Tag: 4 bachy halak

  • تھر:غذائی قلت کے باعث مزید 4 بچے لقمہ اجل بن گئے

    تھر:غذائی قلت کے باعث مزید 4 بچے لقمہ اجل بن گئے

    تھرپارکر: غذائی قلت کے شکار مزید چار بچے دم توڑ گئے۔ سال رواں کے دوران جاں بحق ہونے والے بچوں کی تعداد ایک سو ستتر ہو گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق غذائی قلت اور ناکافی طبی سہولیات کے باعث تھرپارکر میں بچوں کی اموات کا سلسلہ جاری ہے۔ آج بھی چار ماؤں کی گود سونی ہو گئی۔

    سول اسپتال مٹھی میں دو نومولود جان سےگئےجبکہ مرنے والے دو بچوں کا تعلق چھاچھرو کے نواحی گاوں سے ہے،جبکہ اسپتال میں داخل دیگر مریض بچے

    قحط کےباعث غذائی قلت کے شکار تھرواسی طبی سہولیات کی عدم دستیابی کے باعث معمولی بیماریوں کے سامنے بھی بے بس نظر آتے ہیں اور بچوں کی اموات کا سلسلہ رکتا نظر نہیں آتا۔

    حکومتی دعوے دھرے کے دھرے ہیں اور تھر واسیوں سے کئے گئے وعدے پورے ہوتے ہوئے نظر نہیں آرہے۔ جس کی وجہ سے ہلاکتوں کا نہ تھمنے والا سلسلہ تاحال جاری ہے۔

  • جناح اسپتال: چارنومولود بچوں کی ہلاکت معمہ بن گئی

    جناح اسپتال: چارنومولود بچوں کی ہلاکت معمہ بن گئی

    کراچی: قومی ادارہ برائےاطفلال میں انتطامیہ کی مبینہ غفلت کےباعث چار نومولود بچوں کی ہلاکت کا واقعہ معمہ بن گیا۔۔وزیر اور سیکریٹری صحت سمیت اسپتال انتظامیہ نےبچوں کی ہلاکت کی تردیدکی ہے۔

    بچوں کی صحت کےقومی ادارے این آئی سی ایچ میں بجلی بند ہونےکے باعث انکوبیٹرمیں موجود چار بچوں کی مبینہ ہلاکت کا واقعہ معمہ بن گیا ہے۔بجلی کی بندش سےآکسیجن نہ ملنےکےباعث دم گھٹنےسے انکوبیٹر میں بچوں کے انتقال کی خبر نشر ہوتےہی این آئی سی ایچ انتظامیہ جاگ گئی اور سب سے پہلےمیڈیا کا اسپتال میں داخلہ بندکیاگیا۔

    ذرائع کےمطابق بجلی بند ہونےکےبعد اسٹینڈ بائی جنریٹرز موجود ہونےکے باوجود اسےبروقت نہیں چلایاگیا۔جس سے انکوبیٹر میں آکسیجن کی فراہمی متاثر ہوئی۔

    تیمار دار این آئی سی ایچ کے اندورونی ذرائع انکوبیٹر میں آکسیجن کی فراہمی متاثر ہونے سےدو بچوں کی ہلاکت بتارہےہیں تاہم چار بچوں کے انتقال کرجانے کی تصدیق نہیں ہوسکی۔

    وزیر صحت کا کہنا ہےکہ بجلی بند ہوئی تھی لیکن بریک ڈاؤن سےکوئی بچہ نہیں مرا۔ ادھر این آئی سی ایچ کی انتظامیہ اور سیکریٹری صحت ایسے کسی واقعے کو تسلیم ہی نہیں کررہے۔

    سیکریٹری صحت اقبال درانی کا اس بارے میں کہنا تھا کہ صرف ایک بچے کا انتقال ہوا ہے وہ بھی طبعی موت مرا ہے۔این آئی سی ایچ میں پیش آنے والا یہ افسوسناک ہے ۔واقعہ کی شفاف تحقیقات اور ذمےداروں کا تعین بہرحال وزارت صحت کی ذمے داری بنتی ہے۔