Tag: 3D

  • 3 ڈی پرنٹ کی گئی مونگے کی چٹانیں

    3 ڈی پرنٹ کی گئی مونگے کی چٹانیں

    جنوبی ایشیائی ملک مالدیپ میں دنیا کی سب سے بڑی 3 ڈی پرنٹ شدہ مونگے کی چٹانوں یعنی کورل ریفس کی سمندر میں اصل چٹانوں کے ساتھ پیوند کاری کیے جانے کے بعد، اب ان کے حوصلہ افزا نتائج سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں۔

    مونگے کی یہ چٹانیں کمپیوٹر پر ڈیزائن کی گئی ہیں جس کے بعد انہیں تھری ڈی پرنٹ کیا گیا اور اس کے لیے چکنی مٹی استعمال کی گئی۔ پرنٹ کرنے کے بعد انہیں گزشتہ برس سمندر میں مونگے کی چٹانوں کے ساتھ منسلک کردیا گیا۔

    دنیا بھر کے سمندروں میں موجود رنگ برنگی مونگے کی یہ چٹانیں بے شمار آبی حیات کا مسکن ہیں۔ ماہرین کے مطابق ان چٹانوں کے رنگ اور مخصوص ماحول یہاں رہنے والی آبی حیات کے لیے نہایت ضروری ہیں کیونکہ یہی رنگ ان آبی حیات کو رنگ، آکسیجن اور غذا فراہم کرتے ہیں۔

    تاہم اب یہ چٹانیں تیزی سے اپنی رنگت کھو رہی ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ان چٹانوں کی رنگت اڑنے کی وجہ سمندروں کی آلودگی اور عالمی درجہ حرارت میں اضافہ یعنی گلوبل وارمنگ ہے۔ گلوبل وارمنگ کی وجہ سے سمندروں کا پانی بھی گرم ہورہا ہے جس کے باعث یہ چٹانیں بے رنگ ہورہی ہیں۔

    مالدیپ میں تھری ڈی پرنٹ سے تیار کی جانے والی مونگے کی چٹانیں دراصل ان چٹانوں کو بچانے کی ایک کوشش ہے۔ تھری ڈی پرنٹ شدہ یہ ڈھانچہ ان چٹانوں کی افزائش میں مدد کر رہا ہے۔

    اسی طرح مختلف آبی حیات نے بھی وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس مصنوعی ڈھانچے کو قبول کرلیا ہے اور اس میں اپنا گھر بنانا شروع کردیا ہے جس کے بعد اس ڈھانچے میں نباتات کی افزائش بھی شروع ہوگئی ہے۔

    ماہرین کی جانب سے کورل ٹرانسپلانٹ کا نام دیے جانے والا یہ عمل نہ صرف سمندر میں ان جگہوں پر کیا جارہا ہے جہاں پہلے سے یہ چٹانیں موجود ہیں بلکہ ان مقامات پر بھی انہیں نصب کیا جارہا ہے جہاں یہ چٹانیں سرے سے موجود ہی نہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ مصنوعی چٹانیں بڑھتے ہوئے درجہ حرارت سے بھی مطابقت کرسکتی ہیں کیونکہ قدرتی چٹانوں کی طرح یہ حساس نہیں ہیں۔ دراصل ان چٹانوں کا مقصد تباہ ہوتی پرانی چٹانوں کو سہارا دے کر انہیں بحال کرنا اور ان کی افزائش کرنا ہے۔

  • بچوں کے لیے تھری ڈی کا استعمال نقصان دہ

    بچوں کے لیے تھری ڈی کا استعمال نقصان دہ

    فرانس میں صحت سے متعلق نگراں ادارے نے کہا ہے کہ چھ برس سے کم عمر کے بچوں کو تھری ڈی اشیا کی استعمال کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔

    ادارے کا مزید کہنا تھا کہ ان اشیا تک 13 برس کی عمر میں رسائی نسبتاً محفوظ ہے۔

    ادارے کی جانب سے ییہ ہدایت ساکت عکس بنانے والی آنکھوں پر تھری ڈی کے ممکنہ اثرات کی تحقیق کے بعد جاری کی گئی ہے۔

    بعض دیگر ممالک نے بھی ممالک نے حال ہی میں تھری ڈی کے استعمال کے بارے میں ہدایات جاری کی ہیں۔

    ادارے کے مطابق تھری ڈی یا سہ جہتی اثرات کو سمجھنے کے لیے پہلے آنکھیں کسی بھی عکس کو ایک ہی وقت میں دو مختلف جگہوں پر دیکھتی ہیں جس کے بعد دماغ اس عکس کو ایک تصویر کی شکل میں دکھاتا ہے۔

    ادارے نے ایک بیان میں کہا: ’بچوں میں بالخصوص چھ برس سے کم کی عمر میں عکس کو دیکھنے کی اس کشمکش کے سنگین نتائج ہو سکتے ہیں جو دیکھنے کے نظام کی نشو و نما متاثر کر سکتا ہے۔‘

    یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے کہ تھری ڈی کے محفوظ ہونے پر سوال اٹھایا گیا ہو۔ یہ نظام آج کل کئی فیچر فلموں اور ویڈیو گیمز کے لیے ٹیلی وژن اور کمپیوٹر سکرینز میں استعمال ہوتا ہے۔

    اٹلی نے بھی اپنے قومی صحت کے ادارے کی جانب سے انتباہ جاری کرنے کے بعد بچوں میں تھری ڈی چشموں کے استمعال کو روکنے کی کوشش کی تھی۔

    جب نینٹینڈو نے سنہ 2010 میں اپنی تھری ڈی ویڈیو ریلیز کی تھی تو خبردار کیا تھا کہ اس پر گیمز کھیلنا چھ برس سے کم عمر کے بچوں کی نظر خراب کر سکتا ہے۔

    فی زمانہ کئی کمپنیاں تھری ڈی مصنوعات تیار کر رہی ہیں جبکہ کہا جا رہا ہے کہ ایپل بھی جلد اپنا تھری ڈی ڈسپلے تیار کرنے والا ہے جس کے لیے کسی مخصوص عینک کی ضرورت بھی نہیں ہوگی۔

    امریکہ میں بصارت پیمائی کے ماہرین کی تنظیم کا کہنا ہے کہ تاحال انھیں تھری ڈی مصنوعات کے باعث آنکھوں کو پہنچنے والے نقصانات کے بارے میں کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی۔

  • دنیا کا پہلا تھری ڈی پرنٹڈ راکٹ خلا کیلئے اڑان بھرنےکو تیار

    دنیا کا پہلا تھری ڈی پرنٹڈ راکٹ خلا کیلئے اڑان بھرنےکو تیار

    دنیا کا پہلا تھری ڈی پرنٹڈ راکٹ خلا کیلئے اڑان بھرنے کو تیار ہے۔

    برطانوی نوجوانوں کی ایک ٹیم ہیلیم گیس کے غبارے کی مدد سے اور ایندھن کے طور پر بائیو فیول استعمال کرتے ہوئےاپنی نوعیت کا پہلا تھری ڈی پرنٹڈ راکٹ فضا میں بھیجنےکی تیاریاں کررہی ہے،پروگرام کے مطابق یہ راکٹ پہلے توایک بہت بڑے ہیلیم غبارے کی مدد سےبیس ہزار میٹرکی بلندی تک لے جایا جائےگا، پھراس راکٹ میں لگا مخصوص سسٹم راکٹ کے انجن کو اسٹارٹ کرے گا، یہ راکٹ اگلے ماہ امریکہ سے لانچ کیا جائیگا۔