Tag: 38 dead

  • امریکی فضائیہ کا یمن میں تیل بندرگاہ پر بڑا فضائی حملہ، 38 جاں بحق

    امریکی فضائیہ کا یمن میں تیل بندرگاہ پر بڑا فضائی حملہ، 38 جاں بحق

    امریکی فضائیہ نے یمن میں تیل بندرگاہ پر بڑا حملہ کیا ہے، جس کے نتیجے میں72 افراد کے جاں بحق اور سیکڑوں کے زخمی ہونے کی اطلاعات سامنے آرہی ہیں۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یمن کے حوثی باغیوں کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ جمعرات کو راس عیسیٰ کی تیل بردار بندرگاہ پر امریکی فضائیہ کے حملے میں کم از کم 72 افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہوئے۔

    حوثی وزارت صحت کے ترجمان کے مطابق امریکی جارحیت کے نتیجے میں راس عیسیٰ بندرگاہ پر کام کرنے والے 38 ملازمین شہید اور 102 زخمی ہوگئے۔

    امریکی سینٹرل کمانڈ کا ایکس پر جاری بیان میں کہنا تھا کہ جمعرات کو امریکی افواج نے مغربی یمن میں واقع راس عیسیٰ میں تیل کی بندرگاہ پر حملہ کیا۔

    حملے میں امریکی افواج نے حوثیوں کی ایندھن فراہمی منقطع کرنے کیلئے حملہ کیا۔ یہ حملہ حوثیوں کی ایندھن کی فراہمی اور مالی وسائل کو ختم کرنے کیلئے تھا۔

    امریکی سینٹرل کمانڈ کے مطابق اس کارروائی کا مقصد حوثیوں کو اقتصادی طور پر نشانہ بنانا ہے، نہ کہ یمن کے عوام کو نقصان پہنچانا ہے۔

    واضح رہے کہ یمن کے حوثیوں کے زیر قبضہ علاقوں پر روزانہ کی بنیاد پر امریکی فضائی حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔

    غزہ میں خیمہ بستیوں پر اسرائیلی حملے، 35 فلسطینی شہید

    اس سے قبل بھی امریکا کے جنگی طیاروں نے یمن کے صوبے صنعا پر فضائی حملہ کیا تھا، جس کے نتیجے میں 5 افراد شہید ہوگئے تھے۔

    حوثی اکثریتی تنظیم انصار اللّٰہ کی طرف سے بتایا گیا تھا کہ امریکا کے جنگی طیاروں نے یمن کے صوبے صنعا کے بنی مطر میں ایک فیکٹری کو نشانہ بنایاہے۔

  • ایک اور کشتی اُلٹ گئی : 38 مسافر ہلاک، 100 سے زائد لاپتہ

    ایک اور کشتی اُلٹ گئی : 38 مسافر ہلاک، 100 سے زائد لاپتہ

    وسطی افریقہ کے ملک کانگو میں کشتی الٹنے کا ایک اور واقعہ پیش آیا ہے جس میں 38 افراد ڈوب کر ہلاک جبکہ سو سے زیادہ تاحال لاپتہ ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق کشتی الٹنے کا یہ واقعہ ملک کے شمال مشرق میں ایک اور کشتی کے الٹنے کے چار دن سے بھی کم وقت کے بعد ہوا ہے، جس میں 25 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

    رپورٹ کے مطابق کشتی (فیری) میں سوار بدقسمت مسافر کرسمس منانے کے لیے اپنے گھروں کو واپس جارہے تھے، مرنے والوں میں بڑی تعداد تاجروں کی ہے۔ سرکاری حکام اور عینی شاہدین کے مطابق حادثہ ہفتہ کے روز پیش آیا۔ اطلاعات کے مطابق اب تک 20 افراد کو ڈوبنے سے بچالیا گیا ہے۔

    دریا پر واقع آخری قصبے انگینڈے کے رہائشی اینڈولو کیڈی کے مطابق کشتی میں 400 سے زیادہ افراد سوار تھے کیونکہ یہ بوئنڈے جانے سے قبل انگینڈے اور لولو کے مقام پر رکی تھی جہاں سے مزید مسافر اس پر سوار ہوئے۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ ہلاکتوں کی تعداد زیادہ ہو سکتی ہے۔

    اس سے قبل ماہ اکتوبر میں ایک کشتی کے ڈوبنے سے کم از کم 78 افراد ہلاک ہوگئے تھے، جبکہ جون میں کنشاسا کے قریب ایک اور حادثے میں 80 افراد جان کی بازی ہار گئے تھے۔

    حالیہ حادثے کے بعد عوامی حلقوں کی جانب سے حکومت پر شدید برہمی کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ کشتی کو حفاظتی آلات سے لیس کیوں نہیں کیا گیا۔

    واضح رہے کہ کانگو میں زیادہ وزن کی وجہ سے کشتیوں کے الٹنے کے واقعات میں دن بہ دن اضافہ ہوتا جارہا اس کی وجہ یہ بیان کی جاتی ہے کہ سیکیورٹی خدشات کے سبب لوگوں کی بڑی تعداد سڑکوں کے بجائے سامان سے بھری لکڑی کی پرانی مال بردار کشتیوں کا انتخاب کر رہے ہیں۔

  • جبوتی: تارکین وطن کی دو کشتیاں ڈوب گئیں، 38 افراد ہلاک، درجنوں لاپتہ

    جبوتی: تارکین وطن کی دو کشتیاں ڈوب گئیں، 38 افراد ہلاک، درجنوں لاپتہ

    جبوتی: افریقی ملک جبوتی کے ساحل پر تارکین وطن کی دو کشتیاں ڈوبنے سے اڑتیس مہاجرین ہلاک اور درجنوں لاپتہ ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق کشتیاں ڈوبنے کے باعث 130 کے قریب تارکین وطن لاپتہ ہیں، ریسکیو عملے نے کئی مہاجرین کو زندہ بچا لیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جبوتی کا ساحل صومالیہ اور اتھوپیا کے مہاجرین کے لیے اہم سمجھا جاتا ہے، جہاں سے سیکڑوں تارکین وطن بہتر روزگار کے لیے جزیرہ عرب کا رخ کرتے ہیں۔

    عالمی ادارہ برائے مہاجرت کا کہنا ہے کہ ان کشتیوں پر زیادہ تر ایتھوپیا کے باشندے سوار تھے اور یہ سمندر میں طغیانی کی سبب ڈوبیں، جبوتی کے کوسٹ گارڈز ڈوبنے والوں کی تلاش کا کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔

    یمن میں جاری خانہ جنگی اور انسانیت کی پامالی کے باوجود سال 2017 میں 2 ہزار 900 کے قریب اتھوپیا اور صومایہ کے مہاجرین نے یہاں کا روخ کیا تھا۔

    بحیرہ روم میں مہاجرین کی کشتی ڈوب گئی، 16 افراد ہلاک، متعدد لاپتہ

    اگست 2017 میں بھی جبوتی کے ساحل پر درجنوں تارکین وطن جان کی بازی ہار گئے تھے۔

    دوسری جانب گذشتہ سال جولائی میں یورپ جانے کی خواہش لیے مہاجرین اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے، بحیرہ روم میں کشتی ڈوبنے سے 16 افراد ہلاک جبکہ متعدد لاپتہ ہوگئے تھے۔

    قبل ازیں 2015 میں غیر قانونی طور پر یورپ میں داخل ہونے کی کوشش میں سترہ سو سے زائد تارکین وطن بحیرہ روم میں ڈوب کر ہلاک ہوگئے تھے جبکہ اسی سال ہی اٹلی کے کوسٹ گارڈز نے ایک بڑا ریسکیو آپریشن کر کے ہزاروں مہاجرین کو ڈوبنے سے بچایا تھا۔