Tag: 47th-martyrdom-anniversary

  • میجرشبیر شریف شہید نشان حیدر کا 47 واں یوم شہادت

    میجرشبیر شریف شہید نشان حیدر کا 47 واں یوم شہادت

    کراچی : انیس سو پینسٹھ اور اکہتر کی جنگ میں دشمنوں کوناکوں چنے چبوانے والے میجر شبیر شریف شہید کا 47 واں یوم شہادت آج منایاجارہا ہے، میجر شریف شہید وہ واحد شخصیت ہیں جنھیں نشان حیدر اور ستارہ جرات سے نواز گیا۔

    میجر شبیر شریف 28 اپریل 1943ء کو گجرات میں پیدا ہوئے، انہوں نے 21 سال کی عمر میں 1964 میں پاک فوج میں شمولیت اختیار کی، میجر شبیر شریف شروع ہی سے وطن عزیز پر جان قربان کرنے کا جذبہ رکھتے تھے، وہ پاک بھارت1965 کی جنگ میں وہ بحیثیت سیکنڈ لیفٹیننٹ شریک ہوئے اور جنگ میں بہادری سے دشمن کا مقابلہ کرنے پر انہیں ستارۂ جرأت سے نوازا گیا۔

    دشمن کے خلاف مردانہ وار لڑنے پر میجر شبیر شریف کو آرمی کا سپر مین بھی کہہ کر پکارا جاتا تھا۔

    انیس سو اکتہر کی پاک بھارت جنگ میں وطن عزیز پر جان قربان کرنے کا عزم اور حوصلہ کام آیا ، میجر شبیر شریف اور ان کے ساتھیوں نے ہیڈ سلیمانکی کے مقام پر بھارتی فوج کا حملہ ناکام بنایا چار بھارتی ٹینکوں کو تباہ اور تنتالیس بھارتی فوجیوں کونشان عبرت بنا کر دشمن کی فوج کو تہس نہس کرڈالا۔

    انیس سو اکہتر کی جنگ میں دشمنوں کا بہادری سے مقابلہ کرتے ہوئے انہوں نے 6 دسمبر 1971 کو ٹینک کا گولہ لگنے سے جام شہادت نوش کیا، پاکستان فوج کے لئے بے لوث خدمات کے اعتراف میں انھیں پاکستان کے اعلیٰ ترین فوجی اعزاز نشان حیدر سے نواز گیا۔

    میجر شبیر شریف شہید کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ نشان حیدر اور ستارہ جرات حاصل کرنے والی واحد شخصیت ہیں۔

    میجر شبیر شریف کے قریبی عزیز میجر عزیز بھٹی بھی نشان حیدر حاصل کرنے والے خوش نصیبوں میں شامل ہیں، میجر شبیر شریف کے سگے چھوٹے بھائی جنرل راحیل شریف پاکستان آرمی کے سپہ سالار کے طور پر فرائض سر انجام دے چکے ہیں۔

  • پاک بھارت معرکہ کے ہیرو میجر محمد اکرم شہید کا47 واں یوم شہادت

    پاک بھارت معرکہ کے ہیرو میجر محمد اکرم شہید کا47 واں یوم شہادت

    کراچی : 1971 کے پاک بھارت معرکہ کے ہیرو اور نشان حیدر اعزاز حاصل کرنے والے پاک فوج کے ہیرو میجر محمد اکرم شہید کا 47 واں یوم شہادت آج منایا جارہا ہے، انہیں جرات و بہادری کی اعلیٰ مثال قائم کرنے پر نشان حیدر عطا کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق شہید میجر محمد اکرم 4 اپریل 1938ء کو ڈنگہ ضلع گجرات میں پیدا ہوئے تھے، ابتدا میں وہ نان کمیشنڈ عہدے کے لئے منتخب ہوئے مگر پھر خصوصی امتحانات پاس کرنے اور ملٹری اکیڈمی کاکول سے تربیت حاصل کرنے کے بعد 1963ء میں بحیثیت سیکنڈ لیفٹیننٹ پاکستان آرمی کی فرنٹیئر فورس رجمنٹ سے وابستہ ہوئے۔

    سن 1965ء میں انہیں کیپٹن کے عہدے پر ترقی ملی ، انہوں نے 1965ء کی پاک بھارت جنگ میں ظفر وال سیکٹر میں خدمات انجام دیں جبکہ 1970ء میں میجر کے عہدے پر تقرر کیا گیا۔

    میجر محمد اکرم شہید کا شمار پاک فوج کے ان ہی جانباز افسروں میں ہوتا ہے، جنہوں نے مادر وطن کے دفاع کیلئے اپنی جان قربان کردی ۔1971ءکی جنگ میں ان کی لازوال بہادری و شجاعت پر دشمن بھی داد دیے بغیر نہیں رہ سکا۔

    سن 1971ءکی جنگ میں مشرقی پاکستان کے علاقے ہلی کے محاذ پر میجر محمد اکرم نے اپنی فرنٹیئر فورس کی کمانڈ میں مسلسل پانچ دن اور پانچ راتیں اپنے سے کئی گنا زیادہ بھارتی فوج کی پیش قدمی روک کر دشمن کے اوسان خطا کر دیئے۔

    میجر محمد اکرم نے دشمن کے خلاف بہادری سے لڑتے ہوئے 5دسمبر 1971کو جام شہادت نوش کیا۔

    میجر اکرم کو ” ہیرو آف ہلی “ کے نام سے شہرت ملی۔ شہید کو اعلیٰ ترین فوجی اعزاز نشان حیدر سے نوازا گیا۔