ان کی علمی کاوشوں اور تالیف کردہ کتب کو زیادہ پذیرائی ملی۔ سید قاسم محمود کے افسانوں کے مجموعے دیوار پتھر کی، قاسم کی مہندی اور وصیت نامہ کے نام سے اشاعت پذیر ہوئے تھے۔