Tag: 5 signs

  • ایسی 5 علامات جنہیں دیکھ کر ملازمت فوری چھوڑ دینی چاہیے

    ایسی 5 علامات جنہیں دیکھ کر ملازمت فوری چھوڑ دینی چاہیے

    اگر آپ نوکری چھوڑنے کی وجوہات تلاش کر رہے ہیں تو اس صورتحال میں ہر ایک کے لیے ایک مشکل فیصلہ ہو سکتا ہے، تاہم روزگار کے نئے مواقع تلاش کرنے کے لیے اپنی موجودہ ملازمت کو چھوڑنے کی بہت سی وجوہات ہوسکتی ہیں۔

    اگر آپ اپنی ملازمت سے خوش نہیں ہیں، تو اس کا اثر آپ کی زندگی کے دیگر پہلوؤں پر بھی پڑ سکتا ہے۔ ملازمت سے عدم اطمینان ایک تناؤ بھرے تجربے کے مترادف ہے، خاص طور پر جب آپ اپنی زندگی کا تقریباً ایک تہائی حصہ کام کرنے میں گزارتے ہیں۔ اگر آپ اپنی ملازمت کے حوالے سے ناخوشی یا ناپسندیدگی کا شکار ہیں، تو آپ شاید یہ سوچ رہے ہوں کہ کیا واقعی ملازمت چھوڑنے کا وقت آ چکا ہے۔

    کئی علامات اور اشارے آپ کو یہ فیصلہ کرنے میں مدد دے سکتے ہیں کہ ملازمت چھوڑنے کا وقت آ گیا ہے لیکن یہ فیصلہ آسان نہیں ہوتا، خاص طور پر اس وقت جب مستقبل کی غیر یقینی صورتحال، پیشہ ورانہ اثرات، اور مالی خطرات کا سامنا ہو۔

    اس کے علاوہ اگر آپ کو اپنی ملازمت کے دوران مندرجہ ذیل علامات کا سامنا کرنا پڑرہا ہو تو
    آپ کو فوراً ملازمت چھوڑ دینی چاہیے (اگر ممکن ہو) ایسے انتباہات اس بات کی جانب اشارہ ہیں کہ اب آگے بڑھنے کا وقت آ گیا ہے اور آپ اپنی نوکری چھوڑنے پر غور شروع کردیں۔

    1. ترقی کے مواقع کی عدم دستیابی

    ایک کامیاب مستقبل کے لیے ترقی اور سیکھنے کے مواقع نہایت اہم ہیں، اگر آپ محسوس کرتے ہیں کہ آپ کی ملازمت میں کوئی بہتری یا ترقی کے مواقع نہیں ہیں، تو یہ اشارہ ہے کہ آپ کو آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔

    اگر آپ کا کام ہمیشہ یکساں اور بورنگ محسوس ہوتا ہے، تو یہ صورتحال آپ کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کو کم کر سکتی ہے۔ بالخصوص، عمر کے درمیانی حصے میں (جب انسان اپنی زندگی میں مقصد اور جدت تلاش کرنے کی کوشش کرتا ہے)، ایسے ماحول میں کام کرنا آپ کی شخصیت پر منفی اثر ڈال سکتا ہے۔

    اہم اشارے:

    نئے چیلنجز یا مہارتوں کی کمی
    کمپنی میں ترقی کے مواقع نہ ہونا
    ملازمت سے وابستگی کم ہونا

    2. اخلاقی پیچیدگیاں

    اگر آپ کی ملازمت آپ سے ذاتی اقدار پر سمجھوتہ کرنے یا غیر اخلاقی کاموں میں ملوث ہونے کا تقاضا کرتی ہے تو اسے فوری چھوڑ دینا بہتر ہو سکتا ہے۔

    ایسے حالات آپ کے ذہنی سکون، عزت نفس اور پیشہ ورانہ ساکھ پر منفی اثر ڈال سکتے ہیں، اگر کام کے دوران آپ کو مسلسل ذہنی دباؤ یا اضطراب کا سامنا کرنا پڑ رہا ہو، تو یہ واضح اشارہ ہے کہ آپ کو اپنی ملازمت پر دوبارہ غور کرنا چاہیے۔

    3. ذہنی صحت کا نقصان

    اگر آپ کی ملازمت آپ کی ذہنی صحت کو متاثر کر رہی ہے تو یہ خطرے کی گھنٹی ہے۔ مسلسل تناؤ اور پریشانی جسمانی اور ذہنی مسائل کو جنم دے سکتے ہیں، جن میں نیند کی کمی، سر درد، اور تھکن شامل ہیں۔

    اپنی ملازمت کو چھوڑنا ہر کسی کیلیے آسان فیصلہ نہیں ہوتا، خاص طور پر اس صورتحال میں جب آپ مالی دباؤ میں ہوں لیکن اگر ممکن ہو تو ایسی ملازمت سے الگ ہو جائیں جو آپ کی زندگی کے اہم معاملات پر برے اثرات مرتب کر رہی ہو۔

    4. کام میں عدم دلچسپی اور تحریک کا فقدان

    اگر آپ اپنے کام میں دلچسپی نہیں رکھتے اور آپ کو متحرک رہنے میں دقت ہو رہی ہے، تو یہ وقت ہے کہ آپ اپنی موجودہ صورتحال پر نظر ثانی کریں۔ مسلسل بوریت اور ناامیدی آپ کی ذہنی صحت، کارکردگی اور ذاتی اطمینان پر منفی اثر ڈال سکتے ہیں۔

    5. ذہنی تناؤ اور کام کا ماحول

    ذہنی تناؤ کے ماحول میں کام کرنا نہ صرف آپ کی پیشہ ورانہ زندگی بلکہ ذاتی زندگی پر بھی منفی اثر ڈال سکتا ہے۔ اگر دفتر میں جانا جنگ کے میدان میں جانے جیسا لگتا ہے تو آپ کو اس جگہ سے جتنا جلدی ممکن ہو دور ہوجانا چاہیے۔

    اہم اشارے:

    دفاتر کی سیاست اور سازشیں
    ساتھیوں یا افسران کا غیر حمایتی رویہ
    غیر حقیقی توقعات یا کام کے دباؤ کی زیادتی
    اپنے مالی حالات پر غور کریں۔

    مالی حالات کے پیش نظر ملازمت چھوڑنا ایک بڑا اور اہم فیصلہ ہوتا ہے، اپنی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے 3 سے 6 ماہ کے اخراجات کے لیے بچت کرلیں تاکہ آپ بلا خوف آگے بڑھ سکیں۔

    یاد رکھیں ! ملازمت چھوڑنے کا فیصلہ مشکل ہوتا ہے، لیکن کبھی کبھی یہ آپ کی زندگی میں آگے بڑھنے کا واحد راستہ بھی ہوسکتا ہے۔ اگر آپ کو ترقی کے مواقع نہ مل رہے ہوں، یا کام آپ کی جذباتی و ذہنی صحت پر برا اثر ڈال رہا ہو، تو یہ وقت ہو سکتا ہے کہ آپ اپنے لیے ایک نئی راہ کا انتخاب کریں۔

    اگر آپ کو کسی قسم کی مدد کی ضرورت ہو تو کسی ماہر نفسیات سے مشورہ یا کیریئر کوچ سے رابطہ کرکے اپنے مستقبل کیلئے بہتر فیصلہ کرسکتے ہیں۔

  • دل کا دورہ پڑنے سے قبل ظاہر ہونے والی 5 علامات کیا ہیں؟

    دل کا دورہ پڑنے سے قبل ظاہر ہونے والی 5 علامات کیا ہیں؟

    دل کا دورہ (ہارٹ اٹیک) دنیا بھر میں ہونے والی اموات کی سب سے بڑی وجہ ہے، تاہم اس دورے کا سبب 5 اہم  وجوہات ہیں جو آپ کو موت کے منہ تک لے جاسکتی ہیں۔

    اکثر لوگ یہ بات سمجھ نہیں پاتے کہ انہیں دل کا دورہ پڑ رہا ہے یا پڑنے والا ہے اگر ان علامات کے بارے میں آگاہی موجود ہو تو پھر بروقت اقدامات کرکے کئی مریضوں کی جان بچائی جاسکتی ہے۔

    اس حوالے سے پی ایم ڈی سی کے سند یافتہ ایم بی بی ایس ڈاکٹر احمد گل زیب خان نے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ انسان کا جسم دل کے دورے سے ایک ماہ قبل بلکہ اس سے بھی پہلے خبردار کرنا شروع کردیتا ہے۔

    بس انسان کو ان علامات یا نشانیوں کو سمجھنے کی ضرورت ہے اور اس حوالے سے پریشان بھی نہیں ہونا چاہیے۔ وہ پانچ نشانیاں یہ ہیں۔

    بڑھا ہوا بلڈ پریشر 1 :

    آپ کا بلڈ پریشر دن بھر مختلف رہتا ہے لیکن اگر آپ کا بلڈ پریشر معمول سے زیادہ ہوتا ہے تو آپ کو ہائی بلڈ پریشر ہوسکتا ہے۔ بلڈ پریشر کم کرنے والی ادویات دل کے امراض کا علاج نہیں ہیں وہ صرف وقتی طور پر دل کو سکون فراہم کرتی ہیں اور اصل میں آپ کا دل مزید کمزور ہوتا جاتا ہے۔

    ہائی بلڈ پریشر آپ کے دل کی زیادہ محنت کا سبب بنتا ہے، یہ آپ کے دیگر صحت کے مسائل سمیت دل کا دورہ اور فالج کے خطرے کو بھی بڑھاسکتا ہے۔

    کھانسی 2 :

    ہارٹ اٹیک کے مریضوں کو چوںکہ سانس لینے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اس لیے وہ اکثر کھانسی کا شکار بھی رہتے ہیں۔

    اگر آپ کو اس علامت کا سامنا کرنا پڑے تو یہ ممکنہ طور پر آنے والے ہارٹ اٹیک کی نشانی ہو سکتی ہے، اس لیے ان علامات کو نظر انداز کرنا خطرناک ثابت ہو سکتا ہے لہٰذا آپ کو فوری طور پر اپنے معالج کی مدد درکار ہوگی۔

    ڈیمنشیا یعنی کمزور یاد داشت 3 :

    موجودہ دور کا بڑا چیلنج دماغی بیماری ڈمنشیا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق سال 2000 کے بعد سے ڈمنشیا سے اموات کی تعداد دوگنی ہوچکی ہے اور دنیا بھر میں یہ موت کی پانچویں بڑی وجہ ہے۔ ڈمینشیا کا مرض بھی انسان کو دل کے دورے کی جانب لے جا سکتا ہے۔

    پیشاب کم آنا 4 :

    پیشاب کا کم آنا میڈیکل ٹرم کے مطابق اولیگوریا نامی ایک بیماری ہے، ایک نارمل انسان دن بھر میں کم از کم 400 ملی لیٹر تک پیشاب کرتا ہے۔ اگر کوئی اس سے کم پیشاب کرے تو وہ اس بیماری میں مبتلا ہو سکتا ہے

    اگر ایسا پانی کی کمی کی وجہ سے ہو رہا ہو تو پانی کا استعمال بڑھا دینا چاہیے، لیکن اگر آپ محسوس کر رہے ہیں کہ پیشاب کی کمی کے ساتھ ساتھ دل کی دھڑکن تیز ہورہی ہے، چکر آنا یا غنودگی طاری ہونے کی علامات ہوں تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرنا ضروری ہے ورنہ یہ دل کے دورے کا سبب بھی بن سکتا ہے۔

    لیٹے ہوئے سانس لینے میں دشواری 5 :

    اگر مریض کو سوتے وقت یا لیٹے ہوئے سانس لینے میں کوئی رکاوٹ یا گھٹن کا احساس ہو اور وہ اٹھ کر بیٹھ جائے اور اسے سکون مل جائے تو یہ بھی دل کے دورے کی ایک بڑی علامت ہے۔

    اس کے علاوہ کوئی جسمانی کام کرتے یا سیڑھیاں چڑھتے وقت سانس لینے میں دقت آتی ہے تو یہ بھی ہارٹ اٹیک کی علامت ہوسکتی ہے۔ ہارٹ اٹیک سے پہلے چونکہ خون کی روانی متاثر ہوتی ہے جس سے سانس لینے کا نظام بھی متاثر ہوتا ہے۔