Tag: 40 سال بعد

  • قاتل 40 سال بعد کیسے پولیس کے ہاتھ آیا؟ جان کر حیران رہ جائیں

    قاتل 40 سال بعد کیسے پولیس کے ہاتھ آیا؟ جان کر حیران رہ جائیں

    ایک بے گناہ کے قتل کے 40 سال بعد اس خون رنگ لے آیا اور پولیس نے بالآخر قاتل کو گرفتار کر لیا جس نے اپنے جرم کا اعتراف بھی کر لیا۔

    خون ناحق اپنا رنگ دکھانے پر آئے تو قاتل عرصہ دراز بعد بھی پکڑا جاتا ہے۔ ایسا ہی ایک واقعہ دبئی میں ہوا جہاں پولیس نے سراغ رسانی کی جدید ٹیکنالوجیکا استعمال کرتے ہوئے لگ بھگ 4 دہائیوں بعد ایسے اندھے قتل کا سراغ لگا کر قاتل کو گرفتار کر لیا جس نے 80 کی دہائی میں ایک عمارت کے چوکیدار کو قتل کیا تھا۔

    امارات الیوم ے مطابق جرائم کی تفتیش کرنے والے ادارے کے ڈائریکٹر کرنل خالد السمیطی نے بتایا کہ پولیس کو جدید ٹیکنالوجی کے استعمال اور ڈیٹا بیس ریکارڈ کے ذریعہ بہت پرانے کیسز کو حل کرنے میں کافی مدد مل رہی ہے۔

    ایسے ہی 80 کی دہائی کے ایک قتل کیس کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ قاتل اپنی ایک لاپروائی کی وجہ سے گرفت میں آیا۔

    خالد السمیطی کے مطابق پولیس نے جائے وقوعہ سے اس وقت جو اشیا ریکارڈ کا حصہ بنائیں۔ اس میں سگریٹ کا ایک ٹکڑا بھی تھا جس کو قاتل نے وہاں لاپروائی سے پھینک دیا ہوگا۔ ڈیٹا بیس نے سگریٹ کے اسی ٹکڑے سے اصل قاتل کو گرفتار کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ پولیس ریکارڈ میں محفوظ شدہ ٹکرے سے ملزم کا ڈی این ایے اور فنگر پرنٹ حاصل کیے گئے جسے ڈیٹا بیس سینٹر کو بھیجا گیا تاکہ اس کا ریکارڈ تلاش کیا جاسکے۔

    بیس سینٹر سے موصول ہونے والی رپورٹ میں فنگر پرنٹ ایک ایسے شخص کے بتائے گئے تھے جو حال ہی میں معمولی کیس میں گرفتار ہوا تھا۔ تحقیقاتی ٹیم نے جب ملزم سے ماضی کے واقعے کے بارے میں تفتیش کی تو اس نے اقبالِ جرم کرلیا۔

  • 40 سال بعد انسانی دماغ میں کیا تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں؟

    40 سال بعد انسانی دماغ میں کیا تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں؟

    ہرعمر کے مختلف مراحل اور خصوصیات ہوتی ہیں اس لیے بڑھتی عمر کے ساتھ عادات میں تبدیلی بھی ایک فطری امر ہے۔

    جیسے جیسے مرد کی عمر بڑھتی ہے ساتھ ہی اس کی عادات و اطوار میں بھی تبدیلیاں رونما ہونے لگتی ہیں، ایسا خاص طور پر 40 سے 50 سال کی عمر کے درمیان ہوتا ہے۔

    اور عمر کے اس حصے میں انسانی جسم کے مختلف اعضاء میں بھی تبدیلی آنا شروع ہو جاتی ہے، پٹھوں کا حجم کم ہو جاتا ہے، بینائی کم اور جوڑوں میں خرابی آنا شروع ہو جاتی ہے لیکن دماغ کے لیے یہ عمل تھوڑا مختلف ہوتا ہے۔ یہ کہا جا سکتا ہے کہ عمر کے اس حصے میں ہمارے دماغ کے اندر کی ’وائرنگ‘ دوبارہ ہوتی ہے۔

    جب انسان اپنے عروج یعنی مکمل شباب پر ہوتا ہے تو اس کی حالت قدرے مختلف ہوتی ہے، تاہم بڑھتی عمر کے ساتھ ساتھ اعصابی خلیے سکڑتے ہیں اور 40 تک پہنچنے کے بعد ہر 10 برس بعد انسانی دماغ کا حجم پانچ فیصد کم ہو جاتا ہے۔

    برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق اس صورت حال میں نیند میں بھی کمی واقع ہوتی ہے، ادھیڑ عمری میں ذہنی صلاحیتیں بھی کم ہونا شروع ہو جاتی ہیں۔

    آسٹریلیا کی موناش یونیورسٹی سے منسلک محققین کی ایک ٹیم نے انسانی جسم اور دماغ پر بڑھتی ہوئی عمر کے باعث پڑنے والے اثرات ہر ہونے والے 150 مطالعات کا جائزہ لیا۔

    یونیورسٹی کی نیورو سائنٹسٹ شرنا جمادار نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ دماغ انسانی جسم کا صرف 2 فیصد ہے لیکن یہ ہمارے جسم میں داخل ہونے والی گلوکوز کا 20 فیصد حصہ اپنے اندر جذب کرتا ہے لیکن عمر بڑھنے کے ساتھ دماغ گلوکوز کو جذب کرنے کی صلاحیت کھو بیٹھتا ہے۔

    اس بات کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دماغ اپنے نظام کی ایک طرح سے ری انجینیئرنگ کرتا ہے تاکہ جن اجزا کو وہ جذب کر رہا ہے اس کا بہترین استعمال ہو۔

    سائنسدانوں کے مطابق یہ عمل انقلابی ہوتا ہے اور اس کے نتیجے میں آنے والے سالوں میں نیورانز کا نظام جسم کے ساتھ مزید ہم آہنگ ہوتا ہے جس سے ذہنی سرگرمیوں پر اثر پڑتا ہے۔

    لیکن اس تحقیق میں جس چیز نے محققین کو سب سے زیادہ حیران کیا وہ یہ بات تھی کہ یہ ’ری وائرنگ‘دماغ کی عمر بڑھنے میں رکاوٹ کا کردار ادا کرتی ہے۔

    شرنا بتاتی ہیں ’ہمارے دماغ میں کیا عمل ہوتے ہیں یہ جاننا ضروری ہے، جو ہمیں یہ سمجھنے میں مدد دے سکتے ہیں کہ ہم دماغ کی عمر بڑھنے کے منفی اثرات سے کیسے محفوظ رہ سکتے ہیں۔‘

    ایسا نہیں کہ دماغ میں رونما ہونے والی تبدیلیوں کو روکا نہ جاسکے بلکہ ماہرین کا کہنا ہے کہ جس شرح سے دماغ کی ساخت اور حجم میں تبدیلیاں ہو رہی ہیں انہیں اومیگا تھری سپلیمنٹس لینے یا ان سے بھرپور غذائیں کھانے سے روکا یا اس کے تناسب کو کم کیا جاسکتا ہے۔

    اومیگا تھری سے بھرپور غذا دماغ کی حالت کو بہتر رکھنے میں کافی معاون ثابت ہوتی ہے جس سے ان خلیات کی اصلاح بھی ہوتی ہے جو عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ مردہ ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔