Tag: 4 اپریل وفات

  • مشہور شاعر افتخار امام صدیقی انتقال کرگئے

    مشہور شاعر افتخار امام صدیقی انتقال کرگئے

    نئی دہلی: بھارت سے تعلق رکھنے والے مشہور شاعر افتخار امام صدیقی ممبئی میں انتقال کرگئے۔

    اطلاعات کے مطابق کئی برس سے علیل افتخار امام صدیقی نے آج صبح ممبئی میں واقع اپنی رہائش گاہ پر داعیٔ اجل کو لبیک کہا۔ انھیں پاک و ہند میں منعقد ہونے والے مشاعروں میں ترنم اور مخصوص انداز کے سبب بہت پسند کیا جاتا تھا، 2002 ء میں ایک حادثے میں اپاہج ہوجانے والے افتخار امام صدیقی نے ضعیف العمری اور معذوری کے باوجود علم و ادب سے تعلق برقرار رکھا اور آخر وقت تک ماہ نامہ ‘شاعر’ کا اجرا بھی یقینی بناتے رہے۔

    افتخار امام صدیقی کے دادا سیماب اکبر آبادی بھی اپنے وقت کے نام وَر اور استاد شاعر تھے۔ انھوں نے 1930ء میں ماہ نامہ شاعر کا اجرا کیا تھا جسے بعد میں افتخار امام صدیقی نے جاری رکھا اور علالت کے باوجود یہ ماہ نامہ پابندی سے شایع ہوتا رہا۔

    افتخار امام صدیقی کا شمار بھی بھارت کے نام ور شعرا میں ہوتا ہے۔ ان کا کلام مشہور گلوکاروں نے گایا، وہ غزلوں کے علاوہ اپنے حمدیہ اور نعتیہ کلام کے لیے بھی مشہور تھے، 19 نومبر 1947ء کو آگرہ میں پیدا ہونے والے افتخار امام صدیقی کے والد کا نام اعجاز صدیقی تھا جو سیماب اکبر آبادی کے بیٹے تھے۔ ان کی تدفین بعد نمازِ ظہر ناریل واڑی قبرستان رے روڈ، ممبئی میں کی گئی۔

    افتخار امام صدیقی کے یہ اشعار ملاحظہ کیجیے۔

    جو چپ رہا تو وہ سمجھے گا بد گمان مجھے
    برا بھلا ہی سہی کچھ تو بول آؤں میں

    وہ خواب تھا بکھر گیا خیال تھا ملا نہیں
    مگر یہ دل کو کیا ہوا کیوں بجھ گیا پتا نہیں

    پھر اس کے بعد تعلق میں فاصلے ہوں گے
    مجھے سنبھال کے رکھنا بچھڑ نہ جاؤں میں

  • ریڈیو اور فلمی دنیا کی معروف گلوکارہ نگہت سیما کی برسی

    ریڈیو اور فلمی دنیا کی معروف گلوکارہ نگہت سیما کی برسی

    ریڈیو، ٹیلی وژن اور فلمی دنیا کی مشہور گلوکارہ نگہت سیما 4 اپریل 2006ء کو طویل علالت کے بعد کراچی میں وفات پاگئی تھیں۔ آج ان کی برسی ہے۔ اجمیر سے تعلق رکھنے والی نگہت سیما کا گایا ہوا فلمی گیت میرا چن ماہی کپتان اپنے زمانے کے مقبول ترین گیتوں میں سے ایک ہے۔

    نگہت سیما کی گلوکاری اور ان کی آواز میں ریکارڈ کیے گئے گیتوں کی فہرست طویل نہیں اور یہ کہنا بھی مشکل ہے کہ انھوں نے سب سے پہلے کس فلم کے لیے نغمات ریکارڈ کروائے، کہا جاتا ہے کہ انھیں 1963ء میں فلم چھوٹی بہن کے ذریعے فلمی دنیا میں قدم رکھنے کا موقع ملا۔ انھوں نے فلم آزادی یا موت کے نغمات ریکارڈ کروائے تھے جن میں میرا چن ماہی کپتان بہت مقبول ہوا جب کہ بعض تذکروں میں آیا ہے کہ نگہت سیما کا فلم گائیکی کا سفر 1963ء کی فلم جب سے دیکھا ہے تمہیں سے شروع ہوا تھا، لیکن ریکارڈ سے اس کی تصدیق نہیں ہوتی۔

    ان کی آواز ریڈیو پاکستان اور ٹیلی وژن کی بدولت ملک بھر میں سنی گئی اور ان کے گائے ہوئے متعدد نغمات پسند کیے گئے۔ ریڈیو کے لیے انھوں نے زیادہ تر کلاسیکی غزلیں اور گیت گائے۔

    انھوں نے دو گانے بھی گائے اور انفرادی حیثیت میں بھی اپنی آواز کا جادو جگایا۔ نگہت سیما نے اردو اور پنجابی دونوں زبانوں میں گیت ریکارڈ کروائے۔ گیت گاتی ہیں خوابوں کی پرچھائیاں ، پیار لینے لگا انگڑائیاں..، کلی حسرتوں کی نہ کھل سکی، تیرا پیار راس نہ آ سکا..، کے علاوہ ان کے متعدد گیت آج بھی پاکستان فلم انڈسٹری کے اُس سنہرے دور کی یادگار ہیں۔