Tag: 41 death anniversary

  • جماعت اسلامی کے بانی مولانا مودودی کو ہم سے بچھڑے 41 برس بیت گئے

    جماعت اسلامی کے بانی مولانا مودودی کو ہم سے بچھڑے 41 برس بیت گئے

    کراچی : نامور عالم دین، مفسر قرآن، دانشور، متعدد کتابوں کے مصنف اور جماعت اسلامی کے بانی مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودی کی آج 42ویں برسی ہے۔

    مولانا سید ابوالاعلی مودودی نے اسلام کو نظام زندگی کے طور پر پیش کیا اور جمہوری جدوجہد میں کردار ادا کیا۔ آپ کی اسلامی ادبی خدمات کو بھی یاد رکھا جائے گا۔

    1903ءکو پیدا ہونے والے سید ابو الاعلیٰ مودودی بنیادی طور پر صحافی تھے، مولانا مودودی پچیس ستمبر انیس سو تین کو اورنگ آباد حیدرآباد دکن میں پیدا ہوئے، انیس سوبتیس میں آپ نے ترجمان القرآن جاری کیا۔

    علامہ اقبال کی خواہش پرمولانا مودودی نے پنجاب کو اپنی سیاسی سرگرمیوں کا مرکز بنایا اورچھبیس اگست انیس سو اکتالیس کو لاہور میں کے اجتماع میں جماعت اسلامی قائم کی۔

    قیام پاکستان کے بعد مولانا ابوالاعلیٰ مودودی نے لاہور میں رہائش اختیار کی، وہ آمریت کے خلاف جدوجہد میں بھی شریک رہے۔ ان کے عقیدت مند انہیں معتدل لیڈر کے طور پر جانتے ہیں۔

    انیس سو تریپن میں تحریک ختم نبوت چلانے پر سید ابوالاعلیٰ مودودی کو سزائے موت سنائی گئی جو بعدازاں منسوخ کردی گئی۔ انیس سو باہتر میں آپ کی مشہور تفسیر تفہیم القرآن مکمل ہوئی، یکم مارچ انیس سو اناسی کومولانا ابوالاعلیٰ مودودی کو پہلا شاہ فیصل ایوارڈ دیا گیا۔

    مولانا مودودی بائیس ستمبرانیس سو اناسی کوامریکا میں دوران علاج اسی برس کی عمر میں خالق حقیقی سے جاملے، مولانا مودودی آپ ذیلدار پارک منصورہ میں آسودہ خاک ہیں۔

  • ذوالفقارعلی بھٹو کی 41 ویں برسی، گڑھی خدا بخش میں تقریب منسوخ

    ذوالفقارعلی بھٹو کی 41 ویں برسی، گڑھی خدا بخش میں تقریب منسوخ

    کراچی : پیپلزپارٹی کے بانی ذوالفقارعلی بھٹو کی اکتالیس ویں برسی آج انتہائی سادگی سے منائی جارہی ہے تاہم کورونا وائرس کے پیش نظر گڑھی خدا بخش میں برسی کی تقریب منسوخ کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلزپارٹی کے بانی و چیئرمین سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی اکتالیسویں برسی آج ملک بھر میں انتہائی سادگی سے آج منائی جائے گی۔

     

    اس موقع پر پی پی کے زیراہتمام انفرادی طور پر دعائیہ تقریبات منعقد ہوں گی۔ اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کی عالمی وبا کے پیش نظر گڑھی خدا بخش میں مرکزی تقریب کا انعقاد نہیں کیا جائے گا۔

    آج سے 40 سال قبل ملک کے پہلے منتخب وزیر اعظم اور پیپلز پارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی دی گئی تھی ۔ یہ سزا کیوں دی گئی؟ یہ بات آج بھی بہت سارے لوگوں کے علم میں درست طور پر نہیں ہے۔

    ذوالفقار علی بھٹو نے سیاست کا آغاز اُنیس سو اٹھاون میں کیا اور پاکستان کے پہلے آمر فیلڈ مارشل جنرل ایوب خان کے دورِ حکومت میں وزیر تجارت، وزیر اقلیتی امور، وزیر صنعت وقدرتی وسائل اور وزیر خارجہ کے قلمدان پر فائض رہے، ستمبر 1965ءمیں انہوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پاکستان کا موقف بڑے بھرپور انداز سے پیش کیا۔

    جنوری 1966ءمیں جب صدر ایوب خان نے اعلان تاشقند پر دستخط کیے تو ذوالفقار علی بھٹو بڑے دلبرداشتہ ہوئے اور اسی برس وہ حکومت سے علیحدہ ہوگئے، اُنہوں نے پاکستان کی خارجہ پالیسی میں مسئلہ کشمیر کو مرکزی حیثیت دی۔

    پیپلزپارٹی کا دورِ حکومت ختم ہونے کے بعد اُنیس سو ستتر کے عام انتخابات میں دھاندلی کے سبب ملک میں حالات کشیدہ ہوئے، جس کے نتیجے میں پانچ جولائی اُنیس سو ستتر کو جنرل ضیاء الحق نے مارشل لاء نافذ کردیا۔

    ملک میں ہونیوالے مظاہروں کے نتیجے میں قائدِ عوام کو دوبار نظر بند کرکے رہا کیا گیا تاہم بعدازاں ذوالفقار علی بھٹو کو قتل کے ایک مقدمہ میں گرفتار کرلیا گیا اور 18 مارچ 1977ءکو انہیں اس قتل کے الزام میں موت کی سزا سنادی گئی اور یہ قتل کا مقدمہ اس وقت کے رکن قومی اسمبلی احمد رضا قصوری کے والد نواب محمد احمد خان قصوری کے قتل کا تھا۔