Tag: 4 convict hanged

  • سزائے موت کے 4قیدیوں کو پھانسی دیدی گئی

    سزائے موت کے 4قیدیوں کو پھانسی دیدی گئی

    پنجاب: نیشنل ایکشن پلان کے تحت سزائے موت کے چارقیدیوں کو پھانسی دیدی گئی.

    تفصیلات کے مطابق قومی ایکشن پلان پر عملدرآمد کرتے ہوئے قتل کے مجرم منطقی انجام پر پہنچانے کا سلسلہ جاری ہے، میانوالی سینٹرل جیل میں مجرم محمد اختر کو دو ہزار تین میں ایک شخص کے قتل کے جرم میں تختہ دارپر لٹکا دیا گیا، بہاولپور کی سینٹرل جیل میں مجرم محمد فیاض کو پسند کی شادی پر بیٹی کے شوہر کو قتل کے جرم میں پھانسی دی گئی.

    ڈسٹرکٹ جیل ٹوبہ ٹیک سنگھ میں بھی قتل کا مجرم قمرالزمان اپنے منطقی انجام کو پہنچا اور لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں مجرم منیر احمد کو پھانسی دیدی گئی مجرم کیخلاف تھانہ گجر پورہ لاہور میں قتل کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ مجرم کو ٹرائل کورٹ سے سزائے موت سنائی گئی جسے اعلی عدالتوں نے برقرار رکھا۔ مجرم کی رحم کی اپیل صدر مملکت کی جانب سےمسترد کر دی گئی تھی۔ گذشتہ روز مجرم منیرکی اس کے لواحقین سے آخری ملاقات کروا دی گئی۔ پھانسی کے موقع پر جیل کے اندر اور اطراف سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے تھے.

    دوسری جانب کوٹ لکھپت میں آج بدھ کو ہونے والی دو پھانسیاں مقتولین کے لواحقین سے صلح نامے ہونے پر عارضی طور پر مؤخر کر دی گئیں۔ تختہ دار پر چڑھنے سے بچنے والوں میں مجرم عمران اور ذوالفقار شامل ہیں۔ مجرم عمران عرف پپو کو تھانہ فیکٹری ایریا کے علاقے میں ہونے والے قتل کا جرم ثابت ہونے پر دو ہزار دو میں سزائے موت سنائی گئی تھی۔ دوسرے مجرم ذوالفقار نے انیس سو ننانوے میں معمولی جھگڑے پر طارق نامی شہری کو فائرنگ کرکے قتل کیا تھا۔

    گزشتہ روز بھی پنجاب کی مختلف جیلوں میں قتل کے نو مجرموں کو تختہ دار پر لٹکا گیا تھا۔

    خیال رہے کہ پاکستان میں سزائے موت کے قیدیوں کی سزا پر عمل درآمد پر سات سال سے غیر اعلانیہ پابندی عائد تھی، گذشتہ برس دسمبر میں پشاور میں آرمی پبلک اسکول پر طالبان کے حملے کے بعد ختم کر دی گئی تھی، پابندی کے خاتمے کے بعد سے اب تک 250 سے زائد مجرموں کو پھانسی دی جاچکی ہے۔

  • پنجاب کے مختلف شہروں میں 4 قاتلوں کو پھانسی دیدی گئی

    پنجاب کے مختلف شہروں میں 4 قاتلوں کو پھانسی دیدی گئی

    لاہور: پنجاب میں سزائے موت پر عمل درآمد کا سلسلہ جاری ہے، لاہور، فیصل آباد، وہاڑی اور بہاولپور میں چار قاتلوں کو پھانسی دے دی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق انسدادِ دہشتگردی ایکٹ کےتحت سزائےموت کے مجرموں کو منطقی انجام تک پہنچانے کا سلسلہ جاری ہے، فیصل آباد سنٹرل جیل میں اشفاق کو تختہ دار پرلٹکا دیا گیا، مجرم نے انیس سو ننانوے میں ایک شخص کو قتل کیا تھا، بہاولپور سنٹرل جیل میں قتل کے مجرم مقبول احمد کو پھانسی دی گئی۔

    لاہور میں مجرم تنزیل احمد کو پھانسی پر لٹکایا گیا، جیل ذرائع کے مطابق شیخوپورہ کے تنزیل احمد نے معمولی تلخ کلامی پر ایک شخص کو قتل کر دیا تھا، جس کے بعد اسے جرم ثابت ہونے پر ماتحت عدلیہ کی جانب سے پھانسی کی سزا سنائی گئی۔ اعلی عدالتوں کی جانب سے ماتحت عدلیہ کا فیصلہ برقرار رکھے جانے پر صدر مملکت نے مجرم کی رحم کی اپیل مسترد کر دی تھی جس پر پانچ ستمبر کو مجرم کے ڈیتھ وارنٹ جاری کئے گئے۔

    گذشتہ روز مجرم کی اس کے اہلخانہ کے ساتھ آخری ملاقات کروا دی گئی اور آج جمعرات کو علی الصبح مجرم کو پھانسی دے دی گئی۔ اس موقع پر جیل کے اندر اور باہر سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے تھے۔

    وہاڑی میں مجرم محمد آصف عرف اچھو کو پھانسی دی گئی ، نواحی آبادی کے رہائشی محمد آصف عرف اچھو نے 27 جولائی 1998 کو اپنے خالہ زاد 18 سالہ محمد اشرف کو جنسی حوس پورا نہ ہونے پر چھریوں کے وار کر کے کے قتل کر دیا تھا، جس کا مقدمہ تھانہ سٹی وہاڑی میں درج ہوا ملزم کو ڈسٹر کٹ اینڈ سیشن سید اٖضال شریف نے 2005میں سزا موت سنائی تھی، ملزم کی اپیل ہائی کورٹ ملتان بنچ ، سپریم کورٹ پاکستان اور صدر پاکستان سے خارج ہونے کے بعد ڈسٹر کٹ انیڈ سیشن جج وہاڑی غفار جلیل نے 3ستمبر 2015کو مجرم کے ڈیتھ وارنٹ جاری کئے تھے، جس کے تحت کے آج 10 ستمبر کوصبح ساڑھے 5 بجے مجر م محمد آصف عرف اچھو کو تختہ دار پرلٹکایا دیا گیا۔

    جیل انتظامیہ نے پھانسی کےبعد ضابطے کی کارروائی مکمل کرتے ہوئے مجرمان کی میتیں لواحقین کے حوالے کردیں۔

    واضح رہے کہ گزشتہ برس دسمبر میں سزائے موت پر عمل درآمد شروع ہونے کے بعد سے اب تک ملک کی مختلف جیلوں میں 200 سے زائد مجرمان کو پھانسی دی جا چکی ہے۔

  • پنجاب: قتل کے 4 مجرموں کو پھانسی دے دی گئی

    پنجاب: قتل کے 4 مجرموں کو پھانسی دے دی گئی

    پنجاب :  ساہیوال، بہاولپور اور لاہور میں سزائے موت کے چارقیدیوں کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا۔

    مجرموں کوتختہ دار پر لٹکانے کا سلسلہ جاری ہے، لاہور، ساہیوال اور بہاولپور کی جیلوں میں سزائے موت کے چار قیدیوں کو پھانسی دے دی گئی۔

    سینٹرل جیل ساہیوال میں مجرم زاہد حسین کو تختہ دار پر لٹکایا گیا، مجرم نے دوہزار ایک میں پولیس اہلکار فدا حسین کو قتل کیا تھا، بہاولپور کی جیل میں قیدی نذیراحمد کو پھانسی دی گئی، مجرم نے جائیداد کے تنازع پر مشتاق نامی شخص کو قتل کیا تھا۔

    کوٹ لکھپت جیل میں سزائے موت کے دو قیدیوں کو ان کے منطقی انجام تک پہنچادیا گیا، مجرم رضوان نے دوہزار چھ میں سیٹھ عابد کے بیٹے سمیت چھ افراد کو قتل کیا تھا جبکہ مجرم معظم خان نے انیس پچانوے میں ناصر اقبال نامی شخص کی جان لی تھی۔

    گزشتہ روز مختلف شہروں میں سزائے موت کے سولہ قیدی اپنے انجام کو پہنچ گئے، جس میں قتل کے چودہ اور سیالکوٹ میں بچی سے زیادتی کے دو مجرم شامل ہیں جبکہ راولپنڈی میں ایک پھانسی مؤخرکردی گئی۔

    ملک کے مختلف شہروں میں پھانسی کے منتظر سولہ قیدیوں کا انتظار تمام ہوا تھا، سورج طلوع ہونے سے قبل سزا یافتہ مجرموں کو تختہ دارپر لٹکا دیا گیا۔

    لاہور کے کوٹ لکھپت جیل میں دومجرموں کو پھانسی دی گئی، مجرم غلام نبی نے دو ہزار تین میں ایک شخص کو سیشن کورٹ میں قتل کیا جبکہ مجرم اللہ رکھا طفیل نامی شخص کا قاتل تھا۔

    فیصل آباد میں قتل کے تین مجرموں تختہ دار پر لٹکایا گیا، مجرم محمد حسین اور مجرم نظام الدین کو انیس سو ٹھانوے میں خاتون سمیت تین افراد کےقتل میں موت کی سزا سنائی گئی تھی جبکہ مجرم اعظم نے دوہزارچار میں سات سسرالیوں کی جان لی تھی۔

    گجرانوالہ میں سزائے موت کے تین قیدیوں کو اپنے کیے کی سزا ملی، مجرم عنایت نے دو ہزار چھ میں ایک ہی خاندان کے سات افراد کو قتل کیا، مجرم ظفر اقبال اور محمد لطیف نے خاتون سمیت تین افراد کا قتل کیا، ملتان میں مقدمے کے فریق کا قتل کرنے پر مجرم سلطان کو پھانسی پر لٹکایا گیا۔

    ساہیوال سینٹرل جیل میں ایک شخص کا قاتل لیاقت اپنے انجام کو پہنچا، مچھ سینٹرل جیل میں اللہ رکھا کو تختہ دار پر لٹکایا گیا جبکہ سیالکوٹ ڈسٹرکٹ جیل میں سزائے موت کے دو قیدی منطقی انجام کو پہنچے۔

    گجرات میں سزائے موت کے ایک قیدی کو پھانسی دی گئی،راولپنڈی میں دو مجرم اپنے منطقی انجام کو پہنچے جبکہ ایک مجرم کی پھانسی کو مؤخرکر دیا گیا۔